کراچی کی تاجر برادری نے وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کے دوران ان خدشات کا اظہار کیا کہ موجودہ حالات میں خاص طور پر توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات اور حکومت کی متضاد پالیسیوں کے ساتھ کاروبار کرنا تقریباً ناممکن ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ایک گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس کے دوران سخت سوالات کرتے ہوئے کراچی کی تاجر برادری نے وزیراعظم کے معیشت کی بہتری کے ’عزم‘ کو سراہا، لیکن انہیں مشورہ دیا کہ وہ معیشت کو واپس ٹھیک کرنے کے لیے سیاسی استحکام لانے پر توجہ دیں۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے پر آگے بڑھنے، کرنسی مارکیٹ میں کچھ مستقل مزاجی لانے اور مہنگائی پر قابو پانے پر نو منتخب حکومت کی تعریف کرتے ہوئے تاجر برادری نے وزیر اعظم شہباز کو مشورہ دیا کہ وہ بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات شروع کریں اور پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کے ساتھ سیاسی استحکام کے لیے مذاکرات کریں۔

بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات

تاجر برادری نے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے اقتصادی پالیسیوں کے لیے تجاویز شیئر کیں۔

ملک میں سیاسی عدم استحکام پر کاروباری رہنماؤں میں تشویش کا احساس تھا جس کے لیے انہوں نے وزیراعظم کو حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے پہل کرنے کا مشورہ بھی دیا، عارف حبیب گروپ کے چیف عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے چارج سنبھالنے کے بعد کچھ مذاکرات کیے ہیں جس کے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں اور آئی ایم ایف ڈیل پر پیشرفت ان میں سے ایک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا مشورہ ہے کہ آپ کچھ اور مذاکرات کریں، ان میں سے ایک بھارت کے ساتھ تجارت سے متعلق ہے جس سے ہماری معیشت کو بہت فائدہ ہوگا، دوم، آپ کو اڈیالہ جیل کے قیدی ( عمران خان) کے ساتھ بھی معاملات کو ٹھیک کرنا چاہیے، اس سطح پر بھی چیزوں کو ٹھیک کرنے کی کوشش کریں اور مجھے یقین ہے کہ آپ یہ کر سکتے ہیں۔

وزیر اعظم نے سیاسی استحکام کے حوالے سے سوالات کا براہ راست جواب دینے سے گریز کیا، تاہم انہوں نے معاشی ترقی کے لیے تجاویز کو نوٹ کرنے کا دعویٰ کیا اور انہیں یقین دلایا کہ وہ جلد ہی ملک بھر کے تاجروں کو اسلام آباد مدعو کریں گے اور ان کے ساتھ بیٹھیں گے جب تک کہ تمام مسائل حل نہیں ہو جاتے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں