اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ حکومت نے جعلی شناختی کارڈز کے مسائل سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیاد پر کچھ اقدامات کیے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں ماہ 21 مئی کو بلوچستان کے دوردراز علاقے میں امریکی ڈرون حملے میں افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کی ہلاکت کے بعد یہ خبریں سامنے آئیں کہ افغان امیر پاکستان میں ولی محمد کے نام سے رہائش پذیر تھے، جن کو پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی جاری کیا گیا تھا۔

ولی محمد کو پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے اجراء کے بعد اٹھنے والے سوالات پر چوہدری نثار نے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں:پاکستانیوں کے شناختی کارڈ کی دوبارہ تصدیق کا حکم

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر داخلہ نے بتایا کہ نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے 26 ڈائریکٹر جنرلز (ڈی جیز) میں سے 16 کو ہٹا دیا گیا ہے اب صرف 10 ڈائریکٹر جنرلز ہی کام کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ بھی اس گھناؤنے کام میں ملوث ہیں، ان کے لیے یہ صرف جعلی کاغذات کا اجراء ہے لیکن یہ مسئلہ دراصل پاکستان کی سیکیورٹی کا ہے۔

اس موقع پر وزیر داخلہ نے جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کی روک تھام کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر تفصیلی روشی ڈالی، جو درج زیل ہیں۔

  • آئندہ 6 ماہ میں ملک میں تمام شناختی کارڈز کی تصدیق ہوگی۔

  • اگر کسی شخص نے جعلی شناختی کارڈ یا پاسپورٹ بنوایا ہے تو اسے اس حوالے سے 2 ماہ دیئے جارہے ہیں کہ وہ ازخود اپنا شناختی کارڈ یا شناختی کارڈجمع کرادے۔

  • اگر کسی نے رضاکارانہ طور پر جعلی شناختی کارڈ یا پاسپورٹ جمع کروا دیا تو ان کے خلاف قانونی کارروائی نہیں ہوگی اور اگر نادرا یا پاسپورٹ آفس کے کسی افسر نے خود ہی مشکوک شناختی کارڈز کی نشاندہی کردی تو اس افسر یا اہلکار کے خلاف بھی کارروائی نہیں ہوگی۔

  • 2 ماہ کے بعد اگر جعلی شناختی کارڈ یا پاسپورٹ کا معاملہ سامنے آیا تو پھر ان افراد کے خلاف مجرمانہ کارروائی ہوگی، جس کی زیادہ سے زیادہ سزا 7 سال قید ہوگی، جبکہ اس کام میں ملوث نادرا یا پاسپورٹ آفس کے افسران کو صرف معطل یا نوکری سے نہیں نکالا جائے گا بلکہ ان کی سزا 14 سال قید ہوگی۔

  • نادرا کی جانب سے ایک 'ریوارڈ اسکیم' کا اعلان کیا جارہا ہے، اگر پاکستان کا کوئی شہری باخبر ہے کہ اس کے دائیں بائیں غیر ملکی موجود ہیں، تو وہ ہیلپ لائن پر اطلاع دیں اور اگر اطلاع دینے والے کی خبر درست ہوئی تو انھیں انعام سے نوازا جائے گا۔

  • وزیر داخلہ نے ان تمام معاملات کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی بنانے کا بھی اعلان کیا جو اس سارے مرحلے کو دیکھے گی جبکہ اس میں انٹیلی جنس اداروں کے نمائندے بھی شامل ہوں گے تاکہ یہ معاملہ زیادہ طویل نہ ہو۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ جنھوں نے ملک کی عزت اور شہریت بیچی ہے ان کو یقیناً جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہیے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اس سارے معاملے کو وہ خود دیکھیں گے کیونکہ یہ پاکستان کی عزت اور سلامتی کا مسئلہ ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز نادرا ہیڈ کوارٹرز میں ایک اجلاس کی صدارت چوہدری نثار علی خان نے چیئرمین نادرا کو ادارے میں موجود کرپٹ عناصر کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیا اور کہا کہ کرپشن کسی بھی سطح پر ہو اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Ismail Shah May 28, 2016 10:52am
جن غیر ملکیوں نے قومی شنا ختی کارڈ بناکے پولیس اور رنجیز میں بھرتی ھویئے ہیں ان کے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہئے