پہلگام واقعے کے فوراً بعد بھارت نے 7 مئی کو ’آپریشن سندور‘ کے تحت پاکستان کے مختلف علاقوں میں حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا، پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، ان حملوں کے دوران 6 مختلف مقامات پر 24 دھماکے ہوئے، جن میں 40 پاکستانی شہری شہید اور 121 زخمی ہوئے، جب کہ 13 فوجی جوان بھی شہید اور 78 زخمی ہوئے۔
پاکستان کی مسلح افواج نے فوری اور مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے تین رافیل طیاروں سمیت 5 بھارتی جنگی طیارے مار گرائے، اور لائن آف کنٹرول پر موجود بھارتی بریگیڈ ہیڈکوارٹرز اور چیک پوسٹوں کو تباہ کر دیا۔
10 مئی کو بھارت نے تین پاکستانی فضائی اڈوں پر میزائل داغے، جس کے ردِعمل میں پاکستان نے ’آپریشن بنیان المرصوص‘ کا آغاز کیا اور بھارت کے میزائل ڈیفنس سسٹم سمیت کئی فوجی تنصیبات کو تباہ کردیا، بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد امریکی ثالثی کے نتیجے میں اسی روز دونوں ممالک کے درمیان شام 4 بج کر 30 منٹ پر سیز فائر کردیا گیا۔
وزارتِ تجارت کے ترقیاتی بجٹ 26-2025 پر رپورٹ، وفاقی اردو یونیورسٹی میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر ہڑتال اور طلبہ یونین پر پابندی کے معاملے پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش
اپ ڈیٹ16 مئ 202503:41pm
سینیٹ میں اراکین نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر افواج پاکستان کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلح افواج نے ثابت کر دیا کہ ملک کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ دشمن کی کسی بھی چال کو ناکام بنانے کے لیے ہمیں تیار رہنا ہوگا۔
سینیٹ اجلاس کی صدارت پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کی، پاک - بھارت جنگ کے دوران دشمن کے دانت کھٹے کرنے اور اس سے درپیش صورتحال پر بحث آج بھی ایوان میں جاری رہی، سینیٹر علی ظفر، سینیٹر عرفان صدیقی، سینیٹر راجا ناصر عباس، سینیٹر عبدالقادر، سینیٹر عون عباس اور دیگر اراکین نے بحث میں حصہ لیا۔
ارکان سینیٹ کا کہنا تھا کہ بھارت کی تاریخ ہمسایوں کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے واضح ہے، نیپال ہو، بھوٹان ہو، پاکستان یا سری لنکا، بھارت کے کسی کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں، بھارت کو کہا گیا کہ پہلگام واقعے کی تحقیقات کروائے تاہم وہ نہیں مانے، پاکستان میں تباہی بھارت کی خام خیالی ہے، بھارت کبھی پاکستان کو غزہ نہیں بنا سکتا اور یہ پیغام بھارت کو اچھی طرح مل گیا۔
ارکان سینیٹ نے کہا کہ اس جنگ کے دوران جو یکجہتی عوام اور پارلیمنٹ نے دکھائی اس سے پہلے کبھی نہیں دکھائی، ہماری افواج نے یہ ثابت کر دیا کہ جنگیں صرف ہتھیاروں سے نہیں بلکہ جذبے سے لڑی جاتی ہیں، ہمیں فخر ہے اپنے دوست ممالک پر جو مشکل وقت میں ہمارے ساتھ کھڑے رہے، ہمیں اپنے شہدا پر فخر ہے، ہم ان کے لیے دعاگو ہیں، ہمیں اپنی افواج اور میڈیا پر فخر ہے جنہوں نے پروفیشنل انداز میں کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ مودی کو اپنے رافیل طیاروں اور ہتھیاروں پر بڑا مان تھا، بھارت نے بزدل قوم کی طرح رات میں حملہ کیا اور ہماری جوابی کارروائی سے وہ گھبرا گئے، ہم نے ایک رات میں ثابت کیا کہ پاک فضائیہ بہترین اور پیشہ ورانہ صلاحیت رکھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم بھارت کی طرح نہیں ہیں کہ شہریوں پر حملہ کریں، پاکستان کے جوابی حملے سے خوفزدہ ہو کر مودی نے کہا ہم جنگ بندی چاہتے ہیں، مودی کا خیال تھا کہ کشمیر کا مسئلہ دبا دیا جائے گا مگر یہ ابھر کر بین الاقوامی سطح پر آگیا، بھارت نے کہا ہم ایک ذمہ دار قوم نہیں ہیں، مگر ہم نے دکھا دیا کہ ہم ایک جوہری طاقت ہیں اور ایک ذمہ دار قوم ہیں۔
اس سے قبل وزارتِ تجارت کے ترقیاتی بجٹ 26-2025 پر رپورٹ بھی ایوان میں پیش کی گئی، پاکستان بیت المال ترمیمی بل 2024 پر کمیٹی رپورٹ، وفاقی اردو یونیورسٹی میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر طلبہ اور عملے کی ہڑتال اور طلبہ یونین پر پابندی کے معاملے پر بھی قائمہ کمیٹی کی رپورٹ بھی ایوان میں پیش کی گئی۔
اس کے علاوہ راجا رستی تا عمرکوٹ سڑک کی عدم تکمیل اور ٹول ٹیکس کے معاملے پر رپورٹس بھی ایوان میں پیش کی گئیں۔ سینیٹ کا اجلاس پیر سہ پہر 4 بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔
ہم کبھی بھی بھارتی بالادستی کے آگے نہیں جھکیں گے، وہ یہ بات جتنی جلدی سمجھ لے علاقائی امن اور دنیا کیلئے اتنا ہی بہتر ہوگا، ترکیہ کی سرکاری خبررساں ایجنسی کو انٹرویو
شائع18 مئ 202510:24pm
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ ہم کبھی بھی بھارتی بالادستی کے آگے نہیں جھکیں گے، وہ یہ بات جتنی جلدی سمجھ لے، علاقائی امن اور دنیا کیلئے اتنا ہی بہتر ہوگا۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ترکیہ کے سرکاری خبر رساں ادارے انادولو ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر ہونےو الے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرنے اور ان دعوؤں کے حوالے سے کوئی ثبوت پیش نہ کرنے پر کہا کہ نئی دہلی حکومت دہشت گردی کے واقعات کو بہانہ بنارہی ہے اور اسے اس سے باز آنا چاہیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گردی، انتہا پسندی اور نفرت بھارت کا اندرونی مسئلہ ہے، نئی دہلی حکومت ملک میں مسلمانوں اور سکھوں سمیت دیگر اقلیتوں پر دباؤ ڈال رہی ہے اور اس اقدام سے مزید غصہ، انتہا پسندی اور دہشت گردی جنم لے رہی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان اس وقت دنیا میں دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے، جنوری 2024 سے اب تک پاکستان میں 3 ہزار 700 سے زائد دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں 1314 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 2 ہزار 500 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے بعض معذور ہو چکے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی بھارت کی حمایت اور حوصلہ افزائی سے ہو رہی ہے۔
انہوں نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملے کا حوالہ دیتے ہوئے، جس میں 20 سے زائد مسافر جاں بحق ہوئے تھے، کہا کہ اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی ’ بلوچستان لبریشن آرمی’ (بی ایل اے) نے اپنے بیان میں واضح طور پر بھارت سے فوجی امداد کی درخواست کی تھی اور نئی دہلی کے بعض رہنماؤں، سیاسی شخصیات اور ریٹائرڈ جرنیلوں نے پاکستان میں اس تنظیم کی حمایت کرنے کے بیانات دیے تھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ہمارے پاس اس بات کے بہت سے ثبوت موجود ہیں کہ بھارت کا پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات سے تعلق ہے، اور کہا کہ یہ ثبوت بین الاقوامی عدالت انصاف میں جمع کرائے چکے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مزید کہا کہ بھارت اس خطے میں دہشت گردی کا ریاستی سرپرست ہے، اور بھارتی خفیہ ادارے پاکستان میں حملے کرنے کے لیے دہشت گرد تنظیموں کو تربیت اور مالی امداد فراہم کر رہے ہیں۔
پہلگام میں ہونے والے حملے سے پاکستان کے کسی بھی قسم کے تعلق کی تردید کرتے ہوئے
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پہلگام حملے کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے، کشمیر یا بھارت کے کسی دوسرے حصے میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ بھارتی حکومت کے جبر کی وجہ سے ایک اندرونی مسئلہ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کشمیر ایک بین الاقوامی تنازعہ ہے جس کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت وہاں کے عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بھارت جموں و کشمیر کے لوگوں کے انسانی حقوق کو نظر انداز کرتے ہوئے کشمیر کے تنازعے کو علاقے کے عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کے بجائے جبر کے ذریعے اور اس کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کر کے اسے اپنا حصہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت پہلگام جیسے واقعات کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے، نئی دہلی حکومت نے 2019 میں بھی پلوامہ حملے کے بعد جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی ختم کر دی تھی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد بھارت کے پاکستان کو نشانہ بنانے کی کئی وجوہات ہیں، پاکستان نے حالیہ برسوں میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف کامیاب کارروائیاں کی ہیں جو بھارت کی پراکسیز ہیں، بھارت کےپاکستان پر حملے کا مقصد ملک کے مغربی حصے میں دہشت گرد گروہوں کو سانس لینے کا موقع فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں استحکام اور معاشی بہتری کی رفتار آہستہ لیکن یقینی طور پر درست سمت میں گامزن ہے اور بھارت حالیہ حملوں سے اسے روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت اپنے حملے میں معصوم بچوں اور خواتین کے شہادت کا منصفانہ انتقام لینے سے ہمیں روکنے کی کوشش کر رہا تھا، لیکن وہ یہ بھول گیا کہ ہم ایسی قوم اور ریاست نہیں ہیں جسے ڈرایا یا روکا جا سکے، ہم جارحیت اور غنڈہ گردی کے آگے کبھی نہیں جھکے اور نہ جھکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہیں لیکن اگر ہمیں اکسایا گیا، حملہ کیا گیا، جارحیت کی گئی تو ہمارا جواب تیز اور بےرحمانہ ہوگا، اور اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستانی فوج 10 مئی کو ہونے والی جنگ بندی پر عمل پیرا ہے اور رہے گی، تاہم بھارتی فوج کی طرف سے کی جانے والی کسی بھی اشتعال انگیزی کا جواب دیا جائے گا۔
ایٹمی ہتھیاروں کے حامل دو ممالک، پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کو بے وقوفی قرار دیتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ایسی صورتحال دونوں ممالک کی باہمی تباہی کا نسخہ ہو گی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ حالیہ جنگ میں بھارت کے 6 جنگی طیارے مار گرائے جن میں 3 رافیل طیارے بھی شامل تھے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایک طیارے کو معمولی نقصان پہنچا ہے اور وہ جلد ہی دوبارہ آپریشنل ہو جائے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان نے بھارت کے طیارے گرائے ہیں لیکن نئی دہلی اسے تسلیم کرنے کو تیار نہیں، ہم ان (مار گرائے گئے طیاروں کے پائلٹوں) کے نام بتا سکتے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ وہ اس وقت کہاں ہیں، ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ کس (ہسپتال کے) بستر پر لیٹے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کے متکبرانہ رویے کو جنوبی ایشیا کے 1.6 ارب لوگوں کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت امریکہ نہیں ہے اور پاکستان افغانستان نہیں ہے، نہ تو بھارت اسرائیل ہے اور نہ ہی پاکستان فلسطین۔
