Dawnnews Television Logo

اسلام آباد دھرنا: کب، کیا اور کیسے ہوا

سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان کشیدگی کے باعث اب تک 6 افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوچکے۔
اپ ڈیٹ 29 نومبر 2017 09:37am

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فیض آباد کے انٹر چینج پر 20 روز سے جاری مذہبی جماعتوں کے دھرنے کو ختم کرانے کے لیے سیکیورٹی فورسز کا آپریشن گزشتہ 24 گھنٹوں سے جاری ہے۔

دھرنے کےشرکاء کو 25 نومبر کی صبح 7 بجے تک دھرنا ختم کرنے کی حتمی ڈیڈ لائن دی گئی تھی، تاہم ڈیڈ لائن کے ختم ہونے کے بعد دھرنا ختم نہ ہونے پر 8 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکاروں نے دھرنے کے شرکاء کو چاروں اطراف سے گھیر کر آپریشن کا آغاز کیا۔

آپریشن کے بعد مظاہرین منتشر ہوچکے—فوٹو: اے پی
آپریشن کے بعد مظاہرین منتشر ہوچکے—فوٹو: اے پی

دھرنے کے شرکاء کے پاس شیلنگ سے بچنے کے لیے ماسک اور پتھراؤ کے لیے غلیل موجود تھے، جس سے مسلسل سیکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا گیا، جس کے باعث گزشتہ 24 گھنٹوں تک کم سے کم 6 افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوگئے۔

دھرنے کے شرکاء کو اشیاء کی سپلائی بھی معطل کردی گئی—فوٹو: اے پی
دھرنے کے شرکاء کو اشیاء کی سپلائی بھی معطل کردی گئی—فوٹو: اے پی

ہلاک ہونے والوں میں حافظ محمد عدیل، جہانزیب بٹ، عبدالرحمٰن، محمد شرجیل، زوہیب احمد اور محمد عرفان شامل ہیں۔

دھرنے کے دوران پولیس کے ایک اعلیٰ سینیئر افسر سمیت 9 پولیس افسران اور ایک پولیو ورکر بھی شدید زخمی ہوا ہے۔

مظاہرین 20 دن سے دھرنے پر بیٹھے ہوئے تھے—فوٹو: اے پی
مظاہرین 20 دن سے دھرنے پر بیٹھے ہوئے تھے—فوٹو: اے پی

دھرنے کو ختم کرانے کے لیے دوسرے روز یعنی 26 نومبر کو پولیس کو اگلی پوزیشن سے ہٹاکر رینجرز کو تعینات کردیا گیا، جب کہ فوج کو بھی ممکنہ طور بلائے جانے کے امکانات کے پیش نظر الرٹ کردیا گیا۔

مشتعل مظاہرین نے گاڑیوں کو بھی آگ لگائی—فوٹو: اے پی
مشتعل مظاہرین نے گاڑیوں کو بھی آگ لگائی—فوٹو: اے پی

مظاہرین نے 26 نومبر کو ایک گاڑی اور 4 موٹر سائیکلوں کو نذر آتش بھی کیا۔

مشتعل مظاہرین نے صبح 8 بجے سیکٹر آئی 8 کے قریب کھڑی گاڑی کو آگ لگائی جبکہ کچنار پارک کے قریب کھڑی 4 موٹر سائیکلوں کو بھی آگ لگائی۔

سیکیورٹی فورسز بھی جھڑپوں کے دوران زخمی ہوئے—فوٹو: اے پی
سیکیورٹی فورسز بھی جھڑپوں کے دوران زخمی ہوئے—فوٹو: اے پی

اسلام آباد میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) ہسپتال کے ترجمان کے مطابق اب تک 190 زخمی لائے گئے تھے جن میں 73 پولیس اور 64 ایف سی اہلکار بھی شامل ہیں۔

چوبیس گھنٹوں کے دوران متعدد گاڑیوں کو بھی جلایا گیا—فوٹو: اے پی
چوبیس گھنٹوں کے دوران متعدد گاڑیوں کو بھی جلایا گیا—فوٹو: اے پی

ہسپتال ترجمان کے مطابق 188 زخمیوں کو طبی امداد دینے کے بعد ڈسچارج کردیا گیا جبکہ اس وقت 2 زخمی پمز ہسپتال کی ایمرجنسی میں زیر علاج ہیں۔

سیکیورٹی اہلکار مشتعل مظاہرین کی جانب سے جلائی گئی گاڑیوں کو بھی ہٹاتے رہے—فوٹو: اے ایف پی
سیکیورٹی اہلکار مشتعل مظاہرین کی جانب سے جلائی گئی گاڑیوں کو بھی ہٹاتے رہے—فوٹو: اے ایف پی

آپریشن کو 24 گھنٹے گزرنے کے بعد 26 نومبر کو فرنٹیئر کور (ایف سی) اور اسلام آباد پولیس کو اگلی پوزیشن سے ہٹاکر انہیں رینجرز اہلکاروں سے پچھلی پوزیشنز پر تعینات کیا گیا۔

مظاہرین نے ڈنڈوں اور پتھروں کا آزادانہ استعمال کیا—فوٹو: پی پی آئی
مظاہرین نے ڈنڈوں اور پتھروں کا آزادانہ استعمال کیا—فوٹو: پی پی آئی

دھرنے کے شرکاء نے سیف سٹی کے قیمتی کمیرے بھی توڑ ڈالے جن میں سے 3 کیمرے گارڈن ایونیو کے ناکے پر نصب تھے جب کی مالیت لاکھوں روپے بنتی ہے۔

سیکیورٹی اہلکاروں نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار بھی کیا—فوٹو: پی پی آئی
سیکیورٹی اہلکاروں نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار بھی کیا—فوٹو: پی پی آئی

پولیس حکام کے مطابق سوہان کے قریب ناکے پر کھڑے 2 پولیس اہلکاروں کو بھی دھرنے کے شرکاء اٹھا کر لے گئے، جن کی واپسی کیلئے دھرنے والوں سے مذاکرات شروع کردیے گئے۔

دھرنے کی وجہ سے ٹریفک بھی تین ہفتوں سے معطل ہے—فوٹو: اے پی
دھرنے کی وجہ سے ٹریفک بھی تین ہفتوں سے معطل ہے—فوٹو: اے پی

ایک سینیئر پولیس افسر نے ڈان کو بتایا کہ اب تک مظاہرین کے ساتھ تصادم میں ایک بھی ایف سی یا پولیس اہلکار جاں بحق نہیں ہوا۔

حکومت نے مظاہرین کو دھرنا ختم کرنا کا ایلٹیمیٹم دیا تھا، مگر انہوں نے انکار کیا—فوٹو: اے پی
حکومت نے مظاہرین کو دھرنا ختم کرنا کا ایلٹیمیٹم دیا تھا، مگر انہوں نے انکار کیا—فوٹو: اے پی