Dawnnews Television Logo

کنڈول جھیل — 'لگتا ہے جنت کے قریب آگئے'

وادی سوات کی یہ سب سے بڑی جھیل مہم جوئی کے شوقین اور طالبعلموں کو موسم سرما کی تعطیلات کے دوران اپنی جانب کھینچتی ہے۔
شائع 25 نومبر 2016 09:54am

آج کل کنڈول جھیل کا درجہ حرارت خون جما دینے والے یعنی منفی 4 سینٹی گریڈ تک گر چکا ہے، مگر سرد موسم کے باوجود خوبصورت وادی سوات کی یہ سب سے بڑی جھیل مہم جوئی کے شوقین افراد اور طالبعلموں کو موسم سرما کی تعطیلات کے دوران اپنی جانب کھینچتی ہے۔

اسے کنڈل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جو کوہ ہندو کش میں سطح سمندر سے 9950 فٹ بلندی پر واقع ہے، یہ وادی اتروڑ کے شمال میں 2 کلومیٹر دور موجود ہے جبکہ کالام سے یہ فاصلہ 19 کلو میٹر ہے۔

سوات کے علاقے لدو سے اس برفانی جھیل تک پہنچنے میں ڈیڑھ گھنٹہ لگ جاتا ہے۔

اس جھیل تک جانے والا راستہ بھی ایسے مناظر سے بھرا ہوا ہے جو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرنے پر مجبور کردیتے ہیں، گھنے جنگلات، زور و شور سے چلتے جھرنے اور چھوٹی آبشاریں مسلسل فوٹو گرافرز کو اپنے ڈی ایس ایل آرز یا کیمرہ فونز استعمال کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔

بختیار سیدو شریف سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح ہیں، جو کہ اس جھیل کی خوبصورتی اور شان و شوکت سے مسحور ہیں، انھوں نے ڈان کو بتایا ' یہ سکون، قدرتی خوبصورتی اور اردگرد کا سبزے میں ڈھکا علاقہ جھیل کی پیشکش ہے'۔

یحییٰ خان مینگورہ سے تعلق رکھنے والے ایک ٹریکر ہیں، انھوں نے اس جگہ کی بے تحاشا تعریفیں سنی تھیں، جس کے بعد آخرکار انھوں نے خود اسے دیکھنے کا فیصلہ کیا اور اس جھیل نے واضح طور پر انھیں مایوس نہیں کیا۔

یحییٰ کا کہنا تھا 'جھیل کی لوکیشن اور اس کا ٹریک یہاں آنے والوں کو تازہ دم کرنے کا اثر رکھتے ہیں، جھیل سے نکلتے جھرنے کا فیروزی مائل سبز پانی انتہائی سکون کا احساس دلاتا ہے'۔

اس کی قدرتی کشش اور بڑھتی مقبولیت کے باوجود اس سیاحتی مقام کو بہتر بنانے کے لیے توجہ کی ضرورت ہے، اگرچہ کنڈول سوات کی قریب ترین جھیلوں میں سے ایک ہے جہاں تک رسائی نسبتاً کافی آسان ہے، مگر اس کا ٹریک مسائل سے پاک نہیں۔

2010 کے سیلاب سے قبل یہاں تک پہنچنا کافی آسان تھا مگر سیلاب سے اس کا اصل ٹریک روٹ متاثر ہوا۔

اب متبادل راستہ زیادہ مثالی نہیں اور یہی وجہ ہے کہ سیاح خستہ حال راستے کی شکایت کرتے ہیں اور حکومت پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے زور دیتے ہیں۔

شانگلہ سے تعلق رکھنے والے سردار زیب نے ڈان کو بتایا ' اصل راستہ بہت آسان اور مختصر تھا'۔

یہ معمولی مسائل ضرور موجود ہیں مگر فطرت کے شوقین یہاں پہنچنے کی ہرممکن کوشش کرتے ہیں کیونکہ یہ واقعی بے مثال ہے۔

زیب جو پہلے بھی کنڈول جاچکے ہیں، دوبارہ یہاں آئے، ان کا کہنا تھا، 'جھیل کی خوبصورتی کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا، بس یہاں آکر ایسا لگتا ہے کہ جنت کے قریب آگئے ہیں'۔