انہوں نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کو کبھی بھی مرعوب نہیں کیا جا سکتا، ہم کبھی بھی بھارتی بالادستی کے آگے نہیں جھکیں گے، اور وہ یہ بات جتنی جلدی سمجھ لے علاقائی امن اور دنیا کے لیے اتنا ہی بہتر ہوگا۔
ڈوزیئر میں آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی اور پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے ثبوت پیش کیے گئے، سیٹلائٹ تصاویر بھی شامل کی گئیں، پاکستان اپنی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا، ڈوزیئر کا متن
شائع18 مئ 202506:29pm
پاکستان نے بھارتی جارحیت اور جھوٹ بے نقاب کرنے کے لیے ڈوزیئر جاری کردیا جس میں آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی اور پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے ثبوت پیش کیے گئے جب کہ ڈوزیئر میں سیٹلائٹ تصاویر بھی شامل کی گئیں۔
ڈان نیوز کے مطابق معرکہ حق میں تاریخی کامیابی اور بھارت کے فالس فلیگ آپریشن پر پاکستان نے ڈوزیئر جاری کردیا۔
ڈوزیئر میں آپریشن بنیان مرصوص میں کامیابی اور پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے ثبوت پیش کیے گئے، آپریشن بنیان مرصوص کے حقائق، سیٹلائٹ تصاویر بھی ڈوزیئر میں شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈوزیئر میں بھارتی جارحیت کے ناقابل تردید شواہد بھی پیش کیے گئے، پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی میڈیا کی منظم مہم کے ثبوت بھی پیش کیے گئے۔
ڈوزیئر میں کہا گیا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے پاکستان مخالف مہم چلائی گئی، بھارتی جنگجو میڈیا نے پہلگام فالس فلیگ کے فوری بعد جھوٹی خبریں پھیلائیں، بھارتی میڈیا نے گمراہ کن پروپیگنڈا کر کے جنگ کا ماحول بنایا۔
ذرائع کے مطابق پہلگام فالس فلیگ پر مستند بین الاقوامی میڈیا رپورٹس بھی ڈوزیئر کا حصہ ہیں، بین الاقوامی میڈیا سمیت بھارتی عوام نے بھی پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر سوال اٹھائے جب کہ بھارتی میڈیا کے گھناؤنے کردار پر بھارتی سیاستدانوں نے بھی سوالات اٹھائے۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈوزیئر میں پاکستان کی جانب سے بھارت کو شفاف تحقیقات کی پیشکش کا بھی ذکر ہے۔
ڈوزیئر میں کہا گیا کہ پاکستان امن کا علمبردار لیکن اپنی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا، پاکستان نے اپنے دفاع اور بھارتی جارحیت کے جواب میں آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کیا۔
ڈوزیئر کے مطابق آپریشن بنیان مرصوص کے تحت بھارتی عزائم کو خاک میں ملایا گیا، اکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں صرف بھارتی ملٹری ٹارگٹس کو نشانہ بنایا، صرف ان بھارتی ٹارگٹس کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے نہتے پاکستانیوں پر حملے کیے گئے جب کہ بھارتی جارحیت میں معصوم پاکستانی بچے، عورتیں اورشہری شہید ہوئے۔
ڈوزیئر میں بھارتی نقصانات کی تفصیل ناقابل تردید شواہد کے ساتھ پیش کی گئی۔
سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان نے مکمل شواہد کے ساتھ ڈوزیئر جاری کر کے سفارتی محاذ پر بھی کامیابی حاصل کرلی جب کہ پاکستان نے حقائق بیان کر کے بھارتی جھوٹ کو زمین بوس کردیا۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پر بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے تنازع میں عالمی سطح پر ناکامی کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کے دوران بھی گودی میڈیا میں جھوٹ کا بازار گرم رہا اور بھارتی میڈیا میں صرف جھوٹی اور بے بنیاد خبریں ہی چلائی گئیں جس کی عالمی اداروں نے بھی تصدیق کی۔
بعد ازاں، 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب نئی دہلی نے پاکستان پر فضائی حملوں کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا جس کے جواب میں پاکستان نے بھارت کے 5 طیارے مار گرائے۔
10 مئی کو پاک فوج کی جانب سے آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کیا گیا، جس میں بھارت کے 26 ملٹری اہداف کو نشانہ بنایا گیا، بالآخر 10 مئی کو شام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت سے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا۔
بھارتی پولیس نے ریاست ہریانہ کی اشوکا یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر علی خان محمودآباد کو ’آپریشن سندور‘ سے متعلق بیان دینے پر ان کے گھر سے گرفتار کیا۔
شائع18 مئ 202505:10pm
بھارتی پولیس نے ہریانہ، پنجاب اور دہلی میں خاتون ولاگر اور یونیورسٹی پروفیسر سمیت متعدد افراد کو پاکستان سے مبینہ روابط اور حالیہ پاک بھارت کشیدگی سے متعلق بیانات پر گرفتار کر لیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پر بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے تنازع میں عالمی سطح پر ناکامی کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور وہ اپنے ہی شہریوں کو مختلف طریقوں سے نشانہ بنارہا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کے دوران بھی گودی میڈیا میں جھوٹ کا بازار گرم رہا اور بھارتی میڈیا میں صرف جھوٹی اور بے بنیاد خبریں ہی چلائی گئیں جس کی عالمی اداروں نے بھی تصدیق کی۔
بعد ازاں، 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب نئی دہلی نے پاکستان پر فضائی حملوں کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا جس کے جواب میں پاکستان نے بھارت کے 5 طیارے مار گرائے۔
10 مئی کو پاک فوج کی جانب سے آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کیا گیا، جس میں بھارت کے 26 ملٹری اہداف کو نشانہ بنایا گیا، بالآخر 10 مئی کو شام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت سے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا۔
بھارتی پولیس نے ریاست ہریانہ کی اشوکا یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر علی خان محمودآباد کو دہلی میں ان کے گھر سے گرفتار کیا، انہیں ’آپریشن سندور‘ سے متعلق بیان دینے پر گرفتار کیا گیا۔
بھارتی پروفیسر کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی یوتھ ونگ کے جنرل سیکریٹری یوگیش جھتری نے ہریانہ کے ضلع سونی پت میں شکایت درج کروائی تھی جس کی تصدیق ان کے وکیل کی جانب سے کی گئی۔
علی خان محمودآباد پر فرقہ وارانہ بیانات، نفرت انگیز مہم، بغاوت، تخریبی سرگرمیوں پر اکسانے، اور مذہبی عقائد کی توہین جیسے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اشوکا یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے سربراہ نے 8 مئی کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ہندوتوا نظریات رکھنے والی شخصیات کی جانب سے کرنل صوفیہ قریشی کی تعریف میں ’ تضاد’ کی نشاندہی کی تھی۔
انہوں نے لکھا ’ان لوگوں کو ہجوم کے ہاتھوں قتل، من مانی فیصلے اور بی جے پی کی نفرت انگیزی کا شکار بننے والے دیگر افراد کو بطور بھارتی شہری تحفظ فراہم کرنے کے لیے بھی اتنی ہی زور سے مطالبہ کرنا چاہیے۔
محمودآباد نے کہا ’دو خواتین فوجی افسران کی جانب سے بریفنگ دینا ایک اہم علامتی عمل ہے، لیکن اگر یہ علامتیں زمینی حقیقت میں نہ ڈھلیں تو پھر یہ صرف منافقت رہ جاتی ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو زمینی حقیقت عام مسلمانوں کو درپیش ہے، وہ اس تصویر سے مختلف ہے جو حکومت پیش کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ہریانہ اسٹیٹ کمیشن نے ان کے ان بیانات کو ’ملکی فوجی کارروائیوں کو بدنام کرنے کی کوشش قرار دیا۔
ہریانہ اسٹیٹ کمیشن برائے خواتین نے کرنل قریشی سے متعلق ان کے بیان پر از خود نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ ان کے تبصرے بھارتی مسلح افواج میں خواتین افسران کی تضحیک اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہیں۔
دوسری جانب، بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی پولیس نے ٹریول ولاگر جیوَتی ملہوترا کو پنجاب اور ہریانہ سے 5 دیگر افراد کے ہمراہ پاکستان کے لیے مبینہ جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا، جن میں 25 سالہ طالب علم اور 24 سالہ سیکیورٹی گارڈ شامل ہے، جن کا تعلق پنجاب اور ہریانہ سے ہے۔
ہریانہ کے ضلع حصار سے تعلق رکھنے والے جیوَتی ملہوترا ’ٹریول وِد جو‘ کے نام سے یوٹیوب چینل چلاتی ہیں، یوٹیوب پر ان کے 3.5 لاکھ اور انسٹاگرام پر ایک لاکھ سے زیادہ فالوورز ہیں، اور ان کے انسٹاگرام اور یوٹیوب چینل پر پاکستان کے سفر کی ویڈیوز بھی موجود ہیں۔
یوٹیوبر کو بھارت کے آفیشل سیکریٹس ایکٹ 1923 کے تحت حراست میں لیا گیا ہے، ان پر الزام ہے کہ وہ ’حساس معلومات پاکستانی اہلکاروں کو فراہم کر رہی تھیں‘۔
وسائل کے مؤثر استعمال کیلئے قابلِ اعتماد شراکت داروں کے ساتھ قریبی ہم آہنگی ضروری ہے، بھارت نے تنہا کارروائی کرنے کی کوشش کی اور ناکام ہوا، مضمون
اپ ڈیٹ18 مئ 202505:36pm
جرمن اخبار نے پاکستان پر حملے میں بھارتی رافیل کی تباہی کو مغرب کے لیے سبق قرار دیتے ہوئے کہا کہ محض جدید ٹیکنالوجی اب چین یا روس جیسے حریفوں کا مؤثر مقابلہ کرنے کے لیے کافی نہیں رہی، ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وسائل کے مؤثر استعمال کیلئے قابلِ اعتماد شراکت داروں کے ساتھ قریبی ہم آہنگی ضروری ہے، بھارت نے تنہا کارروائی کرنے کی کوشش کی اور ناکام ہوا۔
جرمن اخبار میں شائع مضمون کے مطابق سوشل میڈیا پر شوقین افراد اور ماہرین بھارتی فضائیہ کے رافیل لڑاکا طیارے کے ملبے کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کر رہے ہیں، جن میں طیارے کی دم اور انجن کے حصے واضح طور پر دکھائی دے رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان نے فرانسیسی ساختہ یہ طیارہ فضائی جھڑپ کے دوران چینی ساختہ چینگڈو جے 10 ملٹی رول فائٹر جسے ’مائٹی ڈریگن‘ بھی کہا جاتا ہے اور پی ایل 15 ایئر ٹو ایئر میزائل کے ذریعے مار گرایا۔
رافیل طیاروں کی تباہی سے بھارت کا آپریشن ’سِندور‘ ناکامی میں بدل گیا، امریکی اور اسرائیلی طرز پر تیزی سے خفیہ اور بغیر کسی نقصان کے اہداف کو نشانہ بنانے کی امید رکھنے والے بھارتی پائلٹوں کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
اسلام آباد نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے تین رافیل طیارے اور دو سوویت ساختہ جنگی طیارے مار گرائے ہیں، تاہم ان دعوؤں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
حقیقت میں کیا ہوا، اس کے شواہد سب کے سامنے موجود ہیں، مگر نئی دہلی تاحال ان نقصانات کی تردید کر رہا ہے اور دعویٰ کرتا ہے کہ آپریشن سندور مکمل طور پر کامیاب رہا۔
نئی دہلی کا دعویٰ ہے کہ اسلام آباد میں قائم حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں اپریل کے حملوں کی حمایت کی تاہم، پاکستان کو سبق سکھانے کی بجائے بھارت کو خود بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
مضمون کے مطابق جیسے ہی رافیل طیارے کے مار گرائے جانے کی خبر سامنے آئی، پیرس میں قائم طیارہ ساز کمپنی ڈیسالٹ ایوی ایشن کے شیئرز کی قیمت میں فوری کمی واقع ہوئی، دوسری جانب جے 10 طیارے بنانے والی چینی کمپنی چینگڈو کے شیئرز کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا۔
یہ صرف سرمایہ کار ہی نہیں جو ان واقعات سے پریشان ہوئے ہیں، موجودہ جیو پولیٹیکل ماحول میں رافیل طیارہ یورپ کے لیے نہایت اہم اسٹریٹجک اہمیت رکھتا ہے، اگر یہ سسٹم روسی اور چینی فضائی دفاعی نظام کے خلاف فضائی لڑائی میں مؤثر ثابت نہ ہو سکا، تو یورپ کی اسٹریٹجک خودمختاری کے لیے کیا نتائج نکلیں گے؟ بالخصوص جب کہ اس کی بنیاد رافیل جیسے طیاروں پر ہے؟
فرانس کی فضائیہ، جسے ’آرمی دے لائر‘ کہا جاتا ہے، انہی رافیل طیاروں کو ممکنہ جوہری مشنوں کے لیے استعمال کرتی ہے، جن میں ملک کے جوہری ہتھیاروں کو لے جانا شامل ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ طیارے فرانس کی جوہری دفاعی حکمتِ عملی کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔
خالص تکنیکی اعتبار سے دیکھا جائے تو رافیل اور چین کا چینگڈو جے 10 جنگی طیارہ ایک دوسرے کے ہم پلہ ہیں، تاہم رافیل کو کچھ برتری ضرور حاصل ہے، دونوں طیارے 4.5 جنریشن کے لڑاکا طیاروں کے درجے میں آتے ہیں، یعنی یہ مسلسل جدید صلاحیتوں سے لیس کیے جاتے ہیں، اگرچہ ان کا ریڈار پر نمایاں ہونا ممکن ہوتا ہے، برخلاف امریکی ساختہ ایف 35 اسٹیلتھ اسٹرائیک فائٹر کے، جو ریڈار سے بڑی حد تک پوشیدہ رہتا ہے۔
رافیل کو جو برتری حاصل ہے، ان میں سے ایک ’ملٹی سینسر ڈیٹا فیوژن‘ کی صلاحیت ہے، جو پائلٹس کو مختلف ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر جنگی صورتِ حال کی انتہائی مفصل تصویر فراہم کرتی ہے، اور یہ سارا ڈیٹا نظام خودکار طور پر پس منظر میں یکجا کرتا ہے۔
مضمون کے مطابق جنگی طیاروں کے بارے میں دستیاب زیادہ تر معلومات ان کے تیار کنندگان کی جانب سے جاری کی جاتی ہیں، لیکن عملی فضائی لڑائی کی صلاحیتوں کے بارے میں یہ تفصیلات بہت کم بتاتی ہیں، تاہم 7 مئی کی ابتدائی ساعتوں میں رافیل طیاروں کی تعیناتی سے متعلق سامنے آنے والی معلومات کہیں زیادہ واضح نتائج اخذ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔
بھارت کی وزارتِ دفاع کے مطابق یہ مشن مقامی وقت کے مطابق رات 1 بج کر 15 منٹ پر شروع ہوا اور کل 23 منٹ تک جاری رہا، 1971 کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب بھارت نے پاکستان کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر حملہ کیا، یہ ایک سوچا سمجھا اقدام تھا جو کہ صورت حال کے ناکافی تجزیے پر مبنی تھا، بھارت نے نہ صرف پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو کم تر سمجھا بلکہ اپنی تکنیکی برتری پر حد سے زیادہ اعتماد بھی کیا۔
لائن آف کنٹرول کے اس پار پاکستان نے چینی زمین سے فضا میں مار کرنے والے نظاموں اور متعدد ہوائی اڈوں پر مشتمل ایک مربوط، کثیر سطح فضائی دفاعی نظام تیار کر رکھا ہے، جہاں سے کسی بھی وقت جنگی طیارے اڑان بھر سکتے ہیں۔
ریڈار سسٹمز، نگرانی کرنے والے طیارے اور ممکنہ طور پر چین سے حاصل کردہ انٹیلی جنس معلومات کے ذریعے پاکستانی فضائیہ فوری ردعمل دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
کچھ بھارتی پائلٹ اس دفاعی حصار کو عبور کرنے اور پاکستان کے اندر اپنے اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہوئے تاہم شدید فضائی جھڑپیں بھارتی حدود میں ہوئیں۔
اوپن سورس انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق تقریباً 100 جنگی طیارے اس کارروائی میں شامل تھے، رافیل طیارے کا ملبہ اور چینی ساختہ میزائل، جو ممکنہ طور پر اس طیارے کو نشانہ بنانے میں استعمال ہوا، لائن آف کنٹرول کے بھارتی جانب سے برآمد اور محفوظ کیا گیا۔
مضمون میں مزید کہا گیا ہے کہ فی الحال، بھارت کے رافیل جنگی طیارے کی تباہی نے یورپی ممالک کے لیے ایک واضح پیغام دے دیا ہے کہ محض جدید ٹیکنالوجی اب چین یا روس جیسے حریفوں کا مؤثر مقابلہ کرنے کے لیے کافی نہیں رہی۔
ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وسائل کے مؤثر استعمال کیلئے قابلِ اعتماد شراکت داروں کے ساتھ قریبی ہم آہنگی ضروری ہے، بھارت نے تنہا کارروائی کرنے کی کوشش کی اور ناکام ہوا۔
اب وقت ہے کہ معاشی ترقی کے سفر کو آگے بڑھائیں اور عوام کو خوشحال بنائیں، اظہار تشکر ریلی سے خطاب
شائع18 مئ 202504:44pm
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ہمارے وزیراعظم شہباز شریف ہمت اور حوصلے کے ساتھ قوم کے دفاع کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہے، قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کے بعد ہماری بری فوج، بحریہ اور فضائیہ نے جو کردار ادا کیا وہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
لاہور میں اظہار تشکرکی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ شہباز شریف نے بطور وزیراعظم جنگ کے دوران دن رانی نگرانی کرتے رہے، اور دفاع پاکستان کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کی قیادت میں جب الفتح میزائل یہاں سے فائر کیا گیا تو بھارت میں کھلبلی مچ گئی، اور جب رات کی تاریکی میں بھارت نے حملہ کیا تو ایئرمارشل ظہیر بابر کے شاہینوں نے دشمن کے چھ جہاز مار گرائے۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ یہ اللہ تعالی کا کرم تھا کہ ہماری فضائیہ نے دشمن کا حملہ پسپا، بری فوج نے دشمن کے بریگیڈ ہیڈکوارٹر اڑادیے، جس کے بعد دشمن سفید جھنڈا لہرانے پر مجبور ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم شہباز شریف ہمت اور حوصلے کے ساتھ قوم کے دفاع کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہے، اور ہماری افواج نے ماؤں، بہنوں اور بزرگوں کا مان رکھا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے دفاع کے لیے جن شہدا نے جانوں کے نذرانے پیش کیے انہیں اور ان کے خاندانوں کو سلام پیش کرتے ہیں، یہ قوم خوش قسمت قوم ہے جس کی مائیں اپنے بچوں کو جذبہ شہادت سے اپنے بچوں کو جوان کرتی ہیں، جس قوم کی مائیں اپنے بچوں کی شہادت کے لیے دعائیں کرتی ہوں اس قوم کو کوئی شکست نہیں دے سکتا۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کے بعد ہماری بری فوج، بحریہ اور فضائیہ نے جو کردار ادا کیا وہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، جب وزیراعظم یہ کہتے ہیں کہ ہم نے بھارت سے 1971 کا بدلہ لے لیا توبالکل ٹھیک کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنرل عاصم منیر نے جس بہادری سے دشمن کے عزائم خاک میں ملائے، دنیا کی ملٹری اکیڈمیوں میں اس کی تربیت دے جائے گی، کہ پاک فوج نے عددی برتری کے زعم میں مبتلا دشمن کو شکست دی۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں وزیرخارجہ و دیگر نے سفارتی محاذ پر بھی کامیابیاں سمیٹیں اور پہلگام کے واقعے پر پاکستان کا موقف بڑی کامیابی سے اقوام عالم کے سامنے رکھا، اور سفارتی محاذ پر بھی جنرل سید عاصم منیر نے جو سپورٹ دی وہ لائق تحسین ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں نے سوشل میڈیا پر پاکستان کا جس طریقے سے مقدمہ پیش کیا اور جس طرح دشمن سے جنگ لڑی اور اس کے جھوٹے پروپیگنڈے کا منہ توڑ جواب دیا اسے بھی خراج تحسین پیش کرنے کا دن ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں پاکستان میں فتح کا جشن منایا جارہا تھا وہیں بھارت میں صف ماتم بچھی ہوئی تھی، ان کے عوام سوال کررہے تھے کہ جھوٹا پروپیگنڈا کیوں پھیلایا گیا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ میاں نواز شریف کے دور میں چھ ایٹمی دھماکے کیے گئے اور اب میاں شہباز شریف کی وزارت عظمیٰ میں دشمن جو جہاز گرائے گئے ان کی تعداد بھی چھ ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ ہم امن پسند لوگ ہیں، مگر دشمن نے ہماری اس خواہش کو کمزوری سمجھا جس کا اسے بھرپور جواب مل چکا، اب کشمیر پر بات ہوگی، شہباز شریف کی قیادت میں معاشی ترقی پر بات ہوگی، اور اڑان پاکستان کی بات ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ تمام دوست ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے پاکستان کا ساتھ دیا، اب وقت ہے کہ معاشی ترقی کے سفر کو آگے بڑھائیں اور عوام کو خوشحال بنائیں، وقت ہے کہ عسکری محاذ کی طرح معاشی محاذ پر بھی پاکستان کے دشمنوں کو شکست دیں۔
یہ دھرتی ہے تو ہم سب ہیں، یہ دھرتی نہیں تو کچھ بھی نہیں، بھارت کو معلوم ہو گیا ہوگا کہ اصل جوانوں سے مقابلہ کیسا ہوتا ہے، صدر مملکت کا گوجرانوالہ کنٹونمنٹ میں خطاب
شائع18 مئ 202512:43pm
صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ دشمن کی غلامی کسی غیرت مند پاکستانی کو قبول نہیں، بھارت کو معلوم ہو گیا ہوگا کہ اصل جوانوں سے مقابلہ کیسا ہوتا ہے۔
پی ٹی وی نیوز کے مطابق صدر مملکت نے گجرانوالہ کنٹونمنٹ میں پاک فوج کے افسران اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرا سلام اور مبارک باد آپ سب جوانوں تک پہنچے،شہید سرخرو ہیں، یہ دھرتی ہے تو ہم سب ہیں، یہ دھرتی نہیں تو کچھ بھی نہیں ہے۔
صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ اللہ نے آپ کو کامیابی دی آپ نے دنیا کو پیغام دیا ہے، بھارت کو معلوم ہو گیا ہوگا کہ اصل جوانوں سے مقابلہ کیسا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ آزمائش میں ہر پاکستانی اپنی جان و مال پاکستان پر نچاور کرنے کے لیے تیار ہے، دشمن کی غلامی کسی غیرت مند پاکستانی کو قبول نہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم خصوصی طور پر آرمی چیف کے مشکور ہیں کہ ہم دشمن کی آنکھ میں آنکھ ملا کر دیکھ سکتے ہیں، پاکستان ایک ملک ایک قوم اور اسلامی جمہوری ریاست ہے، ہم تو جیتے ہی شہادت کے لیے ہیں، آپ سب کے جذبے یوں ہی سر بلند رہیں۔
واضح رہے کہ صدر مملکت آصف زرداری نے ہفتے کو پاک فوج کے جوانوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے گوجرانوالہ کنٹونمنٹ کا دورہ کیا تھا، اس موقع پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور وزیرداخلہ محسن نقوی بھی ان کے ہمراہ تھے۔
بھارت کا خود منصف، جج اور جلاد بن جانا اصل مسئلہ ہے، بھارتی ترجمان دفتر خارجہ نے 2 دن قبل تسلیم کیا کہ پہلگام واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری
شائع18 مئ 202510:54am
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ لیفٹینٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ پاک بھارت تناؤ کو سمجھنے کے لیے اس کے پس منظر میں جانا ضروری ہے، بھارت اس خطے بالخصوص پاکستان میں دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے، بھارت حقیقت چھپانے کے لیے جھوٹے بیانیے کے پیچھے چھپ رہا ہے۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق روسی خبر رساں ادارے ’ آر ٹی عریبیہ’ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پہلگام واقعے کے چند منٹ بعد ہی بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا نے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا شروع کر دیا، جبکہ معاملے کی حقیقت یہ ہے کہ 2 دن قبل بھارتی ترجمانِ دفتر خارجہ سے پوچھا گیا کہ واقعے میں کون ملوث ہے تو ان کا جواب ریکارڈ پر موجود ہے کہ تفتیش ابھی جاری ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے سوال کیا کہ بغیر تفتیش اور شواہد کے الزامات لگانا کہاں کی دانشمندی ہے؟ حکومتِ پاکستان نے واضح موقف اپنایا کہ کوئی ثبوت ہے، تو اسے کسی غیر جانبدار ادارے کو دیا جائے، ہم تعاون کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے اس منطقی پیشکش کو رد کر دیا اور یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے ہماری مساجد پر میزائل داغے، بچوں، خواتین اور بزرگوں کو شہید کیا، بھارتی حملوں میں 40 شہری شہید ہوئے جن میں 22 خواتین اور بچے شامل تھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ رویہ کہ ، بھارت خود منصف، جج اور جلاد بن جائے، یہی اصل مسئلہ ہے جبکہ معاملے کی حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں جاری دہشت گردی کا اصل سرپرست بھارت ہے، چاہے وہ دہشت گردی فتنۃ الخوارج سے تعلق رکھتی ہو یا بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد گروہ ہوں سے، یہی ان کا متکبرانہ رویہ ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ جہاں تک افواجِ پاکستان کا تعلق ہے، ہمیں جو مقدس ذمہ داری سونپی گئی ہے، وہ ملک کی خودمختاری اور سرحدوں کا تحفظ ہے، ہم نے یہ ذمہ داری پوری کی، اور ہر قیمت پر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے انتہائی بالغ نظری سے کام لیتے ہوئے فوری، سخت اور مؤثر جواب دیا جس سے دشمن کو حقیقت کا سامنا کرنا پڑا، 6 اور 7 مئی کی رات کو بھارت نے حملہ کیا، میزائل فائر کیے، جس کے بعد ہماری انتہائی پیشہ ور فضائیہ نے ان کے 5 طیارے مار گرائے جو شہریوں پر خوفناک حملوں میں ملوث تھے اور ان کے درجنوں ڈرونز تباہ کیے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہماری آخری گنتی کے مطابق 84 ڈرونز تھے لیکن اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ بہت سے شہریوں نے یہ ڈرونز جنگی ٹرافی کے طور پر اپنے پاس رکھ لیے کیونکہ قوم اس ننگی جارحیت کے خلاف باہم جڑ گئی تھی جبکہ قوم اور افواجِ پاکستان ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑی ہو گئیں۔
انہوں نے کہا کہ دشمن نے ہمیں ڈرانے کے لیے 9 اور 10 مئی کی شب مزید میزائل داغے، مگر بھارتی یہ بھول گئے کہ پاکستان کی قوم، اس کی افواج نہ کبھی جھکتی ہیں، نہ جھکائی جا سکتی ہیں، 10 مئی کی صبح ہم نے نپا تلا جواب دیا، نہایت ذمہ داری اور احتیاط کے ساتھ صرف ان کے فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، کسی ایک بھی شہری ہدف کو نقصان نہیں پہنچایا یہ ایک مناسب، منصفانہ اور متوازن جواب تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بھارتی وزارتِ دفاع کے ترجمان نے خود آ کر جنگ بندی کی درخواست کی، ہم امن اور استحکام کے خواہاں ہیں، تو ہم نے کہا کہ کیوں نہیں؟ ہماری سفارتی کور نے زبردست کام کرتے ہوئے انتہائی فہم و فراست سے غیر معمولی انداز میں عالمی برادری کو انگیج کیا، ہم پرتشدد قوم نہیں، ہم ایک سنجیدہ قوم ہیں، ہماری پہلی ترجیح امن ہے، امریکا جیسی بڑی اور سمجھدار طاقتیں، بہتر انداز میں سمجھتی ہیں کہ پاکستان کے عوام کا جذبہ کیا ہے۔
جے شنکر کی جانب سے بھارتی حملوں سے پہلے پاکستان کو اطلاع دینے کے بیان پر بھارتی اپوزیشن لیڈر کی کڑی تنقید، جرم قرار دے دیا۔
شائع18 مئ 202510:51am
بھارت میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے مودی حکومت سے سوال کیا کہ بتایا جائے کہ پاکستان کے حملے میں بھارتی فضائیہ نے کتنے طیارے کھوئے ہیں؟۔
بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق بھارت اور پاکستان کی جانب سے فوجی کارروائی کے خاتمے کے بعد اپنے پہلے بیان میں، لوک سبھا میں اپوزیشن کے رہنما راہول گاندھی نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر پر تنقید کی کہ انہوں نے کہا تھا کہ بھارت نے پاکستان کو دہشت گردی کے ڈھانچے کو نشانہ بنانے کے بارے میں اطلاع دی تھی۔
راہول گاندھی نے کہا کہ یہ ’جرم‘ ہے کہ ہم پاکستان کو ’حملے کی شروعات‘ کے حوالے سے مطلع کریں، اور انہوں نے یہ جاننا چاہا کہ انڈین ایئرفورس نے ’اس کے نتیجے میں‘ کتنے طیارے کھوئے۔
وزارت خارجہ نے راہول گاندھی کے بیان کا جواب دیتے ہوئے اسے ’حقائق کی غلط نمائندگی‘ قرار دیا ہے۔
انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ حملوں سے پہلے پاکستان کو مطلع کرنے کا کون مجاز تھا؟ وزیر خارجہ جےشنکر نے کُھلے عام اس بات کو تسلیم کیا۔
راہول گاندھی نے کہا کہ بتایا جائے کہ حملے کے بعد بھارتی فضائیہ نے کتنے طیارے کھوئے؟
واضح رہے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان میں حملوں سے پہلے پاکستان کو بتا دیا تھا۔
پاکستان کی جانب سے بھارت کی جارحیت کے جواب میں آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی کے بعد سے بھارت میں مودی سرکار شدید ترین تنقید کی زد میں آئی ہوئی ہے، عام بھارتی شہری بھی نریندر مودی پر شدید تنقید کرنے لگے ہیں۔
گودی میڈیا کے ذریعے جعلی بیانیہ تشکیل دینے کی بھونڈی کوشش میں ناکامی کے بعد سے دنیا بھر میں بھارتی میڈیا پر فیک نیوز کی باقاعدہ سرپرستی کی باتیں کی جارہی ہیں۔
چین میں سوشل میڈیا پر بھارت کے لڑاکا رافیل طیارے گرائے جانے پر میمز کی بھرمار ہے، جب کہ جے 10 سی اور جے ایف 17 تھنڈر بنانے والی کمپنی کے پاس آرڈرز پر آرڈرز آنے کی توقعات کی وجہ سے یہ طیارے بنانے والی کمپنی کے شیئرز کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
ایسے صحافی اور بڑے میڈیا ادارے جنہیں پہلے قابلِ اعتبار سمجھا جاتا تھا، انہوں نے بھی من گھڑت خبریں شائع کیں، امریکی اخبار کی رپورٹ
شائع17 مئ 202511:36pm
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارتی میڈیا نے پاک-بھارت جنگ کے دوران بڑھ چڑھ کر جھوٹ کو پھیلایا، جس میں بھارت کے وہ میڈیا گروپس بھی پیش پیش رہے جو ماضی میں اچھی ساکھ کے حامل سمجھے جاتے تھے۔
امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ کے مطابق بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ تنازع سے متعلق مین اسٹریم میڈیا پلیٹ فارمز پر پھیلائی گئی، جھوٹی معلومات، بھارتی صحافت کے اس منظرنامے پر ایک اور کاری ضرب ہے، جو کبھی بہت متحرک اور آزاد خیال ہوا کرتا تھا۔
بھارتی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں حالیہ پاک-بھارت کشیدگی میں ہندوستان کی ’کامیابیوں‘ کو اجاگر کیا اور بھارتی حملوں میں مبینہ طور پر پاکستان میں متعدد مقامات کو نشانہ بنانے، کراچی بندرگاہ کو تباہ کرنے اور دو طیارے مارگرانے کے جھوٹے دعوے کیے گئے تھے۔
تاہم، یہ تمام اطلاعات نہایت تفصیل سے دی گئی تھیں لیکن ان میں سے کوئی بھی درست نہیں تھی اور نہ ہی ان کے کوئی ثبوت پیش کیے گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی یونیورسٹی میں سیاسیات کی اسسٹنٹ پروفیسر اور جنوبی ایشیا میں ’مس انفارمیشن‘ کا مطالعہ کرنے والی ڈاکٹر سمیترا بدریناتھن کا کہنا تھا کہ جیسے 2019 میں پاک-بھارت کشیدگی کے دوران سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر غلط معلومات کی بھرمار تھی۔
انہوں نے بتایا کہ اس بار بھی سب کچھ ویسا ہی تھا لیکن خاص بات یہ تھی ’ایسے صحافی اور بڑے میڈیا ادارے جنہیں پہلے قابلِ اعتبار سمجھا جاتا تھا، انہوں نے بھی من گھڑت خبریں شائع کیں‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جب پہلے سے قابلِ اعتماد ذرائع ہی جھوٹی معلومات کے ذرائع بن جائیں، تو یہ ایک بہت بڑا مسئلہ بن جاتا ہے‘۔
بھارتی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ پاکستان کے جوہری اڈے پر بھی حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں مبینہ طور پر تابکاری پھیلنا شروع ہوگئی، جبکہ اس جھوٹے دعویٰ کو سچ ثابت کرنے کے لیے ایٹمی سائٹ کے نقشے اور سیٹلائٹ تصاویر اسکرین پر دکھائی گئی تھیں۔
تاہم، بعد میں ان دعووں کی کبھی کوئی تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔
ایرانی صدر نے وزیراعظم کو تہران کے سرکاری دورے کی دعوت دی، جسے شہباز شریف نے قبول کرلیا، اعلامیہ
شائع17 مئ 202511:29pm
وزیر اعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر مسعود پیزشکیان سے ٹیلی فون پر گفتگو میں سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور جنوبی ایشیا میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ایران کی مخلصانہ اور برادرانہ سفارتی کوششوں پر صدر پیزشکیان کا شکریہ ادا کیا۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر مسعود پیزشکیان سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بحران کے دوران وزیر خارجہ عباس عراقچی کو خطے میں بھیجنے پر ایرانی صدر کا شکریہ ادا کیا، پاکستان کے خلاف بھارت کی بلا اشتعال حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے، جس میں خواتین اور بچوں سمیت معصوم شہریوں کی شہادت ہوئی، وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی بہادر مسلح افواج نے دشمن کو ذمہ دارانہ اور منہ توڑ جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امن کا خواہاں ہے اور اسی جذبے کے تحت اس نے بھارت کے ساتھ جنگ بندی مفاہمت پر اتفاق کیا اور اسے برقرار رکھنے کے لیے پرعزم رہے گا۔
شہباز شریف نے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے ہر قیمت پر دفاع کرنے کے پختہ عزم کا اعادہ کیا، وزیر اعظم نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ خلاف ورزی کی کوشش پر تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے اس اقدام کو پاکستان غیر قانونی اور پاکستان کے لیے سرخ لکیر سمجھتا ہے کیونکہ یہ پانی 24 کروڑ لوگوں کے لیے لائف لائن ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کا تنازع جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے، انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اس کے منصفانہ حل کو خطے میں پائیدار امن کی کلید قرار دیا۔
اس موقع پر ایران کے صدر نے حالیہ کشیدگی کے دوران شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر دلی تعزیت کا اظہار کیا، انہوں نے امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے جنگ بندی مفاہمت کا خیرمقدم کیا۔
مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ ایران خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے پرعزم ہے، دونوں رہنماؤں نے پاک-ایران دوطرفہ تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے مشترکہ مفاد کے تمام شعبوں بالخصوص تجارت، علاقائی روابط، سلامتی اور عوامی روابط میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا، ایرانی صدر نے وزیراعظم کو تہران کے سرکاری دورے کی دعوت دی، جسے شہباز شریف نے قبول کرلیا۔
مجھے عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کی ذمہ داری قبول کرنے پر فخر ہے، ان مشکل حالات میں پاکستان کی خدمت کے لیے پرعزم ہوں، چیئرمین پیپلزپارٹی کی ٹوئٹ
اپ ڈیٹ17 مئ 202511:33pm
پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈے کے جواب میں عالمی سطح پر مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لیے وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے بعد چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کو عالمی سطح پر پاکستان کا ’امن کا مؤقف‘ پیش کرنے کا ٹاسک دے دیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے پیغام میں لکھا کہ آج وزیرِاعظم شہباز شریف کی جانب سے مجھ رابطہ کیا گیا اور انہوں نے درخواست کی کہ میں ایک وفد کی قیادت کرتے ہوئے عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کروں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے مجھ سے درخواست کی کہ میں دنیا میں پاکستان کا امن کا مؤقف پیش کروں، مجھے عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کی ذمہ داری قبول کرنے پر فخر ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے مزید لکھا کہ ’میں ان مشکل حالات میں پاکستان کی خدمت کے لیے پرعزم ہوں‘۔
دوسری جانب، پاکستان پیپلزپارٹی کے ایکس اکاؤنٹ سے کی گئی پوسٹ میں کہا گیا کہ ’وزیر اعظم نے بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں ایک اعلی سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی۔
پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ کمیٹی عالمی برادری کو بھارتی جارحیت اور ان کے جھوٹے پروپیگنڈے کے متعلق آگاہ کرے گی۔
پاکستان اور بھارت کی حالیہ کشیدگی کے دوران، چین، ترکیہ اور آذربائیجان نے پاکستان کے لیے بھرپور سفارتی حمایت کا اظہار کیا تھا۔
تاہم، اس کشیدگی میں بھارت کا ساتھ دینے والا واحد ملک اسرائیل تھا، سفارتی تنہائی کا شکار بھارت نے ان ممالک سے بدلہ لینا شروع کر دیا، جنہوں نے حالیہ کشیدگی میں اسلام آباد کی کھل کر حمایت کی تھی۔
اس سے قبل، مودی سرکار کی جانب سے جنگی محاذ کے ساتھ ساتھ خارجہ اور سفارتی سطح پر ناکامی کے بعد ارکان پارلیمنٹ کا وفد مختلف ممالک میں بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔
بھارت کے ارکان پارلیمنٹ مختلف ممالک کے سامنے جنوبی ایشیا کی صورتحال میں بھارت کی پوزیشن واضح کرنے کی کوشش کریں گے۔
بھارتی رکن پارلیمنٹ ششی تھرور وفد کی قیادت کریں گے، ان کے علاوہ سمیک بھٹاچاریہ، انوراگ ٹھاکر، منیش تیواری، امر سنگھ، پرینکا چترویدی، سمبیت پاترا، سپریا سولے، شریکانت شندے اور ڈی پورندیشوری شامل ہیں۔
بھارتی ارکان پارلیمنٹ کا وفد امریکا، برطانیہ، جنوبی افریقہ، قطر اور متحدہ عرب امارات جیسے اہم ممالک کا سفر کریں گے، مودی سرکار 70 ملکوں کے اتاشیوں کو بھی صفائی پیش کرے گی۔
خیال رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد گودی میڈیا نے پاکستان پر الزامات کی بوجھاڑ کردی تھی۔
بھارت نے پہلگام فالس فلیک آپریشن کی آڑ میں 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب نئی دہلی نے پاکستان پر فضائی حملوں کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا جس کے جواب میں پاکستان نے بھارت کے 5 طیارے مار گرائے۔
بعد ازاں، 10 مئی کو پاک فوج کی جانب سے آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کیا گیا، جس میں بھارت کے 26 ملٹری اہداف کو نشانہ بنایا گیا، بالآخر 10 مئی کو شام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت سے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا۔
33 سالہ یوٹیوبر جیوتی ملہوترا نے پاکستان میں کم از کم 2 بار سفر کیا، اس پر ایک پاکستانی شہری کے ساتھ رابطے رکھنے اور حساس معلومات شیئر کرنے کا الزام ہے، بھارتی پولیس
شائع17 مئ 202510:08pm
بھارت میں پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں معروف بھارتی ولاگر جیوتی ملہوترا کو گرفتار کرلیا گیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ یوٹیوب پر ’ٹریول ود جو‘ کے نام سے چینل چلانے والی جیوتی ملہوترا عرف کو ہریانہ کے حصار سے بھارتی معلومات پاکستان کے ساتھ شیئر کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ دیگر 5 افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، جن میں ایک 25 سالہ طالب علم اور 24 سالہ سیکیورٹی گارڈ شامل ہے، جن کا تعلق پنجاب اور ہریانہ سے ہے۔
حکام نے بتایا کہ خود کو ’پرانے خیالوں کی ماڈرن لڑکی کے طور پر بتانے والی 33 سالہ یوٹیوبر نے پاکستان میں کم از کم 2 بار سفر کیا، مزید کہنا تھا کہ جیوتی ملہوترا پر ایک پاکستانی شہری کے ساتھ رابطے رکھنے اور حساس معلومات شیئر کرنے کا الزام ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یوٹیوب پر ان کے 3.5 لاکھ جبکہ انسٹاگرام پر ایک لاکھ سے زیادہ فالوورز ہیں، اور ان کے انسٹاگرام اور یوٹیوب چینل پر پاکستان کے سفر کی ویڈیوز بھی موجود ہیں۔
ہمارے نیوز چینلز کی جانب سے بغیر تصدیق کی معلومات آگے پھیلائی گئیں جس سے انٹرنیشنل کمیونٹی میں ہماری بے عزتی ہوئی ۔۔۔ نوجوان کا سوال مکمل کرنے سے پہلے میزبان نے مائیک ہٹادیا
اپ ڈیٹ18 مئ 202512:58am
گودی میڈیا نے حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران بڑھ چڑھ کر بغیر کسی ثبوت اور تحقیق کے جھوٹ کو پھیلایا جس کی وجہ سے انہیں عالمی سطح پر رسوائی کا سامنا کرنا پڑا اور بھارت کے اندر بھی میڈیا پر تنقید وسوالات کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارتی نیوز چینل ’آج تک‘ کے ایک پروگرام میں بھارتی میڈیا پر بغیر تحقیق اور تصدیق کے معلومات کو آگے پھیلانے سے متعلق سوال پر میزبان نے نوجوان سے مائیک چھین لیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔
کسی بھی سنجیدہ معاملے یا تنازع میں بھارتی میڈیا کا کردار کسی مسخرے سے کم نہیں رہا ہے جس کی واضح مثال ہمیں حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران دکھائی دی۔
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام پر فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی میڈیا کا کردار انتہائی زہریلا رہا، جس نے زندہ لوگوں کو بھی نہ بخشا اور بغیر کسی تصدیق یا تحقیق کے ایک سوشل میڈیا پوسٹ کو پروپیگنڈا کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا۔
یہاں تک کہ جس جوڑے کی تصاویر بھارتی میڈیا مسلسل دکھا رہا تھا، انہیں خود ویڈیو ریکارڈ کرکے بھارتی میڈیا کا جھوٹ بے نقاب کرنا پڑا، اور گودی میڈیا جس شخص کو بھارتی افسر قرار دے کر ہلاک ہونے کا پروپیگنڈا کررہا تھا، اسے ویڈیو میں اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دینا پڑا لیکن اس کے باوجود گودی میڈیا نے معذرت یا معافی کا ایک ٹکر تک جاری نہیں کیا۔
خیال رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد گودی میڈیا نے پاکستان پر الزامات کی بوجھاڑ کردی تھی۔
بعد ازاں، پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کے دوران بھی گودی میڈیا میں جھوٹ کا بازار گرم رہا اور بھارتی میڈیا بالی وڈ کا منظر پیش کرنے لگا جو جھوٹی خبریں دینے کے ساتھ ساتھ اپنے ناظرین کو محظوظ بھی کرتا رہا۔
مثال کے طور پر گودی میڈیا کی جانب سے لاہور میں بندرگاہ پر حملے کی خبر نے تو پاکستانیوں کو بھی حیران کردیا تھا اور پھر جس طرح کراچی پر حملے کی جعلی ویڈیوز بھارت کے مین اسٹریم چینلز پر نشر کی گئیں، اس نے تو تمام حدیں پار کردیں جس میں اردو میں آڈیو الگ سے ریکارڈ کرکے چلائی گئیں۔
یہاں تک کہ بھارت میں تھوڑی بہت سمجھ بوجھ رکھنے والی شخصیات جنگ کے دوران ہی اپنے میڈیا پر سوالات اٹھانے لگے، بالی وڈ اداکارہ پرینیتی چوپڑا اور سوناکشی سنہا نے بھارتی میڈیا کو جوکر قرار دے دیا۔
سوشل میڈیا پر بھارت کے معروف نیوز چینل ’آج تک‘ کے ایک پروگرام کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں ایک طالب علم میزبان کی مرضی کا سوال نہیں پوچھتا تو اس سے فوراً مائیک چھین لیا جاتا ہے۔
وائرل ویڈیو میں نوجوان سوال کرتا ہے ’انٹرنیشنل کمیونٹی میں جو ہماری بے عزتی ہوئی، جب ہمارے نیوز چینل نے بغیر تصدیق معلومات آگے پھیلائیں‘ ۔۔۔ اتنے میں میزبان ان سے مائیک لے کر آگے نکل جاتی ہیں اور وہ احتجاج شروع کردیتے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت نے پہلگام فالس فلیک آپریشن کی آڑ میں 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب نئی دہلی نے پاکستان پر فضائی حملوں کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا جس کے جواب میں پاکستان نے بھارت کے 5 طیارے مار گرائے۔
بعد ازاں، 10 مئی کو پاک فوج کی جانب سے آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کیا گیا، جس میں بھارت کے 26 ملٹری اہداف کو نشانہ بنایا گیا، بالآخر 10 مئی کو شام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت سے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا۔
پاکستان کی پارلیمنٹ نے نہایت مثبت اور توانا کردار ادا کیا، نواز شریف نے پاکستانی میڈیا کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔
شائع17 مئ 202508:05pm
وزیراعظم شہباز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی جس میں انہیں ’آپریشن بنیان مرصوص‘ کی کامیابیوں سے آگاہ کیا۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پارٹی صدر نواز شریف سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
شہباز شریف نے نواز شریف کو ملک کی مجموعی صورتحال سمیت آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابیوں سے بھی آگاہ کیا۔
دوسری جانب، سینیٹر عرفان صدیقی نے مسلم لیگ (ن) کے صدر کو پارلیمانی پارٹی کی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔
اس موقع پر سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری بہادر مسلح افواج نے انتہائی پیشہ وارانہ مہارت سے وطن کا دفاع کیا، قومی سلامتی کے لیے سیاسی تقسیم بھلا کر ایک ہونا خوش آئند اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ نے بھی نہایت مثبت اور توانا کردار ادا کیا۔ نواز شریف نے پاکستانی میڈیا کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس فتح پر ہم اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں۔
جو لوگ آپ سے کہتے تھے یہ اپنا کام نہیں کرتے، آج ان سے سوال کریں فوج نے اپنا کام کیا یا نہیں؟ ترجمان پاک فوج کی طلبہ واساتذہ کیساتھ خصوصی نشست
اپ ڈیٹ18 مئ 202512:21am
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ جس طرح عوام نے پاکستان اور پاک فوج کے لیے محبت کا اظہار کیا اس سے میں ایک بات بہت وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان کا مستقبل نہ صرف محفوظ ہے بلکہ بہت روشن اور تابناک ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ترجمان پاک فوج لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اسلام آباد کے طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ خصوصی نشست کی۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پورے ملک کے اساتذہ کو پاک فوج کی جانب سے سلام پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ سے لوگ کہتے تھے کہ یہ لوگ اپنا کام نہیں کرتے، آج ان سے سوال کرو کہ فوج نے اپنا کام کیا یا نہیں؟ کیا آپ آج ان لوگوں کو ذمہ دار نہیں ٹھہرائیں گے کہ تم کون ہوتے تھے اپنی فوج کے افسروں اور جوانوں کے خلاف باتیں کرتے تھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے نوجوانوں کی ملک کے لیےکاوشوں کو نہایت اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی فوج عوام سے ہے اور عوام پاکستان کی فوج سے ہے ، یہ جو سیسہ پلائی دیوار یا آہنی دیوار کون ہے ، یہ اس ملک کے عوام اور بچے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ نسل اور ہمارے بعد آپ کی نسل اس ملک کی حفاظت سے پیچھے نہیں ہٹے گی، پاکستان امن کا گہوارہ ہے اور پاکستان کی فتح دراصل امن کی فتح ہے۔
انہوں نے طلبہ کو دشمن کے ناپاک عزائم سے آگاہ کرتے ہوئے متحد رہنے کی تلقین کی۔
ترجمان پا ک فوج کا کہنا تھا کہ یہ جو دہشت گردی آپ کو پاکستان میں نظر آرہی ہے، اس کے پیچھے کون ہے؟ اس کے پیچھے بھارت ہے، اس آہنی دیوار کو اب ہم نے اکٹھا ہوکر دہشت گردی کی طرف موڑنا ہے اور جب عوام اور فوج اکٹھے ہوں گے تو اس ملک میں کوئی دہشت گرد نہیں بچے گا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ جس طرح آپ لوگوں نے پاکستان اور پاک فوج کے لیے جس والہانہ محبت کا اظہار کیا اس سے میں ایک بات بہت وثوق سے کہ سکتا ہوں کہ پاکستان کا مستقبل نہ صرف محفوظ ہے بلکہ بہت روشن اور تابناک ہے۔
پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پاک افواج کو خراج تحسین پیش کرنے کےلیے تقریب کا انعقاد کیا گیا، تقریب کے دوران جنرل عاصم منیر، لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور محسن نقوی بھی اسٹیڈیم میں موجود رہے۔
اپ ڈیٹ17 مئ 202511:57pm
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دسویں ایڈیشن کا دوبارہ سے آغاز ہوگیا، کراچی کنگز اور پشاور زلمی کے میچ کے دوران آرمی چیف جنرل عاصم منیر، ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی بھی اسٹیڈیم میں موجود ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق پی ایس ایل 10 کے 27ویں میچ کے دوران آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی پر پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پاک افواج کو خراج تحسین پیش کرنے کےلیے تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
تقریب میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے خصوصی شرکت کی۔
تقریب میں گلوکار ساحر علی بگا اور اسرار احمد نے ملی نغموں سے شائقین کا لہو گرمایا، اختتام پر آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا۔
خیال رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاک بھارت کشدیگی کے باعث پی ایس ایل غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا تھا اور پی سی بی نے تمام غیر ملکی کھلاڑیوں کو بحفاظت پاکستان سے رخصت کیا تھا۔
بعد ازاں، پی سی بی نے بقیہ میچز کا شیڈول جاری کیا جس کے تحت راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں لیگ کے آخری 4 میچز کھیلے جائیں گے جب کہ قذافی اسٹیڈیم لاہور پلے آف مرحلے کی میزبانی کرے گا جس میں فائنل بھی شامل ہے۔
دوسری جانب، انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کو بھی منسوخ کردیا گیا تھا، 7 مئی کو بھارتی ریاست ہماچل پردیش کے شہر دھرم شالہ میں ہونے والے آئی پی ایل میچ کے دوران لائٹس اچانک بند کردی گئی تھیں اور میچ 10 اوور بعد روک دیا گیا تھا۔
بعد ازاں، آئی پی ایل کا آغاز بھی 17 مئی سے ہی کیا گیا تاہم آسٹریلیا سمیت متعدد ممالک کے کھلاڑیوں نے آئی پی ایل کھیلنے کے لیے دوبارہ بھارت آنے سے معذرت کرلی۔
پاک فوج نے دشمن کے ناپاک عزائم چند گھنٹوں میں ناکام بنائے، آصف علی زرداری کی آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی پر مبارکباد، وفاقی وزیر داخلہ بھی صدر مملکت کے ہمراہ تھے۔
اپ ڈیٹ17 مئ 202506:43pm
صدر مملکت آصف علی زرداری نے گوجرانوالہ چھاؤنی کے دورے کے موقع پر پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت اور جرات کو خراج تحسین کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج نے دشمن کے ناپاک عزائم کو چند گھنٹوں میں ناکام بنایا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے گوجرانوالہ چھاؤنی کا دورہ کیا، وفاقی وزیر داخلہ محسن رضا بھی ان کے ہمراہ تھے۔
صدر مملکت کی آمد پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے ان کا استقبال کیا، اس موقع پر منگلا اور گوجرانوالہ کور کے کمانڈرز بھی موجود تھے۔
صدر پاکستان نے بنیان مرصوص کو کامیاب بنانے میں پاکستان کی مسلح افواج کے مثالی طرز عمل اور پیشہ وارانہ مہارت کو سراہتے ہوئے بلا اشتعال جارحیت کے مقابلے میں ان کے پختہ عزم اور غیر متزلزل حوصلے کا اعتراف کیا۔
آصف علی زرداری نے مادر وطن کے دفاع میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے فوجی اور سویلین شہدا کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیاں ایک مقدس امانت اور پائیدار قومی فخر کا ذریعہ ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قوم کے پائیدار جذبے سے مضبوط مٹی کے بیٹے مادر وطن کے دفاع کے لیے غیر متزلزل عزم کے ساتھ کھڑے ہوئے اور غیر معمولی بہادری اور آپریشنل ہوشیاری کے ساتھ دشمن کے عزائم کو ناکام بنا دیا۔
صدر پاکستان کا کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کہ کس طرح چند گھنٹوں میں پاکستان کی مسلح افواج نے بے مثال درستگی اور عزم کے ساتھ جارحیت کو پسپا کر کے پاکستان کی طاقت، لچک اور قومی اتحاد کا واضح پیغام دیا۔
آصف علی زرداری نے افسران اور فوجیوں کے ساتھ بات چیت کے دوران، ان کے مثالی حوصلے، جنگی تیاری اور فرض کے تئیں لگن کو سراہا۔
انہوں نے آپریشن بنیان مرصوص کے کامیاب اختتام پر دلی مبارکباد پیش کی اور قوم کے محافظوں پر گہرے فخر کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستانی عوام اپنے بہادر سپاہیوں کو قومی عزت اور خودمختاری کے حقیقی محافظوں کے طور پر انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
ایران اور پاکستان کے ’بہت تاریخی اور برادرانہ تعلقات ہیں اور دونوں ہمیشہ ہر آزمائش میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں، ترجمان پاک فوج
اپ ڈیٹ17 مئ 202505:50pm
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے حالیہ پاک-بھارت تنازع میں ایران کی امن کوششوں کو سراہا اور پڑوسی ملک کو اُن قوتوں سے خبردار کیا جو دونوں ممالک کے درمیان خلیج پیدا کرنا چاہتی ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام واقعے کے فوراً بعد بغیر کسی ثبوت کا اس کا الزام پاکستان پر عائد کردیا تھا، اسی دوران ایران نے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی تھی۔
ترجمان پاک فوج لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ایرانی خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان عالمی برادری کا تہہ دل سے شکر گزار ہے اور ہم بالخصوص اسلامی جمہوریہ ایران جیسے برادر ممالک کے شکر گزار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ خطے میں کچھ قوتیں، بیرونی عناصر کی مدد سے برادر ممالک کے درمیان غلط فہمیاں اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور دوستوں اور بھائیوں کے درمیان دراڑ ڈالنا چاہتی ہیں۔
ارنا نیوز ایجنسی کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے جنوبی ایشیا میں حالیہ پیش رفت، اور کشیدگی کم کرنے میں علاقائی و بین الاقوامی سفارتکاری کی اہمیت پر گفتگو کی جب کہ انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے حالیہ دورہ اسلام آباد پر بھی بات کی۔
حال ہی میں ایرانی وزیر خارجہ نے دورہ پاکستان میں وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقاتیں کیں، جس کے بعد وہ بھارت گئے اور وہاں بھی انہوں نے متعدد رہنماؤں سے ملاقات کے دوران تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے تہران کی کوششوں اور حمایت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’ہم بین الاقوامی برادری اور برادر ممالک خصوصاً ایران، کی تمام کوششوں سے خوش ہیں جنہوں نے کشیدگی کو کم کرنے میں کردار ادا کیا۔
خیال رہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی محاذ آرائی کا آغاز اس وقت ہوا جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کا الزام اسلام آباد پر عائد کیا تھا۔
بعد ازاں، 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب نئی دہلی نے پاکستان پر فضائی حملوں کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا جس کے جواب میں پاکستان نے بھارت کے 5 طیارے مار گرائے۔
بعد ازاں،10 مئی کو پاک فوج کی جانب سے آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کیا گیا، جس میں بھارت کے 26 ملٹری اہداف کو نشانہ بنایا گیا، بالآخر 10 مئی کو شام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت سے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان کے ’بہت تاریخی اور برادرانہ تعلقات ہیں اور دونوں ہمیشہ ہر آزمائش میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔‘
لیفٹیننٹ جنرل چوہدری نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک ’ہمسایہ اور دوست ممالک ہیں جو کئی شعبوں اور معاملات میں ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی یہ خواہش اور پالیسی ہے کہ دونوں ممالک کی سرحدوں پر امن اور دوستی ہو جب کہ تہران اور اسلام آباد ’خطے میں دیرپا امن اور استحکام کے لیے باہمی تعاون کر رہے ہیں‘۔
پہلگام میں ہونے والے واقعے کی نوعیت دوسری تھی، بھارت نے ہم پر الزامات لگائے، اس لیے فنکاروں کو بھارتی الزامات کی مذمت کرنے سمیت ان سے سوال کرنا چاہیے تھا، ٹی وی میزبان
اپ ڈیٹ17 مئ 202504:53pm
ٹی وی میزبان وسیم بادامی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے واقعے پر افسوس کرنے والے پاکستانی فنکاروں کی سوچ پر انہیں ’افسوس‘ اور دکھ ہے۔
ٹی وی میزبان نے حال ہی میں ’اے آر وائے پوڈکاسٹ‘ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ مذہب اسلام ہر بیگناہ انسان کے قتل کی مذمت کرنے کا درس دیتا ہے اور بطور مسلمان ہم بھارت میں قتل کیے جانے والے ہر انسان کے مرنے پر اظہار افسوس کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لیکن 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے واقعے کی نوعیت دوسری تھی، مذکورہ واقعے کا الزام پاکستان پر لگایا گیا جب کہ ہمارے ملک نے کہا کہ وہ واقعہ فالس فلیگ (یعنی بھارت نے خود کروایا) تھا، اس لیے مذکورہ واقعے پر صرف انسانوں کے قتل پر افسوس کرنا ادھوری اور نامکمل بات تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ جن شوبز شخصیات نے پہلگام واقعے پر اظہار افسوس کیا، وہ اپنی پوسٹ میں یہ بھی لکھتے کہ پاکستان پر لگائے گئے الزامات غلط ہیں، تفتیش سے قبل ہم پر الزامات نہ لگائے جائیں۔
وسیم بادامی کے مطابق اگر کچھ فنکاروں نے جذبات میں آکر پہلگام واقعے پر صرف اظہار افسوس کیا تو وہ ایک دن بعد ہی بھارت سے سوال کرسکتے تھے اور پاکستان پر الزامات لگانے کی مذمت کر سکتے تھے لیکن بعض فنکاروں نے ایسا نہیں کیا، جس پر انہیں دکھ ہے۔
ٹی وی میزبان کا کہنا تھا کہ وہ کسی کو غدار یا حب الوطن نہیں کہ رہے اور نہ وہ اس طرح کے سرٹیفکیٹ دے رہے ہیں، بس وہ اپنی بات بتا رہے ہیں کہ جن فنکاروں نے پہلگام واقعے پر افسوس کیا، انہیں یہ بھی کہنا چاہیے تھا کہ پاکستان پر الزامات بے بنیاد ہیں۔
انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ صرف چند فنکاروں نے پہلگام واقعے پر اظہار افسوس کیا اور بھارت سے سوال نہیں کیا، تاہم مجموعی طور پر فنکاروں نے اپنے ملک کا ساتھ دیا اور انڈیا سے سوالات کیے۔
وسیم بادامی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی وجہ سے ہی فنکاروں کو عزت، شہرت اور نام ملا اور جب ملک پر مشکل وقت آیا تو انہیں بولنا چاہیے تھا لیکن کچھ فنکاروں نے ایسا نہیں کیا، جس پر انہیں افسوس اور دکھ ہے۔
انہوں نے ایک واقعہ بتایا کہ انہیں معلوم ہوا کہ بھارت سے کسی شوبز شخصیت نے ایک پاکستانی اداکار کو پہلگام واقعے کی مذمت کرنے کا کہا، جس پر پاکستانی فنکار نے بھارتی شخصیت کو کہا کہ پہلے وہ یہ اعلان کروائیں کہ پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر غلط ہے۔
انہوں نے فہد مصطفیٰ، عمران اشرف، ہمایوں سعید، بہروز سبزواری، جاوید شیخ، امر خان، اور شہروز سبزواری سمیت دیگر شوبز شخصیات کی حب الوطنی کی تعریفیں بھی کیں۔
بھارت کیساتھ کشیدگی کے دوران پارلیمنٹ نے نہایت مثبت کردار ادا کیا، قومی سلامتی کیلئے سیاسی تقسیم بھلا کر ایک آواز میں بولنا خوش آئند اقدام ہے، سینیٹر عرفان صدیقی سے گفتگو
اپ ڈیٹ17 مئ 202504:31pm
مسلم لیگ (ن) کے صدر، سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی بہادر مسلح افواج نے انتہائی پیشہ ورانہ مہارت سے وطن کا دفاع کیا، قومی سلامتی کے لیے ہر قسم کی سیاسی تقسیم بھلا کر ایک آواز میں بولنا خوش آئند اقدام ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق صدر مسلم لیگ (ن) نواز شریف سے چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ سینیٹر عرفان صدیقی نے جاتی امرا لاہور میں ملاقات کی، اور پارلیمانی پارٹی کی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔
صدر مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کی بہادر مسلح افواج نے انتہائی پیشہ وارانہ مہارت سے وطن کا دفاع کیا، بھارت کے ساتھ کشیدگی کے دوران پاکستان کی پارلیمنٹ نے بھی نہایت مثبت اور توانا کردار ادا کیا ہے، قومی سلامتی کے لیے ہر قسم کی سیاسی تقسیم بھلا کر ایک آواز میں بولنا خوش آئند اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ قوم کے نمائندوں نے عوام کی ترجمانی کرتے ہوئے بہادر افواج کا حوصلہ بڑھایا، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو اس امتحان میں سرخرو کیا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے پاکستانی میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا نے سچ پر مبنی بیانیہ دنیا کے سامنے رکھا اور دشمن کے جھوٹ کو بے نقاب کیا۔
مسلح افواج نے جذبے کےساتھ دشمن کو شکست دی، بہادری کی داستان کتابوں میں بیان کی جائیں گی، دشمن نے پھر کوشش کی تو اس سے زیادہ کرارا جواب دیں گے، وزیر دفاع
اپ ڈیٹ17 مئ 202503:46pm
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہےکہ نریندر مودی اپنے زخم چاٹ رہا ہے، بھارت ہم پر حملے کے لیے بڑے بڑے جہاز لے کر آیا جنہیں ہماری افواج نے پتنگوں کی طرح کاٹ کر رکھ دیا، ہماری افواج نے جذبے کے ساتھ دشمن کو شکست دی، پاک فوج کی بہادری کی داستان کتابوں میں بیان کی جائیں گی۔
سیالکوٹ میں اپنی رہائش گاہ پر مسلح افواج سے یکجہتی کے اظہار کے لیے طالبات کی آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں وزیر دفاع نے کہا کہ ہماری افواج نے بہادری سے دشمن کو بھرپور جواب دیا، اگر بھارت دوبارہ کوشش کرے گا تو اس سے زیادہ کرارا جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حساب کتاب کا بندہ نہیں، لیکن اتنا مجھے معلوم ہے کہ اگر دوبارہ کوشش کی گئی تو اس سے کرارا جواب ان کو ملے گا، پہلے جو کسر رہ گئی تھی، ویسے کسر تو نہیں رہی، ایک وقت تھا جب ہمارے نشانے پر ان کے 10 جہاز تھے، وہ ادھار باقی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں نے ایک الگ وطن کے لیے جدوجہد کی، نوجوان نسل کو تاریخ سے روشناس کروانا چاہیے، پاک فوج کی بہادری کی داستان کتابوں میں بیان کی جائیں گی، میں مسلح افواج کے سربراہان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ہماری افواج نے بہادری سے دشمن کو بھرپور جواب دیا، جب سے آزادی حاصل کی، بھارت ہمارے خلاف ہے، اس وقت نریندر مودی اپنے زخم چاٹ رہا ہے، بھارت پاکستان پر حملے کے لیے بڑے بڑے جہاز لے کر آیا، جنہیں ہمارے شاہینوں نے پتنگوں کی طرح کاٹ کر رکھ دیا۔
برطانیہ امریکا کیساتھ ملکر بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی یقینی بنانے کیلئے کام کر رہا ہے، اسلام آباد کیساتھ دہشتگردی کےخلاف کام کرتے رہیں گے، ڈیوڈ لیمی
اپ ڈیٹ17 مئ 202503:44pm
برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے فریقین پر زور دیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے سے متعلق اپنے وعدوں پر قائم رہیں۔
اسلام آباد میں اپنے 2 روزہ دورے کے اختتام پر خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو انٹرویو میں ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ ہم تمام فریقین پر زور دیں گے کہ وہ اپنے معاہدہ جاتی وعدوں کو پورا کریں۔
بھارت کی جانب سے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی، پاکستان کے خلاف ان اقدامات کی ایک کڑی تھی، جن کا جواز بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں حملے کو پاکستان سے بغیر کسی ثبوت کے جوڑ کر پیش کیا تھا۔
پاکستان نے اس حملے میں کسی بھی قسم کے ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش بھی کی تھی۔
جب ان سے 23 اپریل کو بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی (جو ممکنہ طور پر پاکستان کی آبی فراہمی کو متاثر کر سکتی ہے ) کے بارے میں سوال کیا گیا تو ڈیوڈ لیمی نے واضح طور پر فریقین پر معاہدے کی پاسداری کے لیے زور دیا۔
1960 کا معاہدہ دریائے سندھ کے نظام کے استعمال کو منظم کرتا ہے، پاکستان نے کہا ہے کہ وہ اپنے کے حصے کا پانی روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کسی بھی کوشش کو ’اعلانِ جنگ‘ تصور کرے گا۔
اسلام آباد نے بھارت کے اس اقدام کے خلاف عالمی سطح پر قانونی چارہ جوئی شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
پاکستان کے سندھ طاس کمیشن نے رواں ماہ کے آغاز میں وفاقی حکومت کو ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی تھی، جس میں نئی دہلی کی جانب سے معاہدے کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رائٹرز کو انٹرویو میں ڈیوڈ لیمی نے یہ بھی کہا کہ برطانیہ، امریکا کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی برقرار رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم امریکا کے ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے تاکہ ایک پائیدار جنگ بندی قائم کی جا سکے، مکالمہ جاری رہے اور ہم پاکستان اور بھارت کے ساتھ مل کر یہ جان سکیں کہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور اعتماد سازی کے اقدامات کس طرح ممکن بنائے جا سکتے ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ یہ دو ہمسایہ ممالک ہیں جن کی ایک طویل تاریخ ہے، لیکن حالیہ عرصے میں ان کے درمیان بمشکل کوئی بات چیت ہوئی ہے اور ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ کوئی مزید کشیدگی نہ ہو اور جنگ بندی قائم رہے۔
پاکستان نے کہا ہے کہ برطانیہ، امریکا اور دیگر ممالک نے ’جنگ بندی‘ میں اہم کردار ادا کیا۔
سفارت کاروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنگ بندی اب بھی نازک ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ برطانیہ، پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف کام کرتا رہے گا کیونکہ یہ پاکستان، اس کے لوگوں اور یقینی طور پر اس علاقے پر ایک خوفناک داغ ہے۔
