پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جانب سے ملک میں آئینی بحران کے خدشے کو رد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ آئین میں اس بات کی گنجائش موجود ہے کہ وزیراعظم کی غیر موجودگی میں بھی معاملات کو چلایا جاسکتا ہے۔

تاہم، انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کسی قسم کا آئینی بحران پیدا بھی ہوا تو اس کی ذمہ داری خود حکومتی جماعت پر ہوگی جس کے وزراء پاناما لیکس کو لے کر اختلافات کا شکار ہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام نیوز آئی میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم جمہوریت کو بچانے کے لیے پاناما لیکس جیسے مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے حکمران جماعت نے ایسا کوئی راستہ نہیں چھوڑا۔

اس سوال پر کہ وزیراعظم کے بیرونِ ملک ہونے کی وجہ سے کیا پیپلز پارٹی ٹی او آرز کی مدت میں کچھ توسیع کرے گی تو ملا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہم ان کی صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں، لیکن پاناما لیکس ایک بڑا مسئلہ ہے اور ملک کے وزیراعظم ہونے کی حیثیت سے اس کو جلد جلد حل کی جانب لے کر جانے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ بظاہر پاناما لیکس کا بحران خود حکومت کا پیدا کردہ ہے، کیونکہ اور ممالک کے رہنماؤں کے نام بھی سامنے آئے اور وہاں اس مسئلے کو ایک طریقہ کار کے ذریعے حل کی طرف لے جایا گیا۔

خیال رہے کہ وزیراعظم نواز شریف ان دنوں اوپن ہارٹ سرجری کے سلسلے میں لندن میں موجود ہیں، جو ان کا لندن کا کچھ ہفتوں کے دوران دوسرا دورہ ہے۔

اس سے قبل وہ گزشتہ ماہ بھی طبی معائنے کے سلسلے میں لندن روانہ ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم نواز شریف کا لندن میں آپریشن جاری

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔

ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادیمیر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا، آئس لینڈ کے وزیر اعظم اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل تھے۔

انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیشن جرنلسٹس کی ویب سائٹ پر پاناما پیپرز نے عنوان سے جاری ہونے والے ڈیٹا میں وزیراعظم نواز شریف کے اہل خانہ کی آف شور ہولڈنگز کا ذکر موجود ہے۔

ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق، وزیراعظم کے بچوں مریم، حسن اور حسین ’کئی کمپنیوں کے مالکان یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں