Dawn News Television

شائع 26 فروری 2015 06:33am

کروڑوں پری پیڈ کنکشنز کل سے بلاک ہونے کا امکان

لاہور : کروڑ پری پیڈ سمز ممکنہ طور پر کل (جمعے) کو بلاک کر دی جائے گی کیونکہ حکومت اب تک تین یا اس سے زائد موبائل فون کنکشنز رکھنے والے صارفین کے لیے مقرر 26 فروری کی ڈیڈلائن میں توسیع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ نہیں کرسکی ہے۔

پاکستانی ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کے ایک سنیئر عہدیدار نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت 26 فروری کی ڈیڈلائن کے ساتھ ہے اور ممکنہ طور پر اس پر نظرثانی نہیں ہوگی " جمعے سے ایسے صارفین کے غیر تصدیق شدہ پری پیڈ کنکشنز بلاک کردیئے جائیں گے جن کے نام پر تین یا اس سے زائد سمیں ہیں، تاہم تین سموں سے کم سموں کے صارفین تیرہ اپریل تک تصدیق کراسکتے ہیں"۔

ٹیلی کام آپریٹرز موبی لنک، یوفون، ٹیلی نور، زونگ اور وارد نے حکومتی ہدایت پر تیرہ جنوری کو سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کا عمل شروع کیا تھا تاکہ ملک میں دہشت گردی کی روک تھام کو ممکن بنایا جاسکے۔

پی ٹی اے کے مطابق ملک میں موبائل فون صارفین کی تعداد چودہ کروڑ تک پہنچ چکی ہے جن میں سے دس فیصد کے پاس پوسٹ پیڈ کنکشنز ہیں جن کے بارے میں حکومت کا خیال ہے کہ ان کی بائیومیٹرک سسٹم کے ذریعے دوبارہ تصدیق کی ضرورت نہیں۔

ٹیلی کام آپریٹرز دس کروڑ سے زائد پری پیڈ سموں کی بائیومیٹرک تصدیق تیرہ اپریل تک دو مراحل میں کریں گے، یعنی 26 فروری تک تین یا اس سے زائد سموں کے صارفین جبکہ تیرہ اپریل تین سے کم سموں کے صارفین کی تصدیق ہوگی۔

اب تک موبائل کمپنیاں 5 کروڑ 30 لاکھ سے زائد سموں کی تصدیق جبکہ ایک کروڑ کو بلاک کرچکی ہیں۔

تیرہ اپریل کے بعد موبائل فون کمپنیاں صارفین کی سموں کے بلاک ہونے کے بعد اس تعداد کا دوبارہ تعین ہوگا۔

حکومت کی جانب سے ڈیڈلائن کے اعلان کے بعد سے موبائل فون کمپنیوں کے دفاتر میں بہت زیادہ رش دیکھنے میں آرہا ہے، اسی طرح بڑی تعداد میں صارفین نادرا کے دفاتر کا رخ بھی کررہے ہیں تاکہ اپنے انگوٹھے کے نشانات کی غلطیوں کو درست کراسکیں۔

ایک صارفین بائیومیٹرک تصدیق کے لیے دس روپے ادا کرتا ہے جو نادرا کی جیب میں جاتا ہے۔

ٹیلی کام آپریٹرز کی جانب سے ریٹیل پوائنٹس پر نئی پری پیڈ سمیں تیرہ اپریل تک بائیومیٹرک سموں کی تصدیق کا عمل مکمل ہونے تک جاری نہیں کی جائیں گی۔

اس وقت پانچوں کمپنیوں کے ساٹھ ہزار ریٹیل سینٹرز اور پندرہ سو کسٹمر سروس سینٹر و فرنچائز ملک میں کام کررہے ہیں اور بائیومیٹرک سسٹم ہر جگہ نصب ہے۔

Read Comments