پرتاب چندرا سارنگی کو مملکتی وزیر بنایا گیا—فوٹو: پریس ٹرسٹ آف انڈیا
پرتاب چندرا سارنگی کو مملکتی وزیر بنایا گیا—فوٹو: پریس ٹرسٹ آف انڈیا

بھارت کے ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کے 17 ویں انتخابات میں کامیابی کے بعد بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) نے دوسری مدت کے لیے 30 مئی کو نئی حکومت بنائی تھی۔

اس بار بھی نریندر مودی وزیراعظم بنے جب کہ ان کی پارٹی کے صدر امت شاہ کو پہلی بار وزیر داخلہ بنایا گیا۔

اسی طرح گزشتہ دور حکومت کے اہم وزرا اس بار حکومتی سیٹ اپ میں شامل نہیں ہیں، جو سابق وزرا اس بار حکومت میں شامل نہیں ان میں سشما سوراج اور ارون جیٹلی جیسے افراد شامل ہیں۔

اس با راجناتھ سنگھ کو وزیر دفاع جب کہ ایس جے شنکر کو وزارت خارجہ کا قلمدان دیا گیا ہے اور مجموعی طور پر 30 وفاقی وزرا، 24 ممکتی وزیر اور 9 خودمختار مملکتی وزیروں کو شامل کیا گیا ہے، امکان ہے کہ مزید کچھ وزیروں اور ممکلتی وزیروں کو شامل کیا گیا جائے گا۔

اس بار جن 24 افراد کو مملکی وزیر بنایا گیا ہے ان میں ایک ایشا شخص بھی شامل ہے جس پر بھارت کی ریاست اڈیشہ کی ریاستی اسمبلی پر حملے سمیت کم سے کم 7 فوجداری کیسز ہیں اور وہ تاحال عدالتوں میں ان کا سامنا کر رہے ہیں۔

’دی وائر‘ کے مطابق نریندر مودی کی نئی کابینہ میں مملکتی وزیر برائے مائکرو سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز اور اینیمیل ایںڈ فیشریز کا عہدہ سنبھالنے والے 64 سالہ پرتاب چندرا سارنگی اس وقت کم سے کم 7 فوجداری کیسز کا سامنا کر رہے ہیں۔

پرتاب چندرا سارنگی سادہ زندگی گزارنے کے حوالے سےبھی مشہور ہیں—فوٹو: انڈین ایکسپریس
پرتاب چندرا سارنگی سادہ زندگی گزارنے کے حوالے سےبھی مشہور ہیں—فوٹو: انڈین ایکسپریس

پرتاب چندرا سارنگی ریاست اڈیشہ سے بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے اور انہوں نے بھی دیگر وزرا کے ساتھ 30 مئی کو عہدے کا حلف لیا۔

پرتاب چندرا سارنگی ابتدائی طور پر بجرنگ دل میں تھے اور وہ ریاست اڈیشہ میں 1999 میں اس پارٹی کے صدر تھے۔

ان کے ریاستی صدارت کے عہدے کے دوران اڈیشہ میں آسٹریلوی نژاد عیسائی مشنری کے عہدیدار کو 2 بیٹوں سمیت بجرنگ دل کے کارکنان نے زندہ جلادیا تھا اور بعد ازاں پولیس نے پارٹی کے 12 کارکنان کو گرفتار کرنے کے بعد ایک شخص کو سزائے موت بھی سنائی تھی۔

پرتاب چندرا سارنگی پر مسحییوں کے اعلیٰ عہدیدار اور ان کے بیٹوں کو زندہ جلائے جانے والے واقعے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے، تاہم وہ انہوں نے ہمیشہ سے ہی اس واقعے میں ملوث ہونے کے الزامات سے انکار کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پرتاب چندرا سارنگی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں داخل کرائے گئے قسم نامے کے دستاویزات کے مطابق ان پر 7 فوجداری مقدمات زیر سماعت ہیں۔

