Dawn News Television

اپ ڈیٹ 22 جولائ 2014 11:00pm

پاکستان کرکٹ کے نئے آئین کا خواب شرمندہ تعبیر

نجم سیٹھی اور ذکا اشرف کے درمیان جاری چپقلش کے اختتام کے ساتھ ہی پاکستان کرکٹ صحیح راہ میں ایک اور مثبت قدم اٹھانے کی جانب گامزن ہے جہاں بالآخر منگل کو پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے نئے آزاد آئینی مسودہ کی نقل مںظر عام پر آ گئی ہے۔

نئے قوانین بنائے جانے کے بعد امید ہے کہ کھیل آمرانہ مداخلت اور ایڈہاک ازم سے پاک رہے گا۔

حکومتیں آتی اور جاتی رہی ہیں لیکن انتظامیہ میں ہونے والی ہر تبدیلی کے ساتھ ہی پاکستان کرکٹ بورڈ میں میں مکمل تبدیلیوں کا دور دیکھا گیا۔ آسان الفاظ میں کہا جائے تو یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ اب تک سیاست ہی کرکٹ میں ہونے والی تبدیلیوں کا باعث بنتی رہی ہے۔

پاکستان میں کرکٹ کے چاہنے والوں کا یہ خواب رہا ہے کہ ایک آزاد بورڈ ہو جو کھیل کے قواعد و ضوابط مرتب کرتے ہوئے ملک میں کرکٹ کو نئی بلندیوں کی جانب گامزن کرے۔

نئے آئین کے مسودے کے چیدہ چیدہ نُکات درج ذیل ہیں۔


اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم بورڈ کے پیٹرن ان چیف ہوں گے۔


مسودے کے پیراگراف 7 کے مطابق بورڈ آف گورنرز کی جانب سے منتخب کردہ چیئرمین بورڈ تین سال تک عہدے پر فائض رہے گا، چیئرمن تین سال کیلے دوبارہ بھی منتخب ہو سکتا ہے مگر چھ سال سے زائد کسی بھی صورت اپنے عہدے پر نہیں رہ سکتا۔


چیئرمین بورڈ آف گورنرز کو جوابدہ ہو گا، اگر کسی اجلاس میں بورڈ آف گورنرز کی تین چوتھائی تعداد موجود ہوتی ہے اور اجلاس میں چیئرمین پر عدم اعتماد کا اظہار کیا جاتا ہے، تو چیئرمین کو اپنا عہدہ چھوڑنا ہو گا۔


چیئرمین کسی بھی موقع پر تحریری طور پر پیٹرن ان چیف کو اپنا استعفیٰ بھیج سکتا ہے۔


چیئرمین کے انتخاب کے لیے بورڈ آف گورنرز کا ایک خصوصی اجلاس طلب کیا جائے گا اور ان میں سے ہی کسی کو چیئرمین منتخب کیا جائے گا، بورڈ آف گورنرز کے زیادہ ووٹوں کے حامل شخص کو چیئرمین منتخب کیا جائے گا۔


الیکشن کمیشنر کی نگرانی میں بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ کے دوران انتخابات منعقد ہوں گے۔


پی سی بی میں آئین کے اطلاق کی جمہوری روایات کے نافذ العمل ہونے کے ساتھ ہی ملک میں کھیل کی ترقی کے روشن امکانات ہیں۔

Read Comments