’ڈاکٹر صاحب بہت پریشان ہوں، حمل کا آٹھواں مہینہ ہے۔ الٹراساؤنڈ پر ڈاکٹر نے بتایا ہے کہ بچے کے گرد پانی بہت کم ہے۔ مجھے کہا گیا ہے کہ ہر روز ڈرپ لگواؤں اور روزانہ دو سے تین لیٹر پانی پیوں۔ یہ کرتے ہوئے دو ہفتے گزر گئے ہیں لیکن بچے کے گرد پانی ویسے کا ویسا۔۔۔ بتائیے کیا کروں؟‘

جب ہمارے نام اس غضب کے نامے آنے لگے تو سمجھ نہیں آرہا تھا کہ ہنسیں یا روئیں؟ یہ بھی سمجھ نہیں آتا کہ موصوفہ ڈاکٹر صاحبہ نے کہاں سے میڈیکل کی تعلیم حاصل کی ہے۔

مسئلہ عام ہے، تو چلیے اس پر تفصیل سے بات کرلیتے ہیں۔

بچہ 9 ماہ تک ایک بند تھیلی میں تیرتا ہے جو پانی سے بھری ہوتی ہے۔ اس پانی کو Liquor یا Amniotic fluid کہا جاتا ہے۔

ایمنیوٹک فلوئڈ بچے کی نارمل گروتھ کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ حمل کی ابتدا میں یہ آنول کے ذریعے بنتا ہے اور حمل ٹھہرنے کے 12 دن بعد بچے کے گرد پانی موجود ہوتا ہے۔ ماں کے جسم سے خوراک کے تمام اجزا آنول کو جانے والے خون سے ہوتے ہوئے نال کے ذریعے بچے کے جسم میں داخل ہوتے ہیں۔ آنول کی نال کے ذریعے ہی بچے کے گرد پانی جمع ہوتا رہتا ہے۔

بچے کے گرد پانی کی مقدار الٹرا ساؤنڈ سے جانچی جاتی ہے جسے ایمنیوٹک فلوئڈ انڈیکس کہتے ہیں
بچے کے گرد پانی کی مقدار الٹرا ساؤنڈ سے جانچی جاتی ہے جسے ایمنیوٹک فلوئڈ انڈیکس کہتے ہیں

آنول کی نال جب اپنا کام ٹھیک سے نہ کرے یا صحت مند نہ ہو تو اس سے پانی کی مقدار کم یا زیادہ ہوجائے گی۔

تیسرے مہینے کے آغاز میں بچہ اس پانی کو پینا شروع کرتا ہے اور یہی پانی اس کے جسم سے پیشاب بن کر خارج ہوتا ہے۔ اگر بچے کی صحت یا جسم کی نشوونما ٹھیک نہ ہو تب بھی پانی کی مقدار میں فرق پڑے گا۔

پانی یا ایمنیوٹک فلوئڈ کے بننے میں اہم کردار آنول کی نال اور بچے کا ہے۔ ماں زیادہ پانی پیتی ہے یا نہیں؟ اس سے اس کا کچھ لینا دینا نہیں۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ حاملہ عورت کو عام حالات سے زیادہ مقدار میں وٹامنز سے بھرپور خوراک چاہیے ہوتی ہے تاکہ بچے کو ضرورت کی تمام غذائیت مل سکے۔

ایمنیوٹک فلوئڈ نہ صرف بچے کی نشوونما کی ضمانت ہے بلکہ بیہ چے کی حفاظت بھی کرتا ہے۔ بچے کے گرد پانی کی موجودگی سے بچے کو کسی بھی طرح کا جھٹکا نہیں پہنچتا۔

ایمنیوٹک فلوئڈ میں ہارمونز، وٹامنز اور اینٹی باڈیز پائی جاتی ہیں جوکہ بچے کی گروتھ کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔

خوراک پہنچانے والی نال بچے اور رحم کے درمیان پانی کے کُشن کی وجہ سے اپنا کام درست طریقے سے انجام دیتی ہے۔

بچے کے اس پانی کو پینے سے بچے کے نظام ہضم کے عضلات مضبوط ہوتے ہیں۔ اس پانی کی پھیپھڑوں میں موجودگی بچے کو رحم کے اندر پانی میں تیرنے میں مدد دیتی ہے۔ بچے کے گرد موجود پانی بچے کے جسم کی حرارت کو ایک لیول پر رکھتا ہے۔ بچے کے اس پانی میں تیرنے سے بچے کے جسم کی ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں۔ اس پانی کی موجودگی میں بچہ رحم کی دیوار سے چپکتا نہیں اور بچے کی انگلیاں اور جسم کے دوسرے حصے آپس میں جڑتے نہیں۔

ایمنیوٹک فلوئڈ سے بچے کے جسم کی ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں
ایمنیوٹک فلوئڈ سے بچے کے جسم کی ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں

نویں مہینے میں پانی کی کل مقدار 750 ملی لیٹر ہوتی ہے۔ اس سے پہلے کے مہینوں میں یہ مقدار حمل کی مدت کے مطابق بدلتی رہتی ہے۔ پانی کی مقدار الٹرا ساؤنڈ سے جانچی جاتی ہے جسے ایمنیوٹک فلوئڈ انڈیکس Amniotic fluid index کہا جاتا ہے۔

اسے جانچنے کا بھی ایک خاص طریقہ ہے۔ اندازاً پیٹ کو چار حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے اور ہر حصے پر الٹرا ساؤنڈ مشین کا پروب اس طرح رکھا جاتا ہے کہ الٹرا ساؤنڈ شعاعیں سیدھی لکیر کی صورت میں سامنے سے پیچھے کو جائیں (Anterior wall to posterior wall)۔ اس بات کا بھی دھیان رکھا جاتا ہے کہ پانی جس پاکٹ میں دیکھا جائے وہاں آنول کی نال نہ ہو۔ چاروں پاکٹس میں جانچے گئے پانی کی کل مقدار ایمنیوٹک فلوئڈ انڈیکس کو ظاہر کرتی ہے۔

اگر یہ انڈیکس کم پانی ظاہر کرے تو ایسی صورت حال کو Oligohydramnios اور اگر پانی زیادہ تو Polyhydramnios کہا جاتا ہے۔

اولیگو کی سب سے بڑی وجہ آنول اور بچے کا اچھی حالت میں نہ ہونا ہے۔ کوئی نہ کوئی ایسی وجہ جس سے بچہ پانی پی نہ سکے اور پیشاب نہ کر سکے یا پھر کوئی ایسی وجہ جس سے آنول کے راستے بچے کو مکمل خوراک نہ پہنچ سکے۔

پولی کی سب سے بڑی وجہ ذیابطیس ہے۔ ماں کے جسم میں موجود زیادہ شوگر بچے کو بھی پہنچتی ہے اور اس سے بچہ زیادہ پیشاب بناتا ہے۔ کروموسومز کی وجہ سے ابنارمل بچے میں بھی دونوں صورتوں میں سے ایک ہوسکتی ہے۔

جب بھی پانی کم ہو الٹرا ساؤنڈ پر ایک اور ٹیسٹ کیا جاتا ہے جسے ڈوپلر (Doppler) کہا جاتا ہے۔ اس ٹیسٹ کے ذریعے آنول نال میں موجود خون کی نالیوں کے اندر کا پریشر ناپا جاتا ہے۔ ڈوپلر میں خون کی روانی کم، بہت کم یا بالکل ہی نہیں ہے، یہ فیصلہ کرنے میں مدد دیتا ہے کہ بچہ کب ڈیلیور کیا جائے۔ دنیا بھر میں 500 گرام یا آدھے کلو کا بچہ بچانے کے بہت سے طریقے دریافت ہوچکے ہیں اور بچے کو زندگی ملنا بہت آسان ہوگیا ہے۔

اب آپ ہی بتائیں کہ ہم اس سوال کا کیا جواب دیں کہ ڈرپ لگنے اور پانی پینے سے بچے کا پانی زیادہ کیوں نہیں ہو رہا، ان دونوں کا دور دور تک آپس میں کوئی تعلق نہیں۔

پانی زیادہ پینے کا بچے کے گرد موجود پانی سے کوئی لینا دینا نہیں
پانی زیادہ پینے کا بچے کے گرد موجود پانی سے کوئی لینا دینا نہیں

صاحبان! ایم بی بی ایس کی ڈگری بنیادی اور ابتدائی ڈگری ہے جو یہ سب کچھ نہیں سکھاتی جو ہم نے آپ کو بتایا ہے۔ یہ سب اسپیشلائزیشن اور سُپر اسپیشلائزیشن کی کہانیاں ہیں جن میں ایک عمر لگتی ہے اور جب آپ اس منزل تک پہنچتے ہیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ دیہی علاقوں میں سرکار نے ایسا کوئی بندوبست نہیں کیا ہوتا کہ اس درجے کا ڈاکٹر وہاں کام کرسکے۔

ہمیں دیہی علاقوں اور چھوٹے شہروں کے باسیوں سے دلی ہمدردی ہے۔ عورت کو اپنے جسم کے اسرار کو خود سمجھنا چاہیے اور کسی کو بھی اس سے کھیلنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ اناڑی ڈاکٹر، دائی، نرس، لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ہاتھوں اپنی صحت مت گنوائیے۔

تبصرے (0) بند ہیں