Dawn News Television

شائع 27 جنوری 2015 05:49pm

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی طرز پر ٹینس لانچ

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ نے کم وقت میں لوگوں کو زیادہ سے زیادہ تفریح فراہم کر کے دنیا بھر میں انتہائی تیزی سے مقبولیت حاصل کی اور اس کی دن بدن بڑھتی مقبولیت سے متاثر ہو کر ٹینس کے حکام نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی طرز پر ٹی ٹوئنٹی ٹینس بھی لانچ کردی ہے۔

ٹینس کے اس ٹی ٹوئنٹی مقابلے کو ’فاسٹ فور ٹینس‘ کا نام دیا گیا جس کے لیے نسبتاً مختلف قوانین بھی بنائے گئے ہیں۔

عام ٹینس مقابلے میں ایک سیٹ چھ گیمز پر مشتمل ہوتا ہے لیکن جدید ٹینس مقابلے میں ایک سیٹ میں چار گیمز ہوں گے۔

دیگر قوانین کے مطابق اب کوئی لیٹس نہیں ہوں گے جبکہ ٹائی بریکر بھی تین تین پوائنٹس پر ہو جائے گا، اس کے ساتھ ساتھ کوئی ایڈوانٹیج پوائنٹ بھی نہیں ہو گا۔

اس کھیل کا فارمیٹ کچھ ایسا بنایا گیا ہے جس کا مقصد کھیل کو ایک گھنٹے میں ختم کرنا ہے تاکہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی طرح کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ تفریح فراہم کی جا سکے۔

کھیل کی یہ نئی طرز ٹینس آسٹریلیا کی ایجاد ہے جس نے تین سال کی کڑی محنت سے اس کے قوانین تیار کرنے کے بعد جنوری میں سڈنی اور میلبرن میں اسکے مقابلوں کا انعقاد کرایا۔

اس کو متعارف کرانے کی وجہ ٹینس سے دن بدن لوگوں کی کم ہوتی ہوئی دلچسپی ہے جس کی وجہ سے حکام کا خدشہ تھا کہ کہیں ٹینس کا کھیل دم ہی نہ توڑ جائے۔

نئے قوانین کی طرز پر پہلا مقابلہ ٹینس کے شہنشاہ راجر فیڈرر اور ان کے پرانے حریف لیٹن ہیوٹ کے درمیان ہوا جس میں فتح فیڈرر کا مقدر ٹھہری۔

فیڈرر نے فاسٹ فور کے اپنے پہلے نمائشی میچ میں 4-3، 2-4، 3-4، 4-0 اور 4-2 سے فتح اپنے نام کی۔

ٹینس آسٹریلیا کے ڈائریکٹر آف پارٹی سپیشن کریگ مورس نے کہا کہ اس فارمیٹ کو بنانے کا مقصد یہ ہے کہ لوگ ٹینس کے لیے وقت نکال سکیں اور ہم زیادہ سے زیادہ نئے لوگوں کو اس کھیل کی جانب متوجہ کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد اس کو روایتی ٹینس کی جگہ دینا نہیں بلکہ یہ ایک ایسی چیز ہے جو لوگوں کو مزید تفریح فراہم کرنے کا سبب بنے گی۔

فیڈرر نے اس کو ٹینس میں جدت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کھیل کے مستقبل کے لیے خوش آئند ہے اور اس کی بدولت اپنے بچوں کو اس کھیل میں کی طرف متوجہ کرنے میں بہت مدد ملے گی۔

اس کے علاوہ ٹینس کی دنیا کے ایک اور مشہور کھلاڑی رافیل نڈال نے بھی اس کھیل کو ترقی دینے کے لیے تین نمائشی میچوں میں حصہ لیا اور تینوں میں کامیابی حاصل کی۔

Read Comments