کھیل

ورلڈ کپ کیلئے کپتان بنانا ہے تو پہلے سے بتایا جائے، آفریدی

آل راؤنڈر شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ اگر انہیں ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی قیادت سونپنی ہے تو پہلے سے بتایا جائے۔

ابوظہبی: آسٹریلیا کے خلاف تیسرے اور آخری ایک روزہ میچ میں قائم مقام کپتان کے فرائض انجام دینے والے آل راؤنڈر شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ اگر انہیں ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی قیادت سونپنی ہے تو پہلے سے بتایا جائے۔

اس سوال پر کہ کیا آپ ورلڈ کپ تک ایک روزہ کرکٹ میں قومی ٹیم کی قیادت کرنا چاہیں گے تو آفریدی نے کہا کہ میرے خیال میں کپتان چاہے مصباح ہوں یا میں، ہمیں اس بارے میں معلوم ہونا چاہیے، اگر مجھے ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی قیادت دینی ہے تو پہلے سے اس بارے میں بتایا جائے۔

قومی ٹیم کے ٹی ٹوئنٹی کپتان سے جب مصباح کی جانب سے میچ نہ کھیلنے کے حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قیادت کوئی آسان کام نہیں، مصباح نے آرام کرنے کا فیصلہ ذاتی حیثیت میں کیا۔

یاد رہے کہ چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے کہا ہے کہ یہ مصباح پر منحصر ہے کہ انہیںورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی قیادت کرنی ہے یا نہیں لیکن بورڈ قیادت کے دیگر آپشنز کے حوالے سے بھی غور و خوض کررہا ہے۔

پی سی بی نے اس سے قبل مصباح کو ورلڈ کپ 2015 تک کپتان برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

آفریدی نے کہا کہ آسٹریلیا کے ٹیم کی خراب کارکردگی اور سیریز میں 0-3 کی شکست سے ٹیم کے ورلڈ کپ میں چانسز کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔

آسٹریلیا کے خلاف آخری ایک روزہ میچ جیت کر پاکستان کے پاس ساکھ بحال کرنے کا اچھا موقع تھا لیکن ٹیم آخری لمحات میں جیتی بازی ایک رن سے گنوا بیٹھی۔

پاکستان کو میچ کے آخری اوور میں جیت کے لیے محض دو رنز درکار تھے لیکن گلین میکس ویل نے پہلے سہیل تنویر اور پھر محمد عرفان کی وکٹ حاصل کر کے وکٹ میڈن اوور کرا کر اپنی ٹیم کو ناقابل یقین فتح سے ہمکنار کرا دیا۔

آفریدی نے کہا کہ اس کارکردگی کے ساتھ آئندہ سال فروری اور مارچ میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی سرزمین پر ہونے والے ورلڈ کپ میں نہیں جا سکتے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم ان وکٹوں پر نہیں جیت سکتے تو ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہم اس کارکردگی کے ساتھ ورلڈ کپ میں نہیں جا سکتے۔

یاد رہے کہ پاکستان کو اپنے آخری پانچوں میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جہاں اس سے قبل سری لنکا کے خلاف پہلا میچ جیتنے کے بعد سیریز میں 1-2 سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

آل راؤنڈر نے گزشتہ میچ میں باؤلرز کی سراہتے ہوئے بلے بازوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر مکمل صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو ہم نے باؤلرز کے محنت پر پانی پھیر دیا جنہوں نے آسٹریلیا کو 231 رنز تک محدود رکھا۔

’اس پچ پر ایسا محسوس ہوتا تھا کہ وہ 280 سے زائد رنز بنائیں گے، ہم انہیں 231 رنز تک محدود کرنے میں کامیاب رہے لیکن اگر ٹی ٹوئنٹی میچ سے تیسرے ون ڈے تک ہمارا اصل مسئلہ پارٹنرشپ کا نہ ہونا ہے، جب ہم شراکت بنانے لگتے تو ہماری وکٹیں گرنا شروع ہو جاتیں۔