جعفر ایکسپریس میں بم جیمرز نصب
راولپنڈی: بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں سے ٹرینوں کو محفوظ رکھنے کے لیے پاکستان ریلویز نے جعفر ایکسپریس میں دھماکہ خیز ڈیوائسز کو غیر مؤثر بنانے والے آٹھ جیمرز نصب کیے ہیں۔ جعفر ایکسپریس روالپنڈی سے کوئٹہ کے درمیان چلتی ہے۔
یہ فیصلہ ٹرینوں میں ہونے والے حالیہ بم دھماکوں کے بعد کیا گیا، جس میں چھ افراد ہلاک اور سترہ شدید زخمی ہوگئے تھے۔
ایک اور دھماکے کے ذریعے سترہ جنوری کو ملتان ڈویژن میں راجن پور کے قریب خوشحال خان خٹک ایکسپریس کے ٹریک کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
اس طرح کی مزید سرگرمیوں خاص طور پر کوئٹہ روٹ کے بارے میں انٹیلی جنس رپورٹوں کے موصول ہونے کے بعد ریلوے حکام نے جعفر ایکسپریس پر دھماکہ خیز ڈیوائس کو غیر مؤثر کرنے والے جیمرز نصب کرنےکا فیصلہ کیا۔
ریلوے کے ایک سینئر اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ ’’یہ اقدام صرف مسافروں کی حفاظت کے لیے نہیں اُٹھایا گیا، چونکہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں کوئٹہ آنے جانے کے لیے اسی ٹرین کو استعمال کرتی ہیں، چنانچہ مسافروں کے ساتھ ساتھ حکومتی اہلکاروں کی حفاظت مقصود ہے۔‘‘
جعفر ایکسپریس پاکستان ریلویز کے لیے ایک منافع بخش ٹرین ہے، کوئٹہ سے راولپنڈی اور راولپنڈی سے کوئٹہ کے لیے دو ٹرینیں اس ٹریک پر چلتی ہیں۔
اس ٹرین کے ذریعے ایک طرف کے سفر سے روزآنہ بیالیس لاکھ تین ہزار ایک سو ساٹھ روپے حاصل ہوتے ہیں۔ اکنامی کلاس میں سفر کرنے کے لیے سولہ سو روپے کرایہ وصول کیا جاتا ہے، ایئرکنڈیشنر سلیپر کے لیے چار ہزار چار سو دس روپے، اے سی بزنس کلاس کے لیے چار ہزار چار سو دس اور اے سی اسٹینڈرڈ کے لیے چار ہزار بیس روپے وصول کیے جاتے ہیں۔
جعفر ایکسپریس کی تمام سیٹیں دو دن پہلے ہی بُک ہوجاتی ہیں، اور بعض حالات میں ایک واحد سیٹ خالی ہوتی ہے، یا پھر دوسری صورت میں کوئی سیٹ دستیاب نہیں ہوتی۔
پاکستان ریلویز کے ایک سینئر اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ دھماکہ خیز ڈیوائسز کو غیر مؤثر بنانے والے جیمرز کی تنصیب کے ساتھ پہلی ٹرین جمعہ کو کوئٹہ سے روانہ ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ جیمرز ایک حساس ایجنسی کی درخواست پر درآمد کیے گئے تھے۔
مذکورہ اہلکار نے کہا کہ پاکستان ریلویز ایسے جیمرز خیبرپختونخوا ور کراچی میں دیگر ٹرینوں میں نصب کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے بھاری فنڈنگ درکار ہے، اور امکان ہے کہ وفاقی حکومت اس سلسلے میں ریلویز کی مدد کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ شکاری حضرات بھی اپنے ہتھیاروں اور ایمونیشن کے ساتھ راولپنڈی سے رحیم یارخان تک کا سفر ٹرینوں کے ذریعے ہی کرتے ہیں، اس لیے کہ وہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ہوائی جہاز کا سفر اختیار نہیں کرسکتے۔
اہلکار نے بتایا کہ اسی لیے ان ٹرینوں کا تحفظ پاکستان ریلویز کی ترجیحات میں شامل تھا، کیونکہ کسی بھی دہشت گردی کی کارروائی کی صورت میں یہ دھماکہ خیز مواد ٹرینوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔
ریلوے کے اہلکار نے کہا کہ ریلوے اسٹیشنوں کی سیکیورٹی کے لیے حکام پہلے ہی کلوز سرکٹ ٹیلی ویژن کیمرے اور میٹل ڈیٹیکٹرز نصب کرچکے ہیں،اور راولپنڈی ریلوے اسٹیشن کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے اور میٹل ڈیٹیکٹرز امریکا نے عطیہ کیے تھے۔
جب پاکستان ریلویز کے ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ سید منور شاہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ٹرین کے تحفظ کی ذمہ داری پاکستان ریلویز پولیس کی ہے۔ ’’ٹرینوں کے تحفظ کے لیے ریلوے حکام نے کچھ اقدامات اُٹھائے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز کا بنیادی مقصد مسافروں کو محفوظ اور آرام دہ سفر کی سہولیات فراہم کرنا ہے اور اس سلسلے میں ریلویز نے بڑی تعداد میں اقدامات اُٹھائے ہیں۔
سید منور شاہ نے کہا کہ پچھلے سالوں کے مقابلے میں ٹرینوں کے ٹائم ٹیبل میں بتدریج بہتری اور انجنوں کی کارکردگی میں بہتری لائی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ ادارے کی آمدنی میں بھی بہترہورہی ہے اور ٹرینوں میں مزید سہولتیں دی جارہی ہیں۔