Dawn News Television

اپ ڈیٹ 28 نومبر 2014 07:20pm

شارجہ: مک کلم کے ہاتھوں پاکستانی باؤلرز کی پٹائی

شارجہ: برنڈن مک کلم کی جارحانہ ریکارڈ ساز سنچری کی بدولت نیوزی لینڈ نے شارجہ ٹیسٹ میں اپنی پوزیشن مضبوط کر لی۔

جمعہ کویہاں کھیلے جا رہے میچ کے دوسرے دن پاکستان کی ٹیم 351 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔

مہمان آف سپنر مارک کریگ نے اپنے کیریئر کی بہترین بولنگ کرتے ہوئے 94 رنز پر سات پاکستانی بلے بازوں کو پولین کی راہ دکھائی۔

جواب میں مکل کلم نے جارحانہ انداز اپناتے ہوئے 78 گیندوں پر نیوزی لینڈ کی جانب سے سب سے تیز سنچری سکور کی۔

انہوں نے کین ویلئم سن کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف کیویز کی سب سے بڑی پارٹنر شپ (198 رنز) قائم کرتے ہوئے مجموعی سکور 1-249 تک پہنچا دیا۔

کھیل کے اختتام پر مہمان ٹیم 102 رنز کے خسارے میں ہے جبکہ اس کی نو وکٹیں باقی ہیں۔

نیوزی لینڈ کے کپتان 145 گیندوں پر 153 جبکہ ویلئم سن 76 رنز کے ساتھ تیسرے دن بیٹنگ جاری رکھیں گے۔

آسڑیلوی بلے باز فل ہیوز کی موت کے باعث ایک دن تاخیر سے آج میچ شروع ہوا تو دونوں ٹیموں نے میدان میں آ کر مرحوم بلے باز کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔

پاکستان نے اپنی پہلی نامکمل اننگ 281 رنز تین کھلاڑی آؤٹ پر شروع کی تو حفیظ اور مصباح الحق وکٹ پر موجود تھے۔

مصباح الحق گزشتہ روز کے اسکور میں بغیر کوئی اضافہ کیے پویلین لوٹ گئے، انہوں نے 38 رنز بنائے۔

حفیظ ایک بار پھر فارم میں دکھائی دیے لیکن ڈبل سنچری مکمل نہ کر سکے اور 197 رنز بنانے کے بعد سودھی کا نشانہ بن گئے۔

تاہم آؤٹ ہونے سے قبل حفیظ نے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنا سب سے بڑا اسکور بنا لیا۔ اس سے قبل پاکستانی آل راؤنڈر کا سب سے بڑا اسکور 196 تھا جوانہوں نے سری لنکا کے خلاف بنایا تھا۔

حفیظ کے آؤٹ ہونے کے بعد کوئی بھی کھلاڑی جم کر کیوی باؤلرز کا مقابلہ نہ کر سکا اور پوری ٹیم 351 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔

اسد شفیق گیارہ، سرفراز احمد 15، یاسر شاہ 25 جبکہ محمد طلحہ اور راحت علی بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹے۔

پاکستان کی اس تباہی کے ذمے دار مارک کریگ تھے جنہوں نے سات وکٹیں لے کر کیریئر بیسٹ باؤلنگ کی۔

پاکستان نے آخری سات وکٹیں صرف 66 رنز کے اضافے سے گنوائیں۔

یاد رہے کہ تین میچوں کی سیریز میں پاکستان کو0-1 کی برتری حاصل ہے۔

میزبان ٹیم نے ابو ظہبی میں ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ میں کامیابی حاصل کی تھی جبکہ دوسرا ٹیسٹ ڈرا ہوا تھا۔

Read Comments