سیئول: جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے اپنے رہنما کم جونگ ان کی زیر صدارت اجلاس میں توہین آمیز رویہ اختیار کرنے پر ایک نائب وزیراعظم کو سزائے موت دے دی، جبکہ 2 حکومتی عہدیداران کو بھی سزا کے طور پر شہر بدر کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ 2011 کے آخر میں اپنے والد کی وفات کے بعد اقتدار میں آنے کے بعد سے لے کر اب تک کم جونگ ان نے اپنی حاکمیت برقرار رکھنے کی خاطر متعدد سینئر عہدیداروں کی تنزلی کی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سیئول کی یونیفکیشن منسٹری کے ترجمان جیونگ جون ہی نے بریفنگ کے دوران بتایا، 'محکمہ تعلیم کے نائب وزیراعظم کم جونگ جن کو سزائے موت دی گئی'۔

ایک اور عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، 'کِم کو ایک 'پارٹی مخالف، انقلاب مخالف' کی حیثیت سے جولائی میں فائرنگ اسکواڈ نے ہلاک کیا'۔

مزید پڑھیں:شمالی کوریا: وزیردفاع کو سونے پر 'سزائے موت'

مذکورہ عہدیدار نے رپورٹرز کو بتایا، 'شمالی کوریا کی پارلیمنٹ کےایک سیشن کے دوران کم جونگ جن کو غلط انداز میں بیٹھنے کی وجہ سے سزا دی گئی، جو روسٹرم سے نیچے بیٹھے ہوئے تھے، بعدازاں ان سے تفتیش کی گئی اور اس بات کا انکشاف ہوا کہ وہ دیگر جرائم میں بھی ملوث تھے'۔

دوسری جانب مقامی اخبار جونگ آنگ البو (JoongAng Ilbo) نے اس سے قبل رپورٹ کیا کہ محکمہ تعلیم کے ایک اعلیٰ عہدیدار کو سزا دی گئی، تاہم عہدیدار کا نام کچھ مختلف بتایا گیا۔

مقامی اخبار نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ کِم کو موقع پر ہی گرفتار کرکے ریاست کی وزارت سیکیورٹی کی جانب سے پوچھ گچھ کی گئی۔

یونیفکیشن منسٹری کے مطابق دیگر 2 اہم عہدیداروں کو شہر بدر ہونے پر مجبور کیا گیا۔

ان میں سے ایک کِم یونگ چول ہیں، جو انٹر کوریئن افیئرز اور جنوبی کوریا کے خلاف جاسوسی سرگرمیوں کے انچارج تھے۔

71 سالہ کِم ایک ملٹری انٹیلی جنس عہدیدار ہیں، جو جنوبی کوریا کے خلاف شمالی کوریا کے سائبر حملوں کے ماسٹر مائنڈ سمجھے جاتے ہیں۔

ان پر جنوبی کوریا کی جانب سے یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ انھوں نے 2010 میں جنوبی کوریا کا ایک جنگی جہاز ڈبو دیا تھا۔

ایک حکومتی عہدیدار کے مطابق کِم کو 'تکبر' اور 'طاقت کے استعمال' پر جولائی میں ایک مہینے کے لیے سزا کے طور پر ایک زرعی فارم بھیج دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا : فوجی سربراہ کو 'سزائے موت'

مذکورہ عہدیدار نے بتایا کہ کِم کو رواں ماہ بحال کیا گیا، جنھیں اپنی وفاداری ثابت کرنے کے لیے جنوبی کوریا کے خلاف اقدامات کرنے ہوں گے۔

واضح رہے کہ 2011 میں کم جونگ ان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے متعدد اہم حکومتی عہدیداران کو مختلف الزامات کے تحت سزائے موت دی جا چکی ہے

رواں برس فروری میں شمالی کوریا نے اپنے چیف آف آرمی اسٹاف ری یونگ گِل کو کرپشن اور ذاتی فوائد کے حصول کے الزامات کے تحت سزائے موت دے دی تھی۔

گذشتہ برس اپریل میں بھی شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے ساتھ غداری اور توہین آمیز رویے کا مظاہرہ کرنے پر وزیرِ دفاع ہیون یونگ چول کو سزائے موت دے دی گئی تھی.

وزیرِدفاع ہیون یانگ چول دفاعی تقریبات میں اکثر سوتے ہوئے دیکھے گئے تھے اور ان پر الزام تھا کہ انہوں نے کئی مرتبہ کم جونگ ان کے نظریات سے اتفاق نہیں کیا تھا، اوراپنے ردّعمل کا بھی اظہار کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں