Dawn News Television

اپ ڈیٹ 20 اگست 2014 06:42am

فوج کا بامقصد مذاکرات کے ذریعے معاملات کے حل پر زور

اسلام آباد:مظاہرین کے منگل کو شاہراہ دستور پر مارچ کے بعد پاک فوج نے حکومت اور احتجاجی سیاسی جماعتوں کو سیاسی معاملات کو بامقصد مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ہے۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے کہا ہے کہ بامقصد مذاکرات کے ذریعے معاملات کا حل نکالا جائے۔

سوشل ویب سائٹ پر ٹوئٹس میں ان کا کہنا تھا کہ ریڈ زون کی عمارتیں ریاست کی علامت ہے جن کی حفاظت پاک فوج کر رہی ہے۔

میجر جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ ڈیڈ لاک کے خاتمے کے لیے تمام فریقین صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔

یہ بیان مظاہرین کا ریڈ زون میں واقع پارلیمنٹ کی عمارت کی طرف مارچ کرنے کے فورا بعد سامنے آیا ہے۔

اس سے پہلے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے دیگر سینیئر عسکری رہنماؤں کے ہمراہ وزیراعظم نواز شریف ملاقات کی جس میں ملکی سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے اسلام آباد میں جاری دھرنوں سے پیدا ہونے والی سیکیورٹی کی صورتحال پر بھی بات چیت کی گئی۔

وزیراعظم نواز شریف نے میٹنگ کے دوران بتایا کہ حکومت نے دونوں جماعتوں کو اسلام آباد میں دھرنوں کو ختم کرنے کے حوالے سے مذاکرات کی دعوت دی لیکن ان کے رہنماؤں نے مذاکرات سے انکار کردیا۔

فوج اب تک اس بحران پر عوامی سطح پر بیان دینے سے گریز کر رہی تھی جس نے ملک کو اپنی لپٹ میں لے لیا ہے، جو 14 اگست کو پاکستان عوامی تحریک کے انقلاب مارچ اور پاکستان تحریک انصاف کے آزادی مارچ کے بعد پیدا ہوا۔

اس کے علاوہ حزب اختلاف کی جماعتوں کو اس صورتحال کے حل کے لیئے کوئی کامیابی نہیں مل سکی ہے۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار نے وزیر اعظم اور آرمی چیف کی ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے پی ٹی آئی اور پی اے ٹی سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک وزیر اعظم کے استعفٰی کے مطالبے پر ڈٹے ہوئے ہیں، جبکہ حکومت کو معاملات کے حل کے لیے سنجیدہ کوششیں نہ کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

Read Comments