Dawn News Television

اپ ڈیٹ 27 اگست 2014 02:39pm

شاہراہ دستور کو کل تک خالی کروایا جائے: سپریم کورٹ

اسلام آباد: پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت سپریم کورٹ نے کل تک پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے شاہراہ دستور کو خالی کروانے کا حکم جاری کردیا ہے۔

چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لاجر بینچ نے جب ممکنہ ماورائے آئین اقدامات اور شاہراہِ دستور کو خالی کروانے سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت شروع کی تو اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان عوامی تحریک شاہراہِ دستور کو خالی کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

عدالتی حکم کے باجود شاہراہِ دستور خالی نہ کروانے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔

عدالت نے سماعت کو کل تک کے لیے ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کے علاوہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے وکلاء سے کہا ہے کہ وہ کل خود جاکر ذاتی طور پر معائنہ کریں کہ آیا سڑک کو آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا ہے یا نہیں۔

اس سے قبل آج صبح جب سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وہ کچھ وجوہات کی بناء پر اس معاملے میں مداخلت نہیں کرسکتے۔

پاکستان عوامی تحریک کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ آج صبح تک سڑک کا ایک حصہ کھول دیا گیا تھا، جس پر بینچ میں شامل جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ایک یا دو تین راستوں کا معاملہ نہیں اور صبح بھی سڑک دونوں اطراف سے بند تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین کی پاسداری زبان سے کرنا ایک چیز ہے اور اس پر عمل کرنا ایک علیحدہ عمل ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی قابو سے باہر ہوا ہے تو بتائیں کہ آئین پر عمل ہونا چاہیٔے یا نہیں۔

اپنے رہمارکس کے دوران جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ احتجاج کا طریقہ کار طے ہونا چاہیٔے۔

پاکستان عوامی تحریک کے وکیل نے عدالت میں ایک رپورٹ پڑھ کر سنائی جس میں کہا گیا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 14 افراد کی ہلاکت کے خلاف پی اے ٹی کے کارکنان احتجاج کررہے ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ چند لوگوں کی تکلیف ان لوگوں کے صدمے کے برابر نہیں ہوسکتی جن کے عزیز سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ہلاک ہوئے۔اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پاکستان عوامی تحریک رکاوٹیں ختم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

Read Comments