واشنگٹن: امریکا میں وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری جوش ارنسٹ کا کہنا ہے کہ امریکا طویل عرصے سے پاکستان اور ہندوستان پر زور دے رہا ہے کہ دونوں ممالک میں موجود اختلافات کو تشدد کے بجائے سفارتکاری کے ذریعے سے حل کریں۔

ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ان کا کہتا تھا کہ اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان کچھ اہم پیش رفت ہوئی ہے، اور 'ہم پُرامید ہیں کہ وہ اس حوالے سے مزید پیش رفت جاری رکھے گے جو دنیا کے اس خطے میں استحکام کا ذریعہ بنے گی'۔

یاد رہے کہ امریکا نے مذکورہ بیان حال ہی میں مسئلہ کشمیر پر دونوں ممالک کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں سخت الفاظ کے تبادلے کے بعد دیا ہے، جہاں پاکستان نے ہندوستان کو جموں و کشمیر میں درجنوں نہتے کشمیریوں کی ہلاکت کا ذمہ دار قرار دیا اور ہندوستان نے اس کے جواب میں جموں و کشمیر میں ہونے والے حالیہ حملوں کا الزام پاکستان پر لگایا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی تقریر پر ہندوستان کی تنقید، پاکستان کا بھرپور ردعمل

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ پاکستان، ہندوستان سے امن کا خواہش مند ہے لیکن 'مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن ایسا نہیں'۔

نواز شریف نے اقوام متحدہ پر زور دیا تھا کہ جموں و کشمیر کو فوج سے پاک کردیا جائے اور مطالبہ کیا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی منظور کردہ قرار دادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کیا جائے۔

ادھر اُڑی حملے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی نے انکشاف کیا تھا کہ انڈیا، پاکستان کو دنیا میں 'اکیلا کرنے کیلئے کام' کرے گا۔

اس موقع پر ہندوستان نے پاکستان پر بنگلہ دیش اور افغانستان میں دہشت گرد حملوں کیلئے مدد فراہم کرنے اور انڈیا میں دہشت گردی منتقل کرنے کا الزام لگایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے میں کامیاب ہوگئے‘

نریندر مودی نے اس موقع پر پاکستان کو چیلنج کیا کہ 'بے روز گاری اور غربت کے خلاف جنگ کی جانی چاہیے اور دیکھتے ہیں کہ پاکستان اور انڈیا میں سے کون پہلے ان پر قابو پانے میں کامیاب ہوتا ہے'۔

واضح رہے کہ 8 جولائی کو حریت کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں اور ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور 10 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

وادی بھر میں 75 روز سے کرفیو بھی نافذ ہے جبکہ ہندوستانی فورسز کی جانب سے استعمال کیے جانے والی پیلیٹ گنز کی وجہ سے سیکڑوں کشمیری نوجوان بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں