جکارتہ: انڈونیشیا کی پولیس جکارتہ کے مسیحی گورنر کے خلاف مسلمان گروپوں کی جانب سے توہین مذہب کا الزام لگائے جانے کے معاملے کی تحقیق کر رہی ہے، جب کہ گورنر کے ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

مسلمانوں کے سب سے بڑے ملک انڈونیشیا میں چینی نژاد مسیحی گورنر بسوکی تھاجا پرناما پر توہین مذہب کا الزام لگنے اور ان کے خلاف جاری تحقیق کے بعد ملک میں کشیدگی اور ہنگامے بڑھنے کا امکان ہے۔

انڈونیشیا کی نیشنل پولیس کے کرمنل ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ایری ڈونو سکامانتو کے مطابق مسیحی گورنر پر لگے توہین مذہب کے کیس کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:اردن: توہین مذہب کا ملزم عدالت کے باہر قتل

انڈونیشین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس میں سیاست کے تجزیہ نگار ایرینی گائتری کا کہنا ہے کہ عوامی دباؤ پر اقلیتوں پر الزامات عائد کرنے سے دنیا بھر میں انڈونیشیا کے حوالے سے غلط تاثر جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا میں چھ مختلف مذاہب کے لوگ بستے ہیں اور یہاں سینکڑوں اقلیتی گروپ اپنے روایتی مذہبی طریقوں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔

یاد رہے کہ جکارتہ کے چینی نژاد مسیحی گورنر پر رواں برس ستمبر میں اُس وقت توہین مذہب کا الزام لگا تھا جب مسیحی گورنر کے مطابق مخالفین ووٹرز نے قرآن شریف کی آیات پڑھ کر ان پر حملہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ٹیچر،صوفی مبلغ توہین مذہب کے الزام میں گرفتار

اس بیان کے بعد ہونے والے ہنگاموں اور احتجاج کے بعد مسیحی گورنر نے اپنے اوپر لگے توہین مذہب کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے معافی مانگی تھی، تاہم مسلمانوں نے مسیحی گورنر کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسیحی گورنر قرآن شریف کی توہین کے مرتکب ہوئے ہیں۔

رواں ماہ ایک لاکھ سے زائد مسلمانوں نے جکارتہ کے گورنر کے خلاف مظاہرہ کیا تھا، اس موقع پر عام لوگوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ آئندہ فروری میں ہونے والے انتخابات میں گورنر بسوکی تھاجا پرناما کو دوبارہ منتخب نہ کریں۔

اپنے خلاف شدید مظاہرے دیکھنے کے بعد گورنر جکارتہ نے کہا تھا کہ انہیں اپنے اوپر لگے الزامات کا اندازہ ہے اور وہ پولیس کی پیشہ ورانہ خوبیوں سے بھی واقف ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ محض ایک کیس نہیں ہے اور نہ ہی یہ صرف ان کا ذاتی مسئلہ ہے، بلکہ یہ پورا معاملہ ملک سے متعلق ہے۔

ضرور پڑھیں:توہین مذہب کے الزام میں اسکول ٹیچر گرفتار

گورنر پر توہین مذہب کا الزام لگنے اور مظاہروں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے صدارتی ترجمان جوہن بڈی نے کہا تھا کہ 'صدر پولیس کی جانب سے گورنر کے خلاف تحقیق کیے جانے کے فیصلے کو احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں اور اس معاملے میں مداخلت نہیں کریں گے۔'

گورنر پر الزام لگنے کے بعد ان کے حامیوں نے بھی گزشتہ ہفتے جکارتہ میں ایک بڑی ریلی نکالی تھی، جبکہ مسیحی گورنر کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ ممکنہ طور پر بند کیے جانے کے خلاف لاکھوں مسلمانوں نے نہ صرف مسیحی گورنر جب کہ انڈونیشین صدر جوکو ودودو کے خلاف بھی مظاہروں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

مظاہرین کے مطابق توہین اسلام کے مرتکب گورنر کے پیچھے انڈونیشن صدر جوکو ودودو کا ہاتھ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں