دنیا

امریکی فوجی انخلا کے منصوبے پر طالبان کی مذمت

افغان طالبان نے افغانستان سے فوجی انخلا کے حوالے سے امریکی حکمت عملی تبدیل کرنے کی مذمت کی ہے۔

کابل: افغان طالبان نے بدھ کو امریکی فوجیوں کے افغانستان کے انخلا کے حوالے سے امریکی حکمت عملی تبدیل کرنے کی مذمت کی ہے۔

واضح رہے امریکی صدر باراک اوباما نے 2016 کے اختتام تک امریکی فوجیوں کے افغانستان سے مکمل انخلا کا اعلان کیا تھا۔

طالبان نے کہا ہے کہ جب تک ایک بھی غیر ملکی فوجی افغانستان سے نکل نہیں جاتا ہماری جنگ اس 'قبضے' کے خلاف جاری رہے گی۔

گیارہ ستمبر کے ہلاکت خیز اور تاریخی حملوں کے تقریباً پندرہ برس کے بعد امریکا نے افغانستان سے غیر ملکی افواج نکالنے کے منصوبہ کا باضابطہ اعلان کیا ہے۔

باراک اوباما نے منگل کو اس منصوبے کی تصدیق کی تھی کہ افغانستان میں تعینات 32,000 امریکی فوجیوں میں سے 9,800 امریکی فوجی 2015 کے اوئل تک افغانستان میں رہیں گے۔

پہلے 2015 تک افغانستان میں غیرملکی افواج کی تعداد نصف کردی جائے گی اور 2016 کے اختتام تک افغانستان میں امریکا کی موجودگی سفارتخانے تک محدود رہ جائے گی۔ جس کا کام سفارتی سیکیورٹی ہوگا۔

دوسری جانب افغانستان کے مغربی شہر ہیرات میں بدھ کو امریکی قونصلیٹ کی گاڑی پر حملے میں دو امریکی معمولی زخمی ہو گئے جو افغانستان کی خراب ہوتی ہوئی صورتحال کو واضح کرتے ہیں۔

ایرانی سرحد سے قریب ہیرات شہر میں موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم حملہ آوروں نے امریکی گاڑی پر راکٹ سے چلنے والے گرینیڈ داغے۔

یاد رہے پانچ دن پہلے اسی شہر میں ہندوستانی سفارتخانے پر بھی حملہ کیا گیا تھا۔

اوباما کے انخلاء کے جواب میں طالبان نے کہا کہ جب تک افغانستان سے امریکی فوجیوں کا مکمل انخلا نہیں ہو جاتا یہ خونی جنگ ختم نہیں ہو گی۔

طالبان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اب اوباما نے اعلان کیا ہے کہ 2016 تک 10,000 امریکی فوجی افغانستان میں رہے گے اور اپنا قبضہ برقرار رکھیں گے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کی اسلامی امارات اس کی مذمت کرتی ہے اور اسے خود مختاری، مذہب اور انسانی حقوق کے خلاف ورزی قرار دیتی ہے۔

طالبان کا اصرار تھا کہ امریکیوں کو جو کام دو سال بعد کرنا ہے وہ ابھی ہی کردیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ایک امریکی فوجی بھی افغانستان میں موجود رہے گا یہ ہماری قوم اور جہاد کے لیئے نا قابل قبول ہے اور انکے خلاف جنگ جاری رہے گی۔