پاکستانی قوم خون کے آخری قطرے تک فلسطینیوں کے ساتھ ہے، مولانا فضل الرحمٰن

اپ ڈیٹ 22 جنوری 2021
مولانا فضل الرحمٰن کراچی میں اسرائیل نامنظور مارچ سے خطاب کر رہے تھے—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
مولانا فضل الرحمٰن کراچی میں اسرائیل نامنظور مارچ سے خطاب کر رہے تھے—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

جمعیت علمائے اسلام کے امیر اور اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پاکستانی قوم اپنے خون کے آخری قطرے تک فلسطینیوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

کراچی میں جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے زیرانتظام 'اسرائیل نامنظور' مارچ ہوا، جس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔

مزید پڑھیں: آج بھی 2018 کے الیکشن مسترد کرنے کے مؤقف پر قائم ہیں، مولانا فضل الرحمٰن

جلسے سے بیت المقدس کے خطیب شیخ عکرمہ صبری، حماس کے رہنما اسمٰعیل ہانیہ، ڈاکٹر ہمام سعید نے ویڈیو خطاب کیا۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج اس اجمتاع کی وساطت سے اپنے فلسطینی بھائیوں کو واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پاکستانی قوم اپنے خون کے آخری قطرے تک آپ کے شانہ بشانہ رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم قدم بقدم، شانہ بشانہ آپ کے ساتھ کھڑے ہیں اور جب تک فلسطین کو آزادی نہیں ملتی، جب تک مسجد اقصیٰ کو یہودیوں کے پنجے سے آزادی نہیں ملتی پاکستان اور دنیا بھر کا کوئی مسلمان خاموش نہیں بیٹھے گا۔

انہوں نے کہا کہ کبھی بھی اپنے حکمرانوں کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ فلسطین اور فلسطینی سرزمین کو نظر انداز کر کے اسرائیل کو تسلیم کریں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج کا یہ اجتماع پاکستان کے 22 کروڑ عوام کا نہیں بلکہ امت مسلمہ کی نمائندگی کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شاہ فیصل مرحوم نے کہا تھا کہ تمام عرب بھی اگر اسرائیل کو تسلیم کرلیں لیکن ہم کبھی بھی تسلیم نہیں کریں گے اور اسی طرح بانی پاکستان نے کہا تھا کہ اسرائیل نے مسلمانوں کی پیٹھ پر خنجر گھونپا ہے، ہم کبھی بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج امت مسلمہ ان آوازوں کو بھولی نہیں ہے، اس مؤقف کو ہم نے ہرگز بھلایا نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 1940 میں پاکستان بھی نہیں بنا تھا اور اسرائیل بھی وجود میں نہیں آیا تھا اور جب قرار داد پاکستان منظور ہوئی تو یہ بات قرار داد پاکستان کا حصہ ہے، جب بانی پاکستان نے کہا تھا کہ یہودی فلسطینی زمینوں میں اپنی بستیاں قائم کر رہے ہیں اور اپنی آبادیاں بنا رہے ہیں لیکن ہم اس عمل کو تسلیم نہیں کرتے، یہ فلسطینی سرزمین پر قبضے کا آغاز ہے۔

مزیدپڑھیں: نااہل حکمران نے اپنی نااہلی کا خود اعتراف کرلیا ہے، مولانا فضل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ یہ مؤقف 1940 کی قرار داد میں اپنایا گیا اور جو پاکستان کی بنیاد بن سکتی ہے تو یہ قرار داد اسرائیل کو مسترد کرنے کی بھی بنیاد بن سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم 1940 کی قرار داد کے تحت پاکستان کے وفادار ہوسکتے ہیں تو پھر ہم اس بات کا بھی پابند ہیں کہ ہم اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب اسرائیل بنا تو پہلے وزیراعظم نے اپنی خارجہ پالیسی کی بنیاد یہی رکھی تھی کہ دنیا میں ایک نوزائیدہ مسلم ملک کو ختم کرنا اسرائیل کی پہلی ترجیح ہوگی اور دنیا میں اس وقت پیدا ہونے والا ملک پاکستان تھا۔

انہوں نے کہا کہ جس ملک کا آغاز اور بنیاد اس تصور پر ہو کہ وہ پاکستان کا خاتمہ چاہتا ہو کیااس ملک کو تسلیم کرنا پاکستان سے وفاداری ہوسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم پاکستان کے وفا دار ہیں تو پھر ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے اور اگر ہم پاکستان کےغدار ہیں تو پھر اسرائیل کو تسلیم کرلینا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اگر ہم بانی پاکستان کے نظریات کو پاکستان کی اساس قرار دیتے ہیں تو اس کی بنیاد پر پاکستان نے اقوام متحدہ میں سب سے پہلے اپنا مؤقف فلسطینیوں کی آزادی اور اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے حوالے سے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اس وقت کے وزیر خارجہ ظفراللہ خان نے پاکستان کے سرکاری مؤقف کے بر خلاف اسرائیل سے پنگیں بڑھانے کی کوششیں کی تھیں اور مصر میں جا کر کہا تھا کہ میں اسرائیل کو مشرق وسطیٰ کا جزو دیکھنا چاہتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: غدار وہ ہیں جنہوں نے دھاندلی کی، مولانا فضل الرحمٰن

انہوں نے کہا کہ آج اگر پاکستان می فارن فنڈنگ کیس کا معاملہ ہے، اور یہ کیس بتا رہا ہے کہ عمران خان کو 2018 کے انتخابات کے لیے پیسہ جہاں دوسروں ملکوں سے آیا تھا وہی پاکستان دشمن دو ملکوں بھارت اور اسرائیل سے آیا تھا، غالباً گمان یہی ہے کہ اسرائیل کے اندر قادیانی لابی نے بھی عمران خان کی فنڈنگ میں حصہ ڈالا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ یہی وجہ ہے آج جب میں حقائق سے پردہ اٹھا رہا ہوں اور پاکستان کے جعلی حکمران کے پس منظر پر بات کررہا ہوں تو میری تقریر کو اس کو لائیو دکھانے پر پابندی لگادی گئی ہے لیکن جو کچھ کر لو میری آواز کونے کونے تک پہنچ چکی ہے اور ہماری آواز کو نہیں دبا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 5 فروری کو راولپنڈی میں کشمیریوں سے یک جہتی کا مظاہرہ کیا جائے جو صرف کشمیریوں سے یک جہتی کا دن نہیں بلکہ کشمیر کو بیچنے کے خلاف احتجاج کے طور پر منایاجائے گا، پھر یہاں آئیں گے اور حیدر آباد جائیں گے۔

کراچی میں اسرائیل نامنظور مارچ کے دوران شہریوں کو ٹریفک اور آمد و رفت کے مسائل کا سامنا رہا اور حکومت کی جانب سے متبادل راستے استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں