کیا آپ کی گاڑی اکثر خراب رہتی ہے؟

24 جولائ 2016
— کریٹیو کامنز فوٹو
— کریٹیو کامنز فوٹو

کیا آپ کی گاڑی اکثر خراب رہتی ہے ؟ اگر ایسا تو آپ اکیلے نہیں درحقیقت ایسا کروڑوں افراد کے ساتھ ہورہا ہے۔

جی ہاں پاکستان میں تو اس حوالے سے کوئی باضابطہ ریکارڈ نہیں مگر امریکن آٹو موبائل ایسوسی ایشن (اے اے اے) کے مطابق صرف 2015 میں ہی امریکا بھر میں 32 ملین ڈرائیورز کو سڑکوں پر گاڑیوں کی خرابی پر کسی سے مدد لینا پڑی۔

اور اگر آپ کا خیال ہے کہ نئی جدید ٹیکنالوجی کی گاڑی پرانی سوزوکی یا ہونڈا سے بہتر ہے تو امریکن آٹو موبائل ایسوسی ایشن کی نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نئی گاڑیاں لوگوں کے لیے زیادہ مشکلات کا باعث بنتی ہیں۔

تھقیق کے مطابق پانچ سال یا اس سے کم عمر گاڑیاں چلانے والے افراد کو پرانی گاڑیوں کے مقابلے میں زیادہ مسائل کا سامنا ہوتا ہے خاص طور پر چابی، بیٹری وغیرہ۔

تحقیق کے مطابق ایک اور بڑا مسئلہ اضافی ٹائر کا، اگر آپ نے حال ہی میں نئی گاڑی لی ہو تو ہوسکتا ہے آپ کو اس کے ساتھ اسٹپنی ملی ہی نہ ہو، درحقیقت حالیہ برسوں کے دوران گاڑیوں کے روایتی فیچرز مین تبدیلی آئی ہے اور بیشتر کمپنیوں نے گاڑی کے وزن اور ایندھن کے استعمال کو بہتر بنانے کے لیے اضافی ٹائر کو خیرباد کہہ دیا ہے۔

خاص طور پر اگر آپ 2015 کے ماڈلز استعمال کررہے ہیں تو ٹائروں کے مسائل کا سامنا ہونے کی صورت میں اسٹپنی نہ ہونا صورتحال کو زیادہ بدترین بنا دیتا ہے۔

اسی طرح جدید ٹیکنالوجی نے ڈرائیورز کو سست بنا دیا ہے، عینی ماضی مین اگر لوگ ایندھن کو جلد بھروا لیتے تھے مگر آج لو فیول الرٹس نے ڈرائیورز کو سست کردیا ہے خاص طور پر کچھ افراد تو پٹرول یا گیس بھروانے کو آخری حد تک ٹالتے رہتے ہیں جس کے نتیجے میں ایندھن ختم ہونے پر انہیں سڑک پر کھڑے ہوکر مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔

تاہم یہاں کچھ احتیاطیں بھی درج ہیں جو آپ کو ان مشکلات سے تحفظ دے سکتی ہیں۔

مینٹی نیس کو ترجیح بنائیں

ٹائر پریشر اور انفلیشن ہر ماہ میں کم از کم ایک بار چیک کریں، مینوفیکچرر کے مینوئل میں چیک کریں کہ گاڑی کے ٹائرز کو کتنے میل چلنے کے بعد روٹیٹ کرنا چاہئے۔

اضافی ٹائر رکھیں

اکثر اوقات گاڑی کا خراب ٹائر بدلنا زیادہ آسان ہوتا ہے، تو ایک اضافی ٹائر خرید کر اپنے ساتھی رکھیں، خاص طور پر اگر آپ کسی لمبے سفر پر جارہے ہیں۔

چابیوں کا خیال

گاڑی سے نکلنے سے پہلے ہمیشہ چابیاں بھی ساتھ لے لیں، سننے میں چاہے یہ بات احمقانہ لگے مگر بیشتر افراد اسمارٹ کیز کو گاڑی میں ہی چھوڑ دیتے ہیں چونکہ ان کے خیال مین سہولت ہوتی ہے، تاہم ایسا کرنا بیٹری کو جلد ختم کردیتا ہے یا لاک آﺅٹ ہوسکتا ہے جو زیادہ بڑا درد سر ہے۔

اپنی بیٹری کی طاقت جانیں

ڈرائیورز کو اپنی گاڑی کی بیٹری تین سال بعد ٹیسٹ کرنا چاہئے اور پھر اس عمل کو ہر سال دوہرانا چاہئے۔

تبصرے (0) بند ہیں