چین میں 'نئی خلائی دنیا' کا افتتاح

17 اپريل 2019
چین کا مریخ جیسا خلائی بیس — اے ایف پی فوٹو
چین کا مریخ جیسا خلائی بیس — اے ایف پی فوٹو

چین اکثر منصوبوں سے دنیا کو حیران کرتا رہتا ہے مگر اب تو وہ ایسا کام کررہا ہے جو کسی خلائی دنیا کا لگتا ہے۔

جی ہاں ایسی اسپیس بیس جو کہ کسی ایلین ورلڈ کا مقام لگتی ہے، کا افتتاح چین میں ہوگیا ہے۔

صحرائے گوبی کے وسط میں واقع اس خلائی بیس کے قیام کا مقصد مستقبل میں مریخ میں لوگوں کو بسانے کی جانب پیشرفت کرنا ہے۔

بنجر پہاڑیوں اور سرخ سرزمین والا یہ مقام شمال مغربی صوبے گانسو میں واقع ہے اور اسے مارس بیس 1 کا نام دیا گیا ہے جو کہ بدھ سے کام کرنے لگی ہے۔

اس بیس کا مقصد شہریوں کو دکھانا ہے کہ ہمارے پڑوسی سیارے مین زندگی کیسی ہوسکتی ہے۔

اے ایف پی فوٹو
اے ایف پی فوٹو

چین کی جانب سے خلائی پروگرام پر بہت زیادہ فنڈز خرچ کیے جارہے ہیں اور خلاءمیں پہلی کالونی بنانے کے معاملے میں امریکا کو پیچھے چھوڑنے کی خواہش رکھتا ہے۔

صحرائے گوبی میں قائم کی جانے والی بیس ایک سلور گنبد اور 9 موڈیولز پر مشتمل ہے جس میں لوگوں کے رہنے کے کوارٹر، ایک کنٹرول روم، ایک گرین ہاﺅس اور ایک ائیرلاک موجود ہے۔

اس بیس کی تعمیر پر چین نے 5 کروڑ یوآن خرچ کیے ہیں اور یہاں آنے والے افراد صحرا کے ٹریکس پر جاسکتے ہیں جہاں مریخ جیسی جگہ پر غاروں کی کھوج کرسکتے ہیں۔

اے ایف پی فوٹو
اے ایف پی فوٹو

بیس کے افتتاح پر ایک قریبی ہائی اسکول کے سو طالبعلموں کو وہاں لے جایا گیا جنہوں نے اسپیس سوٹ جیسے ٹریک سوٹ پہن رکھے تھے۔

اگرچہ یہ ابھی اسکولوں کے لیے ایک تعلیمی درسگاہ کا کام کرے گی مگر اس پراجیکٹ کے پیچھے موجود کمپنی اسے اگلے سال سیاحوں کے لیے کھولنے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں ایک تھیم ہوٹل اور ریسٹورنٹ کو بھی تعمیر کیا جائے گا۔

اس منصوبے پر مزید ڈھائی ارب یوآن اس توقع سے خرچ کیے جائیں گے کہ وہاں 2030 میں ہر سال 20 لاکھ سیاح آئیں گے۔

اسے بنانے والی کمپنی سی اسپیس کا کہنا ہے کہ یہ بیس یقیناً زمین پر ہے مریخ پر نہیں، مگر ہم نے ایسے علاقے کا انتخاب کیا ہے جو مریخ سے بہت زیادہ ملتا جلتا ہے۔

اے ایف پی فوٹو
اے ایف پی فوٹو

اس سے قبل چین کے ہی صوبے چنگھائی میں ایک مریخ گاﺅں کو گزشتہ ماہ کھولا گیا تھا جہاں کے موسمی حالات مریخ کے قریب ترین تصور کیے جاتے ہیں۔

چین 2020 کی دہائی کے وسط میں مریخ پر اپنا مشن بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے جبکہ رواں سال اس نے چاند کے اس حصے میں مشن بھیجنے میں کامیابی حاصل کی جہاں اب تک کسی ملک تک رسائی حاصل نہیں کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں