Dawnnews Television Logo
—فوٹو: رائٹرز

مکہ میں کورونا کے بعد بڑی تعداد میں عازمین حج کی آمد

سعودی حکومت نے رواں برس صرف 10 لاکھ عازمین کو حج کا فریضہ ادا کرنے کی مخصوص شرائط کے ساتھ اجازت دی گئی ہے۔
اپ ڈیٹ 03 جولائ 2022 03:21pm

سعودی عرب کے مقدس شہر مکہ میں عازمین حج کی آمد جاری ہے جہاں کورونا کی عالمی وبا کے بعد پہلی مرتبہ 2022 میں بڑی تعداد میں مسلمان مذہبی فریضے کی ادائیگی کے لیے جمع ہیں۔

خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق گرمی کے باعث سفید لباس زیب تن کیے کئی عازمین نے چھتریاں تھام رکھی ہیں، حج کی ادائیگی کے جمع ہزاروں عازمین نے کعبے کے طواف میں مصروف ہیں۔

مصر سے تعلق رکھنے والے احمد سید محمود نے بتایا کہ ‘تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اس وقت میرے احساسات ناقابل بیان ہیں’۔

کورونا کے باعث گزشتہ دو برس محدود تعداد میں حج کی ادائیگی کی اجازت دی گئی تھی—فوٹو:رائٹرز
کورونا کے باعث گزشتہ دو برس محدود تعداد میں حج کی ادائیگی کی اجازت دی گئی تھی—فوٹو:رائٹرز

انہوں نے کہا کہ ‘خانہ کعبہ اور دو مقدس مساجد کی سرزمین میں موجودگی پر میں بہت خوش ہوں’۔

سعودی عرب میں مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات ہیں جہاں ہرسال لاکھوں مسلمان حج اور عمرے کی ادائیگی کے لیے آتے ہیں تاہم کورونا کے باعث پچھلے دو برسوں میں محدود تعداد کو مقدس فریضے کی ادائیگی کی اجازت دی گئی تھی اور رواں برس بھی شرائط کے ساتھ عازمین کو اجازت دی گئی ہے۔

عازمین حج کی ادائیگی سے قبل طواف میں مصروف ہیں—فوٹو: رائٹرز
عازمین حج کی ادائیگی سے قبل طواف میں مصروف ہیں—فوٹو: رائٹرز

گزشتہ دو برس میں چند ہزار اور صرف سعودی عرب کے شہریوں کو حج کی ادائیگی کی اجازت دی گئی تھی، جس کی وجہ عالمی سطح پر عائد سفری پابندیاں تھیں۔

حکام کا کہنا تھا کہ 2022 میں صرف 10 لاکھ عازمین حصہ لے سکتے ہیں، جو وبا سے پہلے کی سطح کے مقابلے میں نصف سے بھی کم ہے اور عمر کی شرط 18 سال سے 65 سال تک مقرر کی گئی ہے اور دیگر شرائط میں کورونا کے خلاف مکمل ویکسینیشن کے علاوہ خطرناک بیماری میں مبتلا نہ ہو۔

دوسال تک سخت پابندیوں کے بعد حج کی ادائیگی کے لیے آنے والے عازمین خوش ہیں—فوٹو:رائٹرز
دوسال تک سخت پابندیوں کے بعد حج کی ادائیگی کے لیے آنے والے عازمین خوش ہیں—فوٹو:رائٹرز

سیکیورٹی

سیکیورٹی اہلکار عازمین کے ساتھ مسجد کے اندر موجود ہوتے ہیں۔

عازمین کی سیکیورٹی کے لیے اطراف اور چیک پوائنٹس پر کیمرے مکمل نگرانی کر رہے ہیں اور بخیر و عافیت حج کا عمل مکمل کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے گئے ہیں۔

ماضی میں دھکم پیل سے کئی حادثات، آگ لگنے اور دیگر حادثات بھی پیش آتے رہے ہیں۔

حکام کے مطابق رواں برس صرف 10 لاکھ عازمین کو اجازت دی گئی ہے—فوٹو:رائٹرز
حکام کے مطابق رواں برس صرف 10 لاکھ عازمین کو اجازت دی گئی ہے—فوٹو:رائٹرز

تاہم سعودی حکومت وقت کے ساتھ ساتھ دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماعات میں سے ایک حج کے اجتماع کو محفوظ تر بنانے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کرتی آئی ہے۔

دنیا بھر سے استطاعت رکھنے والے مسلمان ہرسال حج کرنے سعودی عرب آتے ہیں—فوٹو: رائٹرز
دنیا بھر سے استطاعت رکھنے والے مسلمان ہرسال حج کرنے سعودی عرب آتے ہیں—فوٹو: رائٹرز

حج استطاعت رکھنے والے تمام مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے جبکہ سعودی حکومت کے لیے سرمایے کا ایک ذریعہ بھی ہے، کیونکہ عازمین ٹرانسپورٹ، فیس اور دیگر مد میں اخراجات کرتے ہیں۔

کورونا کی وبا سے ایک سال قبل حج اور عمرے کی ادائیگی کے لیے سب سے زیادہ عازمین سعودی عرب آئے تھے—فوٹو:رائٹرز
کورونا کی وبا سے ایک سال قبل حج اور عمرے کی ادائیگی کے لیے سب سے زیادہ عازمین سعودی عرب آئے تھے—فوٹو:رائٹرز

کورونا وبا سے ایک برس قبل 2019 میں تقریباً 26 عازمین نے حج ادا کیا تھا جبکہ ایک کروڑ 90 لاکھ افراد نے عمرہ ادا کیا تھا جو سب سے بڑی تعداد تھی۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے معاشی اصلاحات کے تحت عمرہ اور حج کے لیے عازمین کی گنجائش میں 3 کروڑ تک اضافہ کرنے اور 2030 تک 13.32 ارب ڈالر تک لے جانے کا منصوبہ ہے۔