بریانی سے عشق کس کو نہیں، اگر آپ کا تعلق برصغیر سے ہے تو چاہے آپ کھانے پینے کے شوقین ہوں یا نہ ہوں یہ سوال ضرور پوچھتے ہونگے کہ آخر بریانی میں ایسی کیا خاص بات ہے جو یہ سب کو ہر دل عزیز ہے-
بریانی کی تخلیق کا سہرہ مشہور زمانہ ممتاز محل کو جاتا ہے جن کے خیال سے یہ ایک مکمّل غذا تھی چناچہ جنگ ہو یا امن ہر رات فوجیوں کا کھانا بریانی ہی ہوتا، یہ تو ہوگئی نئے زمانے کی کہانی، مگر آخر اس پکوان کا آغاز کہاں سے ہوا؟
بریانی، فارسی کے لفظ 'بریاں' سے نکلا ہے جس کا مطلب گوشت کو پکانے سے پہلے تلنا ہے اور یہاں پکانے سے مراد 'دم' دینا ہے جو بریانی بنانے کا روایتی طریقہ ہے- تاریخ بتاتی ہے کہ لفظ 'دم ' اور اس کا طریقہ کھانا پکانے کے عربی یا فارسی سٹائل سے آیا اور عرب تاجروں کے ذریعے قدیم عرب سے کیرالہ پنہچا پھر شاید براستہ افغانستان، ایران سے برصغیر ہندوستان آیا- بہرحال، فارسی کے لفظ 'بریان ' کا مطلب پکانے سے پہلے تلنا ہے اور بریانی بنانے کا بھی یہی طریقۂ کار ہے-
آج ہم بریانی چاولوں کو پہلے ابالتے ہیں لیکن ماضی میں بریانی کے لئے چاولوں کو بغیر دھوۓ پہلے گھی یا مکھن میں تلا جاتا تھا- یہ ہے کہ چاولوں کو تلنے سے ان میں نمکینی اور خستگی آجاتی ہے-
بھیڑ کی ران کو دہی، مصالحہ جات اور پپیتا لگا کر تھوڑی دیر رکھا جاتا پھر گل جانے تک پکایا جاتا- گوشت گل جانے کے بعد اس پر آدھے پکے چاولوں کی تہہ بچھائی جاتی اوپر سے عرقِ گلاب کے قطرے، زعفران اور جائفل چھڑکا جاتا- یہ مصالحے کھانے کو خوشبو دار، شاہی لذّت بخشتے، اس کے بعد ہانڈی کو اچھی طرح بند کر کے ہلکی آنچ پر دم کے لئے رکھ دیا جاتا-
برصغیر کے مختلف خطّوں میں بریانی کی مختلف اقسام پائی جاتی ہیں اور ان سب کا دعویٰ ہے کہ وہ سب سے بہترین ہیں- اٹھارویں سے انیسویں صدی تک کی تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ چاولوں سے بنا یہ پکوان کس طرح اس خطّے میں مشہور ہوگیا- لکھنؤ کو اودھ کہا جاتا تھا اور چونکہ مغل دورِ حکومت تھا چناچہ شاہی باورچی خانے نے 'اودھی بریانی' سے متعارف کروایا-
کہتے ہیں کہ ممتاز محل، اکبر اعظم کی پڑپوتی بہو کی آمد سے پہلے، اس نے اصفہ جاہی کو حیدرآباد دکن کا نظام مقرر کیا تھا- نظام چاہتے تھے کہ ان کی ریاست اس شاہی پکوان کی شناخت بنے- چناچہ ان کے باورچی خانے میں اس پکوان کو ایک منفرد انداز میں بنایا گیا اور مشہور حیدرآبادی بریانی کی تخلیق ہوئی- کرناٹکا کے ٹیپو سلطان بریانی کو میسور تک لے گئے اور یوں ہمیں میسوری بریانی ملی- بہرحال سب سے خاص بریانی وہ ہے جس میں گوشت نہیں ہوتا، خطّے کے نوابوں نے ایسے باورچی ملازم رکھے جو گوشت کے بغیر سبزی والی بریانی بنا سکیں اور اس طرح ہمیں ملی 'تہاری'-
وسطی ایشیاء کے لوگ بھی بریانی کے اصل خالق ہونے کا دعویٰ رکھتے ہیں ان کے مطابق تیمور لنگ نے افغانستان کے راستے قزاقستان سے شمالی انڈیا میں بریانی کا تعارف کرایا-
اس پکوان میں مختلف ٹوئسٹ کے باوجود، جیسے آلو والی سندھی بریانی، تیز مصالحہ والی میمنی بریانی، بنا ٹماٹر کے گرم مصالحے میں پکائی جانے والی کچا گوشت بریانی اور بوہری بریانی جو کراچی اور ممبئی میں خاصی مشہور ہیں، بریانی کا حقیقی دعویدار لکھنؤ ہے-
اودھ کی دم بریانی، مغل دور کے مسلمانوں کی طرف سے شمالی انڈیا کے رہنے والوں کو ایک تحفہ ہے، اودھی دم بریانی کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں چاولوں کی طرح گوشت بھی ٓدھا کچا ہوتا ہے اور اسے دم پخت طریقۂ کار سے مکمل طور پر پکایا جاتا ہے، بالکل زمانۂ قدیم کے بریاں کی طرح جس میں زمین میں دبا کر اچھی طرح پکایا جاتا تھا-
میں آپ کے لئے بریانی کا ایک اور منفرد اسٹائل 'ہرا مصالحہ بریانی' لے کر آئی ہوں، یہ ایک لذیذ بریانی ہے جس کا ذائقہ اور خوشبو دونوں مغلئی ہیں- میں نے حال ہی میں یہ بریانی تاریخی شہر لاہور میں عمران قریشی اور آمنہ خالد کے گھر پر کھائی تھی- اس لذیذ بریانی کے پہلے ہی لقمے نے مجھے اپنا شیدائی کر لیا اور میرے عزیز میزبانوں نے اس اسٹائل کی بریانی کے لئے مجھے کچھ ٹوٹکے بھی بتائے جس میں، میں نے اپنی تحقیق، تجربے اور چند اجزاء کا اضافہ کیا اور ایک سالگرہ ڈنر کے لئے تیار کیا- سبھی کو یہ لذیذ بریانی بہت پسند آئی، تو پیش ہے میرے کچن سے آپ کی خدمت میں۔