Dawn News Television

شائع 27 جنوری 2015 05:58pm

خواتین اساتذہ کو اسلحے کی تربیت کا آغاز

پشاور سانحے کے بعد اساتذہ کو اسلحہ چلانے کی تربیت دینے کا آغاز

خیبرپختونخوا میں اساتذہ کو اسلحہ چلانے کی تربیت دینے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے اور انہیں گنیں کلاس روم میں لے جانے کی اجازت بھی دی جائے گی تاکہ مستقبل میں آرمی پبلک اسکول جیسے سانحے کو ہونے سے روکا جاسکے۔

خیال رہے کہ سولہ دسمبر کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر طالبان کی جانب سے کیے گئے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے دہشت گرد حملے میں 132 بچوں سمیت 150 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

وزیر تعلیم خیبرپختونخوا عاطف خان نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے بتایا " ہر استاد کے لیے اسلحہ ساتھ رکھنا لازمی نہیں ہوگا مگر ایسے افراد جو گنیں اپنے ساتھ اسکول لانا چاہتے ہیں انہیں پرمٹ فراہم کیے جائیں گے"۔

صوبائی وزیر اطلاعات مشتاق غنی نے بھی فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ صوبائی حکومت تمام سرکاری تعلیمی اداروں کو پولیس گارڈز فراہم کرنے سے قاصر ہے۔

ان کا کہنا تھا " صوبے میں پولیس کی نفری 35 ہزار اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی حفاظت کے لیے کافی نہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہم اساتذہ کو اسلحہ لے کر آنے کی اجازت دے رہے ہیں"۔

انتظامیہ نے اس حوالے سے گزشتہ ہفتے اساتذہ کو تربیت دینے کا سلسلہ شروع کیا تھا تاہم منگل سے خواتین اساتذہ کو پہلی بار تربیت دی گئی۔

پشاور کے پولیس ہیڈکوارٹرز کے ایک ٹرینر محمد لطیف نے بتایا " یہ دو روزہ کورس ہے اور ہم ان خواتین اساتذہ کو گن سنبھالنے اور اسے چلانے کی تربیت دے رہے ہیں"۔

پرائیویٹ اسکول ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر ملک خالد خان نے اساتذہ کو مسلح کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا " ایسا کرنے پر بچوں کو ایک کلاس میں تعلیم دینا اس وقت کیسے ممکن ہوگا جب ایک ہاتھ میں گن اور ایک ہاتھ میں قلم ہو؟

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہمارا کام نہیں، ہماری ذمہ داری بچوں کو کتابوں کی مدد سے تعلیم دینا ہے، کلاس میں ایک استاد کے ہاتھوں میں گن سے طالبعلموں پر بہت برا اثر پڑے گا، اگر پولیس کو پولیس نفری میں کمی کا سامنا ہے تو مزید اہلکاروں کو بھرتی کیا جانا چاہئے۔

Read Comments