کتاب دوستی ہوئی پرانی

شائع April 23, 2013

کتاب کا عالمی دن منانے کا مقصد لوگوں میں اس کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔- آن لائن فوٹو
کتاب کا عالمی دن منانے کا مقصد لوگوں میں اس کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔- آن لائن فوٹو

کتاب کا تعلق انسان سے بڑا پرانا ہے۔ اسی تعلق کے اعتراف میں ہر سال 23 اپریل کو کتاب کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

کتاب نہ صرف انسان کی بہترین دوست ہے بلکہ یہ انسان کے علم و ہنر اور ذہنی استعداد میں بھی بے پناہ اضافہ کرتی ہے۔ کتاب کا عالمی دن منانے کا مقصد لوگوں میں اس کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔

انیس سو پچیانوے میں اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی جنرل کونسل کا اجلاس فرانس میں ہوا جس میں اس ادارے نے 23 اپریل کو کتاب کا عالمی دن قرار دیا جس کے بعد دنیا کے کئی ممالک نے اسے منانے کا آغاز کیا۔

اس وقت فیس بک، ٹوئیٹر اور موبائل فونز جیسی جدید ٹیکنالوجی کے باعث دنیا بھر میں کتب بینی کا رجحان دم توڑ رہا ہے۔

تاہم فلموں میں بہترین ناولوں کے استعمال سے اس صورتحال میں بہتری آرہی ہے جس کی مثال ہیری پوٹر سیریز یا ٹوائیلائیٹ سیریز کی فلمیں ہیں، جس کے ناولوں نے بھی ریکارڈ کامیابی حاصل کی۔

اگر بات پاکستان کی ہو تو یہاں ایک تو شرح خواندگی کم ہے اور دوسری طرف مہنگائی کی وجہ سے بھی کتاب دوستی میں کمی آئی ہے جبکہ یہاں کا ادب بھی مخصوص مضامین تک ہی محدود ہے اور اس دائرے سے نکل کر کچھ لکھنے والوں کو ادب کا حصہ ہی نہیں سمجھا جاتا، ایک دائرے تک محدود رہنے کی وجہ سے بہت اچھا تخلیقی کام نظر بھی نہیں آتا۔

مثال کے طور پر دنیا کی 10 یا 100 بہترین کتابوں میں اردو زبان کی کوئی کتاب شامل نہیں اس کے مقابلے میں دنیا کی سب سے بہترین سمجھی جانے والی 10 کتابوں میں روسی و فرانسیسی ادیبوں کی 6 کتابیں شامل ہیں۔

اسی طرح بہت سے ایسے پاکستانی مصنفین جو عوامی پذیرائی حاصل کرلیتے ہیں ان کا کام ادبی حلقے مسترد کر دیتے ہیں جیسے ابن صفی، نسیم حجازی یا دیگر۔

اس کے علاوہ معلومات کے جدید طریقوں کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور موبائل فونز کے استعمال کی وجہ سے بھی کتاب کی اہمیت متاثر ہوئی ہے مگر آج بھی یہ پاکستانی معاشرے میں 70 فیصد افراد کے لئے معلومات اور حصول علم کا ذریعہ ہے۔

جدید ٹیکنالوجی کے باعث دنیا بھر میں کتب بینی کا رجحان دم توڑ رہا ہے۔- آن لائن فوٹو
جدید ٹیکنالوجی کے باعث دنیا بھر میں کتب بینی کا رجحان دم توڑ رہا ہے۔- آن لائن فوٹو

مگر کتب بینی کا یہ رجحان ڈائجسٹوں یا اخبارات تک ہی محدود ہے۔ ماضی میں پاکستان میں کتب بینی کا رجحان کافی بہتر تھا اور اسی دور میں بہترین ناول بھی سامنے آئے جن پر فلمیں اور ٹی وی ڈرامے بھی تخلیق کئے گئے جس کی مثال پاکستان ٹیلیویژن کے ڈرامے خدا کی بستی ہے، جو شوکت صدیقی کے ناول پر مبنی تھا۔

اس کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ جب یہ ڈرامہ نشر ہوتا تھا شاہراہیں اور گلیاں سنسان ہوجاتی تھیں، اسی طرح ایک ناول جانگلوس تھا جس کی ڈرامائی تشکیل نے بھی بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔

مگر اب صورتحال یہ ہے کہ ایک حالیہ سروے کے مطابق پاکستان میں صرف 27 فیصد عوام کتب بینی کے شوقین ہیں جبکہ 73 فیصد عوام نے کتب بینی سے دوری کا اعتراف کیا ہے۔

دانشور طبقے کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کی یلغار کے باوجود کتاب کی اہمیت کم نہیں ہوئی۔ مطالعے میں کمی کی بڑی وجہ کتاب کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں مطالعے کا اشتیاق تو ہے مگر کتاب اب عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہو گئی ہے۔

تاہم اہم امر یہ ہے کہ کتاب جہاں انسان کے علم میں اضافہ کرتی ہے وہیں اس کی بہترین دوست اور تنہائی کی رفیق بھی ہے اور آدمی کی روحانی تسکین کا باعث بھی بنتی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

یمین الاسلام زبیری Apr 23, 2013 10:24pm
حال ہی میں ایک جائزے کے مطابق پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد نے تعلیم کے لیے انگریزی زبان کے حق میں اپنی رائے دی ہے. اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اردو میں عام شہریوں کا اعتماد بہت کم ہے. یہ ہمارے کرتا دھرتائوں کے لیے سوچنے کا مقام ہے.یہ قوم اپنی زبان استعمال کرنا نہیں چاہتی اس کا مطلب ہے کہ اس قوم کی رہبری نہیں ہو رہی. پاکستان کی اپنی زبانوں کی ترقی کے لیے بہت ضروری ہے کہ ان زبانوں میں کتابیں لکھی بھی جائیں اور تراجم بھی کیے جائیں. اسکولوں میں کتب بینی کا شوق دلانے کا خاص انتظام ہونا چاہیے.لکھنے والے انگریزی الفاظ ضرور استعمال کریں لیکن انہیں ساتھ ہی ساتھ مورد کرتے جائیں.

کارٹون

کارٹون : 17 جون 2025
کارٹون : 16 جون 2025