اسلام آباد: کیبل آپریٹرز فیڈریشن کے عہدیداروں نے حکومت سے ایک مرتبہ پھر ڈی ٹی ایچ (ڈائریکٹ ٹو ہوم) کی نیلامی کو کچھ عرصے کیلئے مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کیبل آپریٹرز فیڈریشن کا کہنا تھا کہ گذشتہ رات میڈیا پر خبریں چلی تھی کہ جو عناصر انڈیا کے ڈی ٹی ایچ کو متعارف کرانا چاہتے ہیں وہ ڈی ٹی ایچ کی نیلامی کے خلاف ہیں۔

ان کا دعویٰ تھا کہ یہ سراسر الزام ہے اور یہ کیبل آپریٹرز پر بہتان لگایا گیا ہے اور کیبل آپریٹرز فیڈریشن آف پاکستان سمیت دیگر کیبل ایسوسی ایشنز ان الزامات کی مزمت کرتی ہیں۔

مزید پڑھیں: 'پاکستانی ڈی ٹی ایچ کی بولی 23 نومبر کو ہوگی'

اس موقع پر رہنما کیبل آپریٹرز خالد آرائیں کا کہنا تھا کہ آج صبح سے ہی پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے خلاف تمام کیبل آپریٹرز سراپا احتجاج ہیں، یہ احتجاج پیمرا کی جانب سے کیبل آپریٹرز کے معاشی قتل کے خلاف کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ ایک ماہ سے پیمرا کی جانب سے 23 نومبر کو ہونے والی ڈی ٹی ایچ کی نیلامی خلاف ملک کے تمام علاقوں میں احتجاج ریکارڈ کرایا جارہا ہے۔

رہنما کیبل آپریٹر خالد آرائیں کا کہنا ہے کہ کیبل آپریٹرز کی حب الوطنی پر شک نہ کیا جائے، پیمرا کی ڈیڈ لائن سے 10 دن قبل ہی کیبل آپریٹرز نے بھارتی چینل بند کردیے تھے۔

خالد آرائیں کا کہنا تھا کہ کیبل آپریٹرز میں پھوٹ ڈلوانے والوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے، جیسا کہ اس وقت تمام کیبل آپریٹرز اپنے آپسی اختلافات بھلا کر ایک پیج پر آگئے ہیں اور اس پریس کانفرنس میں موجود ہیں اور آئندہ بھی اگر کیبل آپریٹرز پر برا وقت آیا تو وہ متحدہ ہوجائے گے۔

انھوں نے پیمرا کے چیئرمین ابصار عالم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیبل آپریٹرز کی اہمیت کو سمجھا جائے اور لاکھوں کیبل آپریٹرز کے گھر کے چولہوں کو بند کرنے کی سازش نہ کی جائے۔

انھوں نے کہا کہ صرف 3 کمپنیوں کو نوازنے کیلئے لاکھوں افراد کے روزگار کو بند کرنے کی سازش نہ کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: غیر قانونی ڈی ٹی ایچ کا قانونی متبادل کیا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ معاملے پر بات چیت کیلئے کیبل آپریٹرز پیمرا حکام کے پاس گئے تھے تاہم ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا گیا۔

خالد آرائیں نے کہا کہ اگر کیبل آپریٹرز اپنے کاروبار کو بچانے کیلئے پاکستان کے آئین کے تحت احتجاج اور حفاظتی اقدامات کریں تو اسے خدارا دھمکی نہ سمجھا جائے۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ کیبل آپریٹرز کے ساتھ روا رکھے گئے ناروا سلوک پر پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) نہیں مذمت کی ہے۔

خالد آرائیں کا کہنا تھا کہ کیبل آپریٹرز کے کاروبار کو بچانے کیلئے وہ پیمرا حکام اور پی بی اے کے ساتھ اجلاس کے بعد حتمی فیصلہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کیبل آپریٹرز نمائندوں کی پی بی اے کے چیئرمین میاں عامر محمود اور جنرل سیکریٹری شکیل مسعود سے ملاقات ہوئی ہے، انھوں نے ہمارے مسائل کو غور سے سنا اور انھوں نے کیبل آپریٹرز کے مؤقف کی تائید بھی کی ہے۔

مزید پڑھیں: انڈیا کے غیر قانونی ڈائریکٹ براڈ کاسٹ کے خلاف کارروائی

انھوں نے مزید کہا کہ پی بی اے کے حکام نے کیبل آپریٹرز کے نمائندوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ان کے مطالبات اعلیٰ حکام تک پہنچائیں گے او اس کیلئے انھوں نے کچھ وقت بھی مانگا ہے۔

اس موقع پر خالد آرائیں نے میڈیا کے نمائندوں سے درخواست کی کہ ان کی پریس کانفرنس سے قبل کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کے کچھ لوگوں نے پریس ریلیز جاری کی تھی اسے ان کی پریس کانفرنس کا حصہ نہ بنایا جائے 'ہم یہاں جو بھی کہہ رہے ہیں وہ مشاورت کے بعد حتمی طور پر کہا جارہا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ کیبل آپریٹرز کی حکومتی عہدیداروں سے جمعہ کو ملاقات طے ہے، جس کے بعد ہی اپنے فیصلے کا اعلان کریں گے اور اس وقت تک کیلئے اپنی ہڑتال مؤخر کرتے ہیں۔

گذشتہ روز اسلام آباد میں پیمرا کے 121 ویں اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے ابصار عالم نے کہا کہ 'پاکستان کا اپنا ڈی ٹی ایچ لارہے ہیں اور 23 نومبر کواسی سلسلے میں لائسنس کے لیے کمپنیوں کو بولی دی جائے گی جس کے بعد بہت جلد ہمارا اپنا ڈی ٹی ایچ کام شروع کرے گا'۔

چیئرمین پیمرا نے کہا کہ 'لائسنس کے لیے درخواست دینے والی کمپنیوں میں سے 12 کو بولی کے لیے منتخب کیا گیا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پیمرا کی بھارتی چینلز،مواد پر مکمل پابندی لگانے کی سفارش

دوسری جانب رہنما کیبل آپریٹر خالد آرائیں کا کہنا تھا کہ کیبل آپریٹرز کا معاشی قتل کیا جارہا ہے اور ڈی ٹی ایچ کو لانے سے کچھ لوگوں کو فائدہ پہنچایا جارہا ہے۔

خالد آرائیں نے کہا تھا کہ ہم بھارتی چینلز کے خلاف ہیں لیکن چیئرمین پیمرا نے کیبل آپریٹرز کے مطالبات کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا، ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو احتجاج کریں گے۔

انھوں نے ڈی ٹی ایچ کی پالیسی کو 2 سال کے لیے مؤخر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کیبل آپریٹرز نے لاکھوں روپے کی سرمایہ کاری کی ہے لیکن پیمرا کی جانب سے سخت رویہ اپنایا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Anwar AMJAD Nov 15, 2016 10:23pm
What is their demand? Why do they want to postpone introduction of Pakistani DTHs? If their demand is that the government should allow use of illegal Indian DTHs for two years then obviously it is wrong.