اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان نے واضح کیا ہے کہ ان کی جماعت 30 ستمبر کو حکومت گرانے رائے ونڈ نہیں جارہی۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان کا کہنا تھا کہ ہم صرف پراُمن طریقے سے پاناما لیکس کی تحقیقات کا مطالبہ لے کر وہاں جارہے ہیں۔

علی محمد خان نے سوال کیا، 'کیا ہم وزیراعظم کو احتساب کے لیے خانہ کعبہ لے جائیں؟' ان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان میں ہی احتساب ہونا ہے تو اس کے لیے ایک آزادنہ کمیشن ہونا چاہیے۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ 'ن لیگ کو جو ڈر اور خوف لاحق ہے تو میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کے کارکنان پُرامن رہیں گے اور کسی قسم کی توڑ پھوڑ یا املاک کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا'۔

دوسری طرف پروگرام میں موجود حکمران جماعت مسلم لیگ (ن ) کے سینئر رہنما اور وزیرِ مملکت برائے نجکاری محمد زبیر نے کہا کہ '30 ستمبر کو پی ٹی آئی کے رائے ونڈ مارچ سے حکومت پر کسی قسم کا دباؤ نہیں پڑے گا اور نہ ہی وہ خوفزدہ ہے'۔

محمد زبیر کا کہنا تھا کہ 'اگرچہ پی ٹی آئی نے اس مرتبہ ملک کے کئی شہروں میں جاکر عوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی، لیکن ہمیں نہیں لگتا کہ وہ کوئی انتا بڑا جلسہ کرسکیں گے جس سے حکومت پر دباؤ پیدا ہو'۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ہدایات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کا کوئی بھی کارکن مارچ کو روکنے کی نہ تو کوشش کرے گا اور نہ ہی کوئی ایسی صورتحال پیدا کی جائے گی جس سے حالات کشیدہ ہوں۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'تاہم کارکنان کچھ جذباتی ہوتے ہیں اور ہم نے ڈنڈا بردار فورس کو بھی واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ وہ پرُامن رہیں۔'

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے پاناما لیکس کی تحقیقات نہ کروانے پر لاہور میں ہونے والی حالیہ احتساب ریلی میں حکومت کو عید کے بعد رائے ونڈ کا رُخ کرنے کی دھمکی دی تھی۔

مزید پڑھیں: عید کے بعد رخ رائے ونڈ کی طرف ہوگا، عمران خان

تحریک انصاف کا مطالبہ ہے کہ حکومت پاناما لیکس کی آزادانہ تحقیقات کروانے کے لیے اپوزیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) کو تسلیم کرے۔

دوسری طرف پارٹی کے سیکریٹری جنرل جہانگیر خان ترین پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ان کی جماعت رائے ونڈ پر حملہ کرنے نہیں بلکہ ملک کے وزیراعظم کے گھر اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: رائے ونڈ پر حملہ کرنے نہیں احتجاج کیلئے جارہے ہیں، جہانگیر ترین

واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔

ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل تھے۔

اس سلسلے میں وزیر اعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کمیشن کے ٹی او آرز پر حکومت اور حزب اختلاف میں اب تک اتفاق نہیں ہو سکا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں