‘ٹیم پر بوجھ نہیں بنوں گا’
ابو ظہبی: قومی کرکٹ ٹیم کے آؤٹ آف فارم کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ اگر انہیں ایک روزہ ٹیم کا کپتان برقرار رہنا ہے تو رنز اسکور کرنا ہوں گے۔
خراب فارم سے پریشان 40 سالہ مصباح نے آسٹریلیا کے خلاف آخری ایک روزہ میچ سے خود کو دستبردار کر لیا تھا جس کے بعد خدشات پیدا ہو گئے تھے کہ آیا وہ ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی قیادت کریں گے یا نہیں جبکہ ورلڈ کپ شروع میں بمشکل چار ماہ کا وقت رہ گیا ہے۔
آفریدی نے مصباح کی جگہ قائم مقام کپتان کے فرائض انجام دیے لیکن یہ تبدیلی بھی قومی ٹیم کی قسمت نہ بدل سکی اور قومی ٹیم کو آسٹریلیا کے خلاف آخری ایک روزہ میچ میں ایک رن اور سیریز میں 3-0 کی خفت کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے چیئرمین شہریار خان ے اتوار کو بیان میں کہا تھا کہ قومی ایک روزہ ٹیم کی قیادت کرنے یا کرنے کا فیصلہ سراسر مصباح کریں گے لیکن اگر مصباح قیادت چھوڑتے ہیں تو بورڈ نے اس صورتحال کی پہلے سے حکمت عملی تیار کر لی ہے۔
تاہم مصباح کا کہنا ہے کہ وہ بیٹنگ فارم کی بحالی کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں اور اگر ایسا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو اپنے مستقبل کے حوالے نظرثانی کریں گے۔
جب مصباح سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ ایک روزہ ٹیم کی قیادت چھوڑ رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ میرا ایسا کوئی ارداہ نہیں لیکن میری نظریں اگلے چار سے پانچ ٹیسٹ میچز پر مرکوز ہیں کیونکہ رنز بہت اہمیت کے حامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے لیے ٹیم اور پاکستان پہلے ہے، اگر میں اپنے بحال کرتے ہوئے رنز اسکور کرنے میں کامیاب رہتا ہوں تو ٹیم کے ساتھ رہوں گا لیکن ایسا کرنے میں ناکام رہا تو ٹیم پر بوجھ نہیں بنوں گا اور فیصلہ کروں گا۔
یاد رہے کہ 2013 میں 1ہزار 373 رنز کے ساتھ دنیا کے ٹاپ اسکورر رہنے والے مصباح اس سال سری لنکا کے خلاف سیریز میں صرف 67 رنز بنا سکے جبکہ آسٹریلیا کے خلاف بھی دو میچوں میں صرف 15 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔
لیکن ساتھ ساتھ مصباح محسوس کرتے ہیں کہ ورلڈ کپ میں پاکستان کو تجربے کی ضرورت پڑے گی اور ان کی پوری کوشش ہے کہ وہ فارم بحال کر کے رنز اسکور کرتے ہوئے ٹیم میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
کپتان نے کہا کہ وہ تنقید سے نہیں گھبراتے، کبھی قسمت ساتھی دیتی ہے اور کبھی نہیں، میں کریز پر سیٹ ہوا تو رن آؤٹ ہو گیا، میرے خیال میں گزشتہ آٹھ اننگز کے دوران میں چار مرتبہ رن آؤٹ ہوا لیکن کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے۔
مصباح نے آسٹریلیا کے خلاف آخری ایک روزہ میچ سے دستبردار کو ذاتی فیصلہ قرار دیتے ہوئے ٹیم میں کسی بھی قسم کے اختلافات کی سختی سے تردید کی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ذاتی طور پر ٹیم مینجمنٹ اور آفریدی سے درخواست کی تھی کیونکہ اگلے ایک سے ڈیڑھ ماہ تک ٹیسٹ کرکٹ کھیلنی ہے اور میری فارم نہیں ہے، اس سے ٹیم کو نقصان پہنچ رہا تھا اور ہم سیریز ہار گئے لہٰذا میں نے سوچا کہ بہتر یہی ہے کہ اپنی جگہ کسی دوسرے لڑکے کو موقع دیا جائے۔
یاد رہے کہ قومی ٹیم 22 اکتوبر سے آسٹریلیا کے خلاف دبئی میں دو میچوں کی سیریز کا پہلا میچ کھیلے گی جس کے بعد نیوزی لینڈ سے تین ٹیسٹ میچز، پانچ ایک روزہ اور ایک ٹی ٹوئنٹی میچ کی سیریز کھیلی جائے گی۔