پرتاب چندرا سارنگی پر اس وقت بھی 7 کرمنل کیسز درج ہیں—فوٹو: ٹوئٹر
پرتاب چندرا سارنگی پر اس وقت بھی 7 کرمنل کیسز درج ہیں—فوٹو: ٹوئٹر

پرتاب چندرا سارنگی کی جانب سے داخل کرائے گئے دستاویزات کے مطابق ان کے مجموعی اثاثوں کی مالیت 15 لاکھ روپے ہے جب کہ ان کے پاس 15 ہزار روپے تک نقد رقم موجود ہے۔

انڈیا ٹائمز کے مطابق پرتاب چندرا سارنگی غیر شادہ شدہ ہیں اور وہ والدہ کے انتقال کے بعد تنہا گھر میں رہتے ہیں، تاہم ان کے گھر پر پارٹی کارکنان کا میلہ لگا رہتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پرتاب چندرا سارنگی 2002 میں ہندو انتہاپسند جماعت ’وشوا ہندو پریشد‘ (وی ایچ پی) کا حصہ بھی تھے جو ریاست اڈیشہ کی اسمبلی پر حملے میں ملوث ہے۔

پرتاب چندرا سارنگی سمیت وشوا ہندو پریشد کے ایک درجن عہدیداروں پر اڈیشہ اسمبلی پر حملے کا الزام لگایا جاتا ہے۔

حلف برادری تقریب میں بھی وہ سادہ لباس میں دکھائی دیے—اسکرین شاٹ
حلف برادری تقریب میں بھی وہ سادہ لباس میں دکھائی دیے—اسکرین شاٹ

جہاں پرتاب چندرا سارنگی اپنے سیاسی کیریئر کے دوران متعدد جرائم اور حملوں میں ملوث رہے، وہیں انہوں نے ریاست اڈیشہ میں کچھ سماجی کام بھی کیے اور انہوں نے وہاں اسکول تعمیر کروانے سمیت دیگر کام کیے۔

پرتاب چندرا سارنگی لوک سبھا انتخابات میں پہلی بار انتخابی اکھاڑے میں اترے تھے، اس سے قبل وہ ریاست اڈیشہ کی اسمبلی کے انتخابات میں 2 بار کامیاب ہوچکے تھے۔

پرتاب چندرا سارنگی اسی اسمبلی کے 2 بار رکن بنے جس پر انہوں نے ماضی میں مبینہ حملہ بھی کیا۔

اڈیشہ اسمبلی پر حملے کے 2 سال بعد 2004 میں وہ پہلی بار رکن اسمبلی بنے تھے۔

پرتاب چندرا سارنگی کو اڈیشہ کا نریندر مودی بھی سمجھا جاتا ہے اور وہ ان کی طرح تنگ نظر اور اقلیت مخالف سیاست کرنے کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔

پرتاب چندرا سارنگی پر مسیحی مخالف سیاست کا الزام لگایا جاتا ہے اور وہ ریاست اڈیشہ میں مسیحیوں کی آبادی بڑھنے پر فکرمند نظر آتے رہتے ہیں اور ان کی ریاست میں آبادی بڑھنے پر سرعام اظہار تشویش بھی کرتے دکھائی دیتے رہے ہیں۔

ماضی میں پرتاب چندرا سارنگی نے مسیحیوں پر ریاست اڈیشہ میں ہندو مذہب کے لوگوں کا زبردستی مذہب تبدیل کرنے کے الزامات بھی عائد کیے تھے۔

پرتاب چندرا سارنگی ہمیشہ سادہ لباس اور خاص طور پر سفید کاٹن کے کرتے میں دکھائی دیتے ہیں اور وزیر مملکت کا حلف لینے والی تقریب کے دوران بھی وہ اسی لباس میں دکھائی دیے۔

پرتاب چندرا کو اڈیشہ کا نریندر مودی بھی کہا جاتا ہے—فوٹو: انڈین ایکسپریس
پرتاب چندرا کو اڈیشہ کا نریندر مودی بھی کہا جاتا ہے—فوٹو: انڈین ایکسپریس

تبصرے (0) بند ہیں