پاکستان

کے پی اسکولوں کو سہولیات کی فراہمی کا منصوبہ کھٹائی کا شکار

اسلام آباددھرنے کی وجہ سےپی ٹی آئی قیادت بنیادی سہولیات سے محروم اسکولوں کے لیے فنڈز اکھٹے کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہی۔

پشاور : پاکستان تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا میں تعمیر اسکول پروگرام(ٹی ایس پی) پر کام روک دیا ہے کیونکہ اس کی قیادت ملک کے اندر اور بیرون ملک ہزاروں سرکاری اسکولوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے فنڈز اکھٹا کرنے کی موثر مہم شروع نہیں کرسکی۔

ایلمنٹری و پرائمری محکمہ تعلیم کے حکام نے ڈان کو گزشتہ ماہ سے اسلام آباد میں جاری حکومت مخالف دھرنے کی وجہ سے پوری پی ٹی آئی قیادت نے اپنی دیگر ترجیحات جن میں بنیادی سہولیات سے محروم اسکولوں کے لیے فنڈز اکھٹے کرنا تھا، کو ایک طرف رکھ دیا ہے۔

چونکہ چندے کے لیے کوئی رسمی مہم موجود نہیں اس لیے انسان دوست طبقہ اور مخیر افراد کی بھی اس فلاحی اقدام سے دلچسپی ختم ہوگئی ہے۔

تعمیر اسکول پروگرام کو متعارف کرائے جانے کے بعد دو ماہ تک اس میں انسان دوست اور مخیر افراد نے بھرپور دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔

اس پروگرام کے تحت مخیر خاندان اور امدادی اداروں کی جانب سے اپنی ذمہ داری پر سرکاری اسکولوں کو بنیادی سہولیات فراہم کی جانا تھیں۔

محکمہ تعلیم کے ڈیٹا کے مطابق اس وقت دس ہزار کے لگ بھگ سرکاری اسکول بجلی سے محروم ہیں، ساڑھے سات ہزار میں پینے کا پانی دستیاب نہیں، پانچ ہزار میں چار دیواری کا وجود نظر نہیں آتا اور چار ہزار اسکولوں میں بیت الخلاءموجود نہیں۔

تعمیر اسکول پروگرام کی افتتاحی تقریب تیس اپریل کو دوران پور کے گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول میں ہوئی تھی جس میں عمران خان نے کہا تھا کہ بنیادی سہولیات کے منتظر اسکولوں کے لیے امدادی مہم ملک کے اندر اور بیرون ملک شروع کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسکولوں کے فنڈز اسی طرح جمع کیے جائیں گے جیسے انہوں نے شوکت خانم کینسر ہسپتال کے لیے اکھٹے کیے تھے۔

ایلمنٹری و پرائمری محکمہ تعلیم نے بھی اس پروگرام اور فنڈز سے کافی توقعات وابستہ کرلی تھیں۔

اولین دو ماہ یعنی مئی اور جون کے کے دوران مخیر افراد نے ڈیڑھ کروڑ سے زائد رقم دی تھی، مخیر افراد کی حوصلہ افزا شرکت کو دیکھتے ہوئے اس مہم کو جولائی میں پورے صوبے تک توسیع دے دی گئی تھی۔

پائلٹ پراجیکٹ کے تحت یہ مہم پشاور، ڈیرہ اسمعیل خان، نوشہرہ، مردان اور ایبٹ آباد کے اضلاع میں شروع ہوئی تھی تاہم ٹی ایس پی کی ویب سائٹ پر جاری معلومات کے مطابق گزشتہ تین ماہ یعنی جولائی، اگست اور ستمبر مٰں صرف پچاس لاکھ ہی جمع ہوسکے ہیں۔

یہ پروگرام تاحال چل رہا ہے مگر کوئی سیاسی ملکیت نہ ہونے کے باعث بہت کم تعداد میں لوگ سرکاری اسکولوں کی مدد کے لیے آگے آرہے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ امر کافی حوصلہ شکن ہے کہ ٹی ایس پی کے امداد کی فراہمی کی شرح میں بتدریج کمی آرہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس مہم کے تحت ڈونرز اسکول کی عمارت میں اضافی کلاس رومز، پانی کی فراہمی، چار دیواری کی تعمیر اور واش رومز و کمپیوٹر لیبارٹریوں کی تعمیر کی ذمہ داری لیتے ہیں۔

حکام کا کہنا تھا کہ ایسے سینکڑوں متاثرہ اسکولوں میں سے صرف چالیس کو ہی ٹی ایس پی کے تحت گزشتہ پانچ ماہ کے دوران سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔

ایک عہدیدار کے مطابق اس مہم کے تحت صوبائی حکومت کے کسی ادارے کی مداخلت کے بغیر صرف والدین اور اساتذہ کی مشترکہ کونسلیں ان اسکولوں میں امداد میں ملنے فنڈز کو استعمال کرنے کی ذمہ دار ہیں۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ شفافیت کو مزید یقینی بنانے کے لیے ڈونیشن فنڈز اور تعمیراتی کاموں کی تفصیلات کو ٹی ایس پی کی ویب سائٹ پر بھی جاری کیا گیا ہے۔

رابطہ کرنے پر صوبائی ایلمنٹری و پرائمری ایجوکیشن کے وزیر عاطف خان نے کہا کہ پی ٹی آئی اسلام آباد میں دھرنے کے بعد سے اس مہم پر درکار توجہ نہیں دے سکی ہے"عمران خان جیسے ہی دھرنا ختم ہوگا تو اس کے بعد اسکولوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے موثر ڈونیشن مہم شروع کی جائے گی"۔

وزیر نے بتایا کہ ٹی ایس پی کا آغاز شیڈول سے کچھ پہلے ہوگیا ت ھا جبکہ ملنے والے فنڈز اور ان کے استعمال کے عمل کو شفاف بنانے کا مرحلہ کئی ماہ بعد مکمل ہوا۔