پاکستان

'بلوچستان میں 33 فیصد بچے اسکولوں سے باہر'

دیہی بلوچستان میں پانچویں کلاس کے 67 فیصد بچے دوسری کلاس کی اردو کتاب پڑھنے سے قاصر نکلے، سروے۔

کوئٹہ: ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں چھ سے سولہ سال کی عمر کے 33 فیصد بچے اسکول نہیں جاتے۔

گزشتہ سال بلوچستان میں تعلیمی صورتحال پر Annual Status of Education Reporter (Aser) Pakistan نے جمعرات کو یہاں ایک سیمینار میں اپنی رپورٹ پیش کی۔

ادارہ ِ تعلیم و آگہی کی ڈائریکٹر بیلا رضا جمیل نے بتایا کہ سروے 3 سے 16 سال کے درمیان 60535 بچوں سے معلومات حاصل کی گئیں۔

ان بچوں میں سے 39 فیصد لڑکیاں تھیں۔ بیلا نے بتایا کہ رضاکاروں نے رپورٹ کیلئے 947 دیہات میں 18536 گھروں کا سروے کیا۔

انہوں نے سروے نتائج کے حوالے سے بتایا کہ نجی تعلیمی ادارے سرکاری سکولوں سے کہیں زیادہ بہتر پرفارم کر رہے ہیں۔

انہوں نے سروے رپورٹ کے مندرجات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ اسکول جانے والے بچوں میں انگریزی، ریاضی اور زبان سیکھنے کی مہارت ناقص تھی اور پانچویں کلاس کے 67 فیصد بچے دوسری کلاس کی اردو کتاب پڑھنے سے قاصر نکلے۔

'انگریزی پڑھنے کے حوالے سے پانچویں کلاس کے 28 فیصد بچے دوسری کلاس کے طالب علم جتنی قابلیت کے حامل نکلے '۔

'اسی طرح کا رجحان ریاضی میں بھی دیکھا گیا جہاں پانچویں کلاس کے صرف 24 فیصد بچے کہیں پیچھے نکلے'۔

انہوں نے بتایا کہ دیہی بلوچستان میں پڑھنے اور ہندسوں میں مہارت کے اعتبار سے لڑکے لڑکیوں سے بہت آگے نظر آئے۔

ان علاقوں میں 34 فیصد لڑکے اردو میں لکھے گئے جملے پڑھ سکے، جبکہ لڑکیوں میں یہ تناسب 23 فیصد تھا۔