بھارت: ممتاز سکھ رہنما کی گرفتاری کے لیے چھاپے، موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2023
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے متعدد اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروسز آج دوپہر تک معطل ہیں — فوٹو: انسٹاگرام
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے متعدد اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروسز آج دوپہر تک معطل ہیں — فوٹو: انسٹاگرام

بھارتی ریاست پنجاب میں ممتاز سکھ رہنما امرت پال سنگھ کی گرفتاری کے پیش نظر کئی علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی گئی ہیں جہاں پولیس نے ان کی گرفتاری کے لیے تلاشی شروع کردی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ’خالصتانی رہنما‘ امرت پال سنگھ کی تلاشی کے پیش نظر پنجاب کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز بند کردی گئی ہیں۔

بھارتی ادارے ’اسکرول اِن‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز امرت پال سنگھ کی تنظیم ’وارث پنجاب دے‘ کے خلاف ملک گھیراؤ اور تلاشی کی کارروائیاں شروع کی گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کارروائیوں میں 78 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور متعدد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

انڈیا ٹوڈے نے رپورٹ کیا کہ پورے بھارتی پنجاب میں سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے کیونکہ سکھ رہنما کی تلاش دوسرے دن بھی جاری رہی۔

امرت پال سنگھ کو (18 مارچ) کو جالندھر کمشنر نے مفرور قرار دیا تھا، ان کے والد نے کہا کہ پنجاب پولیس نے امرتسر میں ان کی رہائش گاہ کی تلاشی لی لیکن کچھ بھی غیر قانونی نہیں ملا۔

رپورٹ میں سکھ رہنما کے والد کے حوالے سے بتایا گیا کہ ’ہمارے پاس اس کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی معلومات نہیں، انہوں نے 3-4 گھنٹے تک ہماری رہائش گاہ کی تلاشی لی لیکن کوئی غیر قانونی چیز نہیں ملی، پولیس کو گھر سے نکلنے سے پہلے اسے گرفتار کر لینا چاہیے تھا۔‘

دریں اثنا نشریاتی ادارے ’دی وائر‘ نے کہا کہ انڈین کوڈ آف کریمنل پروسیجر کی دفعہ 144 پنجاب کے کئی اضلاع میں نافذ کر دی گئی ہے۔

امرتسر کے قریب سکھ رہنما کے آبائی شہر سمیت تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز میں پولیس کی بھاری نفری تعیناتی کی گئی تھی جبکہ نیم فوجی دستوں نے جلو پور کھیرا کو سیل کر دیا ہے جو کہ امرت پال سنگھ کا آبائی گاؤں ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے متعدد اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروسز آج دوپہر تک معطل ہیں۔

دی وائر کے مطابق سکھ رہنما کے خلاف کارروائی اس وقت کی گئی ہے جب اس نے اور اس کے کارکنوں نے امرتسر کے انجلا میں اپنے ایک ساتھی کو آزاد کرانے کے لیے پولیس اسٹیشن کا محاصرہ کیا۔

دی وائر نے رپورٹ کیا کہ حکومت نے اس بات کی تصدیق کی کہ ان کے اور ان کے حامیوں کے خلاف کارروائی کا تعلق انجالا پولیس اسٹیشن پر پچھلے مہینے ان کے حملے سے تھا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سکھ رہنما اور ان کے حامیوں کے خلاف طبقات کے درمیان انتشار پھیلانے، قتل کی کوشش، پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے اور پیدا کرنے سے متعلق چار مجرمانہ مقدمات میں ملوث ہونے، سرکاری ملازمین کے فرائض کی قانونی ادائیگی میں رکاوٹیں پیدا کرنے کے خلاف گزشتہ ماہ ایک فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) بھی درج کی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں