Dawn News Television

اپ ڈیٹ 31 جنوری 2015 08:47am

شکارپور دھماکےمیں ہلاکتوں کی تعداد 60 ہو گئی

شکار پور: سندھ کے ضلع شکار پور کی ایک امام بارگاہ میں بم دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 60 ہو گئی۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے الگ ہونے والے ایک گروپ جند للہ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

تنظیم کے ترجمان فہد مروت نے بتایا 'ہمارا ہدف شیعہ مسجد تھی۔۔۔۔ وہ ہمارے دشمن ہیں'۔

جمعہ کو یہاں لکھی درکی ایک امام بارگاہ کربلا معلیٰ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران دھماکا ہوا۔

ڈان نیوز کے مطابق ہلاک ہونے والے 46 افراد کی شناخت ہو گئی ہے۔

دھماکے کے بعد مسجد کی چھت نیچے آن گری ،جس کے نتیجے میں امدادی کارروائیوں میں مصروف متعدد افراد ملبے تلے دب گئے۔

شکارپور کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر منیر جوکھیو نے بتایا کہ حملے میں 53 افراد زخمی بھی ہوئے۔

زخمیوں میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے، جنھیں چانڈکا میڈیکل ہسپتال لاڑکانہ اور کراچی منتقل کردیا گیا۔

ایس ایس پی شکار پور ثاقب اسماعیل کے مطابق زخمیوں کو شکارپور کے مرکزی سول ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ سکھر، جیکب آباد اور نوابشاہ کے ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق زخمیوں کو منتقل کرنے کیلئے پنوں عاقل گیریژن سے فوج کی 4 ایمبولینسیں شکارپور روانہ کردی گئیں۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ابتدائی رپورٹ میں شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ دھماکا خودکش تھا۔

مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے شکار پور دھماکے کے بعد تین روزہ سوگ کا اعلان کاق ہے۔ جماعت کے مرکزی رہنما امین شہیدی کا کہنا ہے کہ مرکزی اور سندھ حکومت دہشت گردی روکنے میں بری طرح ناکام ہوچکی۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے مقام پر ریسکیو ٹیمیں بہت تاخیر سے پہنچیں اور نمازیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔

سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور زخمیوں کو ہر ممکن طور پر بھرپور طبی امداد دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ تاحال دھماکے کی وجوہات کا تعین نہیں کیا جا سکا، لہذا فی الوقت کچھ کہنا قبل ازوقت ہے۔

شرجیل میمن نے سیکورٹی کی ناکامی کو دھماکے کی وجہ تصور کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پورا ملک اس وقت دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور حکومت ان دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو نیست و نابود کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

شکار پور سے رکن سندھ اسمبلی شہریار مہر نے ڈان نیوز سے گفتگو میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شکار پور میں دہشت گردی کا یہ پانچوں واقعہ ہے لیکن حکومت کی جانب سے امن وامان کی صورتحال بہتر بنانے کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جا رہے۔

وزیراعظم نواز شریف، صدر مملکت ممنون حسین، متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین ، گورنر سندھ عشرت العباد، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری اور شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ ساجد علی نقوی سمیت متعدد رہنماؤں نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔

کراچی میں دھرنے

دھماکے کے بعد کراچی میں مشتعل نوجوانوں نے مرکزی شاہراؤں کو بند کر دیا۔اسی طرح شاہراہ فیصل پر ایک ٹرک کو نذر آتش کر دیا گیا۔

شہر کے مختلف علاقوں میں مظاہرین دھماکے کے خلاف احتجاجاً دھرنا دے رہے ہیں۔

وزیر اعلی سندھ کا دورہ

وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے جمعہ کو رات گئے شکارپور میں امام بارگاہ کربلا معلی کا دورہ کیا۔

انہوں نے واقعہ کی تحقیقات کےلئے ڈی آئی جی لاڑکانہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کردی، جو ایک ہفتہ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ' سندھ پُرامن تھا،دھماکے کر کے ہمیں چیلنج کیا گیا'۔

' سندھ حکومت کے پاس دہشت گردی سےنمٹنےکیلیےصلاحیتیں موجودہیں۔سیکورٹی سےمتعلق جس کی کوتاہی ثابت ہوگی اسےسزاملےگی'۔

انہوں نے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے لئے20،20لاکھ روپے اور زخمیوں کیلئے دو دو لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا۔

حملہ کے خلاف سندھ میں ہفتہ کو یوم سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ، پاکستان تحریک انصاف، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے یوم سوگ کی حمایت کی۔

Read Comments