اسلام آباد ہائی کورٹ نے اڈیالہ جیل میں قیدیوں کی سیاسی گفتگو پر پابندی کی شق کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت 10 مئی تک ملتوی کردی۔

ڈان نیوز کے مطابق جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے شیر افضل مروت کی درخواست پر سماعت کی، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر اعتراض اٹھا دیا۔

ایڈووکیٹ جنرل نے دلائل دیے کہ اڈیالہ جیل رولز کے خلاف کیس اسلام آباد ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا ہے۔

جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے ریماکرس دیے کہ درخواست گزار اور عدالتی معاون آئندہ سماعت پر دائرہ اختیار پر دلائل دیں، ہمیں اب نوآبادیاتی دور کی زنجیروں سے باہر نکل کر آنے کی ضرورت ہے۔

عدالت کا مزید کہنا تھا کہ ایک آپشن یہ ہے کہ درخواست گزار لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ میں درخواست دائر کرے، دوسرا آپشن ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو طلب کر کے دلائل سن لیں۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 10 مئی تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو ریاستی اداروں اور ان کے افسران کے خلاف بیان بازی سے روک دیا تھا۔

عمران خان کی فیئر ٹرائل کی درخواست پر احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے بڑا حکم جاری کیا تھا۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ میڈیا سیاسی اشتعال انگیز بیانیے جو ریاستی اداروں اور ان کے افسران کو ہدف بناتے ہوں انہیں شائع کرنے سے پرہیز کریں، الزام ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے ریاستی اداروں کی قابل عزت شخصیت کے خلاف سیاسی ، اشتعال انگیز ، متعصبانہ بیانات دیے، عدلیہ ، پاک آرمی اور آرمی چیف کے حوالے سے بیانات عدالتی ڈیکورم میں خلل ڈالنے کے مترادف ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں