دنیا

افغانستان: 65 مبینہ طالبان جنگجو رہا

افغانستان نے شدید امریکی مخالفت کے باوجود ان قیدیوں کو بگرام جیل سے رہا کر دیا۔
|

کابل: افغانستان نے شدید امریکی مخالفت کے باوجود جمعرات کو 65 مبینہ طالبان جنگجوؤں کو جیل سے رہا کر دیا۔

ایک سینیئر افغان عہدے دار نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہوں نے 65 قیدیوں کو رہا کر دیا جو آج صبح بگرام جیل سے چلے گئے۔

خیال رہے کہ امریکا ان قیدیوں کی رہائی نہیں چاہتا تھا کیونکہ اس کے خیال میں یہ قیدی نیٹو اور افغان فورسز کے لیے خطرناک ہیں۔

رہائی پانے والے یہ قید امریکی قیادت والی نیٹو اور افغان فورسز پر حملوں میں براہ راست طور پر ملوث تھے۔

اہلکار کے مطابق ان قیدیوں کے مقدمہ پر نظرِثانی کے بعد ہمارے پاس انہیں جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

لیکن، افغان صدر حامد کرزئی نے بگرام جیل کو 'طالبان پیدا کرنے فیکٹری' قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ یہاں پر کچھ قیدیوں کو ان کے ملک میں تفرت پیدا کرنے پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

امریکہ کی جانب سے جن افراد کی رہائی کے نام اور تفصیلات فراہم کی گئی تھیں ان میں محمد ولی کا نام بھی شامل ہے جو طالبان کا ایک مشتبہ بم ساز ہونے کے ساتھ ساتھ صوبہ ہلمند میں فوجیوں پر ہونے والے دو بم حملوں میں بھی ملوث رہا ہے۔

بگرام جیل میں قید ان قیدیوں کے بارے میں امریکہ کا خیال ہے کہ یہ سنگین جرائم جیسے واقعات میں ملوث تھے۔

اس سے قبل امریکی فورسز نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ جرائم پیشہ لوگ جو افغانستان میں امن اور سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں انہیں افغان عدالتوں کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ جن 65 قیدیوں کو رہا کیا جا رہا ہے وہ تمام غیر ملکی افواج پر دیسی ساختہ بموں کے دھماکوں میں ملوث ہیں۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ ان افراد میں سے کسی کی بھی رہائی بگرام جیل کے کنٹرول کی حوالگی کے وقت ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی اور قیدیوں کی ’ماورائے عدالت رہائی‘ پیچھے کی جانب اٹھایا جانے والا قدم ثابت ہو سکتا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق قیدیوں کی رہائی سے افغانستان اور امریکہ کے باہمی تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ افغان صدر حامد کرزئی کی جانب سے امریکہ سے دوطرفہ سکیورٹی معاہدے پر دستخط نہ کرنے کی وجہ سے پہلے ہی دونوں ممالک کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