پاکستانیوں کو میمز ریلز پر مذاق کرتے دیکھ کر بھارتی یہ سمجھنے سے قاصر تھے کہ ایک ملک اتنے سنگین وقت سے ڈیل کرنے کے لیے طنز و مزاح کا سہارا کیسے لے سکتا ہے؟
شائع17 مئ 202502:00pm
ہنگامہ خیز ہفتے کے بعد ایک سب سے واضح سبق جو ہم نے سیکھا وہ یہ تھا کہ مختلف اقوام کا جنگی حالات سے نمٹنے کا طریقہ مختلف ہوتا ہے۔ 22 اپریل کے پہلگام واقعے کے بعد سے بھارت جہاں طبلِ جنگ بجا رہا تھا، وہیں پاکستان میں قہقہوں کی گونج تھی۔
سوشل میڈیا جہاں اب ہم آدھی جنگیں لڑتے ہیں، پاکستان نے ایسی میمز اور ریلز بنائیں جو بھارت کے ساتھ ساتھ خود پاکستان کا بھی مذاق اُڑا رہی تھیں۔ میری پسندیدہ ریل وہ تھی کہ جس میں کراچی کی سڑکوں پر سفر کرتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ بمباری کی شدت سے کراچی کی سڑکیں تباہ حال اور ٹوٹ چکی ہیں۔ ایک اور صارف نے درخواست کی کہ حملہ اس وقت کرنا کہ جب گھر میں گیس آرہی ہو ورنہ 9:15 کے بعد ہم دراندازوں کو چائے نہیں پلا پائیں گے۔ ایک خاتون انسٹاگرام انفلوئنسر کو فکر لاحق تھی کہ جنگ کے لیے کون سے کپڑے موزوں رہیں گے۔ کسی نے عید کی خوشیاں تاج محل میں منانے کی پیش گوئی کی تو کوئی ڈی ایچ اے فیز 13 نئی دہلی میں پلاٹ خریدنے کی بات کررہا تھا۔ مجموعی طور پر اُن دنوں تمسخر قومی مزاج بن چکا تھا۔
یہ سب نمایاں طور پر سرحد پار صورت حال سے مختلف تھا۔ بھارت میں لوگ ایسے جذبات ظاہر کررہے تھے جو عموماً جنگ کی وجہ سے انسانی فطرت ظاہر کرتی ہے جیسے غصہ، مایوسی اور مستقبل کا خوف۔ پاکستانیوں نے بھارتیوں کے مقابلے میں جس طرح کا ردعمل ظاہر کیا، اس نے بھارتیوں کو بھی حیران کیا۔ وہ سمجھنے سے قاصر تھے کہ ایک ملک اتنے سنگین اور تکلیف دہ وقت سے ڈیل کرنے کے لیے کیسے طنز و مزاح کا سہارا لے سکتا ہے؟
لوگوں نے اس سوال پر جو جوابات دیے وہ ظاہر کرتے ہیں بھارتی عوام ہمیں سمجھتے نہیں ہیں۔ بھارتیوں نے اپنے ملک میں امن اور سلامتی کے طویل دور دیکھے ہیں، ان کے برعکس پاکستانیوں نے رواں صدی کے بیشتر حصوں میں تنازعات کو سامنا کیا ہے۔
جب 2001ء میں امریکا نے افغانستان پر حملہ کیا تو پاکستان کو نیٹو سپلائی کا راستہ بنا کر تنازع میں دھکیلا گیا۔ 2021ء میں امریکیوں کے اچانک جلدبازی میں انخلا کے وقت تک پاکستان مسلسل دہشتگردانہ حملوں میں زد میں تھا۔ قبائلی علاقے نو گو ایریاز بن چکے تھے جبکہ پاک فوج ان کے خلاف آپریشنز میں مصروف تھی۔ دہشتگردی کے حملوں میں جہاں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے، وہیں ان واقعات نے عوام کو سالوں تک روزانہ کی بنیاد پر ناقابلِ تصور سطح تک تناؤ برداشت کرنے پر مجبور کیا۔
تاہم 2014ء میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے انتہائی غیر انسانی دہشتگردانہ حملوں نے قوم کو جذباتی طور پر کرچی کرچی کیا۔ اس حملے کے بعد جس طرح ننھی ننھی لاشیں اسکول کے باہر نکالی گئیں، وہ منظر قوم کی اجتماعی یادوں پر نقش ہوچکا ہے۔ اس سب کا مطلب یہ ہے کہ بھارت کے برعکس پاکستانی عادی ہیں کیونکہ وہ کئی دنوں اور سالوں سے حالتِ جنگ میں ہیں۔
انہوں نے جنگ سے نمٹنے کے ؒلیے حکمت عملی بھی تیار کرلی ہیں۔ یہ تحریر لکھتےہوئے میری برطانیہ میں ماہرِ نفسیات ڈاکٹر یوسف زکریا سے گفتگو ہوئی۔ ان کے مطابق پاکستانیوں کا ردعمل جنگ اور بقا کی جدوجہد کے حوالے سے گہری کہانی بیان کرتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ انتہائی تناؤ یا بےیقینی کی صورت حال کے دوران مزاح کا استعمال ’ بے بسی ظاہر کرنے’ کی ایک شکل ہے جوکہ قومی سطح پر ہے۔
انہوں نے وضاحت کی، ’یہ ایسی صورت حال ہے کہ جب لوگ بار بار تناؤ کا سامنا کرتے ہیں اور وہ اسے قابو میں کرنے کے حوالے سے خود کو بےبس محسوس کرتے ہیں اور کچھ دیر بعد انہیں ادراک ہوجاتا ہے کہ وہ کچھ بھی کرلیں وہ حالات نہیں بدل سکتے۔ پھر انتہائی خطرناک ماحول میں بھی وہ خوف کی صورت میں ردعمل ظاہر نہیں کرتے۔ وہ ایسا اس لیے نہیں کرتے کہ انہیں کوئی پروا نہیں ہے بلکہ وہ یہ سیکھ چکے ہوتے ہیں کہ شعوری یا لاشعوری طور پر ان کے ردعمل سے نتیجے میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی‘۔
مزاح پاکستانیوں کے لیے بقا کی حکمت عملی ہے۔ دہائیوں سے جاری سیاسی و عسکری عدم استحکام، دہشت گرد حملوں کا مسلسل خطرہ، اسکول اور کام کی غیر متوقع بندش، ہر طرح کی ہلچل نے یہ قومی شعور پیدا کیا ہے کہ انفرادی سطح پر فکر کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور نہ ہی نتائج پر کوئی اثر پڑے گا۔ جیسا کہ ڈاکٹر یوسف زکریا نے کہا، ’مزاح، قوم پرستی، یہاں تک کہ بے حسی، بے بسی کے خلاف جذباتی ڈھال کے طور پر کام کر سکتی ہے۔ مزاح سے لوگوں کو یہ گمان ہوتا ہے کہ وہ صورت حال کو قابو میں کرنے کے لیے کچھ نہیں کرسکتے لیکن وہ اپنے احساسات پر مکمل اختیار رکھتے ہیں‘۔
اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سب کے لیے جنگ کا ٹراما ایک جیسا ہوتا ہے۔ سرحد کے قریب بسنے والے لوگ دھماکے، شیلنگ اور ڈرونز کو اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں جبکہ شہروں میں رہنے والوں کے لیے ایسا نہیں۔
نیشنل سینٹر فار پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس ان یو ایس کے مطالعے میں سامنے آیا کہ طویل جنگ کا سامنا کرنے والے عام شہریوں کو بہت سے دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے جیسے کہ بمباری، بے گھر ہونے، خوراک اور پانی تک محدود رسائی اور یہاں تک کہ جنسی تشدد کا سامنا کرنے کا خوف بھی ہوتا ہے۔ ان تمام خطرات نے بلاشبہ ان تمام لوگوں کو متاثر کیا ہے جو متاثرہ علاقوں بالخصوص لائن آف کنٹرول کے قریب رہتے ہیں۔
ہر پاکستانی جانتا ہے ان کا پریشان ہونا جنگ کے نتائج پر اثرانداز نہیں ہوگا۔ جنگ کی قیادت، حملوں اور اس کے بعد آنے والی نتائج سے نمٹنے کے لیے مزاح کا استعمال کرتے ہوئے، پاکستانی اپنے جذبات پر قابو پانے میں کامیاب رہے۔ اگرچہ وہ کنٹرول نہیں کر سکتے تھے کہ بھارتی فوج کیا کرے گی یا ان کی اپنی فوج کیا رد عمل ظاہر کرے گی لیکن پھر بھی وہ اس بات کا فیصلہ کرسکتے تھےکہ وہ حالات کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں۔
مشکل وقت سے گزر کر لوگ اکثر مضبوط ہوجاتے ہیں۔ پاکستانی اس لیے مضبوط ہیں کیونکہ انہوں نے جنگیں، وبائی امراض، فوجی بغاوتیں اور وہ وہ کچھ دیکھا ہے جو کوئی تصور نہیں کرسکتا۔گزشتہ ہفتے ہمارا قومی مزاج مایوسی نہیں بلکہ فتح یابی کا جشن تھا جو دنیا کو بتاتا ہے کہ پاکستانیوں نے جو کچھ برداشت کیا ہے اس کے بعد وہ مضبوط ہوچکے ہیں۔
یہ ایسے لوگ ہیں جو ہنستے ہیں پھر چاہے وہ اپنے آپ پر ہی کیوں نہ ہو کیونکہ وہ جانتے ہیں ان کے رونے سے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
بھارتیوں کو پیغام دیا تھا کہ فضا سے آؤگے تو اڑا دیے جاؤگے، سمندر سے آؤگے تو ڈبو دیے جاؤگے اور زمین سے آوٗگے تو دفنا دیے جاؤگے اور پھر پاکستان نے ایسا ہی کیا، کامیڈین
شائع17 مئ 202501:47pm
پنجابی کامیڈین افتخار ٹھاکر نے کہا ہے کہ وہ مشرقی پنجاب کو بھارت کا حصہ نہیں مانتے، وہ پنجاب کے اس حصے کو اپنا بڑا بھائی مانتے ہیں۔
افتخار ٹھاکر نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر بات کرنے سمیت پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی پر بھی بات کی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے وقت انہوں نے اپنے سماء ٹی وی کے شو پر بھارتیوں کو پیغام دیا تھا جو کہ وہاں کے بعض لوگوں کو برا لگا اور انہیں گالیاں دے کر ان کے پیغام کو وائرل کیا گیا۔
ان کے مطابق انہوں نے جن بھارتیوں کو پیغام دیا تھا، ان تک ان کا پیغام نہیں پہنچ پاتا، اگر ان پر بھارتی پنجاب کے لوگ تنقید نہ کرتے اور ان کی ویڈیو کو وائرل نہ کرتے۔
انہوں نے بھارتی پنجاب کے فنکاروں، اداکاروں اور سوشل میڈیا صارفین کا شکریہ بھی ادا کیا اور ساتھ ہی کہا کہ وہ بھارت میں موجود مشرقی پنجاب کو انڈیا کا حصہ نہیں مانتے۔
پروگرام میں بات کرتے ہوئے افتخار ٹھاکر نے یہ بھی کہا کہ بھارت میں پنجاب کے باسیوں کو آپس میں لڑوانے کی کوشش کی جا رہی ہے، کیوں کہ بھارت والے سکھوں کی بہادری، کامیابیوں اور ان کی وطن سے محبت سے ڈرے ہوئے ہیں۔
انہوں نے بھارت کے پنجاب پر بات کرتے ہوئے اسے پنجابی زبان میں ’چڑھدا پنجاب‘ یعنی مشرقی پنجاب کہا اور خالصتان کا ذکر بھی کرتے رہے۔
افتخار ٹھاکر نے کہا کہ وہ مشرقی پنجاب یعنی بھارت میں موجود پنجاب کو انڈیا کا حصہ نہیں مانتے، وہ اسے اپنا بڑا بھائی سمجھتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تاریخی طور پر مشرقی پنجاب اور یہاں پاکستان میں موجود پنجاب ایک ہی تھا اور آگے چل کر ایک ہی ہوجائے گا، وہ چڑھدے پنجاب کو بھارت کا حصہ نہیں مانتے۔
افتخار ٹھاکر کا کہنا تھا کہ انہوں نے ٹی وی شو میں بھارتیوں کو پیغام دیا تھا کہ فضا سے آؤگے تو اڑا دیے جاؤگے، سمندر سے آؤگے تو ڈبو دیے جاؤگے اور زمین سے آوٗگے تو دفنا دیے جاؤگے اور پھر پاکستان نے ایسا ہی کیا۔
معقول آوازوں کو دبانا ہندوتوا ری پبلک کی تنگ نظری اور بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتا ہے، بھارت کچھ بھی کرلے حقائق سے نہیں بھاگ سکتا، رہنما پاکستان پیپلز پارٹی کا ردعمل
اپ ڈیٹ17 مئ 202501:09pm
مودی سرکار کو سچ کڑوا لگنے لگا اور نائب صدر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سینیٹر شیری رحمٰن کا ’ایکس‘ اکاؤنٹ بھی بھارت میں بند کر دیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق رہنما پاکستان پیپلز پارٹی شیری رحمٰن نے اپنے ’ایکس‘ اکاؤنٹ کی بھارت میں بندش پر کہا ہے کہ ’بھارت میں اظہارِ رائے پر قدغنیں نئی آہنی دیوار کی شکل اختیار کر چکی ہیں، اگر مقصد معقول آوازوں کو دبانا ہے تو یہ ہندوتوا ری پبلک کی تنگ نظری اور بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ بھارت میں ایکس پر پابندی کا مقصد سچ بولنے والوں کو خاموش کرنا ہے، بھارتی حکومت کے اقدام کا مقصد پہلگام واقعے کے حقائق چھپانا اور مقبوضہ کشمیر پر اٹھائی گئی آوازوں کو دبانا ہے، بھارت کے اس اقدام کی عالمی سطح پر مذمت ہونی چاہیے، بھارت کچھ بھی کر لے، حقائق سے نہیں بھاگ سکتا۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ بھارت نے پہلگام حملے کے بعد بلاجواز جارحیت کی، پاکستان نے ذمہ دارانہ انداز میں دفاع کیا، بھارت نے پوری جنگ کی بنیاد جھوٹ پر رکھی، جس کو آگے لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اگر بھارت نے پھر کسی مہم جوئی کی کوشش کی تو پاکستان مؤثر جواب دے گا، تاریخ اس کی گواہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ امن کی بات کی لیکن اگر دوبارہ قومی خودمختاری پر حملہ ہوا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