اسلام آباد: پاکستان الیکٹرانک میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ہندوستانی چینلز اور مواد پر مکمل پابندی لگانے کی سفارش کردی۔

پیمرا چیئرمین ابصار عالم کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں اُن فلموں پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے جن میں پاکستانی فنکار کام کر رہے ہیں، لہذا ہمیں بھی یہی کرنا چاہیے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیمرا ابصار عالم کا کہنا تھا کہ انھوں نے وزیراعظم نواز شریف کو 2 ہفتے قبل خط لکھا ہے جس میں فاقی حکومت سے کہا گیا ہے کہ بھارتی نشریات اور مواد چلانے کا فیصلہ دو طرفہ بنیادوں پر کیا جائے، 'اگر بھارت نے پاکستانی چینلز اور نشریات پر مکمل پابندی لگائی ہے تو ہمیں بھی لگا دینی چاہیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت رواں ہفتہ کو اس بارے میں فیصلہ کرے گی۔

ابصار عالم نے مزید کہا کہ غیر قانونی ہندوستانی ڈی ٹی ایچ کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا ہے اور رواں ماہ 15 اکتوبر سے شروع ہونے والے کریک ڈاؤن میں اب تک ایف ایم ریڈیو، 120 کیبل اور لوپ آپریٹرز کی طرف سے بھارتی ڈی ٹی ایچ استعمال کرنے پر آلات ضبط کرلیے گئے ہیں جبکہ مزید کارروائی بھی کی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں:پیمرا غیر ملکی مواد کی نشریات کے خلاف کارروائی کے لیے تیار

ان کا کہنا تھا کہ 3 ٹی وی چینلز بھی 6 فیصد سے زائد انڈین مواد چلانے میں ملوث پائے گئے ہیں جن کے خلاف کیس پیمرا اتھارٹی کو بھیجا جاچکا ہے اور اگر یہ چینلز ملوث پائے گئے تو ان چینلز کو بند کر دیا جائے گا۔

پاکستانی ڈی ٹی ایچ لائسنس کے اجراء کے حوالے سے چیئرمین پیمرا نے کہا کہ 7 مزید پارٹیوں نے ڈی ٹی ایچ کے لیے درخواست دی ہے جبکہ 9 کمپنیاں پہلے ہی شارٹ لسٹڈ تھیں۔

انہوں نے کہا کہ 3 ڈی ٹی ایچ لائسنسوں کے لیے 16 درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور آئندہ چند ہفتوں کے اندر کھلی بولی کے ذریعے یہ لائسنس جاری ہوں گے۔

ابصار عالم نے بتایا کہ ڈی ٹی ایچ کے لیے فلور پرائس 200 ملین روپے رکھی گئی ہے اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز کی ملکیت کمپنی شریف فیڈ ملز بھی ڈی ٹی ایچ لائسنس کے لیے شارٹ لسٹ ہوچکی ہے۔

یاد رہے کہ پیمرا کی جانب سے کیبل آپریٹرز اور نیوز و انٹرٹینمنٹ چینلز کو غیر ملکی مواد کی نشریات قانون کے مطابق چلانے کے لیے ہفتہ 15 اکتوبر کی شب 12 بجے تک کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی، جس کے بعد پیمرا نے ملک بھر میں غیر ملکی مواد کی غیر قانونی نشریات کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کیا۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی مواد کے خلاف پیمرا چیئرمین کو خصوصی اختیارات تفویض

31 اگست 2016 کو پیمرا نے اعلان کیا تھا کہ مقررہ حد سے زیادہ غیر ملکی مواد نشر کرنے والے ٹی وی چینلز اور غیر قانونی ڈی ٹی ایچ سیٹس فروخت کرنے والے تاجروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب پیمرا نے اپنے چیئرمین ابصار عالم کو بھی خصوصی اختیارات تفویض کردیئے تھے، جن کے تحت وہ خلاف قانون ہندوستانی چینلز اور مواد دکھائے جانے پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیے بغیر یا سماعت کا موقع فراہم کیے بغیر ہی کمپنی کا لائسنس فوری طور پر معطل یا منسوخ کرسکتے ہیں۔

قانون کے مطابق 24 گھنٹوں کی نشریات میں صرف 10 فیصد غیر ملکی مواد نشر کرنے کی اجازت ہے جبکہ بھارتی مواد نشر کرنے کی حد محض 6 فیصد ہے۔

اس سے قبل رواں ماہ کے آغاز میں ہونے والے ایک اجلاس کے دوران بھی پیمرا نے پاکستان میں انڈین ٹی وی چینلز اور انڈین مواد برابری کے حقوق کی بنیاد پر چلانے کا فیصلہ کیا تھا۔

اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا تھا کہ پاکستان میں انڈین ٹی وی چینلز اورانڈین مواد نشر کرنے کی اُتنی ہی اجازت دی جائے جتنی کہ انڈین حکومت پاکستانی میڈیا،پاکستانی فنکاروں اور ڈراموں کو دے گی۔

یہ بھی پڑھیں: انڈیا میں پاکستانی ڈراموں پر بھی پابندی ؟

واضح رہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی کے باعث انڈین فلم ایسوسی ایشن نے پاکستانی فنکاروں پر ہندوستان میں کام کرنے پر پابندی عائد کردی، اس کے علاوہ ہندوستانی چینل زی زندگی نے بھی پاکستان کے تمام ڈراموں کی نمائش ہندوستان میں روکنے کا اعلان کردیا تھا۔

ان واقعات کے بعد پاکستانی سینما گھروں کی انتظامیہ نے بولی وڈ کی فلموں کی نمائش پر پابندی لگاتے ہوئے اعلان کیا کہ اب سینماؤں میں پاکستان کی کامیاب فلمیں پیش کی جائیں گی۔

اس دوران ایسی خبریں بھی سامنے آئیں کہ پاکستان میں ہندوستان کے تمام چینلز پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Asim Oct 18, 2016 08:31pm
Gud, we don't want to watch Indian channels.