Dawn News Television

اپ ڈیٹ 17 اپريل 2014 12:03am

اداروں کی نجکاری پر حزب اختلاف کو تشویش

اسلام آباد : اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے نجکاری سے متعلق سوال کا تفصیلی جواب فراہم نہ کرنے پر ایوان بالا سے واک آؤٹ کیا۔

بدھ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران نجکاری سے متعلق سوالات کے جواب دینے کے لئے وزیر مملکت برائے تعلیم انجینئر بلیغ الرحمان موجود تھے اور انہوں نے ان اداروں کی فہرست پیش کی جو نجکاری کے مرحلے سے گزر رہے ہیں۔

تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی اور سینیٹر اعتزاز احسن نے اعتراض کیا کہ تمام 32 اداروں کی فہرست پیش کی جائے۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ جن اداروں کی نجکاری کی جارہی ہے وہ صوبوں کے بھی ملکیت ہیں۔ یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانا چاہیے اور وہاں سے اس کی منظوری لینی چاہیے۔ ہم صوبوں کا حصہ بیچنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

اس کے ساتھ ہی اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ میں تمام 32 اداروں کی فہرست لے کر آیا ہوں جن کی نجکاری کی تجویز ہے۔ اپوزیشن کا احتجاج بلا جواز ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جن اداروں کی نجکاری کی تجویز ہے ان میں او جی ڈی سی ایل‘ پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ‘ ماری پٹرولیم لمیٹڈ‘ پارکو‘ پاکستان سٹیٹ آئل‘سوئی ناردرن‘ سوئی سدرن‘ بنکس‘ سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن‘ فیسکو‘ حیسکو‘ آئیسکو‘ جامشورو پاور جنریشن پلانٹ‘ لاکھڑا پاور جنریشن پلانٹ‘ کوٹ ادو پاور جنریشن پلانٹ‘ پاکستان سٹیل ملز‘ پی آئی اے‘ پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن‘ پی آئی اے کا روزویلٹ ہوٹل اور دیگر ادارے شامل ہیں۔

ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ شائع شدہ جواب نامکمل ہے‘ اس لئے اس سوال کو موخر کردیا جائے جس پر ڈپٹی چیئرمین سینٹ سینیٹر صابر بلوچ نے نجکاری سے متعلق سوال کا شائع شدہ جواب نامکمل ہونے پر سوال موخر کردیا۔

Read Comments