تہران: ایران میں ’غیر اخلاقی‘ آن لائن سرگرمیوں پر 450 سوشل میڈیا یوزرز کو گرفتار یا طلب کرلیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ نے ایران کی پاسداران انقلاب کے سائبر وِنگ ’گِرداب‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گرفتار یا طلب کیے گئے افراد انسٹا گرام، ٹیلی گرام اور واٹس ایپ جیسی اسمارٹ فون ایپس سمیت دیگر سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر انتظامیہ کے پیجز کو اپنا ہدف بنا رہے تھے۔

گرداب کی رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ لوگ سوشل نیٹ ورکس پر غیر اخلاقی سرگرمیوں، مذہبی عقائد کی توہین یا فیشن کے شعبے میں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: 35 لڑکے، لڑکیوں کو 99 کوڑوں کی سزا

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان مشتبہ افراد کے ٹرائل کا آغاز کردیا گیا ہے، تاہم گرفتار ہونے افراد کی اصل تعداد نہیں بتائی گئی۔

ایرانی انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ کئی سالوں سے سوشل میڈیا استعمال کرنے والے شہریوں پر پابندیاں لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ایران میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس فیس بک اور ٹوئٹر پر پہلے ہی سرکاری طور پر پابندی عائد ہے، لیکن اس کے باوجود یوزرز کی بڑی تعداد آسانی سے دستیاب اور سستے سوفٹ ویئر کے ذریعے ان ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: ایران میں ‘پوکے مون گو‘ کھیلنے پر پابندی عائد

تاہم وہاں انسٹا گرام، ٹیلی گرام اور واٹس ایپ جیسی موبائل ایپس کے استعمال پر کوئی پابندی نہیں ہے اور یہ ایپس ایرانی شہریوں میں بہت مقبول بھی ہیں۔

ایران کے اعتدال پسند صدر حسن روحانی بھی کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ سوشل میڈیا تک عوام کی رسائی کو محدود کرنے کے حوالے سے تمام اقدامات غیر موثر ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں