پہلگام واقعے کے بعد پاک بھارت کشیدگی پر تازہ ترین خبریں، رپورٹس پڑھیں
خلاصہ:
پہلگام واقعے کے فوراً بعد بھارت نے 7 مئی کو ’آپریشن سندور‘ کے تحت پاکستان کے مختلف علاقوں میں حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا، پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، ان حملوں کے دوران 6 مختلف مقامات پر 24 دھماکے ہوئے، جن میں 40 پاکستانی شہری شہید اور 121 زخمی ہوئے، جب کہ 13 فوجی جوان بھی شہید اور 78 زخمی ہوئے۔
پاکستان کی مسلح افواج نے فوری اور مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے تین رافیل طیاروں سمیت 5 بھارتی جنگی طیارے مار گرائے، اور لائن آف کنٹرول پر موجود بھارتی بریگیڈ ہیڈکوارٹرز اور چیک پوسٹوں کو تباہ کر دیا۔
10 مئی کو بھارت نے تین پاکستانی فضائی اڈوں پر میزائل داغے، جس کے ردِعمل میں پاکستان نے ’آپریشن بنیان المرصوص‘ کا آغاز کیا اور بھارت کے میزائل ڈیفنس سسٹم سمیت کئی فوجی تنصیبات کو تباہ کردیا، بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد امریکی ثالثی کے نتیجے میں اسی روز دونوں ممالک کے درمیان شام 4 بج کر 30 منٹ پر سیز فائر کردیا گیا۔
وزارتِ تجارت کے ترقیاتی بجٹ 26-2025 پر رپورٹ، وفاقی اردو یونیورسٹی میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر ہڑتال اور طلبہ یونین پر پابندی کے معاملے پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش
اپ ڈیٹ16 مئ 202503:41pm
سینیٹ میں اراکین نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر افواج پاکستان کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلح افواج نے ثابت کر دیا کہ ملک کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ دشمن کی کسی بھی چال کو ناکام بنانے کے لیے ہمیں تیار رہنا ہوگا۔
سینیٹ اجلاس کی صدارت پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کی، پاک - بھارت جنگ کے دوران دشمن کے دانت کھٹے کرنے اور اس سے درپیش صورتحال پر بحث آج بھی ایوان میں جاری رہی، سینیٹر علی ظفر، سینیٹر عرفان صدیقی، سینیٹر راجا ناصر عباس، سینیٹر عبدالقادر، سینیٹر عون عباس اور دیگر اراکین نے بحث میں حصہ لیا۔
ارکان سینیٹ کا کہنا تھا کہ بھارت کی تاریخ ہمسایوں کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے واضح ہے، نیپال ہو، بھوٹان ہو، پاکستان یا سری لنکا، بھارت کے کسی کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں، بھارت کو کہا گیا کہ پہلگام واقعے کی تحقیقات کروائے تاہم وہ نہیں مانے، پاکستان میں تباہی بھارت کی خام خیالی ہے، بھارت کبھی پاکستان کو غزہ نہیں بنا سکتا اور یہ پیغام بھارت کو اچھی طرح مل گیا۔
ارکان سینیٹ نے کہا کہ اس جنگ کے دوران جو یکجہتی عوام اور پارلیمنٹ نے دکھائی اس سے پہلے کبھی نہیں دکھائی، ہماری افواج نے یہ ثابت کر دیا کہ جنگیں صرف ہتھیاروں سے نہیں بلکہ جذبے سے لڑی جاتی ہیں، ہمیں فخر ہے اپنے دوست ممالک پر جو مشکل وقت میں ہمارے ساتھ کھڑے رہے، ہمیں اپنے شہدا پر فخر ہے، ہم ان کے لیے دعاگو ہیں، ہمیں اپنی افواج اور میڈیا پر فخر ہے جنہوں نے پروفیشنل انداز میں کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ مودی کو اپنے رافیل طیاروں اور ہتھیاروں پر بڑا مان تھا، بھارت نے بزدل قوم کی طرح رات میں حملہ کیا اور ہماری جوابی کارروائی سے وہ گھبرا گئے، ہم نے ایک رات میں ثابت کیا کہ پاک فضائیہ بہترین اور پیشہ ورانہ صلاحیت رکھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم بھارت کی طرح نہیں ہیں کہ شہریوں پر حملہ کریں، پاکستان کے جوابی حملے سے خوفزدہ ہو کر مودی نے کہا ہم جنگ بندی چاہتے ہیں، مودی کا خیال تھا کہ کشمیر کا مسئلہ دبا دیا جائے گا مگر یہ ابھر کر بین الاقوامی سطح پر آگیا، بھارت نے کہا ہم ایک ذمہ دار قوم نہیں ہیں، مگر ہم نے دکھا دیا کہ ہم ایک جوہری طاقت ہیں اور ایک ذمہ دار قوم ہیں۔
اس سے قبل وزارتِ تجارت کے ترقیاتی بجٹ 26-2025 پر رپورٹ بھی ایوان میں پیش کی گئی، پاکستان بیت المال ترمیمی بل 2024 پر کمیٹی رپورٹ، وفاقی اردو یونیورسٹی میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر طلبہ اور عملے کی ہڑتال اور طلبہ یونین پر پابندی کے معاملے پر بھی قائمہ کمیٹی کی رپورٹ بھی ایوان میں پیش کی گئی۔
اس کے علاوہ راجا رستی تا عمرکوٹ سڑک کی عدم تکمیل اور ٹول ٹیکس کے معاملے پر رپورٹس بھی ایوان میں پیش کی گئیں۔ سینیٹ کا اجلاس پیر سہ پہر 4 بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، آر ٹی انڈیا کی اصل پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے پیوٹن کا 40 منٹ تک انتظار کیا اور بعد ازاں “تھک کر” ترک صدر اردوان اور پیوٹن کی ملاقات میں “بلا اجازت داخل ہو گئے”۔
شائع13 دسمبر 202512:47pm
آر ٹی انڈیا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر وزیرِاعظم شہباز شریف کے بارے میں ایک پوسٹ ڈیلیٹ کر دی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کے لیے “انتظار کر رہے تھے”۔ آر ٹی انڈیا نے وضاحت میں کہا ہے کہ یہ پوسٹ “واقعات کی غلط عکاسی” ہو سکتی تھی۔
یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب وزیرِاعظم شہباز شریف ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد میں ایک بین الاقوامی فورم میں شرکت کے لیے موجود تھے۔ جمعے کے روز وزیرِاعظم نے فورم کے موقع پر متعدد عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں، جن میں ترک صدر رجب طیب اردوان، ایرانی صدر مسعود پزشکیان، تاجکستان کے صدر امام علی رحمان، کرغزستان کے صدر صدر جپاروف اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن شامل تھے۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے جمعے کی رات ایکس پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا، “عالمی رہنماؤں سے شاندار ملاقاتیں ہوئیں، عالمی سطح پر پاکستان نمایاں نظر آ رہا ہے۔”
ویڈیو میں وزیرِاعظم شہباز شریف کو ولادیمیر پیوٹن سے مصافحہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جب دونوں ایک راہداری میں کھڑے تھے۔
انہوں نے پیوٹن، اردوان اور پزشکیان کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کو “گرم جوش اور خوشگوار تبادلۂ خیال” قرار دیا۔
وزیرِاعظم کے غیر ملکی میڈیا کے لیے ترجمان مشرف زیدی نے بھی یہی ویڈیو شیئر کی اور کہا کہ وزیرِاعظم نے فورم میں شریک تمام ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ “مثبت اور بامقصد ملاقاتیں” کیں۔
انہوں نے کہا، “روابط میں روایتی گرمجوشی واضح طور پر نظر آئی، جب وزیرِاعظم نے صدر اردوان، صدر پیوٹن اور دیگر اہم عالمی رہنماؤں کے ساتھ وقت گزارا۔”
یہی ویڈیو پاکستان میں روسی سفارت خانے نے بھی شیئر کی۔
تاہم، آر ٹی انڈیا نے مبینہ طور پر ایک مختلف ویڈیو شیئر کی تھی، جسے بعد ازاں ایکس سے ڈیلیٹ کر دیا گیا۔
جمعے کی رات جاری وضاحتی بیان میں آر ٹی انڈیا نے کہا، “ہم نے ترکمانستان میں منعقدہ پیس اینڈ ٹرسٹ فورم کے دوران پاکستانی وزیرِاعظم کے ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کے انتظار سے متعلق ایک پوسٹ ڈیلیٹ کر دی ہے۔ یہ پوسٹ واقعات کی غلط تشریح ہو سکتی تھی۔”
آر ٹی انڈیا، روس کے سرکاری مالی تعاون سے چلنے والے عالمی میڈیا نیٹ ورک آر ٹی کی تازہ ترین شاخ ہے۔ صدر پیوٹن نے گزشتہ ہفتے نئی دہلی کے دورے کے دوران آر ٹی انڈیا نیوز چینل کا افتتاح کیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، آر ٹی انڈیا کی اصل پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے پیوٹن کا 40 منٹ تک انتظار کیا اور بعد ازاں “تھک کر” ترک صدر اردوان اور پیوٹن کی ملاقات میں “بلا اجازت داخل ہو گئے”۔
ٹائمز آف انڈیا اور ہندوستان ٹائمز کے مطابق، پوسٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ وزیرِاعظم دس منٹ بعد وہاں سے روانہ ہو گئے۔
دوسری جانب، روسی خبر رساں ادارے ریا نووستی نے رپورٹ کیا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف بعد میں صدر اردوان اور صدر پیوٹن کے درمیان ہونے والی ملاقات میں شامل ہوئے، جو بند کمرے میں 40 منٹ تک جاری رہی۔
اشتعال انگیز بیان بازی خطے میں امن و استحکام اور ہم آہنگی کیلئے بھارت کی بے اعتنائی کی انتہا کو ظاہر کرتی ہے، دفتر خارجہ کا شدید رد عمل
شائع07 دسمبر 202503:10pm
دفتر خارجہ نے اتوار کے روز بھارتی وزیرِ خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر کے پاکستان کی مسلح افواج سے متعلق ’انتہائی اشتعال انگیز، بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ‘ بیانات کو مسترد اور مذمت کرتے ہوئے انہیں گمراہ کن قرار دیا ہے۔
دفتر خارجہ کی یہ مذمت ایک روز بعد سامنے آئی ہے، جب ایس جے شنکر نے الزام عائد کیا تھا کہ بھارت کو اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ بنیادی چیلنجز براہِ راست پاکستان کی عسکری قیادت سے درپیش ہیں۔
ان کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے اور اس کے تمام قومی ادارے، بشمول مسلح افواج، قومی سلامتی کے ستون ہیں، جو ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے ہمہ وقت کوشاں ہیں۔
دفتر کارجہ کے بیان میں مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والی مختصر 4 روزہ جھڑپ کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جس کے بارے میں کہا گیا کہ اس نے پاکستانی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیت کے ساتھ ساتھ مادرِ وطن اور پاکستانی عوام کے دفاع کے عزم کو بھرپور، مؤثر اور ذمہ دارانہ انداز میں ثابت کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کوئی بھی پروپیگنڈا اس حقیقت کو جھٹلا نہیں سکتا۔
دفتر خارجہ نے بھارتی قیادت کی جانب سے پاکستان کے ریاستی اداروں اور اس کی قیادت کو بدنام کرنے کی کوششوں کو ’ایک پروپیگنڈا مہم کا حصہ قرار دیا جس کا مقصد خطے اور اس سے باہر بھارت کی عدم استحکام کی پالیسیوں اور پاکستان میں ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی سے توجہ ہٹانا ہے‘۔
بیان کے مطابق ایسی اشتعال انگیز بیان بازی خطے میں امن و استحکام اور ہم آہنگی کے لیے بھارت کی بے اعتنائی کی انتہا کو ظاہر کرتی ہے۔
فیلڈ مارشل کی قیادت میں بلاخوف مشاورت سے بھرپور فیصلے کیے، افواج پاکستان کی دلیری اور فتوحات کے باعث پاکستان کا دنیا میں وقار بلند ہوا، شہباز شریف کا تقریب سے خطاب
شائع20 نومبر 202503:32pm
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جنگ میں پاکستان نے بھارت کو زناٹے دار تپھڑ رسید کیا، جب کہ پاک فوج نے بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا اور امریکی رپورٹ نے پاکستان کی جیت پر مہر لگادی۔
وزیر اعظم نے باغ، آزاد کشمیر میں دانش اسکول کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی کانگریس کی رپورٹ نے پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی فتح پر مہر تصدیق ثبت کردی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کی جانب سے بھارت کے 7 جہاز گرانے کا بارہا ذکر کیا، جب کہ شاہینوں کی کارکردگی نے بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا۔
انہوں نے کہا کہ 4 دن کی جنگ میں پاکستان نے بھارت کو زناٹے دار تپھڑ رسید کیا، یہ اللہ کے فضل و کرم اور فیلڈ مارشل کی شاندار اور بلاخوف قیادت کی بدولت ممکن ہوا، فیلڈ مارشل کی قیادت میں بلا خوف مشاورت سے بھرپور فیصلے کیے، افواج پاکستان کی دلیری اور فتوحات کے باعث پاکستان کا دنیا میں وقار بلند ہوا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے عزت سے نوازا، پاک-بھارت جنگ میں بری افواج نے الفتح میزائل داغے، افواج پاکستان کی دلیری اور فتوحات کے باعث پاکستان کا دنیا میں وقار بلند ہوا۔
انہوں نے کہا کہ دانش گاہ کا سفر ہم نے پنجاب سے شروع کیا تھا، یہ دانش گاہیں پورے ملک میں تعمیروترقی کے ذریعے پھیل رہی ہیں، بھمبر میں دانش اسکول کا 35 فیصد کام مکمل ہوچکا، دانش اسکول کا دائرہ کار وادی نیلم تک پھیل جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم آزاد کشمیرکی خواہش پر فاروڈ کہوٹہ کے لیے دانش اسکول کا اعلان کرتا ہوں، دانش اسکول پاکستان کے نامور تعلیمی اداروں کے ہم پلہ ہیں، دانش اسکول میں غریبوں کے بچے بہترین تعلیمی سہولیات حاصل کر رہے ہیں، جب کہ دانش اسکول کے ذریعے علامہ اقبالؒ اور قائد اعظمؒ کا خواب پورا ہورہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ معاشی میدان میں دن رات محنت کررہے ہیں، جو قومیں معاشی طور پر ترقی نہیں کرتیں وہ کامیاب نہیں ہوتیں، ایک دن آئے گا کہ ہماری قرضوں سے جان چھوٹ جائے گی۔
وزیراعظم پاکستان نے یہ بھی کہا کہ پاک-بھارت جھگڑے کو ختم کرنے میں 350 فیصد ٹیرف کی دھمکی کارگر ثابت ہوئی، امریکا-سعودیہ سرمایہ کاری فورم سے خطاب
اپ ڈیٹ20 نومبر 202512:14pm
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مئی کی فوجی کشیدگی پر تازہ گفتگو میں کہا ہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے انہیں فون کر کے بتایا کہ انہوں نے ’لاکھوں جانیں بچائیں‘، اور یہ بھی کہ اس جھگڑے کو ختم کرنے میں ’350 فیصد ٹیرف‘ کی دھمکی کارگر ثابت ہوئی۔
اس سال کے آغاز میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاحوں پر ایک ہلاکت خیز حملے کا الزام اسلام آباد پر عائد کیے جانے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی تھی، تاہم پاکستان نے الزام کو مسترد کر دیا تھا۔
دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے خلاف جوابی کارروائیاں کیں جو مئی میں ٹرمپ کی طرف سے اعلان کردہ جنگ بندی پر ختم ہوئیں، اس کے بعد وہ بارہا اس بحران کو ختم کرنے میں اپنے کردار کا ذکر کر چکے ہیں۔
بدھ کو امریکا–سعودی سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ’میں تنازعات کو حل کرنے میں اچھا ہوں، اور ہمیشہ رہا ہوں، میں نے اس حوالے سے برسوں میں بہت اچھا کام کیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’بھارت، پاکستان، ایٹمی ہتھیاروں کے ساتھ جنگ کرنے والے تھے، میں نے کہا ٹھیک ہے، آپ لڑ سکتے ہیں، لیکن میں دونوں ممالک پر 350 فیصد ٹیرف لگا رہا ہوں، امریکا کے ساتھ مزید کوئی تجارت نہیں ہوگی‘۔
انہوں نے بھارتی اور پاکستانی ردِعمل کی نقل اتارتے ہوئے کہا کہ ’ وہ بولے، نہیں، نہیں، آپ ایسا نہیں کر سکتے‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے جواب دیا کہ ’میں ایسا کرنے جا رہا ہوں، میرے پاس واپس آؤ تو میں اسے کم کر دوں گا، لیکن میں آپ لوگوں کو ایٹمی ہتھیار ایک دوسرے پر داغتے نہیں دیکھ سکتا، لاکھوں لوگوں کو مرتے نہیں دیکھ سکتا اور ایٹمی گرد و غبار کو لاس اینجلس پر آتے نہیں دیکھ سکتا، میں ایسا نہیں ہونے دوں گا‘۔
انہوں نے دوبارہ کہا کہ ’اس تنازع کو ختم کرنے میں 350 فیصد ٹیرف کی دھمکی ہی کارگر رہی‘۔
امریکی صدر نے کہا کہ ’کوئی اور صدر ایسا نہ کرتا، جو بائیڈن تو یہ بھی نہیں جانتے کہ ہم کن ممالک کی بات کر رہے ہیں، انہیں کوئی اندازہ نہیں ہوگا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ جن آٹھ جنگوں کے خاتمے کا وہ کریڈٹ لیتے ہیں، ان میں سے 5 انہوں نے ٹیرف کی دھمکی کے ذریعے ختم کرائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں آپ کو بتاتا ہوں، پاکستان کے وزیر اعظم نے مجھے فون کیا، انہوں نے واقعی کہا کہ میں نے لاکھوں جانیں بچائیں اور انہوں نے یہ بات سوزی کے سامنے کہی‘۔
انہوں نے کہا کہ ‘صدر ٹرمپ نے لاکھوں جانیں بچائیں، انہیں خود اس بات کا اندازہ بھی نہیں، لیکن انہوں نے لاکھوں جانیں بچائیں’۔
امریکی صدر نے جس شخصیت کا نام لیا وہ غالباً وائٹ ہاؤس کی چیف آف اسٹاف سوزی وائلز تھیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ انہیں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا فون آیا، اور ان کے درمیان گفتگو اس طرح ہوئی کہ مودی نے کہا کہ ’ہم جنگ نہیں کرنے جا رہے‘۔
ٹرمپ کے مطابق انہوں نے جواب دیا کہ ’بہت شکریہ، آئیے، ایک معاہدہ کرتے ہیں‘۔
ٹرمپ نے دیگر تنازعات ختم کرنے میں اپنے کردار کا بھی ذکر کیا، جن میں اکتوبر میں غزہ کے لیے ایک امن منصوبے کی بات بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’میں نے آٹھ جنگیں ختم کی ہیں، اب صرف ایک باقی ہے‘۔
تاہم انہوں نے یوکرین پر روس کے حملے کے خاتمے میں رکاوٹ ڈالنے پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے لیے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے سوچا یہ میرے لیے آسان معاملہ ہوگا، کیونکہ میری صدر پیوٹن سے اچھی دوستی ہے، لیکن میں اس وقت پیوٹن سے کچھ مایوس ہوں، وہ یہ جانتے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی ولی عہد چاہتے تھے کہ ’وہ سوڈان کے حوالے سے کچھ بڑا کریں‘، اور انہوں نے اس مسئلے کی طرف توجہ دینے کا عزم ظاہر کیا، اگرچہ یہ معاملہ اس سے پہلے ان کی ترجیحات میں نہیں تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ آپ کے لیے کتنا اہم ہے، اور ہم سوڈان پر کام شروع کرنے والے ہیں‘، اس پر تالیاں بجیں۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے نہیں سوچا تھا کہ یہ اتنا آسان معاملہ ہوگا، لیکن ہم اس پر کام شروع کر رہے ہیں‘۔
امریکی صدر اس سے قبل بھی کئی بار دعویٰ کر چکے ہیں کہ مئی کے بحران کے دوران 5 سے 8 طیارے مار گرائے گئے تھے، وہ وزیر اعظم شہباز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بھی تعریف کر چکے ہیں، جن سے وہ ستمبر میں واشنگٹن میں ملے تھے۔
دوسری جانب بھارت ٹرمپ کے اس دعوے سے اختلاف کرتا ہے کہ دونوں ممالک کی جنگ بندی ان کی مداخلت اور تجارتی دھمکیوں کے نتیجے میں ہوئی۔
پاکستان کی جانب سے شاہد عزیز نے شاندار باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف 24 رنز کے عوض 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، معاذ صداقت اور سعد مسعود نے 2،2 وکٹیں اپنے نام کیں۔
شائع16 نومبر 202510:41pm
رائزنگ اسٹار ایشیا کپ کے چھٹے میں پاکستان شاہینز نے بھارت اے کی ٹیم کو 8 وکٹوں سے عبرتناک شکست دے دی ہے۔
قطر کے دارالحکومت دوحا میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان شاہینز کی ٹیم نے بھارت کا 137 رنز کا دیا گیا ہدف صرف 2 وکٹوں کے نقصان پر 14ویں اوور میں ہی حاصل کر لیا۔
پاکستانی اوپنر بیٹر معاذ صداقت نے شاندار 79 رنز کی اننگز کھیل کر قومی ٹیم کو جیت دلانے میں اہم کردار ادا کیا، ٹاپ آرڈر بیٹر نے اننگز کے آغاز کے ساتھ ہی بھارتی باؤلرز کے خلاف جارحانہ بیٹنگ کی اور میدان کے چاروں اطراف شاندار 4 چھکے اور 7 چوکے لگائے۔
محمد نعیم 14 اور یاسر خان 11 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جب کہ محمد فائق 16 رنز بنا کر وکٹ پر موجود رہے۔
بھارتی باؤلرز سویاش شرما اور یش ٹھاکر نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
اس سے قبل، بھارت اے ٹیم پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اووز بھی کھیل نہ سکی اور 19ویں کے آخری گیند پر پوری ٹیم 136 رنز بنا کر پویلین واپس لوٹی۔
بھارت کی جانب سے ویبھو سوریا ونشی نے 28 گیندوں پر برق رفتار 45 رنز کی اننگز کھیلی، نامن داہر 35 رنز بنا کر نمایاں رہے، جب کہ دیگر بیٹرز خاطر خواہ کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے۔
پاکستان کی جانب سے شاہد عزیز نے شاندار باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف 24 رنز کے عوض 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، معاذ صداقت اور سعد مسعود نے 2،2 وکٹیں اپنے نام کیں، صفیان مقیم، احمد دانیال اور عبید شاہ نے ایک، ایک شکار کیا۔
واضح رہے کہ بھارت کی سینئر مینز ٹیم کی طرح ایمرجنگ پلیئرز نے بھی کھیل میں سیاست کو شامل کیا اور پاک-بھارت میچ میں ٹاس پر بھارتی کپتان نے پاکستانی کپتان سے ہاتھ نہیں ملایا۔
4 نومبر کو کل ایک ہزار 932 یاتری اٹاری-واہگہ بارڈر کے راستے کامیابی سے پاکستان داخل ہوئے، تقریباً 300 ویزا ہولڈرز کو بھارتی حکام نے سرحد پار کرنے سے روکا، ترجمان دفتر خارجہ
شائع06 نومبر 202508:29pm
ترجمان دفتر خارجہ طاہر حسین اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان ہندو برادری کے افراد کو اپنی سرزمین میں داخلے سے روکنے کے الزامات کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے مسترد کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ الزامات حقائق کو مسخ کرنے اور ایک انتظامی معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی ایک اور کوشش ہیں، نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمیشن نے 2 ہزار 400 سے زائد ویزے سکھ یاتریوں کو جاری کیے تاکہ سکھ یاتریبابا گورو نانک دیو جی کی سالگرہ کی تقریبات (4 تا 13 نومبر 2025) میں شرکت کر سکیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 4 نومبر کو کل ایک ہزار 932 یاتری اٹاری-واہگہ بارڈر کے راستے کامیابی سے پاکستان داخل ہوئے، تقریباً 300 ویزا ہولڈرز کو بھارتی حکام نے سرحد پار کرنے سے روکا۔
طاہر حسین اندرابی نے بتایا کہ پاکستانی جانب سے امیگریشن کا پورا عمل منظم، پُرامن اور کسی رکاوٹ سے پاک تھا، چند افراد ایسے پائے گئے جن کے دستاویزات نامکمل تھے، مذکورہ افراد امیگریشن حکام کو اطمینان بخش جوابات فراہم نہیں کر سکے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اس بنا پر انہیں معیاری طریقہ کار کے مطابق بھارت کی جانب واپس جانے کو کہا گیا، ان افراد کو مذہبی بنیادوں پر داخلے سے روکنے کے دعوے غلط اور شر انگیزی پر مبنی ہے۔
طاہر حسین اندرابی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ سے تمام مذاہب کے زائرین کو اپنے مقدس مذہبی مقامات پر خوش آمدید کہتا آیا ہے، یہ ایک منظم اور سہل نظام کے تحت ہوتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کی کارروائی صرف انتظامی نوعیت کی تھی، اس معاملے کو فرقہ وارانہ یا سیاسی رنگ دینا افسوسناک ہے، یہ بھارتی حکومت اور میڈیا کے بڑھتے ہوئے تعصب کی عکاسی کرتا ہے۔
پاکستان آنے والے یاتری سکھ مذہب کے بانی گورو نانک کے 556ویں یومِ پیدائش کے موقع پر منعقد ہونے والے 10 روزہ تہوار میں شرکت اور مقدس مقامات کا دورہ کریں گے۔
اپ ڈیٹ04 نومبر 202509:35pm
پاکستان اور بھارت کے درمیان مئی میں ہونے والی 4 روزہ جنگ اور بعد ازاں کشیدہ حالات کے بعد آج سیکڑوں بھارتی سکھ یاتریوں بابا گرو نانک کی یوم یدائش کی مناسبت سے واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستان پہنچے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق پاکستان کے نئی دہلی میں ہائی کمیشن (سفارتخانے) نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ تقریبا 2 ہزار ایک سو سے زائد سکھ یاتریوں کو ویزے جاری کیے گئے، تاکہ وہ سکھ مذہب کے بانی گورو نانک کے 556ویں یومِ پیدائش کے موقع پر منعقد ہونے والے 10 روزہ تہوار میں شرکت کر سکیں۔
اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان رواں برس مئی میں ہونے والی جھڑپ کے باعث کشیدگی اب بھی برقرار ہے، واہگہ-اٹاری سرحد جو دونوں ممالک کے درمیان واحد فعال زمینی گزرگاہ ہے، اس تنازع کے بعد عام آمدورفت کے لیے بند کر دی گئی تھی۔
منگل کی صبح بھارتی سائیڈ پر یاتری قطاروں میں کھڑے اور کچھ اپنے سامان کو سروں پر اٹھائے ہوئے تھے، جبکہ بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) اہلکار اُن پر نظر رکھے ہوئے تھے۔
واہگہ-اٹاری سرحد کی پاکستانی سائیڈ پر اے ایف پی کے صحافیوں نے درجنوں یاتریوں کو پاکستان میں داخل ہوتے اور پاکستانی حکام کی جانب سے انہیں پھول پیش کر کے خوش آمدید کہنے اور ان پر گلاب کی پتیاں نچھاور کرتے دیکھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق تقریبا ایک ہزار 700 یاتری پاکستان کا سفر کریں گے، تاہم بھارتی حکام کی جانب سے فوری طور پر کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔
سکھ یاتری 5 نومبر کو لاہور سے تقریبا 80 کلومیٹر دور گورو نانک کی جائے پیدائش ننکانہ صاحب میں جمع ہوں گے، جس کے بعد وہ پاکستان میں دیگر مقدس مقامات، بشمول کرتارپور کا دورہ کریں گے جہاں گورو نانک مدفون ہیں۔
پاکستانی ہائی کمیشن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ پاکستان کا یہ فیصلہ بین المذاہب اور بین الثقافتی ہم آہنگی و تفہیم کو فروغ دینے کی کوششوں کو مدنظر رکھ کر کیا گیا۔
بھارتی اخبارات نے یکم نومبر کو خبر دی تھی کہ حکومت نے ’منتخب شدہ‘ گروپس کو پاکستان جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
کرتارپور راہداری ویزہ فری راہداری ہے، جو 2019 میں کھولی گئی تھی، اس راہداری کے ذریعے بھارتی سکھ برادری اپنے مذہبی مقامات کا دورہ کر سکتی ہے تاہم پاکستان اور بھارت کے درمیان مئی میں ہونے والے تنازع کے بعد یہ راہداری بند تھی۔
مئی 2025 میں روایتی حریفوں کے درمیان 4 روزہ جھڑپیں اُس وقت شروع ہوئی تھیں، جب نئی دہلی نے بغیر کسی ثبوت کے اسلام آباد پر الزام لگایا تھا کہ وہ 22 اپریل کو وہ مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں کو نشانہ بنانے والے حملے کی پشت پناہی کر رہا ہے، یہ الزامات پاکستان نے سختی سے مسترد کر دیے تھے۔
بھارت کیلئے کام کرنے والے اعجاز ملاح نامی مچھیرے سے پاکستان نیوی، آرمی اور رینجرز کی وردیوں سمیت دیگر حساس چیزیں اور پاکستانی کرنسی برآمد کی گئی، عطا تارڑ کی طلال چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس
اپ ڈیٹ01 نومبر 202505:55pm
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت میدان جنگ میں شکست کو بھلا نہیں پارہا، آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد انٹیلیجنس اداروں نے بھارت کی پاکستان کے خلاف ایک اور کارروائی کی کوشش ناکام بنا دی۔
اسلام آباد میں وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹ طلال چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ بھارت نے اعجاز ملاح نامی مچھیرے کو گرفتار کیا، اعجاز ملاح سمندر میں ماہی گیری کرتا تھا، اعجاز ملاح کو بھارتی کوسٹ گارڈز نے گرفتار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی خفیہ ایجنسیوں نے اعجاز ملاح کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا اور ٹاسک دیکر پاکستان بھیجا، تاہم سیکیورٹی ایجنسیوں نے بھارتی ایجنسی کے لیے کام کرنے والے مچھیروں کو گرفتار کیا۔
مزید کہا کہ اعجاز ملاح کو پاکستانی نیوی، آرمی اور رینجرز کی وردیاں خریدنے کی ہدایت ملی تھیں، اس کے علاوہ اسے دیگر حساس اشیا خریدنے کے مشن پر واپس بھیجا، وہ جب یہ وردیاں خرید رہا تھا تو پاکستانی ایجنسیوں نے اس کی نگرانی شروع کی۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اعجاز ملاح کی گرفتاری کے دوران یہ تمام چیزیں اس سے برآمد ہوئیں، جس میں سم کارڈ، ماچس، لائٹرز سمیت دیگر چیزیں شامل تھیں، تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے مچھیرے کو مالی لالچ اور دباؤ کے ذریعے استعمال کیا جبکہ اعجاز ملاح نے گرفتاری کے بعد جرم کا اعتراف کرلیا۔
’اعجاز ملاح نے دوران تفتیش پورا بھارتی پلان اگل دیا‘
انہوں نے کہا کہ بھارت معرکہ حق میں پاکستان کی فتح اور سفارتی کامیابوں سے پریشان ہے، پاکستان عالمی سطح پر عزت و وقار حاصل کر رہا ہے، جسے بھارت برداشت نہیں کرپا رہا جبکہ بھارت نے گجرات اور کچھ میں فوجی مشقوں کے نام پر مذموم سرگرمیاں شروع کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میدان جنگ میں شکست کو بھلا نہیں پا رہا، آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن مہم شروع کی اور تمام بھارتی میڈیا جھوٹا بیانیہ پھیلانے میں مصروف ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ممکن ہے کہ اعجاز ملاح سے یہ سب منگوانے کی پیچھے کوئی سازش ہو جو پاکستان کے خلاف رچی جارہی ہو اور ان کا تعلق گجرات اور کچھ میں جاری مشقوں سے بھی ہو کیوں کہ یہ ان کا مقصد پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ اور تخریبی کارروائیاں تھا۔
اعجاز ملاح کا اعترافی بیان
اعترافی بیان میں اعجاز ملاح کا کہنا تھا کہ میں اعجاز ملاح، ریاض ملاح کا بیٹا ہوں، ضلع ٹھٹہ کا رہائشی ہوں اور خاندانی مچھیرا ہوں، اگست 2025 میں دریا میں تھے جب بھارتی کوسٹ گارڈ والوں نے گرفتار کرلیا، اور کہا جس جرم میں آپ کو گرفتار کیا ہے اس میں آپ کی رہائی میں 2 سے 3 سال لگ سکتے ہیں۔
مچھیرے کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا اگر آپ ہمارے لیے کام کریں تو آپ کی رہائی فوراً ممکن ہوسکتی ہے اور اس کے علاوہ مجھے پیسوں اور انعام کا لالچ بھی دیا، چونکہ مجھے جیل کا خوف تھا اور پھر پیسوں کا لالچ بھی دیا تو میں نے حامی بھرلی۔
اعجاز ملاح نے مزید کہا کہ مجھے رہا کردیا گیا اور ہدایت دی گئی کہ نیوی، رینجرز، آرمی کی وردیاں، 3 زونگ کی سمز، 3 موبائل دکان کے بل، پاکستانی ماچس اور سگریٹ کے ڈبے، لائٹر کے علاوہ 100 اور 50 والے پرانے نوٹ بھی لانے ہیں، جس کے بعد مجھے رہا کردیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پہنچ کر میں نے تمام چیزیں اکھٹا کیں اور اس کے بعد خفیہ ایجنسی کے افسر اشوک کمار کو تصویر نکال کر بھیجی اور سامان لے کر اکتوبر میں دریا کی طرف گیا تو پاکستانی لوگوں نے مجھے گرفتار کرلیا۔
’پاکستان میں کسی دہشتگرد تنظٰیم کا کیمپ موجود نہیں‘
اس موقع پر وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ آپریشن سندور میں ناکامی کے بعد بھارت کی جانب سے مسلسل کچھ نہ کچھ اقدامات ہو رہے ہیں، کبھی کہا جاتا ہے آپریشن سندور ٹو ہوگا کیوں کہ یہ ابھی مکمل نہیں ہوا، کبھی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہیں ملائے جاتے اور کبھی وہاں سے ٹرافی نہ لے کر اپنی خفت مٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ گرفتار سے واضح ہوتا ہے کہ اسی طرح کے دوبارہ کوئی اقدامات کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، پہلے آپریشن تھا اور اب پروپیگنڈہ آپریشن ہے جو بری طرح ایکسپوز ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسوں کی جانب سے اعجاز ملاح سے پاکستان آرمی، نیوی، رینجرز کا یونیفارم اور پھر ان پر لکھوائے گئے نام پر اگر توجہ دی جائے تو ایسے نام چنے گئے کہ دنیا کو دیکھتے ہی پتا چل جائے کہ مسلمان ہے، اس کے علاوہ موبائل سمز منگوانا کوئی پہلی بار نہیں ہوا۔
مزید کہا کہ ’پہلگام میں بھی بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ چینی سیٹلائٹ فون ملا ہے، یعنی پہلے آپ کوشش کرتے ہیں کہ بتائیں پاکستان میں سے کوئی آیا تھا، پھر چین کو اس میں ملوث کرتے ہیں اور دنیا کو بتانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہم چین کا بھی مقابلہ کرتے ہیں یا پھر ہمیں چین کے ساتھ کھڑا کرکے کوئی تاثر پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ بھارت سے کہنا چاہوں گا کہ آپ کتنی بار پروپیگنڈہ کریں گے، لاہور تباہ ہوگیا، کراچی پورٹ کو آگ لگ گئی، ایک دفعہ الزام لگایا، کابل سرینا ہوٹل کی پانچویں کو منزل آئی ایس آئی نے لیا ہوا ہے، ہم نے اس کی تصویر نکال کر دکھائی کہ سرینا کے فلور کی دو ہیں، اس طرح کے پروپیگنڈہ کیے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوتی اور یہ ہم ذمہ داری سے کہہ سکتے ہیں، ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ پراکسیز یا کلبھوشن کی صورت میں کسی کی سرزمین یا پروپیگنڈہ ہمارے خلاف استعمال ہو، ہم ہر جگہ مقابلہ کریں گے اور آپ کو ایکسپوز کرتے رہیں گے۔
معرکہ حق
یاد رہے کہ 22 اپریل 2025 کو پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی کا آغاز کیا تھا جس کے بعد دونوں میں ملکوں میں سرد مہری کا شکار تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔
بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستانی سفارتی عملے کو محدود کر دیا تھا جبکہ بھارت میں موجود پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کرتے ہوئے علاج کی غرض سے جانے والے بچوں سمیت تمام پاکستانیوں کو وطن واپس بھیج دیا تھا۔
جواب میں پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کی غیرقانونی معطلی کو اعلان جنگ قرار دیتے ہوئے بھارتی سفارتی عملے کو محدود کرنے کے ساتھ سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتیوں کے ویزے منسوخ کر دیے تھے، جبکہ بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت منسوخ کرتے ہوئے بھارتی پروازوں کے لیے فضائی حدود بند کردی تھی۔
بعد ازاں، بھارت نے 6 اور 7 فروری کی درمیانی شب کوٹلی، بہاولپور، مریدکے، باغ اور مظفر آباد سمیت 6 مقامات پر میزائل حملے کیے جس کے نتیجے میں 26 شہری شہید اور 46 زخمی ہوئے تھے، جس کے جواب میں پاکستان نے فوری دفاعی کارروائی کرتے ہوئے 3 رافیل طیاروں سمیت 6 بھارتی جنگی طیارے مار گرائے تھے۔
بھارت نے 10 فروری کی رات پاکستان کی 3 ایئربیسز کو میزائل اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد علی الصبح پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں’آپریشن بنیان مرصوص’ کا آغاز کیا تھا اور بھارت میں ادھم پور، پٹھان کوٹ، آدم پور ایئربیسز اور کئی ایئرفیلڈز سمیت براہموس اسٹوریج سائٹ اور میزائل دفاعی نظام ایس 400 کے علاوہ متعدد اہداف کو تباہ کردیا تھا۔
بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تو اسلام آباد نے بھارت کیلئے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
شائع29 اکتوبر 202506:24pm
ایئر انڈیا کے سی ای او کیمبل ولسن نے تسلیم کیا ہے کہ فضائی حدود کی بندش ایئر لائن کی بروقت پروازوں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گئی ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ایئر انڈیا کو حالیہ مہینوں میں جغرافیائی تنازعات کے باعث فضائی حدود کی بندشوں کا سامنا رہا ہے جس کی وجہ سے پروازوں تاخیر کا شکار ہوئی ہیں اور خاص طور پر جون میں ہونے والے طیارہ حادثے میں 260 افراد کی ہلاکت کے بعد فضائی کمپنی کی کارکردگی پر انتہائی منفی اثر پڑا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان نے پہلے ہی بھارتی طیاروں پر اپنی فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
23 اپریل کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بغیر کسی ثبوت کے الزام لگایا تھا کہ اسلام آباد نے اس حملے کی پشت پناہی کی، تاہم پاکستان نے اس کی سختی سے تردید کی۔
بھارت نے ان الزامات کی آڑ میں سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا، اس کے بعد 24 اپریل کو پاکستان نے متعدد اقدامات اٹھائے تھے، جن میں بھارت کیلئے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
اس واقعے کے بعد سے دونوں ایٹمی طاقت رکھنے والے پڑوسی ممالک نے ایک دوسرے کی ایئرلائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر رکھی ہیں۔
ایئر انڈیا کے سی ای او کیمبل ولسن نے دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے ایوی ایشن انڈیا پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ فضائی حدود پر پابندیاں پروازوں کے لیے وقت کی پابندی کے حوالے سے ایک بڑا چیلنج ہیں۔
یہ پہلا موقع تھا، جب سی ای او ولسن نے احمد آباد میں بوئنگ ڈریم لائنر کے حادثے کے بعد عوامی سطح پر گفتگو کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ یہ دیکھتے رہتے ہیں کہ ہم کس طرح بہتری لا سکتے ہیں، تاہم کاروباری لحاظ سے یہ سال کافی چیلنجنگ ہوگا اور ہم تفتیش کاروں کے ساتھ بھی مکمل تعاون کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ ٹاٹا گروپ کی ملکیت والی یہ ایئرلائن حادثے کے بعد سے شدید نگرانی اور دباؤ کا شکار ہے، کمپنی پر کئی سنگین الزامات لگے ہیں، جن میں ہنگامی آلات کی جانچ کے بغیر پروازیں چلانا، انجن کے پرزے وقت پر تبدیل نہ کرنا، جعلی ریکارڈ تیار کرنا، اور عملے کی تھکن جیسے معاملات شامل ہیں۔
بھارتی فضائی حادثات کی تحقیقاتی ایجنسی نے رواں سال کے اوائل میں ایک عبوری رپورٹ شائع کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ طیارے کے فیول انجن سوئچز پرواز کے فوراً بعد تقریباً ایک ہی وقت میں ’رن‘ سے ’کٹ آف‘ پر چلے گئے تھے۔
قومی ٹیم کے انکار کے بعد انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے بہتر پوزیشن کی بنیاد پر عمان کو میگا ایونٹ میں شامل کر لیا، جونیئر ورلڈکپ 28 نومبر سے 10 دسمبر تک بھارت میں شیڈول ہے۔
اپ ڈیٹ29 اکتوبر 202505:32pm
بھارت میں سیکیورٹی خدشات کے باعث پاکستان جونیئر ہاکی ٹیم جونیئر ورلڈکپ 2025 سے دستبردار ہو گئی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن (ایف آئی ایچ) نے پاکستان کی دستبردار ہونے کی تصدیق کر دی، ایف آئی ایچ جونیئر ورلڈکپ میں پاکستان کی جگہ عمان کی ٹیم کو بہتر پوزیشن کی بنیاد پر میگا ایونٹ میں شامل کر لیا گیا۔
جونیئر ہاکی ورلڈکپ 28 نومبر سے 10 دسمبر تک بھارت میں شیڈول ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) نے 22 اکتوبر کو اگلے ماہ بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کو نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔
یہ فیصلہ اسلام آباد میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد کیا گیا تھا، جہاں سیکیورٹی خدشات اور بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف کھیلوں میں منفی رویے، خصوصا حالیہ ایشیا کپ کے دوران بھارتی کرکٹ ٹیم کے رویے پر غور کیا گیا تھا۔
ایک پی ایچ ایف عہدیدار نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ پی ایچ ایف جلد ہی اپنے فیصلے سے ہاکی انڈیا کو آگاہ کرے گی، پی ایچ ایف اور حکومت کھلاڑیوں کی سیکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتی، اس لیے فیصلہ کیا گیا کہ ٹیم بھارت نہیں بھیجی جائے گی۔
بھارت اور پاکستان نے 250 فیصد ٹیرف کی دھمکی کے باوجود کہا ہمیں لڑنے دیں، 2 روز بعد دونوں ملکوں کے فون آگئے کہ ہم سمجھ گئے،7 طیارے گرائے گئے اور جنگ رک گئی، ڈونلڈ ٹرمپ کاجنوبی کوریا میں خطاب
شائع29 اکتوبر 202503:32pm
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو ایک بار پھر وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف کی اور رواں سال مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان 4 روزہ تنازع کے خاتمے میں اپنے کردار کو دہراتے ہوئے اسے سراہا۔
اس سے قبل اسی ماہ کے آغاز میں ٹرمپ نے غزہ میں امن قائم کرنے کی کوششوں پر وزیراعظم شہباز شریف اور اپنے ’پسندیدہ‘ فیلڈ مارشل عاصم منیر کا شکریہ ادا کیا تھا، انہوں نے دونوں رہنماؤں کو ’عظیم شخصیات‘ قرار دیتے ہوئے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ثالثی کی پیشکش بھی کی تھی۔
جنوبی کوریا کے شہر گیونگجو میں منعقدہ ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (ایپک) کے دوپہر کے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے آج بھارت، پاکستان اور دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے تنازع کا تذکرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’میں بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدہ کر رہا ہوں، اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں، وزیراعظم نریندر مودی کے لیے میرے دل میں بڑا احترام اور محبت ہے، ہمارے تعلقات بہترین ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اسی طرح پاکستان کے وزیراعظم ایک شاندار شخصیت ہیں، اور وہاں ایک فیلڈ مارشل ہیں، آپ جانتے ہیں وہ فیلڈ مارشل کیوں ہیں؟ کیونکہ وہ بہترین جنگجو ہیں، وہ واقعی ایک عظیم شخص ہیں‘۔
ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے نریندر مودی سے فون پر کہا کہ ’ہم آپ کے ساتھ تجارتی معاہدہ نہیں کر سکتے‘، مودی نے کہا کہ ’نہیں، ہمیں ضرور کرنا ہوگا‘، میں نے کہا کہ ’نہیں، ہم نہیں کر سکتے، آپ پاکستان سے جنگ شروع کر رہے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اسی طرح کی بات پاکستان کی قیادت سے بھی کی، ’میں نے کہا کہ، ہم آپ کے ساتھ تجارت نہیں کریں گے کیونکہ آپ بھارت سے لڑ رہے ہیں‘، ’دونوں نے کہا کہ نہیں، نہیں، ہمیں لڑنے دیں‘، ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہاکہ وہ واقعی لڑاکا قومیں ہیں۔
ٹرمپ نے ہنستے ہوئے مودی کو ’سب سے خوبصورت شخص‘ قرار دیا اور ان کی نقل کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ سخت گیر اور زبردست آدمی ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’دو دن بعد دونوں ملکوں نے فون کیا اور کہا کہ ہم سمجھ گئے، اور انہوں نے لڑائی روک دی، کیا یہ حیرت انگیز نہیں؟ آپ سوچتے ہیں بائیڈن ایسا کر سکتے؟ مجھے نہیں لگتا‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’ہم معاہدے کر رہے تھے، تو میں نے بس ایک جملہ شامل کیا، ’ایک دوسرے پر گولیاں چلانا بند کرو’، انہو نے کہاکہ 7 طیارے گرائے گئے تھے اور جنگ رک گئی‘۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی کامیابی سخت تجارتی پالیسی کی وجہ سے ممکن ہوئی، انہوں نے کہاکہ ’میں نے دونوں ممالک پر 250 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی دی، جس کا مطلب تھا کہ وہ کبھی کاروبار نہیں کر سکیں گے اور 48 گھنٹے کے اندر کوئی جنگ نہیں رہی، کوئی ہلاکت نہیں ہوئی‘۔
یاد رہے کہ 22 اپریل 2025 میں مقبوضہ کشمیر میں ہندو یاتریوں پر حملے کا الزام بھارت نے بغیر ثبوت پاکستان پر لگایا تھا اور پھر 6 مئی کو پاکستان میں مختلف مقامات پر شہری آبادی اور مساجد پر فضائی حملے کیے تھے جس کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ شروع ہوئی تھی۔ پاکستان نے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کا مؤقف جھوٹ اور تضادات سے بھر پور ہے۔
چار روزہ تصادم کے دوران دونوں ممالک نے لڑاکا طیارے، میزائل، توپخانہ اور ڈرونز استعمال کیے، جس میں درجنوں افراد مارے گئے، اس کے بعد جنگ بندی پر اتفاق ہوا، پاکستان نے دعویٰ کیا کہ اس نے فرانسیسی ساختہ رافیل سمیت 6 بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے جبکہ بھارت نے ’کچھ نقصانات‘ کا اعتراف کیا مگر چھ طیارے گرنے سے انکار کیا۔
ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ’پاک فضائیہ نے بھارت کے 7 طیاروں کو مٹی میں ملا دیا‘، بعد ازاں، صدر ٹرمپ نے بھی اسی تنازع کا ذکر کرتے ہوئے کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ ’7 طیارے مار گرائے گئے‘۔
بھارتی حکام کو خدشہ تھا کہ ٹرمپ اپنے دعوے کو دہرا سکتے ہیں کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرائی، بلومبرگ
شائع28 اکتوبر 202511:21pm
بلومبرگ نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ممکنہ ملاقات کے دوران پاکستان کے معاملے پر گفتگو سے بچنے کے لیے ملائیشیا میں ہونے والے آسیان سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
واضح رہے کہ نریندر مودی 25 اکتوبر کو ملائیشیا کے مجوزہ دورے سے دستبردار ہو گئے تھے، جہاں انہیں آسیان اجلاس میں شرکت کرنی تھی، اور اس کے بجائے انہوں نے آن لائن شرکت کا فیصلہ کیا، اپوزیشن جماعت کانگریس پارٹی نے مودی کے اس فیصلے کو ٹرمپ سے ملاقات کے خوف کا نتیجہ قرار دیا۔
10 ممالک پر مشتمل جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کا سالانہ اجلاس اور اس سے منسلک ملاقاتیں 26 سے 28 اکتوبر تک کوالالمپور میں منعقد ہوئیں۔
معاملے سے باخبر افراد نے بتایا کہ ’بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے اس ہفتے ملائیشیا میں ہونے والے اجلاس سے دوری اختیار کی تاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات اور پاکستان پر ممکنہ گفتگو سے بچا جا سکے۔‘
بلومبرگ کے مطابق ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ بھارتی حکام کو خدشہ تھا کہ ٹرمپ اپنے اس دعوے کو دہرا سکتے ہیں کہ انہوں نے مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان 4 روزہ مسلح جھڑپ کے بعد جنگ بندی کرائی تھی۔
رپورٹ کے مطابق مودی اس وقت بہار کے اہم ریاستی انتخابات میں اپنی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی انتخابی مہم چلا رہے ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ ٹرمپ سے کوئی ایسی ملاقات ہو جو ان کے لیے شرمندگی کا باعث بنے۔
ذرائع کے مطابق نریندر مودی بی جے پی کی بہار مہم کا مرکزی چہرہ ہیں، اور اگر ٹرمپ پاکستان سے متعلق کوئی متنازع بیان دے دیتے، تو وزیرِاعظم کے سیاسی مخالفین اسے ان کے خلاف استعمال کر سکتے تھے، جس سے پارٹی کے انتخابی امکانات کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔
بلومبرگ نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ اگست میں مودی نے ٹرمپ کی جانب سے وائٹ ہاؤس کے دورے کی دعوت اس خدشے کے باعث مسترد کر دی تھی کہ ٹرمپ ممکنہ طور پر ان کی ملاقات پاکستانی آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کے سا تھ کروا سکتے تھے۔
اگست میں واشنگٹن اور نئی دہلی کے تعلقات میں مزید کشیدگی آ گئی تھی، جب ٹرمپ نے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر دیا، امریکی حکام نے الزام لگایا تھا کہ بھارت روس سے رعایتی نرخوں پر تیل خرید کر یوکرین جنگ کو بالواسطہ طور پر سہارا دے رہا ہے۔
کشیدگی میں اضافہ اس وقت بھی ہوا جب ٹرمپ نے یہ مؤقف برقرار رکھا کہ انہوں نے مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والے تصادم کو ختم کرانے میں کردار ادا کیا، جسے نئی دہلی آج تک مسترد کرتا ہے۔
آج ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مختصر فوجی کشیدگی کے دوران سات ’بالکل نئے اور خوبصورت طیارے‘ مار گرائے گئے تھے۔
مئی کے آغاز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اس وقت شدید ہو گئی تھی، جب مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک حملے کے بعد نئی دہلی نے آپریشن سندور شروع کیا، جس میں پاکستان کے اندر حملے کیے گئے تھے۔
بھارت نے بغیر ثبوت پیش کیے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا، جس سے دونوں جوہری قوت رکھنے والے ممالک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا تھا۔
اس کے بعد پاکستان نے ’آپریشن بنیان مرصوص‘ کے نام سے جوابی کارروائی کی، جس کے دوران حملے کیے گئے، مختصر تصادم کے فوراً بعد پاکستان کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ جنگ کے دوران بھارت کے 6 جنگی طیارے مار گرائے، جن میں فرانسیسی ساختہ رافیل طیارہ بھی شامل تھا جس کے باقائدہ ثبوت بھی پیش کیے گئے۔
بعدازاں، امریکی قیادت میں کی جانے والی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں جنگ بندی ہوئی تھی۔
پاکستان نے اپنی دفاعی صلاحیتوں بڑھانے کیلئے مختلف اقسام کے میزائلوں کے تجربات کیے ہیں جن میں زمین سے زمین تک مار کرنے والے کروز میزائل سے لے کر درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل شامل ہیں۔
اپ ڈیٹ28 اکتوبر 202508:28pm
پاکستان نے گزشتہ چند برسوں کے دوران اپنی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ اور مؤثر جوہری توازن کو برقرار رکھنے کے لیے مختلف اقسام کے میزائلوں کے تجربات کیے ہیں، جن میں زمین سے زمین تک مار کرنے والے کروز میزائل سے لے کر درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل شامل ہیں۔
فتح-4 کروز میزائل
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 30 ستمبر کو پاک فوج نے مقامی طور پر تیار کردہ نئے فتح-4 کروز میزائل کا کامیاب تربیتی تجربہ کیا، جس کی رینج 750 کلومیٹر ہے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ جدید ایویونکس اور جدید ترین نیوی گیشنل نظام سے لیس یہ ہتھیار دشمن کے میزائل دفاعی نظام کو چکمہ دینے اور اہداف کو انتہائی درستگی کے ساتھ نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
زمین سے زمین پر مار کرنے والا فتح میزائل
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق 5 مئی کو پاکستان نے فتح سیریز کے زمین سے زمین پر مار کرنے والے گائیڈڈ میزائل کا کامیاب تربیتی تجربہ کیا، جس کی رینج 120 کلومیٹر ہے، یہ تجربہ فوجی مشق ’ایکس انڈس‘ کا حصہ تھا۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ اس تجربے کا مقصد افواج کی عملی تیاری کو یقینی بنانا اور میزائل کے اہم تکنیکی پہلوؤں کی تصدیق کرنا تھا، جن میں جدید نیوی گیشنل نظام اور بڑھتی ہوئی درستگی شامل ہیں۔
ابدالی بیلسٹک میزائل
آئی ایس پی آر کے مطابق اسی سال مئی میں پاکستان نے ابدالی میزائل کا کامیاب تجربہ کیا، جو ایک سطح سے سطح پر مار کرنے والا بیلسٹک میزائل ہے، جس کی رپورٹ کردہ رینج 450 کلومیٹر ہے۔
اسی ماہ داغے گئے فتح میزائل کی طرح ابدالی کا تجربہ بھی فوجی مشق ’ایکس انڈس‘ کے دوران کیا گیا۔
ترجمان پاک فوج کا بیان میں مزید کہنا تھا کہ اس تجربے کا مقصد افواج کی عملی تیاری کو یقینی بنانا اور میزائل کے اہم تکنیکی پہلوؤں کی تصدیق کرنا تھا، جن میں جدید نیوی گیشنل نظام اور بہتر میزائل کی بہتر حرکت اور رخ بدلنے کی صلاحیتیں کی خصوصیات شامل ہیں۔
پاک بحریہ کا بیلسٹک میزائل کا تجربہ
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق گزشتہ سال نومبر میں پاک بحریہ نے مقامی طور پر تیار کردہ بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ 350 کلومیٹر رینج والا میزائل سسٹم زمینی اور سمندری اہداف کو انتہائی درستگی کے ساتھ نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ خشکی اور سمندر، دونوں اہداف کو انتہائی درستگی سے نشانہ بنا سکتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ میزائل نظام جدید نیوی گیشنل ٹیکنالوجی اور اعلیٰ مینوور ایبلٹی سے لیس ہے۔
شاہین ٹو
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق گزشتہ سال اگست میں پاکستان نے زمین سے زمین تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل شاہین ٹو کا کامیاب تجربہ کیا۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ تربیتی لانچ کا مقصد ٹروپس کی تربیت، مختلف تکنیکی پیرامیٹرز کی توثیق کا جائزہ لینا تھا، اس کا مقصد بہتر درستگی اور بہتر بقا کے لیے شامل مختلف ذیلی نظاموں کی کارکردگی کا جائزہ لینا بھی تھا، سائنسدانوں نے اس تاریخی کامیابی میں اپنا حصہ ڈالا۔
راکٹ فورس کمانڈ
پاکستان آرمی نے اگست کے اوائل میں راکٹ فورس کمانڈ قائم کی تاکہ ملک کی دفاعی صلاحیتیں مزید مضبوط کی جا سکیں، یہ کمانڈ مئی میں بھارت کے ساتھ ہونے والی جنگ کے بعد قائم کیا گیا تھا۔
یہ نیا کمانڈ روایتی میزائلوں (جن میں بیلسٹک، کروز اور ممکنہ طور پر ہائپر سونک بھی شامل ہیں)، کو آپریٹ کرنے کا ذمہ دار ہوگا، جو محاذِ جنگ سے بہت دور تک اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔
اسلام آباد نے بھارت کے ساتھ حالیہ فوجی تنازع کے بعد اپنی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ شروع کر دیا ہے اور اسی کے پیش نظر مالی سال 26-2025 کے لیے دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافہ کیا گیا۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جدید ٹیکنالوجی سے لیس اور ہر سمت سے دشمن کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والی یہ فورس ہماری روایتی جنگی صلاحیت کو مزید مضبوط کرنے میں ایک اور سنگ میل ثابت ہوگی۔
28 اور 29 اکتوبر کو لاہور اور کراچی فلائٹ انفارمیشن ریجن کے بھارت سے ملحقہ مختلف فضائی روٹس کے درمیان فضائی حدود صبح 6 تا 9 بجے بند رہیں گی، ایئرپورٹ اتھارٹی
اپ ڈیٹ27 اکتوبر 202503:58pm
پاکستان نے بھارت سے ملحقہ فضائی حدود آئندہ 2 روز مخصوص اوقات میں فضائی حدود بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستان ایئر پورٹ اتھارٹی نے تمام ایئر لائنز اور ایوی ایشن کمپنیوں کو نوٹم جاری کردیا۔
پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ نوٹم کے مطابق 28 اور 29 اکتوبر کو لاہور اور کراچی فلائٹ انفارمیشن ریجن کے بھارت سے ملحقہ مختلف فضائی روٹس کے درمیان فضائی حدود صبح 6 تا 9 بجے بند رہیں گی۔
پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی نے کمرشل پروازوں کو احتیاط کی ہدایات کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2 روز کے دوران 3 گھنٹے فضائی حدود بند رہے گی۔
واضح رہے کہ پاکستان نے پہلے ہی بھارتی طیاروں پر اپنی فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
یاد رہے کہ 23 اپریل کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس کے بعد 24 اپریل کو پاکستان نے بھارت کیلئے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی نے بھارتی پروازوں کے لیے پاکستانی فضائی حدود کی بندش میں 23 مئی کو پہلی مرتبہ ایک ماہ کی توسیع کی تھی، جس کے بعد 23 جون کو اس میں مزید ایک ماہ کا اضافہ کر دیا گیا تھا۔
پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی نے 19 جولائی کو ایک اور نوٹم جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ پابندی پاکستانی وقت کے مطابق 24 اگست کی صبح 4 بجکر 59 منٹ تک برقرار رہے گی۔
20 اگست کو پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی نے بھارتی طیاروں کے لیے فضائی حدود میں 23 ستمبر تک بندش کی توسیع کا نوٹی فیکشن جاری کیا تھا۔
یہ قدم ‘آپریشنل وجوہات’ کی بنیاد پر اٹھایا جا رہا ہے تاکہ فضائی ٹریفک کے مؤثر انتظام اور حفاظت کو برقرار رکھا جا سکے، پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی
شائع25 اکتوبر 202510:52pm
پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی (پی اے اے) نے اعلان کیا ہے کہ کراچی اور لاہور کے فضائی روٹس میں آئندہ ہفتے کے لیے چند پروازوں کے راستوں میں تبدیلی کی جا رہی ہے تاکہ ’فضائی ٹریفک کی مسلسل حفاظت اور مؤثر انتظام‘ کو یقینی بنایا جا سکے۔
پی اے اے کی جانب سے جاری نوٹم کے مطابق یہ پابندیاں 28 اکتوبر 2025 بروز منگل صبح 5 بج کر ایک منٹ سے مؤثر ہوں گی اور بدھ 29 اکتوبر 2025 صبح 9 بجے تک برقرار رہیں گی۔
نوٹم میں مزید کہا گیا کہ یہ ایک معمول کی حفاظتی اور عملی نوعیت کی کارروائی ہے، یہ قدم ‘آپریشنل وجوہات’ کی بنیاد پر اٹھایا جا رہا ہے تاکہ فضائی ٹریفک کے مؤثر انتظام اور حفاظت کو برقرار رکھا جا سکے۔
دوسری جانب، اوپن سورس ٹریکر ڈیمین سائمن (غیر خبر رساں ادارے رائٹرز نے بھی ماضی میں حوالہ دیا ہے) نے بتایا کہ بھارتی فضائی حکام نے ایک روز قبل نوٹم جاری کیا ہے، جو ممکنہ طور پر کسی فوجی مشق یا ہتھیاروں کے تجربے کے لیے ہے، کیونکہ بھارت اپنی تینوں مسلح افواج کی مشترکہ مشق کی تیاری کر رہا ہے۔
ٹریکر کے مطابق بھارت نے پاکستان کی مغربی سرحد کے ساتھ 30 اکتوبر سے 10 نومبر تک کے لیے نوٹم جاری کیا ہے، اور کہا ہے کہ ’منتخب کردہ علاقہ اور سرگرمی کا پیمانہ غیر معمولی ہے۔‘
اس کے ساتھ شیئر کردہ نقشے میں دکھایا گیا ہے کہ فوجی مشق کا علاقہ بھارتی ریاست راجستھان کے شہر جیسلمیر سے لے کر سرکریک کے متنازع دلدلی علاقے تک پھیلا ہوا ہے۔
یہ علاقہ دہائیوں سے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان تنازع کا باعث رہا ہے، اور سمندری سرحدی مسئلے پر مذاکرات تاحال غیر نتیجہ خیز رہے ہیں۔
بھارتی نیوز ادارے فرسٹ پوسٹ نے رپورٹ کیا کہ نوٹم ’پاکستان کی سرحد کے ساتھ ایک بڑی فوجی مشق‘ کے لیے جاری کیا گیا ہے، جو آپریشن سندور کے بعد بڑھتی کشیدگی کے دوران ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ مشق بھارتی فوج کی تین برانچوں مشتمل ہوگی، جس کا مقصد ملک کی ’مشترکہ عسکری صلاحیت، خود انحصاری اور جدت‘ کا مظاہرہ کرنا ہے۔
بھارتی وزارتِ دفاع کے حوالے سے بتایا گیا کہ ’سدرن کمانڈ کے دستے مختلف اور مشکل جغرافیائی علاقوں میں مشترکہ آپریشنز کی تصدیق کے لیے سرگرم طور پر حصہ لیں گے، جن میں سرکریک اور صحرائی علاقوں میں جارحانہ کارروائیاں، سوراشٹرا کے ساحل پر سمندری آپریشنز اور انٹیلیجنس، نگرانی، الیکٹرانک وارفیئر اور سائبر صلاحیتوں پر مبنی مشترکہ مشقیں شامل ہوں گی۔‘
سی این بی سی ٹی وی 18 نے رپورٹ کیا کہ یہ مشق بھارتی مسلح افواج کے درمیان باہمی ہم آہنگی کو مضبوط بنانے اور ’مستقبل کے ممکنہ جنگی حالات کے لیے تیاری کو بہتر کرنے‘ کی علامت ہے۔
یاد رہے کہ ٹرمپ بارہا یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ رواں سال مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ بندی انہی کی ثالثی سے ممکن ہوئی، حالانکہ بھارت نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔
دوسری جانب، وزیراعظم شہباز شریف نے ٹرمپ کی ’قیادت اور فعال کردار‘ کو سراہا ہے، جنہوں نے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان امن بحال کرنے میں مدد کی۔
مئی 2025 میں کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں شدید اضافہ ہوا، بھارت نے 7 مئی کو ’آپریشن سندور‘ کے تحت پاکستان میں حملے کیے تھے، جن میں عام شہری بھی جاں بحق ہوئے تھے۔
بھارت نے حملے کا الزام پاکستان پر لگایا مگر کوئی ثبوت پیش نہیں کیا، اس کے جواب میں پاکستان نے ’آپریشن بنیان مرصوص‘ کے نام سے جوابی کارروائی کی تھی اور رافیل سمیت 6 جنگی جہاز گرائے تھے، بعد ازاں امریکی قیادت میں ثالثی کے بعد جنگ بندی عمل میں آئی تھی۔
اس کے بعد سے بھارتی سیاسی و عسکری قیادت کے بیانات مسلسل جارحانہ رہے ہیں، جن میں پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات دہرائے گئے، اور مستقبل میں ’جغرافیائی تبدیلی‘ کی دھمکیاں بھی شامل ہیں۔
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے 30 مئی کو کہا تھا کہ بھارت کسی بھی آئندہ جارحیت کی صورت میں اپنی بحری طاقت کا استعمال کرے گا۔
پاکستانی فوج نے ان بیانات کو ’بولی وڈ طرز کے فرضی بیانیے‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت ’تاریخ کو اپنے انداز میں گھڑنے‘ کی کوشش کر رہا ہے۔
پاک فوج نے خبردار کیا تھا کہ ’بھارت کی جانب سے کسی نئی جارحیت کی صورت میں خطے کو تباہ کن نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اگر بھارت نے کسی بھی نئے تصادم کی شروعات کی، تو پاکستان پیچھے نہیں ہٹے گا، ہم بھرپور اور فوری جواب دیں گے۔
بحری تجارتی راستے اور بحری تحفظ محض ایک عسکری ضرورت نہیں بلکہ یہ قومی خودمختاری کی بنیاد اور معاشی خوشحالی و استحکام کا اہم ستون ہیں، ایڈمرل نوید اشرف کا جوانوں سے خطاب
اپ ڈیٹ25 اکتوبر 202511:02pm
چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے کہا کہ سر کریک سے جیوانی تک اپنی بحری حدود کے ہر انچ کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا کہ نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف نے کریکس ایریا میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا، اس دوران انہوں نے آپریشنل تیاریوں اور جنگی صلاحیتوں کا بھی جائزہ لیا۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر) کے مطابق ایڈمرل نوید اشرف نے دورے کے دوران پاک میرینز میں باضابطہ طور پر 3 جدید ترین 2400 ٹی ڈی ہور کرافٹس کو شامل کیا گیا، یہ ہور کرافٹس پاکستان نیوی کی آپریشنل صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی جانب اہم پیشرفت ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق نئی شامل کی گئی ہور کرافٹس بیک وقت مختلف سطحوں پر کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، جن میں کم گہرائی والی جگہ، ریتیلے ٹیلے، دلدلی اور نرم ساحلی علاقے شامل ہیں، یہ کرافٹس ان جگہوں پر بھی چل سکتی ہیں جہاں روایتی کشتیوں یا جہازوں کا چلنا ممکن نہیں۔
زمین اور سمندر دونوں پر بیک وقت کام کرنے کی یہ منفرد صلاحیت پاک میرینز کو اپنے تفویض کردہ فرائض کی انجام دہی میں نمایاں برتری فراہم کرتی ہے، یہ پاکستان نیوی کی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کرے گی تاکہ وہ دشمن کے خلاف مؤثر اور فیصلہ کن ردعمل ظاہر کر سکے۔
اس موقع پر افسران اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف نے کہا کہ ہور کرافٹس کی شمولیت پاکستان نیوی کے اُس وژن کی مظہر ہے، جو بحری دفاع کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور ملک کی بحری سرحدوں، خصوصا کریکس کے ساحلی علاقے کے تحفظ کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کی تجدید کرتا ہے۔
ایڈمرل نوید اشرف نے مزید کہا کہ بحری تجارتی راستے اور بحری تحفظ محض ایک عسکری ضرورت نہیں بلکہ یہ قومی خودمختاری کی بنیاد اور معاشی خوشحالی و استحکام کا اہم ستون ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نیوی بحرِ ہند کے خطے میں امن و استحکام کی علمبردار اور علاقائی بحری سلامتی کی ایک اہم شراکت دار ہے، نیول چیف نے قوم کو یقین دلایا کہ پاکستان نیوی کی دفاعی صلاحیتیں اتنی ہی مضبوط ہیں جتنا کہ ہمارے حوصلے غیر متزلزل ہیں۔
دریں اثنا، پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی (پی اے اے) نے اعلان کیا ہے کہ کراچی اور لاہور کے فضائی روٹس میں آئندہ ہفتے کے لیے چند پروازوں کے راستوں میں تبدیلی کی جا رہی ہے تاکہ ’فضائی ٹریفک کی مسلسل حفاظت اور مؤثر انتظام‘ کو یقینی بنایا جا سکے۔
پی اے اے کی جانب سے جاری نوٹم کے مطابق یہ پابندیاں 28 اکتوبر 2025 بروز منگل صبح 5 بج کر ایک منٹ سے مؤثر ہوں گی اور بدھ 29 اکتوبر 2025 صبح 9 بجے تک برقرار رہیں گی۔
نوٹم میں مزید کہا گیا کہ یہ ایک معمول کی حفاظتی اور عملی نوعیت کی کارروائی ہے، یہ قدم ‘آپریشنل وجوہات’ کی بنیاد پر اٹھایا جا رہا ہے تاکہ فضائی ٹریفک کے مؤثر انتظام اور حفاظت کو برقرار رکھا جا سکے۔
دوسری جانب، اوپن سورس ٹریکر ڈیمین سائمن (غیر خبر رساں ادارے رائٹرز نے بھی ماضی میں حوالہ دیا ہے) نے بتایا کہ بھارتی فضائی حکام نے ایک روز قبل نوٹم جاری کیا تھا، جو ممکنہ طور پر کسی فوجی مشق یا ہتھیاروں کے تجربے کے لیے ہے، کیونکہ بھارت اپنی تینوں مسلح افواج کی مشترکہ مشق کی تیاری کر رہا ہے۔
ٹریکر کے مطابق بھارت نے پاکستان کی مغربی سرحد کے ساتھ 30 اکتوبر سے 10 نومبر تک کے لیے نوٹم جاری کیا ہے، اور کہا ہے کہ ’منتخب کردہ علاقہ اور سرگرمی کا پیمانہ غیر معمولی ہے۔‘
اس کے ساتھ شیئر کردہ نقشے میں دکھایا گیا ہے کہ فوجی مشق کا علاقہ بھارتی ریاست راجستھان کے شہر جیسلمیر سے لے کر سرکریک کے متنازع دلدلی علاقے تک پھیلا ہوا ہے۔
یہ علاقہ دہائیوں سے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان تنازع کا باعث رہا ہے، اور سمندری سرحدی مسئلے پر مذاکرات تاحال غیر نتیجہ خیز رہے ہیں۔
بھارتی نیوز ادارے فرسٹ پوسٹ نے رپورٹ کیا کہ نوٹم ’پاکستان کی سرحد کے ساتھ ایک بڑی فوجی مشق‘ کے لیے جاری کیا گیا ہے، جو آپریشن سندور کے بعد بڑھتی کشیدگی کے دوران ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ مشق بھارتی فوج کی تین برانچوں مشتمل ہوگی، جس کا مقصد ملک کی ’مشترکہ عسکری صلاحیت، خود انحصاری اور جدت‘ کا مظاہرہ کرنا ہے۔
پی ایچ ایف اور حکومت کھلاڑیوں کی سیکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتی، اس لیے فیصلہ کیا گیا کہ ٹیم بھارت نہیں بھیجی جائے گی، عہدیدار پی ایچ ایف
شائع22 اکتوبر 202510:53pm
پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) نے حتمی فیصلہ کر لیا کہ اگلے ماہ بھارت میں ہونے والے جونیئر ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کو نہیں بھیجا جائے گا، یہ ایونٹ 28 نومبر سے 10 دسمبر تک شیڈول ہے۔
یہ فیصلہ اسلام آباد میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد کیا گیا، جہاں سیکیورٹی خدشات اور بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف کھیلوں میں منفی رویے، خصوصاً حالیہ ایشیا کپ کے دوران بھارتی کرکٹ ٹیم کے رویے پر غور کیا گیا۔
ایک پی ایچ ایف عہدیدار نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ پی ایچ ایف جلد ہی اپنے فیصلے سے ہاکی انڈیا کو آگاہ کرے گی، پی ایچ ایف اور حکومت کھلاڑیوں کی سیکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتی، اس لیے فیصلہ کیا گیا کہ ٹیم بھارت نہیں بھیجی جائے گی۔
بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان اور بھارت کے درمیان میچز کے لیے غیر جانبدار مقامات فراہم کیے ہیں، جبکہ ہاکی کی عالمی تنظیم (ایف آئی ایچ) نے ابھی تک ایسا کوئی ہائبرڈ انتظام نہیں کیا، پاکستان نے گزشتہ ماہ بھارت میں ہونے والا ایشیا کپ بھی نہیں کھیلا تھا، حالانکہ وہ ٹورنامنٹ آئندہ سال کے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائر تھا۔
دریں اثنا، پی ایچ ایف کے انتخابات کا معاملہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس میں زیرِ غور آیا، جس کی صدارت رکنِ قومی اسمبلی شیخ آفتاب احمد نے کی۔
اجلاس کے دوران ذیلی کمیٹی کے کنوینر نے پی ایچ ایف پر رپورٹ پیش کی، کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ایچ ایف نے کلبوں کی جانچ پڑتال اور کمیٹی کے انتخابات کرانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
اجلاس میں پی ایچ ایف کے سیکریٹری رانا مجاہد نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ایچ ایف کے انتخابات اور کلبوں کی جانچ پڑتال کا معاملہ 7 نومبر کو ہونے والے ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا، جس کے بعد باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔
کمیٹی نے پی ایچ ایف کو ہدایت کی کہ انتخابی کمیشن پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) کی نمائندگی کے ساتھ تشکیل دیا جائے اور کلبوں کی جانچ پڑتال پی ایس بی کی مشاورت اور نمائندگی کے ساتھ کی جائے۔
تجارتی معاملات پر گفتگو ہورہی تھی، اسی وجہ سے میں یہ بات مؤثر انداز میں کہہ سکا، اب بھارت اور پاکستان میں کوئی جنگ نہیں ہے، مودی نے روس سے بہت زیادہ تیل نہ خریدنے کا بھی یقین دلایا ہے، دیوالی کی تقریب سے گفتگو
اپ ڈیٹ22 اکتوبر 202512:53pm
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی سے بات کی ہے اور انہیں پاکستان کے ساتھ جنگ سے گریز کرنے پر زور دیا ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بات واشنگٹن کے اوول آفس میں دیوالی کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی، تقریب میں بھارتی نژاد افراد کی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔
جوہری طاقت رکھنے والے بھارت اور پاکستان کے درمیان 10 مئی کو ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت دونوں ممالک نے خشکی، فضا اور سمندر میں تمام فوجی کارروائیاں روکنے پر اتفاق کیا، یہ جنگ بندی صدر ٹرمپ کے اعلان کے تحت ہوئی تھی، جس میں دونوں ممالک نے اس بات کا عہد کیا کہ وہ خطے کے امن کو خطرے میں ڈالنے والے تصادم کو مزید نہیں بڑھائیں گے۔
دونوں ممالک کے درمیان حالیہ مختصر مگر شدید جھڑپوں میں لڑاکا طیارے، ڈرون، میزائل اور توپ خانہ استعمال کیا گیا، جس کے نتیجے میں سرحد کے دونوں جانب تقریباً 70 افراد جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
صدر ٹرمپ نے اس تصادم کے خاتمے کا کریڈٹ خود کو دیا ہے، تاہم نئی دہلی نے کسی تیسرے فریق کے کردار سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ معاملات دوطرفہ سطح پر طے کرتا ہے۔
ٹرمپ نے اوول آفس کی تقریب میں شرکا سے کہا کہ ’میں نے آج آپ کے وزیرِاعظم سے بات کی، ہماری بہت اچھی گفتگو ہوئی، ہم نے تجارت کے بارے میں بات کی اور میں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے ساتھ جنگ نہ ہو، میرے خیال میں چونکہ تجارتی معاملات زیرِ بحث آئے، اسی وجہ سے میں یہ بات مؤثر انداز میں کہہ سکا، اور اب بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہے، جو ایک بہت اچھی بات ہے‘۔
گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں ایک عشائیے کے دوران ٹرمپ نے بتایا تھا کہ پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف نے حال ہی میں ان سے ملاقات کی اور جذباتی انداز میں ان کے کردار کی تعریف کی کہ انہوں نے کئی ممکنہ جنگوں کو رکوا دیا، جن میں لاکھوں جانوں کے ضائع ہونے کا خدشہ تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ بھارتی وزیرِاعظم نے انہیں یقین دلایا ہے کہ نئی دہلی روس سے ’بہت زیادہ تیل‘ نہیں خریدے گا، یہ معاملہ دونوں ممالک کے درمیان ایک اور اختلافی نکتہ بن چکا ہے۔
امریکا نے روسی تیل کی خریداری کے باعث بھارتی مصنوعات پر 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا ہے، جس کے نتیجے میں اس سال بھارت پر مجموعی درآمدی محصولات 50 فیصد تک پہنچ چکے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مذاکرات کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
بھارت کو ایشیا کپ کی ٹرافی نومبر کے پہلے ہفتے میں دیے جانے کا امکان ہے، ایشین کرکٹ کونسل نے بھارتی بورڈ کو آگاہ کردیا، ذرائع
اپ ڈیٹ21 اکتوبر 202507:02pm
ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کی جانب سے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کو آگاہ کیا گیا ہے کہ انہیں ایشیاکپ کی ٹرافی دبئی آکر لینا ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر نے ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی کو خط لکھا تھا جس میں ایشیاکپ کی ٹرافی سے متعلق پوچھا گیا تھا ۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ بھارت کو ایشیا کپ کی ٹرافی نومبر کے پہلے ہفتے میں دیے جانے کا امکان ہے، ایشین کرکٹ کونسل نے بھارتی بورڈ کو آگاہ کردیا۔
ایشین کرکٹ کونسل کی جانب سے بھارتی کرکٹ بورڈ کو جوابی خط میں کہا گیا ہے کہ بھارت کو اگر ٹرافی چاہیے تو دبئی آکر لینا ہوگی۔
اس سے قبل، 30 ستمبر کو دبئی میں ایشین کرکٹ کونسل کا اجلاس ہوا، جس میں پاکستان اور بھارتی کرکٹ بورڈ آمنے سامنے آگئے۔
اجلاس میں بی سی سی آئی کے اعلی عہدیدار راجیو شکلا نے بار بار ایشیا کپ ٹرافی دینے کا کہتے رہے جس پر چیئرمین پی سی بی اور ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی نے کہا کہ یہ بات اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں۔
تاہم، بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے مسلسل اصرار کیا جاتا رہا جس پر انہیں جواب دیا کہ فائنل کے بعد اے سی سی صدر محسن نقوی ٹرافی دینے اسٹیج پر موجود تھے، ٹرافی لینے سے انکار بھارتی کرکٹ ٹیم نے کیا۔
محسن نقوی نے واضح کیا کہ اب اگر بھارت کو ٹرافی چاہیے تو ایشین کرکٹ کونسل کے دفتر میں آکر مجھ سے لے لیں، یا پھر تقریب منعقد کرکے اے سی سی صدر سے وصول کرلیں۔
اجلاس کے دوران گرما گرمی زیادہ بڑھی تو اے سی سی، پی سی بی ، بی سی سی آئی ، سری لنکن بورڈ اور افغان بورڈ کو معاملہ حل کرنے کا مشترکہ ٹاسک دے دیا تھا۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے ایشیاکپ 2025 کے دوران بھارتی ٹیم کے کپتان سوریا کمار یادیو نے پاکستان کے خلاف میچ کے دوران پہلے کپتان اور پھر قومی ٹیم سے ہاتھ نہ ملاکر اسپورٹس مین اسپرٹ کی خلاف ورزی کی۔
یہی نہیں، میچ کے بعد پریس کانفرنس کے دوران بھارتی ٹیم کے کپتان نے پہلگام واقعے کا ذکر کرکے کرکٹ میں سیاست لے آئے اور پھر فائنل جیتنے کے بعد بھی اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے، ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی سے ٹرافی لینے سے ہی انکار کردیا۔
بھارتی ٹیم کی ان حرکتوں پر ان کے سابق کپتان اور کھلاڑی بھی خاموش نہ رہے، بھارتی ٹیم اور کرکٹ بورڈ پر خود تنقید کی۔
سابق کپتان کپل دیو نے کہا کہ جب حکومت نے کھیلنے کی اجازت دے دی ہے تو ہاتھ ملانا کوئی بڑی بات نہیں، کھیل کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے۔
سابق بھارتی کھلاڑی وہیڈ کوچ روی شاستری بھی بھارتی ٹیم کی اوچھی حرکت پر چراغ پا ہوگئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایشیا کپ فائنل ختم ہونے کے بعد اختتامی تقریب کےلیے 45 منٹ تک ڈراما کرتے رہے، شائقین انتظار کرتے رہے مگر آپ اپنی ہٹ دھرمی پر ڈٹے رہے، بھارتی ٹیم کی یہ حرکت گھناؤنی ہے۔
نئی دہلی عالمی اُصولوں کے مطابق بنیادی مسائل حل کرے، ہم آپ کی دھمکیوں سے خوفزدہ ہوں گے نہ دباؤ میں آئیں گے، معمولی اشتعال انگیزی کا بھی فیصلہ کن جواب دیں گے، پی ایم اے کاکول میں خطاب
اپ ڈیٹ18 اکتوبر 202512:45pm
آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری ماحول میں جنگ کی کوئی گنجائش نہیں، انہوں نے مئی میں پڑوسی ملک کے ساتھ ہونے والے تنازع کے دوران پاکستان کی ’واضح فتح‘ کو سراہا۔
پاکستان ملٹری اکیڈمی (پی ایم اے) کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ میں بھارت کی عسکری قیادت کو نصیحت اور واضح طور پر خبردار کرتا ہوں کہ جوہری ماحول میں جنگ کے لیے کوئی جگہ نہیں۔
آرمی چیف نے مطالبہ کیا کہ نئی دہلی بین الاقوامی اصولوں کے مطابق بنیادی مسائل حل کرے، ہم آپ کی دھمکیوں سے نہ تو خوفزدہ ہوں گے اور نہ ہی دباؤ میں آئیں گے، اور کسی بھی معمولی اشتعال انگیزی کا بلا کسی تردد فیصلہ کن جواب دیں گے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ’کسی بھی ممکنہ کشیدگی کا بوجھ، جو پورے خطے اور اس سے آگے تباہ کن نتائج لا سکتا ہے، مکمل طور پر بھارت کے سر ہوگا‘۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ اگر کوئی نیا تنازع شروع ہوا، تو پاکستان اس کا جواب حملہ آوروں کی توقعات سے کہیں بڑھ کر دے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب کہ جنگ اور مواصلات کے علاقوں کے درمیان فرق کم ہوتا جا رہا ہے، ہمارے ہتھیاروں کے نظام کی پہنچ اور تباہ کن صلاحیت بھارت کے جغرافیائی جنگی تصور کی غلط فہمی کو توڑ دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری جوابی کارروائی سے بھارت کو جو فوجی اور معاشی نقصان پہنچے گا، وہ اس کے وہم و گمان سے بھی کہیں زیادہ ہوگا۔
آرمی چیف نے کہا کہ ایک ایسی جنگ آزمودہ فوج، جس نے 2 دہائیوں سے زائد عرصہ غیر روایتی محاذ پر جنگ لڑی، اس نے اب اپنی روایتی صلاحیتوں کا بھی بھرپور مظاہرہ کیا ہے، اور دشمن کو تیز اور فیصلہ کن ضرب لگائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قیامِ پاکستان سے لے کر آج تک، مسلح افواج نے قوم کی مکمل حمایت کے ساتھ ملک کی بیرونی اور اندرونی سرحدوں کا دفاع غیر متزلزل عزم، یقین اور فخر کے ساتھ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معرکہِ حق اور آپریشن بنیانِ مرصوص کے دوران مسلح افواج کے جذبے اور عزم کا حالیہ مظاہرہ عوام کے اعتماد کو مزید مضبوط کر چکا ہے، دشمن کو پیشہ ورانہ مہارت سے بے اثر کر کے، افواجِ پاکستان نے اپنی صلاحیتوں پر قوم کا یقین مزید پختہ کیا ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ جدید رافیل طیاروں کو گرانا، کئی بھارتی اڈوں بشمول ایس-400 کو نشانہ بنانا، اور ملٹی ڈومین وارفیئر کی صلاحیت دکھا کر، پاکستان نے اپنے دفاع کی استعداد اور عزم کو ثابت کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قوم کا ہر فرد عمر، رنگ، نسل، مذہب یا صنف سے بالاتر ہو کر ایک فولادی دیوار بن کر کھڑا ہوا، اس نے حب الوطنی اور قومی جذبے کو ایک نئی زندگی دی، جو آج ملک کے طول و عرض میں موجود ہے۔
فیلڈ مارشل نے کہا کہ ہماری اجتماعی کامیابی نے ہمارے ماضی کی شاندار کامیابیوں کی یاد تازہ کر دی ہے، پاکستان ایک بار پھر ایک عیار دشمن پر غالب آیا ہے جو حکمتِ عملی کی اندھی تقلید، غرور اور بالادستی کے فریب میں مبتلا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے یکطرفہ الزامات، غیر جانبدار تحقیقات سے انکار اور خود ساختہ شواہد پر انحصار، اس کی سیاسی مقاصد کے لیے دہشت گردی کے استعمال کی واضح مثال ہے۔
سید عاصم منیر نے کہا کہ دوسری جانب، پاکستان نے اپنی جائز اور واضح فتح کے باعث نہ صرف اپنے عوام بلکہ بین الاقوامی برادری کی تحسین بھی حاصل کی۔
انہوں نے کہا کہ اس کامیابی نے قوم کو اندرونی طور پر متحد کیا، اور دفاعی عزم کو مزید مضبوط بنایا ہے، خصوصاً نوجوان نسل کے اعتماد کو بحال کیا ہے کہ افواجِ پاکستان قومی طاقت کا لازمی ستون ہیں، جو ریاست کی خودمختاری اور سالمیت کے محافظ ہیں۔
آرمی چیف نے یقین دلایا کہ قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی مدد اور عوام کی حمایت سے ہم اس مقدس سرزمین کا ایک انچ بھی ضائع نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے بہادر عوام، ہر سپاہی، ملاح، فضائی جوان، مرد، عورت، بچہ اور بزرگ، جنہوں نے آزمائش کے ان لمحات میں اپنی جانیں قربان کیں، وہ خراجِ تحسین کے مستحق ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی قیادت، بیوروکریسی، علما، سائنس دان، میڈیا، تعلیمی ادارے، اور سب سے بڑھ کر نوجوان نسل کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں، جو جارحیت کے مقابلے میں ڈٹ کر کھڑے رہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ ان شہدا کو سب سے بلند درجہ عزت حاصل ہے، جنہوں نے اس ملک کے قیام اور پھر اس کے تحفظ کے لیے اپنی جانیں قربان کیں، ہم ان شہدا اور ان کے خاندانوں کے مقروض ہیں، جن کی قربانیوں کی بدولت ہم آج آزادی اور خودمختاری سے زندگی گزار رہے ہیں۔
پاکستان علاقائی استحکام کا خالص ضامن
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ دنیا اس وقت بڑھتی ہوئی ’غیر یقینی صورتحال اور عدم استحکام‘ کا سامنا کر رہی ہے، جہاں سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے تشدد کو ایک مؤثر ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا رجحان نمایاں طور پر بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس افراتفری کے دوران، پاکستان کامیابی کے ساتھ علاقائی استحکام کا خالص ضامن (Net Regional Stabiliser) بن کر سامنے آیا ہے، عالمی اور علاقائی طاقتوں، بالخصوص مسلم ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان نے مسلسل یہ ثابت کیا ہے کہ وہ خطے اور عالمی سطح پر امن و استحکام کے قیام میں ایک کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے، انہوں نے اقوام متحدہ کے امن مشنوں میں پاکستانی افواج کی خدمات کو اجاگر کیا۔
انہوں نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان برادرانہ تعلقات کی مضبوطی کے ساتھ ساتھ مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
فیلڈ مارشل نے کہا کہ اسلام آباد نے ایران کے ساتھ مذاکرات کے پرامن انعقاد میں بھی مثبت اور مخلص کردار ادا کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے تمام مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات ’غیر معمولی رفتار سے فروغ پا رہے ہیں‘۔
چین کے ساتھ پاکستان کی تاریخی ’ہر موسم کے اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری‘ کو سراہتے ہوئے آرمی چیف نے مزید کہا کہ امریکا کے ساتھ ہمارے تعلقات کی ازسرِ نو بحالی اور ان کا مضبوط اور مسلسل فروغ ایک خوش آئند اور حوصلہ افزا پیش رفت ہے۔
’پاکستان نے غزہ میں امن اور جنگ بندی کے لیے کلیدی کردار ادا کیا‘
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ذاتی کوششیں اور عالمی تنازعات سے بھرپور علاقوں میں امن کے قیام کے لیے ان کی اسٹریٹجک قیادت واقعی قابلِ تعریف ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ ہم امن، سلامتی اور ترقی کے مفاد میں عالمی اور علاقائی کلیدی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے غزہ میں امن اور جنگ بندی کے لیے کلیدی کردار ادا کیا، مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین دنیا کے ماتھے پر بدنما داغ ہیں، غزہ میں دائمی جنگ بندی اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے علاوہ مسئلہ کشمیر کو بھی اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔
دشمن عوام اور افواج کے درمیان دراڑ ڈالنے پر تلے ہیں
پی ایم اے کاکول میں کیڈٹس سے خطاب کرتے ہوئے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ آپ ’دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک‘ کا حصہ بننے جا رہے ہیں، ایسی فوج جو کسی سے کم نہیں، اور جس کا احترام ہر کوئی کرتا ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ آپ سے پاکستان، افواجِ پاکستان، اور آپ کے کندھوں پر سونپی جانے والی مقدس ذمہ داری کے لیے مکمل وفاداری کا تقاضا کرتا ہے۔
آرمی چیف نے خبردار کیا کہ یاد رکھیں، ہمارے دشمن اپنے مذموم مقاصد کے لیے عوام اور افواجِ پاکستان کے درمیان دراڑ ڈالنے کے درپے ہیں، میں انہیں یاد دلانا چاہتا ہوں کہ عوام اور مسلح افواج کے درمیان رشتہ اٹوٹ اور ناقابلِ شکست ہے۔
انہوں نے کیڈٹس سے کہا کہ پاکستان کے عوام کی سلامتی اور تحفظ سے زیادہ مقدس کوئی فریضہ نہیں، اور وطن کے دفاع سے زیادہ لازم کوئی ذمہ داری نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا دفاعی نظریہ قابلِ اعتبار روک تھام اور مسلسل تیاری پر مبنی ہے، جو تمام دفاعی صلاحیتوں کے مکمل دائرہ کار پر محیط ہے، ایک پیشہ ور فوج کے طور پر، ہماری روایتی طاقت کو نظریاتی اور تکنیکی ارتقا کے ذریعے بہتر بنایا گیا ہے، تاکہ وہ ایک متحرک، مربوط، اور لچکدار قوت بن سکے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے فکری تیاری اور تکنیکی ترقی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عصرِ حاضر کے خطرات سے نمٹنے کے لیے جدت، مسلسل تعلیم، اور مطابقت کو اپنائیں۔
اپنے خطاب کے آغاز میں آرمی چیف نے انتہائی منظم اور پروفیشنل انداز میں پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹس (مرد اور خواتین) کو پیشہ ورانہ مہارت اور نظم و ضبط کے شاندار مظاہرے پر مبارک باد پیش کی۔
انہوں نے دوست ممالک ملائیشیا، نیپال، فلسطین، قطر، سری لنکا، بنگلہ دیش، یمن، مالی، مالدیپ، اور نائیجیریا سے تعلق رکھنے والے کیڈٹس کو بھی اس معزز ادارے سے اپنی تربیت کامیابی سے مکمل کرنے پر مبارک باد دی۔
انہوں نے کہا کہ یہ لمحہ آپ سب کے لیے فخر کا باعث ہے، جو عسکری تعاون اور بین الاقوامی بھائی چارے کے مضبوط تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔
آخر میں فیلڈ مارشل منیر نے کہا کہ پاکستان ملٹری اکیڈمی (پی ایم اے) نے ہمیشہ عسکری مہارت کے ستون کے طور پر شاندار کردار ادا کیا ہے، اور آج جو معیار پیش کیا گیا ہے وہ اسی روایت کا روشن ثبوت ہے۔
پی ایم اے کاکول میں پاسنگ آؤٹ
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آج پاکستان ملٹری اکیڈمی (پی ایم اے) کاکول میں 152ویں پی ایم اے لانگ کورس، 71ویں انٹیگریٹڈ کورس، 26ویں لیڈی کیڈٹ کورس، اور 37ویں ٹیکنیکل گریجویٹ کورس کے کیڈٹس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ منعقد ہوئی۔
دوست ممالک عراق، فلسطین، قطر، مالی، نیپال، مالدیپ، سری لنکا، یمن، بنگلہ دیش اور نائیجیریا کے کیڈٹس نے بھی پاکستان ملٹری اکیڈمی سے گریجویشن مکمل کی۔
پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، نشانِ امتیاز (ملٹری)، ہلالِ جرات نے بطور مہمانِ خصوصی تقریب میں شرکت کی۔
آرمی چیف نے پریڈ کا معائنہ کیا اور نمایاں کارکردگی دکھانے والے کیڈٹس میں انعامات تقسیم کیے۔
اعزازی شمشیر (سوَرڈ آف آنر) اکیڈمی سینئر انڈر آفیسر احمد مجتبیٰ عارف راجا (152ویں پی ایم اے لانگ کورس) کو دی گئی۔
صدرِ پاکستان کا گولڈ میڈل بٹالین سینئر انڈر آفیسر زُہیر حسین (152ویں پی ایم اے لانگ کورس) کو دیا گیا۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اوورسیز گولڈ میڈل دوست ملک کی کمپنی کے جونیئر انڈر آفیسر ٹیک راج (152ویں پی ایم اے لانگ کورس) کو دیا گیا۔
چیف آف آرمی اسٹاف مارکس مین میڈل جینٹل مین کیڈٹ سید حاشر حسن (152ویں پی ایم اے لانگ کورس) کو دیا گیا۔
چیف آف آرمی اسٹاف کین، کورس انڈر آفیسر شہیر علی (37ویں ٹیکنیکل گریجویٹ کورس) کو عطا کی گئی۔
کمانڈنٹ اوورسیز میڈل کورس اسپورٹس سارجنٹ موسٹ جنت الفردوس ماوا (26ویں لیڈی کیڈٹ کورس) کو دیا گیا۔
کمانڈنٹ کین کورس انڈر آفیسر سید عبدالہادی اور کورس انڈر آفیسر ہادیہ فیاض (26ویں لیڈی کیڈٹ کورس) کو دی گئیں۔
بھارتی ایئرلائنز کی ملکیت یا لیز پر لیے گئے طیاروں، بھارتی فوجی پروازوں کو بھی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، پابندی 24 نومبر تک نافذ العمل رہے گی، نوٹم جاری
اپ ڈیٹ16 اکتوبر 202510:08am
پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی (پی اے اے) کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹم (نوٹس ٹو ایئرمین) کے مطابق بھارتی طیاروں کے لیے فضائی حدود کی بندش میں ایک ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے، جو اب 24 نومبر تک برقرار رہے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نوٹم میں کہا گیا کہ ’پاکستانی فضائی حدود بھارت کے رجسٹرڈ طیاروں کے لیے بند رہے گی۔
حکام کے مطابق بھارتی ایئرلائنز کی ملکیت یا لیز پر لیے گئے طیارے، نیز بھارتی فوجی پروازوں کو بھی پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، فضائی پابندی 15 اکتوبر سے 24 نومبر تک نافذ العمل رہے گی۔
یہ پابندی دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث عائد کی گئی ہے، پاکستان نے رواں سال اپریل میں بھارت کے لیے اپنی فضائی حدود بند کی تھی اور تب سے یہ پابندی برقرار ہے۔
اس سے قبل منگل کے روز پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں، پاکستانی حکام نے ’عملی وجوہات‘ کی بنیاد پر اپنی فضائی حدود کے متعدد راستوں کو محدود کرنے کے لیے ایک نوٹم جاری کیا تھا۔
یہ پابندیاں 15 اور 16 اکتوبر کو روزانہ شام ساڑھے 7 بجے سے رات ساڑھے 9 بجے تک نافذ رہیں، تاہم یہ نوٹس بدھ کی دوپہر تک واپس لے لیا گیا تھا۔
بھارتی مسلح افواج اور ان کے سیاسی آقاؤں کو سمجھ لینا چاہیے کہ کسی بھی جارحانہ اقدام کا فوری، فیصلہ کن اور شدید جواب دیا جائے گا جو آنے والی نسلوں کے لیے یادگار رہے گا، آئی ایس پی آر
اپ ڈیٹ15 اکتوبر 202504:22pm
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ بھارت معرکہ حق کے 5 ماہ بعد بہار اور مغربی بنگال کے انتخابات کے موقع پر اشتعال انگیز پروپیگنڈا کر رہا ہے، بھارتی مسلح افواج اور ان کے سیاسی آقاؤں کو سمجھ لینا چاہیے کہ پاکستان کے عوام اور اس کی مسلح افواج سرحد کے ہر انچ کے دفاع کی اہل اور پوری لگن اور عزم کے ساتھ تیار ہیں، کسی بھی جارحانہ اقدام کا فوری، فیصلہ کن اور شدید جواب دیا جائے گا جو آنے والی نسلوں کے لیے یادگار رہے گا۔
مئی میں دونوں ممالک کے درمیان تنازع کے بعد بھارت ’تاریخ کو اپنی مرضی کے مطابق موڑنے کی کوشش کر رہا ہے اور غیر حقیقی، بالی وڈ طرز کے اسکرپٹ گھڑ رہا ہے‘۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق منگل کو بھارتی فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھائی نے دعویٰ کیا کہ بھارتی بحریہ ’آپریشن سندور‘ کے دوران پوری طرح تیار تھی، انہوں نے مزید کہا کہ اگر پاکستان نے مزید عسکری کارروائیاں کی ہوتیں تو یہ ’اس کے لیے تباہ کن‘ ثابت ہو سکتی تھیں۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھائی نے دعویٰ کیا کہ مئی کی جھڑپ کے دوران لائن آف کنٹرول پر 100 سے زائد پاکستانی فوجی شہید ہوئے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی افسر نے پاکستانی فضائی اڈوں کو شدید نقصان پہنچانے اور زمین پر موجود اس کے فضائی اثاثے تباہ کرنے کے دعوے کو بھی دہرایا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے آج نام لیے بغیر جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے ’بھارتی فوجی پریس کانفرنس میں تضادات اتنے واضح ہیں کہ ان کا جواب دینا موزوں نہیں، بظاہر بھارتی قیادت تاریخ کو اپنی مطلوبہ شکل دینے کی کوشش کر رہی ہے اور غیر حقیقی، بالی وڈ طرز کے منظرنامے گھڑ رہی ہے‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بھارتی فوج اور سیاسی قیادت اس خیال کو قبول کرنے میں ناکام ہیں کہ انہیں ’معرکہِ حق‘ میں فیصلہ کن شکست ہوئی ہے، اور ان کی جھوٹ پر مبنی کہانیاں بے نقاب ہو چکی ہیں‘۔
آئی ایس پی آر نے گہری تشویش کا اظہار کیا کہ معرکہ حق کے 5 ماہ بعد بہار اور مغربی بنگال میں انتخابات کے پیشِ نظر بھارتی عسکری قیادت نے وہی خیالی، جھوٹا اور اشتعال انگیز پروپیگنڈا دوبارہ شروع کر دیا ہے جو وہ ہر ریاستی انتخاب سے قبل دہراتے ہیں‘۔
آئی ایس پی آر نے خبردار کیا کہ ’کوئی بھی پیشہ ور فوجی یہ جانتا ہے کہ غیر ضروری شیخی بگھارنے اور بے بنیاد بیانات دینے سے جنگی جنون کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے، جو جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دنیا اب بھارت کو ’سرحد پار دہشت گردی کا اصل چہرہ اور علاقائی عدم استحکام کا محور‘ کے طور پر پہچان رہی ہے، جو اپنے عوام اور پڑوسیوں کے خلاف مہم جوئی اور تسلط پسندی کی طرف مائل ہے۔
آئی ایس پی آر نے زور دیا کہ ’بھارتی مسلح افواج اور ان کے سیاسی آقاؤں کو سمجھ لینا چاہیے کہ پاکستان کے عوام اور اس کی مسلح افواج سرحد کے ہر انچ کے دفاع کی اہل اور پوری لگن اور عزم کے ساتھ تیار ہیں‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’کسی بھی جارحانہ اقدام کا فوری، فیصلہ کن اور شدید جواب دیا جائے گا جو آنے والی نسلوں کے لیے یادگار رہے گا‘۔
گزشتہ ہفتے فوج کے اعلیٰ حکام نے بھارت کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس کی قیادت دو طرفہ تعلقات کے بارے میں کسی ’خیالی نئے معمول‘ کے بارے میں سوچ رہی ہے تو اسے فوری جوابی کارروائی کے ایک نئے معمول کا سامنا کرنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ بھارتی ریاست بہار میں 6 سے 11 نومبر کے دوران ریاستی انتخابات منعقد ہونے جارہے ہیں، جس کے نتائج بھارت کے آئندہ عام انتخابات پر اثر انداز ہوں گے۔
یاد رہے کہ 22 اپریل 2025 کو پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی کا آغاز کیا تھا جس کے بعد دونوں میں ملکوں میں سرد مہری کا شکار تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔
بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستانی سفارتی عملے کو محدود کردیا تھا جبکہ بھارت میں موجود پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کرتے ہوئے علاج کی غرض سے جانے والے بچوں سمیت تمام پاکستانیوں کو وطن واپس بھیج دیا تھا۔
جواب میں پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کی غیرقانونی معطلی کو اعلان جنگ قرار دیتے ہوئے بھارتی سفارتی عملے کو محدود کرنے کے ساتھ سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتیوں کے ویزے منسوخ کردیے تھے، جبکہ بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت منسوخ کرتے ہوئے بھارتی پروازوں کے لیے فضائی حدود بند کردی تھی۔
بعد ازاں بھارت نے 6 اور 7 فروری کی درمیانی شب کوٹلی، بہاولپور، مریدکے، باغ اور مظفر آباد سمیت 6 مقامات پر میزائل حملے کیے جس کے نتیجے میں 26 شہری شہید اور 46 زخمی ہوئے تھے، جس کے جواب میں پاکستان نے فوری دفاعی کارروائی کرتے ہوئے 3 رافیل طیاروں سمیت 5 بھارتی جنگی طیارے مار گرائے تھے۔
بھارت نے 10 فروری کی رات پاکستان کی 3 ایئربیسز کو میزائل اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا جس کے بعد علی الصبح پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں’آپریشن بنیان مرصوص’ (آہنی دیوار) کا آغاز کیا تھا اور بھارت میں ادھم پور، پٹھان کوٹ، آدم پور ایئربیسز اور کئی ایئرفیلڈز سمیت براہموس اسٹوریج سائٹ اور میزائل دفاعی نظام ایس 400 کے علاوہ متعدد اہداف کو تباہ کردیا تھا۔
حالیہ دھمکیوں اور اشتعال انگیز بیان بازی سے جو سوالات پیدا ہوتے ہیں وہ یہ ہیں کہ بھارت اس وقت ہی ایسا رویہ کیوں اختیار کر رہا ہے؟
اپ ڈیٹ14 اکتوبر 202512:11pm
نئی دہلی کی جانب سے متعصبانہ بیانات کے بعد سے گزشتہ ہفتے سے پاکستان اور بھارت کے درمیان لفظوں کی جنگ چھڑ چکی ہے۔
مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان 4 روزہ تصادم کے بعد سے، بھارتی حکام کی دھمکیاں اور جارحانہ بیانات وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہے ہیں۔ لیکن حالیہ دنوں، بھارت کے سیاسی اور عسکری رہنماؤں کے بیانات زیادہ خطرناک اور تشویشناک ہوتے جارہے ہیں جن سے پہلے سے ہی کشیدہ حالات میں مزید تناؤ پیدا کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے بھارتی حکام کے تین اشتعال انگیز بیانات دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں اضافے کا باعث بنے۔ سب سے خطرناک بیان بھارتی آرمی چیف اپیندر دویدی کا تھا جس میں انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان نے سرحد پار دہشت گردی کا سلسلہ نہ روکا تو اسے دنیا کے نقشے سے مٹا دیا جائے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس بار بھارت وہ ’تحمل‘ نہیں دکھائے گا جس کا مظاہرہ اس نے ‘آپریشن سندور’ کے دوران کیا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت ’ضرورت پڑنے پر کسی بھی سرحد کو عبور کر سکتا ہے‘۔ انہوں نے اپنی فوج کو چوکس رہنے کا حکم دیا اور کہا کہ ’موقع جلد آ سکتا ہے‘۔
اس کے بعد بھارت کے وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے پاکستان پر الزام لگایا کہ وہ سر کریک کے علاقے میں اپنی فوجی تنصیبات میں اضافہ کر رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پاکستان نے یہاں کوئی کارروائی کرنے کی جرأت کی تو ’ایسا سخت جواب دیا جائے گا کہ تاریخ اور جغرافیہ دونوں بدل جائیں گے‘۔
سر کریک، رن آف کَچھ کے علاقے میں واقع 96 کلومیٹر طویل ایک دلدلی ندی ہے جو دونوں ممالک کے درمیان متنازع حیثیت رکھتی ہے۔ یہ علاقہ کئی بار سمندری سرحدی حدود کے تعین میں مذاکرات کا موضوع رہا ہے جبکہ اس سلسلے میں دونوں ممالک کی آخری نشست 2012ء میں ہوئی تھی مگر کوئی حتمی نتیجہ نہیں نکل پایا تھا۔
5 اکتوبر کو بھارت کے ایئر فورس چیف امر پریت سنگھ نے یہ جھوٹا دعویٰ کیا کہ مئی کی جھڑپ کے دوران بھارت نے 9 سے 10 پاکستانی لڑاکا طیارے مار گرائے تھے جن میں دو ایف-16 طیارے بھی شامل تھے۔ انہوں نے ایک بار پھر یہ دھمکی دی کہ بھارتی فضائیہ کو ’دہشتگردوں کے کسی بھی ٹھکانے پر پاکستان میں گہرائی تک حملہ کرنے کی مکمل صلاحیت حاصل ہے اور بالکل درست نشانے پر‘ وہ کسی بھی وقت کارروائی کر سکتی ہے۔
پاکستان نے ان بیانات پر بھرپور ردِعمل دیا۔ فوجی افسران کا ایک اجلاس جس کی صدارت آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کی، کے بعد ایک بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ اگر بھارتی قیادت کوئی ’نیا معمول‘ بنانے کی کوشش کرتی ہے تو پاکستان اس کا ’فوری اور مؤثر جواب‘ دے گا۔
اس سے قبل، پاک فوج کے میڈیا ونگ نے بھارتی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے اعلیٰ ترین عہدیداران کے ’فریب، اشتعال انگیز اور جنگی زبان‘ پر مبنی بیانات کی مذمت کی اور انہیں ’جارحیت کا بہانہ بنانے کی ایک نئی کوشش‘ قرار دیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے بیان میں خبردار کیا گیا کہ مستقبل میں کوئی بھی تنازع ’شدید تباہی‘ کا باعث بن سکتا ہے کیونکہ پاکستان بلا روک ٹوک بھرپور جواب دے گا۔ بھارتی آرمی چیف کی دھمکی پر کہا گیا کہ ’نقشے سے مٹانے‘ کی بات کرنے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ ’مٹانے کا عمل یک طرفہ نہیں ہوگا‘۔
بھارت کی جانب سے حالیہ دھمکیوں اور اشتعال انگیز بیان بازی سے جو سوالات پیدا ہوتے ہیں وہ یہ ہیں کہ بھارت اس وقت ایسا رویہ کیوں اختیار کر رہا ہے اور کیا اس کے بیانات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے؟
ایک ممکنہ وجہ یہ ہے کہ یہ جارحانہ بیانیہ بھارت کے اندرونی سیاسی مقاصد کے لیے ہے خاص طور پر حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ہندو ووٹرز کے لیے ایسے بیانات دے رہی ہے۔ بی جے پی کے لیے انتخابات سے قبل پاکستان مخالف جذبات کو بھڑکانا ایک پرانا حربہ بن چکا ہے۔
چونکہ بہار میں اہم ریاستی انتخابات قریب ہیں اور مغربی بنگال میں بھی اگلے سال انتخابات کا انعقاد ہونے والا ہے جبکہ مئی کی جھڑپوں کے بعد حکومت کو اپوزیشن کی تنقید کا سامنا ہے، ایسے میں نریندر مودی کی حکومت اپنی کمزور پڑتی پوزیشن کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ شاید بھارت کے حالیہ رویے کی ایک وجہ ہو سکتی ہے لیکن صرف یہی ایک وجہ نہیں۔
بھارتی اسٹیبلشمنٹ اب بھی مئی کی جھڑپ میں پاکستان کی فیصلہ کن برتری کو ہضم نہیں کر پائی ہے خاص طور پر کہ جب اس جھڑپ میں کئی بھارتی جنگی طیارے مار گرائے گئے تھے۔ اس لیے ایسی بیان بازی شاید ناکامی پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہوسکتی ہے۔ لیکن بات صرف اتنی نہیں، اس کے پیچھے کچھ اور بھی محرکات ہیں۔
مئی کی جھڑپ میں بھارت کو جس طرح کی اندرونِ ملک اور عالمی سطح پر سبکی کا سامنا کرنا پڑا، وہ اس کی عزتِ نفس کے لیے ایک بڑا دھچکا تھا اور اب وہ اس کا بدلہ لینے کے لیے بے چین نظر آتا ہے۔
اس تناظر میں اور جس طرح بھارتی رہنما بار بار پاکستان کے ساتھ ایک اور ’مرحلے‘ کی بات کرتے ہیں تو کسی بھارتی دراندازی یا جارحانہ کارروائی کے امکان کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا خاص طور پر جب بھارتی قیادت اصرار کرتی رہی ہے کہ اب دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے اصول اور جنگی محاذ ہمیشہ کے لیے بدل چکے ہیں۔
پاکستانی حکام اس امکان کو نظرانداز نہیں کررہے لیکن ان کا خیال ہے کہ بھارت کو نئی جنگی مہم جوئی سے روکنے والے کچھ عوامل موجود ہیں جن میں پاکستان کی جانب سے سخت جوابی کارروائی کے واضح انتباہات اہم ہیں جبکہ خطے کے ساتھ ساتھ عالمی منظرنامے میں آنے والی تبدیلیاں بھی اہم ہیں جو بھارت کو ایسا قدم اٹھانے سے روک سکتی ہیں۔
یقینی طور پر موجودہ عالمی حالات بھارت کو پاکستان کے خلاف کسی فوجی کارروائی کی کھلی اجازت نہیں دیتے۔ اسلام آباد کے امریکا سے مستحکم ہوتے تعلقات، بھارت کے واشنگٹن کے ساتھ کشیدہ روابط، چین کی پاکستان کو غیر متزلزل سفارتی و عسکری حمایت اور پاکستان-سعودیہ اسٹریٹجک دفاعی معاہدے نے خطے کی جغرافیائی سیاسی صورت حال کو بھارت کے لیے منفی رخ دیا ہے۔
اگر مئی میں بھارت کو پاکستان پر حملوں کے لیے عالمی حمایت نہیں ملی تھی تو بدلے ہوئے موجودہ عالمی ماحول میں اس کے لیے ایسی حمایت حاصل کرنا اور بھی مشکل ہوگا۔
تاہم ایک مخالف نقطہ نظر یہ بھی ہے کہ بھارت اس بدلے ہوئے عالمی ماحول میں ’طاقت کے استعمال‘ (جو اب اس کے لیے ایک ’نیا معمول بنتا جا رہا ہے) کو آزمانا چاہتا ہے کیونکہ دنیا میں اب اسے پہلے کی نسبت زیادہ ’قابلِ قبول‘ سمجھا جا رہا ہے۔
پاکستان کسی صورت بھی معاملات کو حالات پر چھوڑنے کا متحمل نہیں اور نہ ہی وہ اپنی حفاظت میں کوئی کمی کر سکتا ہے۔ کوئی بھی امر جیسے صدر ٹرمپ کے غزہ ‘امن منصوبے’ کے تحت مشرق وسطیٰ میں فوجی مشن، مشرقی سرحد پر پاکستان کی توجہ ہٹانے کا باعث نہیں بننا چاہیے۔ ملک کو اپنی سلامتی کو ترجیح دینی چاہیے، بجائے اس کے کہ وہ اپنے فوجی وسائل کہیں اور تعینات کرے کیونکہ ایسا کرنے سے پاکستان کو دیگر خطرات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
سرکاری بھارت کو بیان بازی کے علاوہ، بھارتی میڈیا میں خارجہ پالیسی کے ماہرین اور سابق سفارت کاروں کی رائے پر توجہ دینی چاہیے کیونکہ وہ بھارت کی بین الاقوامی تنہائی اور پاکستان کے مقابلے میں اس کی سفارتی برتری پر گہری تشویش ظاہر کررہے ہیں۔
انڈیا ٹوڈے کے ایک تجزیے کے مطابق پاکستان ’اپنی اسٹریٹجک حکمت عملی کو ازسرِ نو ترتیب دے رہا ہے‘، نئے اتحاد بنا رہا ہے اور ایک ایسا نیا توازن قائم کر رہا ہے جو خطے کے بدلتے ہوئے حالات کا عکاس ہے۔ اس کے بھارت پر اہم اثرات مرتب ہوں گے اور یہ بھارت کے عزائم کا امتحان بھی ہوگا۔
کچھ بھارتی ’ٹرمپ کے پاکستان کی جانب جھکاؤ‘ کو لے کر فکر مند ہیں اور اسے بھارت کے خلاف دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی قرار دے رہے ہیں۔ بنگلہ دیش کو بطور اتحادی کھونے پر پریشان بعض ماہرین نے بھارت کے خلاف ’دشمن طاقتوں کی صف بندی‘ کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔ اپوزیشن پارٹی کانگریس بار بار کہتی رہی ہے کہ بھارت سفارتی طور پر تنہا ہوچکا ہے، جبکہ وہ حکومت کو بھارت-امریکا تعلقات میں کشیدگی اور عالمی اثر و رسوخ کھونے پر شدید تنقید کا نشانہ بناتی ہے۔
بھارتی حکومت پر اندرونی دباؤ اسے بغیر سوچے سمجھے اقدامات کرنے پر اُکسا سکتا ہے۔ لیکن دوسری جانب پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کے متوقع غیریقینی نتائج اسے احتیاط سے کام لینے کی بھی تلقین کر سکتے ہیں۔ مختصر یہ کہ پاکستان کو ہمیشہ چوکس اور ہر ممکن صورت حال کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
فیلڈ مارشل کی زیرصدارت کورکمانڈر کانفرنس کا پاک، سعودیہ دفاعی معاہدے کا خیرمقدم، بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردوں کے خاتمے کے عزم کا اعادہ، شہدا کیلئے فاتحہ خوانی کی، آئی ایس پی آر
اپ ڈیٹ08 اکتوبر 202506:14pm
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی زیرصدارت کورکمانڈر کانفرنس نے بھارتی قیادت کے اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ پاک فوج ہر خطرے کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے، بھارتی جارحیت کا فیصلہ کن اور فوری جواب دیا جائے گا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی صدارت میں کور کمانڈرز کانفرنس کا 272 واں اجلاس جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں منعقد ہوا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اجلاس کا آغاز حالیہ بھارتی سرپرستی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی سے ہوا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر نے غیر ملکی حمایت یافتہ دہشت گرد نیٹ ورکس کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مسلح افواج کے جذبے، عزم اور حوصلے کو سراہا، انہوں نے حالیہ سیلاب کے بعد سول انتظامیہ اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر امدادی اور بحالی کے اقدامات پر بھی افواج کے کردار کی تعریف کی۔
اجلاس میں انسدادِ دہشت گردی کی جاری کارروائیوں، ابھرتے ہوئے خطرات اور آپریشنل تیاری کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، فورم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج ملک کے دشمنوں کے تمام تر عزائم کو ناکام بنانے کے لیے ہر لحاظ سے تیار ہیں، شرکا نے کہا کہ دہشت گردی، جرائم اور سیاسی سرپرستی کے باہمی گٹھ جوڑ کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
فورم نے بھارتی سیاسی و عسکری قیادت کے حالیہ اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ بیانات پر گہری تشویش کا اظہار کیا، شرکا نے کہا کہ اس طرح کا اشتعال انگیز رویہ بھارت کی سیاسی مفادات کے لیے جنگی جنون کو ہوا دینے کی پرانی روش کی عکاسی ہے، جو علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔
اجلاس نے واضح کیا کہ بھارت کی کسی بھی جارحیت کا بھرپور اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، تاکہ دشمن کے کسی بھی غلط فہمی پر مبنی تحفظ کے تصور کو توڑا جا سکے، کسی بھی ’خیالی نئے معمول‘ کا جواب پاکستان کی جانب سے ’فیصلہ کن اور فوری ردعمل‘ کی نئی پالیسی کے تحت دیا جائے گا۔
فورم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں جیسے فتنۃ الخوارج اور فتنۃ الہندستان کے نیٹ ورکس کو ہر سطح پر ختم کرنے کے لیے جامع انسدادِ دہشت گردی کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی۔
شرکا نے پاکستان کی حالیہ اعلیٰ سطح کی سفارتی سرگرمیوں کو اہم قرار دیتے ہوئے عالمی اور علاقائی امن کے لیے پاکستان کے عزم کی توثیق کی، فورم نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے تاریخی ’اسٹریٹجک مشترکہ دفاعی معاہدے‘ کا خیرمقدم کیا، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کو مزید مضبوط کرنا اور مشترکہ دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ ہے۔
اجلاس نے کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کے عزم کو دہراتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فورم نے فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا، اجلاس نے فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو دہراتے ہوئے 1967 سے قبل کی سرحدوں کے مطابق القدس الشریف کو دارالحکومت بنا کر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اختتامی کلمات میں تمام کمانڈرز کو اعلیٰ ترین آپریشنل تیاری، نظم و ضبط، جسمانی فٹنس، اختراع اور بروقت ردعمل کو یقینی بنانے کی ہدایت دی۔
فیلڈ مارشل نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ پاکستان آرمی روایتی، غیر روایتی، ہائبرڈ اور غیر متناسب تمام خطرات سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
ہر قسم کی ٹیکنالوجی خواہ وہ خود ساختہ ہو، مشرقی یا مغربی، اس کےحصول کیلئے تیار رہتے ہیں، بھارت کیساتھ ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا بلومبرگ کو انٹرویو
اپ ڈیٹ07 اکتوبر 202512:32pm
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹنینٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح کیا ہے کہ معرکہ حق میں بھارت پاکستان کا کوئی بھی طیارہ نہیں گرا سکا، پاکستان بھارت کے ساتھ ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں، چینی ہتھیار ’توقعات‘ پر پورا اترے۔
غیر ملکی جریدے ’بلومبرگ‘ کو انٹرویو میں پاک فوج کے ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان نے کبھی بھی اعداد و شمار اور حقائق سے کھیلنے یا چھپانے کی کوشش نہیں کی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی فوجی ترقی کی حکمتِ عملی مؤثر اور کارآمد نظاموں کو شامل کرنے اور ملکی دفاعی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے پر مبنی ہے۔
خصوصی انٹرویو میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے زور دیا کہ پاکستان مشرق اور مغرب دونوں سے جدید ٹیکنالوجی حاصل کرتا ہے، جب کہ اپنی اندرونی صلاحیتوں کو بھی مضبوط کر رہا ہے۔
دفاعی ترجیح: کارکردگی اور خود انحصاری
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے ’بلومبرگ‘ کو بتایا کہ پاکستان کا دفاعی نقطۂ نظر مسابقت کے بجائے تکنیکی کارکردگی اور عملی مؤثریت پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری فوجی ترقی کی حکمتِ عملی ہمیشہ مؤثر اور کارآمد نظاموں اور ملکی پاکستانی ٹیکنالوجی کو شامل کرنے پر مرکوز رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہر قسم کی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کے لیے تیار ہے، چاہے وہ مقامی طور پر تیار کی گئی ہو یا مشرق یا مغرب سے حاصل کی جائے، جو اسلام آباد کے دفاعی جدیدیت کے عملی مؤقف کو ظاہر کرتا ہے۔
بھارت کے ساتھ ہتھیاروں کی دوڑ نہیں
پاکستان کے دفاعی مؤقف کی وضاحت کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ملک بھارت کے ساتھ کسی ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہے، پاکستان کے دفاعی اقدامات کشیدگی میں اضافے کے بجائے علاقائی استحکام اور بازدار صلاحیت پر مبنی ہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کبھی بھی حقائق یا اعداد و شمار کو چھپانے یا ان سے کھیلنے کی کوشش نہیں کرتا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شفافیت پاکستان کے دفاعی پیغام رسانی کی بنیاد ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ میں فضائی جھڑپوں کا ذکر
انٹرویو کے دوران لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے اپنا مؤقف دہرایا کہ بھارت مئی میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران کسی بھی پاکستانی طیارے کو گرانے میں ناکام رہا۔
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک ہفتہ قبل کے بیان کا بھی حوالہ دیا، جنہوں نے کہا تھا کہ مئی کے تصادم میں 7 طیارے مار گرائے گئے تھے۔
بلومبرگ کے مطابق پاکستان کے چینی ساختہ جے-10 سی لڑاکا طیاروں نے فیصلہ کن کردار ادا کیا، اور معرکہِ حق آپریشن کے دوران متعدد بھارتی فضائیہ کے طیارے، بشمول رافیل کو نشانہ بنایا۔
چینی اور پاکستانی نظاموں کی کارکردگی کی تصدیق
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے تصدیق کی کہ پاکستانی ہتھیاروں بشمول چینی نظاموں کی کارکردگی غیر معمولی رہی، جو پاک فوج نے ان جھڑپوں میں استعمال کیے۔
انہوں نے پاکستان کے دفاعی نظاموں کی عملی تیاری اور تکنیکی اعتماد کی تعریف کی، جو ملکی جدت اور بین الاقوامی شراکت داری کے امتزاج سے تیار کیے گئے ہیں۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ اگست میں پاکستان نے اپنے ہتھیاروں میں چینی ساختہ زیڈ-10 ایم ای (Z-10ME) اٹیک ہیلی کاپٹر شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کے پاس چینی نظاموں کے ساتھ ساتھ امریکی ساختہ ایف-16 طیارے بھی موجود ہیں، جو ایک متنوع اور متوازن دفاعی خریداری حکمتِ عملی کو ظاہر کرتا ہے، جو اعتماد اور کارکردگی دونوں پر مبنی ہے۔
واضح رہے کہ اگست میں عالمی جریدے ’بلومبرگ‘ نے انکشاف کیا تھا کہ بھارت کے خلاف پاکستانی میزائلوں کی کامیابی نے امریکی میزائل پروگرام کو تیز کر دیا ہے، پاکستان نے بھارتی طیاروں کو 100 میل دور سے مار گرایا، اس واقعے نے امریکی فوج کو اپنی فضائی برتری برقرار رکھنے کے لیے فوری اقدامات پر مجبور کیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاک فضائیہ نے چین میں تیار کردہ پی ایل-15 میزائل کا کامیاب استعمال کرتے ہوئے بھارتی جنگی طیاروں کو مار گرایا تھا، پاکستان کے اس کامیاب آپریشن نے خطے میں فضائی برتری کا توازن تبدیل کر دیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اب امریکی ایئر فورس اور نیوی نے لاک ہیڈ مارٹن کے خفیہ اے آئی ایم-260 میزائل کی تیاری کے لیے ایک ارب ڈالر کی فنڈنگ کی درخواست کی ہے۔
امریکی ایئر فورس کے مطابق ہمارے ممکنہ حریفوں نے فضائی برتری کے جواب میں اپنی صلاحیتوں کو ترقی دی ہے۔
دستاویزات کے مطابق امریکی ایئر فورس نے تیاری کے لیے 36 کروڑ 80 لاکھ ڈالر اور اضافی 30 کروڑ ڈالر کی درخواست کی ہے، جب کہ نیوی نے 3 کروڑ 10 لاکھ ڈالر مانگے تھے۔
بلومبرگ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کی جانب سے چینی ساختہ انتہائی طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل سے بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے جانے کے چند ماہ بعد، امریکی فضائیہ اور بحریہ کی فنڈنگ کی درخواستوں سے پتا چلتا ہے کہ وہ بھی 8 سال کی تیاری کے بعد اپنا جدید ہتھیار حاصل کرنے والے ہیں، جو لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کے اے آئی ایم-260 میزائل ہوں گے۔