چلی کے جنگلات میں لگنے والی آگ پر تاحال قابو نہیں پایا جا سکا جس کے نتیجے میں 23 افراد ہلاک اور 979 زخمی ہوچکے ہیں۔
چلی میں موسم گرما کی شدید لہر آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہے اور حکومت نے ایمرجنسی کی مدت میں توسیع کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایمرجنسی کا سامنا کرنے والے تین بڑی آبادی والے علاقے مختلف پھلوں کے فارمز کا مرکز ہیں جہاں سے انگور، سیب اور بیریز برآمد ہوتی ہیں جبکہ اس کے ساتھ جنگلی زمین کا وسیع رقبہ بھی موجود ہے۔
اسپین، امریکا، ارجنٹینا، ایکواڈور، برازیل اور وینزویلا کی حکومتوں نے آگ پر قابو پانے کے لیے ہوائی جہازوں، آگ پر قابو پانے والے طیاروں کی مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے جبکہ آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں ایک ایمرجنسی سپورٹ ہیلی کاپٹر بھی تباہ ہوگیا۔
چلی میں جنگلات میں لگی آگ دیکھتے ہی دیکھتے پھیلتی جا رہی ہے—فوٹو: اے ایف پی
جنگلات میں لگنے والی آگ سے اب تک 23 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 9 سو سے زائد زخمی ہیں—فوٹو: اے ایف پی
مسلسل جاری رہنے والی آتشزدگی میں نہ صرف گھر بلکہ لوگوں کی گاڑیاں اور دیگر ضروری اشیا بھی نذرآتش ہوگئی ہیں—فوٹو: اے ایف پی
آگ میں اتنی شدت ہے کہ دور دور تک اس کا دھواں آسمان میں بادل کی طرح چھایا ہوا ہے—فوٹو: اے ایف پی
اطلاع ملنے سے قبل ہی آتشزدگی سے جنگل کا 5 ہیکٹر کا علاقہ مکمل طور پر جل چکا تھا جبکہ آگ مسلسل بڑھ رہی ہے—فوٹو: اے ایف پی
سرکاری اہلکاروں کے ساتھ ساتھ مقامی افراد بھی آگ پر قابو پانے کے لیے اپنی کوششوں میں مصروف ہیں—فوٹو: اے ایف پی
جنگلات میں بڑھتی ہوئی آگ کے بعد اب تک ان علاقوں سے 11 سو افراد کو دیگر علاقوں میں منتقل کیا گیا ہے—فوٹو: رائٹرز
جنگلات میں نہ صرف انسانی آبادی کو بلکہ دیگر جانداروں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے—فوٹو: اے ایف پی
مقامی آبادی کے گھر بھی مکمل طور پر آگ کی زد میں آچکے ہیں جنہیں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی کوششیں جاری ہیں—فوٹو: اے ایف پی
تبصرے (0) بند ہیں