Dawn News Television

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2015 06:00pm

گورنر پنجاب کا استعفیٰ منظور

لاہور: صدر پاکستان ممنون حسین نے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔

ترجمان گورنر ہاؤس کے مطابق گورنر پنجاب نے اپنا استعفیٰ گذشتہ رات صدر مملکت ممنون حسین کو بھجوایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : برطانیہ کے پہلے مسلم رکنِ پارلیمنٹ، پنجاب کے گورنرمقرر

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے چودھری محمد سرور کے حکومت مخالف بیانات پر اظہار ناپسندیدگی کرتے ہوئے ان سے وضاحت طلب کی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری محمد سرور نے لارڈ نذیر اور دیگر دوستوں سے مشاورت کے بعد مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ۔

چوہدری محمد سرور 2اگست 2013 کو اس منصب پر فائز ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں : گورنر پنجاب کا شریف برادران سے اختلافات کی تردید

'کافی پہلے ہی مستعفیٰ ہونا چاہتا تھا'

بعد ازاں گورنر ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری محمد سرور کا کہنا ہے کہ وہ بطور گورنر جس طرح عوام کی خدمت کرنا چاہتے تھے وہ نہیں کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ وہ کافی پہلے ہی اس عہدے سے مستعفی ہونا چاہتا تھا مگر سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ کی درخواست پر انہوں نے استعفیٰ نہیں دیا ۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لینڈ مافیا کے لوگ گورنر سے زیادہ طاقتور ہیں۔

انہوں نے حکومت کی جانب سے استعفیٰ مانگے جانے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان سے حکومت نے استعفیٰ نہیں مانگا بلکہ وہ خود اپنی مرضی مستعفی ہوئے ہیں۔

انہوں نے اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف اور شہباز شریف سے بھی کسی قسم کے اختلاف کی تردید کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں عوام کی جان و مال محفوظ نہیں ہے اور نہ ہی اقلیتوں کو تحفظ حاصل ہے۔

گذشتہ سال کے آخر میں ایک نجی ٹی چینیل کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران حکومتی کارکردگی پر گورنر کی جانب سے کیے جانے والے اعتراضات پر یہ افواہیں پھیلنا شروع ہوگئی تھیں کہ وہ شریف برادران سے اختلافات کے باعث اپنے عہدے سے الگ ہوسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ گلاسگو میں لیبر پارٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے چوہدری سرور 1997 سے 2010 تک ہاؤس آف کامن میں بطور رکن خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔

اگست 2013 میں گورنر کا عہدہ سنبھالتے وقت انہوں نے برطانوی شہریت ترک کر دی تھی۔

Read Comments