Dawn News Television

اپ ڈیٹ 18 دسمبر 2014 02:56pm

سانحہ پشاور کی ایک گمنام ہیرو

پشاور : سانحہ پشاور میں دہشت گرد اپنی بربریت دکھانے میں حد سے گزر گئے مگر ان کے مقابلے میں ایک ٹیچر نے دلیری اور قربانی کی ایسی مثال قائم کی جس کی نظیر ملنا بہت مشکل ہے۔

آرمی پبلک اسکول پر طالبان دہشت گردوں کے حملے میں بچ جانے والے 15 سالہ ایک طالبعلم عرفان اللہ بتاتا ہے کس طرح ایک خاتون ٹیچر دہشت گردوں کے راستے میں پہاڑ کی طرح کھڑی ہوگئی اور بچوں کو اپنی جانیں بچانے کے لیے بھاگ جانے کے لیے کہا جس پر اسے زندہ جلا دیا گیا۔

افشاں احمد نامی 24 سالہ یہ ٹیچر اس وقت مسلح افراد کی راہ میں پہاڑ بن کر کھڑی ہوگئی جب وہ اس کی کلاس روم میں داخل ہوئے اور کہا " تم لوگ میرے طالبعلموں کو میری لاش سے گزر کر ہی مار سکتے ہو"۔

اس بات پر مشتعل ہوکر عسکریت پسندوں نے اس خاتون پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی مگر پھر بھی وہ باہمت ٹیچر اپنے حواس کو بحال رکھتے ہوئے اپنے شاگردوں کو کلاس سے بھگاتی رہی۔

عرفان اللہ افشاں کی اس بے مثال دلیری کو یاد کرتے ہوئے کہا تھا" وہ ایک ہیرو ہیں جو بہت دلیر تھیں، وہ اس وقت دہشت گردوں کی راہ میں کھڑی ہوگئیں جب وہ ہمیں ہدف بنانے جارہے تھے، ہماری ٹیچر نے انہیں انتباہ کیا کہ تم لوگ انہیں میری لاش سے گزر کر ہی مارسکتے ہو کیونکہ میں اپنے شاگردوں کو خون میں لت پت فرش میں گرا ہوا نہیں دیکھ سکتی"۔

عرفان اللہ کو اس بھگدڑ کے دوران سینے اور پیٹ پر شدید زخم آئے تھے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ امید کرتا ہے کہ ہماری ٹیچر اسے معاف کردیں گی کیونکہ وہ انہیں تحفظ دینے کے لیے آگے نہیں آیا۔

اس نے مزید کہا کہ میں خود کو خودغرض سمجھ رہا ہوں کیونکہ ہم ہمارے اچھے مستقبل کے لیے اپنی جان قربان کردینے والی ٹیچر کو بچانے کی بجائے اپنی زندگیوں کو ترجیح دیتے ہوئے وہاں سے بھاگ کھڑے ہوئے۔

Read Comments