مودی کی ’مفت گھریلو گیس‘ غریب عوام کیلئے وبال بن گئی

28 اپريل 2019
متاثرہ خواتین کے مطابق لکڑیوں کی مدد سے آگ جلانے پر مجبور ہیں — فوٹو: اے ایف پی
متاثرہ خواتین کے مطابق لکڑیوں کی مدد سے آگ جلانے پر مجبور ہیں — فوٹو: اے ایف پی

بھارتی وزیراعظم نریند مودی کی جانب سے مفت گیس کی اسکیم بھارت کے غریب عوام کے لیے وبال بن گئی اور وہ دوبارہ لکڑیوں کی مدد سے چولہا جلانے پر مجبور ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اس مفت گیس منصوبے کو اپنی انتخابی مہم کے دوران ووٹ حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کئی رہنما انتخابی جلسوں کے دوران خطاب کرتے ہوئے فخر سے کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے بھارت کے 7 کروڑ غریب لوگوں تک مفت گیس پہنچا دی لیکن حقیقت اس کے بالکل بر عکس ہے۔

اے ایف پی کے مطابق ناقدین کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے اربوں روپے خرچ کرکے بنایا گیا یہ منصوبہ کرپشن کا شکار ہوگیا ہے جس میں سب سے بڑا نشانہ غریب عوام ہی بن رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارتی انتخابات میں دولت کا راج، کاروباری شخصیات کا اہم کردار

بھارت کی غریب ترین ریاست بہار کے ایک گاؤں نثارپورہ کی خاتون رینا دیوی کہتی ہیں کہ انہیں گیس کنکشن میں استعمال ہونے والی کٹ (چولہا اور سلینڈر) جو حکومت کی جانب سے مفت دی گئی ہے اسے خریدنے کے لیے 3 ہزار روپے خرچ کرنے پڑ رہے ہیں جو ان کے گاؤں میں متعداد افراد کی ایک ماہ کی تنخوا ہے۔

رینا دیوی نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ انہوں نے سرکاری حکام سے درخواست کی یہ کٹ حکومت کی جانب سے مفت فراہم کی گئی ہیں لیکن انہوں نے جواب میں 2 آپشن دیے کہ کٹ لینے کے لیے رقم ادا کروں ورنہ مفت گیس کو بھول جاؤ۔

ناقدین کا کہنا تھا کہ اسی کرپشن کی وجہ سے بھارتی حکومت کا یہ منصوبہ ناکام ہوتا جارہا ہے اور جس طبقے کے لیے مفت گیس فراہم کی جارہی تھی وہی لوگ دوبارہ روایتی مٹی کے چولہوں پر لکڑیوں کی مدد سے آگ جلانے پر مجبور ہیں۔

تاہم بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اس ناکام منصوبے کو اپنی کامیابی بتارہے ہیں اور ملک میں دوبارہ حکومت کے خواہشمند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بی جے پی سربراہ کا غیرقانونی مہاجرین کو خلیج بنگال میں پھینکنے کا وعدہ

بھارتی حکومت کی جانب سے مئی 2016 میں اجوالا یوجنا (روشن اسکیم) کے نام سے ایک منصوبہ شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد 2022 تک تقریباً 8 کروڑ لوگوں کے لیے مفت گیس فراہم کرنا تھا۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی رپورٹ کے مطابق گھریلو آلودگی بالخصوص لکڑی کی مدد سے آگ جلانے کے عمل کی وجہ سے بھارت میں صحت سے متعلق خطرات پائے جاتے ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ دھوئیں کی وجہ سے لوگوں میں کینسر، امراض قلب اور اسٹروک جیسی مہلک بیماریوں کا اضافہ ہورہا ہے۔

اسی طرح نثار پورہ کی جمنترا دیوی نے گیس کنکشن کے لیے مقامی افسران کو درخواست دی تھی لیکن انہیں تب تک کنکشن نہیں ملا جب تک رشوت ادا نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا نریندر مودی کے چینل کی نشریات بند کرنے کا حکم

جمنترا دیو کہتی ہیں کہ ہم تقریباً آدھی رات کر گھر واپس آتے ہیں اور اس کے بعد ہم لکڑیوں پر کھانا بناتے ہیں۔

اسی طرح پٹنہ کی شاجہان خاتون کا کہنا تھا کہ انہیں جنوری کے مہینے میں گیس حاصل کرنے والوں کی فہرست میں شامل کر لیا گیا تھا تاہم 2 ماہ بعد کچھ افراد ان کے گھر آئے اور ان سے 4 ہزار روپے کا مطالبہ کیا جو ان کی آمدن سے بہت باہر ہے۔

اسی طرح بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک سینئر رکن کی سماجی رابطوں پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں انہیں ایک خاندان کے ساتھ مٹی کے چولہے پر لکڑیوں کی مدد سے آگ جلاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں