اسلام آباد: سینیٹ کے سابق چیئرمین نیئر حسین بخاری نے گارڈ کو تھپڑ رسید کرنے کے واقعے کا مقدمہ درج ہونے کو اپنے خلاف سازش قرار دے دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد کی ایف 8 کچہری میں پولیس اہلکار کی جانب سے تلاشی لیے جانے پر اسے دھمکی دینے اور تھپڑ مارنے کا مقدمہ تھانہ مارگلہ میں ہیڈ کانسٹیبل محمد ریاض کی مدعیت میں نیئر بخاری اور ان کے نجی گارڈ کے خلاف درج کیا گیا۔

مقدمے کو اپنے خلاف سازش اور بدنیتی پرمبنی قرار دیتے ہوئے نیئر حسین بخاری کا کہنا تھا کہ انہوں نے کسی کو تشدد کا نشانہ نہیں بنایا۔

نیئر حسین بخاری نے کہا کہ سول کپڑوں میں ملبوس کسی شخص کو ان کی تلاشی لینے کا حق نہیں، جبکہ ان کے گارڈ نے سول کپڑوں میں ملبوس شخص کو تلاشی لینے کی کوشش پر دھکا دیا۔

یہ بھی پڑھیں: سابق چیئرمین سینیٹ کی تلاشی پرپولیس اہلکارکو تھپڑ

ایف آئی آر کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقدمے کا متن پڑھنے کے بعد وہ آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔

۔

دوسری جانب ڈان نیوز کو ملنے والی واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس ایک پولیس اہلکار داخلی راستے پر کچہری میں آنے والوں کی تلاشی لے رہا ہے۔

اسی دوران نیئر حسین بخاری کچہری داخل ہوتے ہیں اور تلاشی لینے پر برہم ہو کر اہلکار کو دھکا دیتے ہیں، تھوڑی دیر بعد دوسرا شخص آکر اہلکار کو تھپڑ رسید کردیتا ہے۔

اپنے ساتھی سے نازیبا سلوک کے خلاف دیگر پولیس اہلکار بھی وہاں جمع ہوجاتے ہیں، جبکہ وکلا بھی معاملہ رفع دفع کرانے کی کوشش کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز واقعے کا مقدمہ درج ہونے کے بعد انسپیکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد طارق مسعود یاسین نے نیئر بخاری اور ان کے گارڈ کی گرفتاری کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ سپاہی پر ہاتھ اٹھانے والوں کو اب نہیں چھوڑا جائے گا۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ہم اپنی جان ہر کھیل کر لوگوں کی حفاظت کرتے ہیں، جبکہ ایسے واقعات ناقابل قبول ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں