گزشتہ ایک دہائی کے دوران چین دنیا کے سب سے بڑے شہر کی تعمیر میں مصروف ہے جس کے لیے 9 بڑے شہروں کو یکجا کیا جارہا ہے۔

پرل ریور ڈیلٹا کے خطے کے 15 ہزار اسکوائل میل کے علاقے میں شینزن، ڈونگگون، جیانگ مین، گوانگزو، فوشان اور زونگ شان سمیت نو شہر شامل ہیں اور ان میں سے ہر شہر کی آبادی 20 لاکھ سے ایک کروڑ چالیس لاکھ افراد کے درمیان ہے۔

اب چین کو توقع ہے کہ 2030 تک اس پورے خطے کو ایک بہت بڑے شہر کی شکل دے دی جائے گی اور اس کی تعمیر کے لیے 2 ٹریلین ڈالرز کا خرچہ کیا جائے گا۔

ابھی اس کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہے مگر اہم امر یہ ہے کہ مستقبل کے اس میگاسٹی کی آبادی جنوبی کوریا سے بھی زیادہ ہوچکی ہے یعنی 5 کروڑ سے بھی زیادہ۔

اس منصوبے کا آغاز 2008 میں ہوا تھا اور نو شہروں کو یکجا کرکے ایک میگا سٹی کے منصوبے پر کام شروع ہوا۔

اس کو حقیقت بنانے کے لیے چینی حکومت کی جانب سے پلوں، ہائی ویز، ریلوے لائنز، ہسپتالوں اور کارخانوں کی تعمیر کا سلسلہ تیزی سے شروع کیا گیا اور بہت بڑی تعداد میں لوگوں کے مکانات کو منہدم بھی کیا گیا۔

چین کو توقع ہے کہ 2030 تک اس منصوبے کو عملی شکل دے دی جائے گی اور یہاں کے 80 ملین افراد کو ایک سے دوسرے جگہ منتقل کردیا جائے گا جن کے گھر ترقیاتی منصوبوں کی زد میں آئیں گے۔

ابھی اس خطے کی 64 فیصد آباد دیہی علاقوں میں مقیم ہے اور یہی وجہ ہے کہ شہروں میں بڑی تعداد میں اپارٹمنٹس بلڈنگیں خالی پڑی ہیں۔

چیینی حکومت کے لیے اس دیہاتی آبادی کو شہر میں منتقل کرنا ایک چیلنج ہے اور اس کے لیے وہ 2030 تک 322 ارب ڈالرز خرچ کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں