اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما قمر زمان کائرہ نے واضح کیا ہے کہ اُن کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے مؤقف کے ساتھ ہے، لیکن اختلاف صرف عمران خان کے طریقہ کار سے ہے، جو کہ غیر آئینی ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ'تحریکِ انصاف ماضی میں بھی دھرنے اور ریلیاں نکالتی رہی ہے اور ہم نے ہر موقع پر ان کی حمایت کی، لیکن اسلام آباد کو بند کرنے کی بات پاکستانی سیاست میں ایک نئی چیز ہے جس کی کوئی قانونی حیثیت موجود نہیں ہے'۔

انھوں نے کہا کہ عمران خان کی خواہش اکیلے چلنے کی ہے اور اگر کوئی جماعت اس طرح سے حکمتِ عملی بنانا چاہے تو اس کا پیچھا نہیں کیا جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ درحقیقت پی ٹی آئی نے اسلام آباد بند کرنے کا نعرہ لگا کر حکومت کو طاقت کا استعمال کرنے کا موقع فراہم کیا ہے جس سے وہ مزید مضبوط ہوگی۔

وفاقی وزیر برائے ریلوے سعد رفیق کی جانب سے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ سے ہونے والے رابطے سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ جب کوئی بھی جماعت پارلیمنٹ میں ہوتی ہے تو رابطے تو ہوسکتے ہیں اور یہ کوئی نئی بات نہیں۔

پیپلز پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر حکومت ہمارے چار نکات پر عمل کرتی ہے تو ہم اسے کسی بھی مشکل میں نہیں ڈالیں گے، لیکن معلامات اگر ایسے ہی چلتے رہے تو 27 اکتوبر کے بعد اپنے مارچ کا بھی اعلان کردیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایسا نہیں کریں گے جو پی ٹی آئی نے کیا، ہم تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے مارچ کا حصہ بنائیں گے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا تھا کہ اگر اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے کارکنوں پر تشدد اور گرفتاریوں ہوئی تو ان کی جماعت بھی اس میں شمولیت اختیار کرسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: کارکنوں پر'تشدد' کی صورت میں پی پی پی کا دھرنے میں شرکت کا عندیہ

اعتزاز احسن کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب تحریکِ انصاف کی جانب سے اسلام آباد کو بند کرنے اور حکومت مخالف احتجاج میں اب بہت کم دن رہ گئے ہیں۔

ایک طرف تحریک انصاف پاناما لیکس اور ملک سے کرپشن کے خلاف 2 نومبر کو اسلام آباد میں دھرنا دینے جارہی ہے، وہیں دوسری جانب پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے بھی پی ٹی آئی کے احتجاج میں شرکت کا اعلان کردیا ہے۔

واضح رہے کہ عمران خان چند روز قبل اپنے اس بات کا اشارہ بھی دے چکے ہیں کہ اگر اقتدار میں کوئی تیسری قوت آئی تو اس کے ذمے دار وزیراعظم نواز شریف ہوں گے۔

یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔

ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل تھے۔

یہاں پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

پاناما انکشافات کے بعد اپوزیشن اور حکومت کے درمیان تعلقات کشیدہ صورت حال اختیار کرگئے تھے اور وزیراعظم کے بچوں کے نام پاناما لیکس میں سامنے آنے پر اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا۔

بعدازاں پاناما لیکس کی تحقیقات کی غرض سے حکومت اور اپوزیشن کی 12 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، حکومت اور اپوزیشن میں اس حوالے سے متعدد اجلاس ہوئے مگر فریقین اس کے ضابطہ کار (ٹی او آرز) پر اب تک متفق نہ ہو سکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں