نوٹ7 کے پاکستانی صارفین کیلئے اہم اعلان

24 اکتوبر 2016
نیویارک میں ایک صارف نوٹ 7 کے خصوصی فیچر کی آزمائش کر رہا ہے—۔ فائل فوٹو/ اے پی
نیویارک میں ایک صارف نوٹ 7 کے خصوصی فیچر کی آزمائش کر رہا ہے—۔ فائل فوٹو/ اے پی

سام سنگ نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان میں جن صارفین کے پاس گیلکسی نوٹ 7 ہے وہ سام سنگ اسٹور سے اس کی رقم یا پھر اس کے بدلے متبادل فون حاصل کر سکتے ہیں۔

نوٹ سیون میں آںے والے تکنیکی مسائل کے سبب سام سنگ کو دنیا بھر میں شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑا اور بیٹری پھٹنے اور آگ پکڑنے کے مسائل کے سبب کمپنی کو دنیا بھر سے اپنے فون واپس منگوانا پڑے۔

سام سنگ نے پاکستان میں نوٹ 7 کا اجرا نہیں کیا لیکن بیرون ملک سے اسمارٹ فون منگوانے والے اپنے صارفین کو رقم واپس کرنے یا متبادل فون دینے کا اعلان کیا ہے۔

کمپنی نے صارفین سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے ڈیٹا کا بیک اپ تیار کریں اور نوٹ 7 کو بند کر کے اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے پاکستانی صارفین ان متبادل طریقوں پر عمل کر سکتے ہیں۔

رقم کی مکمل واپسی

جن صارفین کے پاس گیلکسی نوٹ 7 خریدنے کا ثبوت موجود ہے وہ رقم دکھا کر اپنی مکمل رقم واپس حاصل کر سکتے ہیں۔

اگر صارف کے پاس خریداری کا ثبوت نہیں ہے تو پھر ایسی صورت میں اسے 817 ڈالر کی مخصوص رقم ادا کی جائے گی۔

نوٹ 7 کے بدلے S7 ایج لے لیں

نوٹ 7 کے صارفین اپنے اسمارٹ فون کے بدلے کوئی دوسرا اسمارٹ فون بھی لے سکتے ہیں اور سام سنگ صارفین کو S7 ایج اور 10 ہزار روہے نقد واپس کرنے کی پیشکش بھی دے رہا ہے۔

کمپنی نے نوٹ7 کی ایڈوانس بکنگ کروانے والے صارفین سے کہا ہے کہ وہ رقم کی واپسی کے لیے متعلقہ ریٹیلرز سے رجوع کریں۔

دنیا میں اسمارٹ فون بنانے والی سب سے بڑی کمپنی سام سنگ نے چارجنگ کے دوران بیٹری پھٹنے اور اس سے بڑی تعداد میں صارفین کو پہنچنے والے نقصان کی شکایات کے بعد دنیا بھر کی دس مارکیٹوں میں فروخت کے لیے پیش کیے جانے والے 25 لاکھ نوٹ7 فون واپس منگوا لیے تھے۔

جنوبی کورین کمپنی سام سنگ نے ان واقعات کے بعد دنیا بھر میں فون کی فروخت یا اس کی ایکسچینج کو روک دیا ہے۔

جدت اور معیار میں لاثانی سام سنگ کی ساکھ کو ان واقعات سے بڑا نقصان پہنچا، کمپنی کو اس وقت مزید بڑا دھچکا لگا جب اس طرح کی اطلاعات منظر عام پر آئیں کہ نوٹ 7 کے متبادل کے طور پر دیئے جانے والے فون بھی آگ پکڑ رہے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

irfan Oct 25, 2016 01:04am
مجھے یقین ہے کہ صدر کے موبائل مستریوں کے پاس اس کا حل موجود ہو گا۔۔۔