خیبر پختونخوا کے شہر مردان میں مسجد کے قریب ریلوے پولیس اور نجی شاپنگ مال کے عملے کے مابین لیز کے تنازع پر فائرنگ کے نتیجے میں ریلوے پولیس کے 2کانسٹیبل شہید اور ایک انسپکٹر سمیت5 افراد زخمی ہو گئے جس کے بعد پولیس نے 8افراد کو حراست میں لے لیا۔

مردان نوشہرہ روڈ پر واقع زمان سنز شاپنگ مال اور محکمہ ریلوے کے مابین کچھ عرصے سے لیز کا تنازع چلا آرہا تھا اور اس حوالے سے عدالت میں بھی معاملہ چل رہا تھا اور 4 دن قبل ریلوے نے شاپنگ مال کو سیل کر دیا تھا۔

گزشتہ شب مال کے مالکان نے شاپنگ مال دوبارہ کھول دیا تھا جس پر اتوار کے روز ریلوے پولیس کی بھاری نفری دوبارہ شاپنگ مال کو سیل کرنے کے لیے پہنچی، اس موقع پر فریقین کے مابین زبانی تکرار ہوئی جس کے بعد معاملے نے جھگڑے کی شکل اختیار کر گئی۔

اس موقع پر فائرنگ کے نتیجے میں ریلوے پولیس کے 2 کانسٹیبل وقاص اور عمر شہید جبکہ انسپکٹر فیروز خان سمیت شاپنگ مال کے 5 ملازمین زخمی ہو گئے۔

لاشوں اور زخمیوں کو مردان میڈیکل کمپلیکس منتقل کردیا گیا جبکہ پولیس نے مال کو سیل کر کے واقعے میں ملوث 8 افراد کو گرفتار کر لیا ہے اور مزید افراد کی گرفتاری کے لیے کارروائی کی جارہی ہے۔

واقعے میں شہید ہونے والے ریلوے پولیس کانسٹیبل وقاص خان اور عمر خان کی نماز جنازہ پولیس لائن میں ادا کر دی گئی۔

صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ نے رکن اسمبلی طارق آیارنی نے ہسپتال کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے واقعے کو ڈی ایس ریلوے کی ضد او ہٹ دھرمی کا نتیجہ قراردیا۔

انہوں نے کہا کہ ریلوے حکام سے مصالحت کی بار بار درخواست کی گئی اور وہ آمادہ بھی نظر آرہے تھے تاہم ذہنی طور پر بیمار ڈی ایس پی نے وفاقی حکومت کی خوشنودی کے لیے مصالحت نہ ہونے دی اور یہ افسوسناک واقعہ رونما ہوا۔

طارق آریانی نے ریلوے حکام کے خلاف اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت ہوش کے ناخن لے، حالات کو خراب ہونے سے گریز کریں اوراس افسوسناک واقعے کی صاف وشفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں