کھیل

جنوبی افریقہ بمقابلہ پاکستان، 6 فیصلہ کن لمحات

پاکستان اور جنوبی افریقہ میچ کے وہ چھ اہم لمحات جنہوں نے اس میچ کو ایک شاندار سنسنی خیز میچ میں بدل دیا۔

آکلینڈ کا ایڈن پارک اسٹیڈیم جہاں آسٹریلیا کو نیوزی لینڈ کے پاتھوں کرکٹ ورلڈکپ 2015 کی اب تک کی واحد شکست کا منہ دیکھنا پڑا مگر کیویز کو یہ کامیابی ایسے ہی نہیں مل گئی بلکہ درحقیقت کینگروز نے ایک آسان ہدف کے حصول کے لیے بھی انہیں لگ بھگ گھٹنوں پر جھکا ہی دیا تھا اور اب ایک بار پھر وہاں ایک سنسنی خیز میچ دیکھنے میں آیا۔

پاکستان نے پول بی میں جنوبی افریقہ کو 29 رنز سے شکست دے کر اپنی پوزین مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ کوارٹر فائنل تک رسائی کی امیدیں بھی روشن کر لیں۔

بارش سے متاثرہ اس میچ میں ہر وہ ڈرامائی سنسنی موجود تھی جس کے کرکٹ پرستار خواہش کرسکتے ہیں اور اس کے چھ فیصلہ کن لمحات اسے ایک کلاسیک مقابلہ بنا دیتے ہیں۔

اسٹین کا سپرمین کیچ

پاکستان کا ٹاپ آرڈر اب تک ٹورنامنٹ میں جدوجہد کا شکار رہا ہے مگر سرفراز احمد کی ناصر جمشید کے متبادل کے طور پر آمد کافی فائدہ مند ثابت ہوئی کیونکہ آکلینڈ میں محتاط مگر پرامید آغاز نظر آیا، تاہم نویں اوور میں جب 30 رنز پر کوئی آﺅٹ نہیں تھا۔

اس وقت احمد شہزاد نے کائل ایبٹ کی ایک سلو بال کو سمجھنے میں غلطی کرتے ہوئے اسے ہوا میں اچھال دیا تاہم لگ رہا تھا کہ وہ محفوظ جگہ گرے گی مگر ڈیل اسٹین نے اس موقع پر فل ڈائیو بلکہ یوں کہیں اڑتے ہوئے کیچ کرکے سب کو حیران کردیا اور اچانک ہی جنوبی افریقہ کو وکٹ مل گئی جسکی اسے اشد ضرورت تھی۔

سرفراز کا رن آﺅٹ

پاکستانی ٹیم میں واپسی اور ففٹی کو قریب دیکھتے ہوئے سرفراز احمد کچھ پرجوش ہوگئے تب ہی انہوں نے 48 کے اسکورپر ایک سنگل کو ڈبل بنانے کی کوشش کی۔

ڈیوڈ ملرکی بلٹ پروف تھرو نے سرفراز کو کریز تک پہنچنے کا موقع ہی نہیں دیا اور وہ 49 پر پویلین واپس لوٹ گئے، اس وقت پاکستانی اوپنر بہت خطرناک نظر آرہے تھے اور پانچ چوکوں اور تین چھکوں کے ساتھ پروٹیز کیمپ میں خوف پھیلا چکے تھے مگران کا رن آﺅٹ اس وقت ہوا جب جنوبی افریقہ کو وکٹ کی ضرورت تھی۔

بارش کے بعد واپسی

پاکستان نے پانچ وکٹوں کے نقصان پر 195 رنز بنالیے تھے جب بارش کی وجہ سے دوسری بار میچ روکنا پڑا۔

دوبارہ آغاز پر مصباح الحق اور شاہد آفریدی کریز پر آئے اور دس اوورز باقی تھے، ایک بڑا مجموعہ بنتا نظر آرہا تھا، مگر اگلے اوور میں صورتحال بدل گئی جب آفریدی نے ڈیل اسٹین کی گیند پر ایک بلند شاٹ کھیلا جو جے پی ڈومینی کے ہاتھوں میں گیا اور اس کے بعد پوری ٹیم یعنی پانچ وکٹیں دس رنزکے اندرہی گرگئیں اور 222 پر گرین شرٹس آل آﺅٹ ہوگئے۔

دوسری گیند پر پروٹیز کی وکٹ

انجری کی وجہ سے کوئنٹن ڈی کوک ایک عرصے تک کرکٹ سے باہر رہے جبکہ رواں برس اسکور کرنے میں جدوجہد کا سامنا کررہے ہیں۔

پاکستان نے اس پہلو سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اننگ کی دوسری ہی گیند پر ان کی وکٹ حاصل کرکے اپنے اندر جوش بھرلیا۔ محمد عرفان نے یہ اہم پہلی وکٹ حاصل کی اور اچانک ہی پاکستان کا اعتماد آسمان کو چھونے لگا۔

باﺅلنگ کی تبدیلی جس نے میچ کا نقشہ بدل دیا

اننگ کی دوسری گیند پر ڈی کوک کی وکٹ کھونے کے بعد جنوبی افریقہ نے بہترین واپسی کرتے ہوئے سات اوورز میں بغیر مزید وکٹ کھوئے 51 رنز بنالیے، اس موقع پر مصباح الحق نے باﺅلنگ چینیج کی اور راحت علی کی آمد ہوئی مگر پہلے اوور میں دس رنز دے ڈالے۔

تاہم بائیں ہاتھ کے باﺅلر نے اپنا انتقام اگلے اوور میں لیتے ہوئے فاف ڈیو پلیسی کی وکٹ کے ساتھ میڈن اوور کیا۔ وہاب ریاض دوسرے اینڈ سے آئے اورو فوری موثر بھی ثابت ہوئے، یعنی پہلی ہی گیند پر سرفراز کے خوبصورت کیچ کی بدولت ہاشم آملا کو آﺅٹ کیا اور سات گیندوں بعد رلی روسو کو پویلین واپس بھیج دیا اور اچانک ہی پروٹیز 74 رنز پر چار وکٹوںسے محروم ہو کر شدید مشکلات کا شکار نظر آنے لگے۔

اہم ترین وکٹ

ایک طرف پروٹیز کی وکٹیں گر رہی تھیں مگر دوسری جانب ایک شخص یعنی اے بی ڈی ویلیئرز کریز پر ڈٹے ہوئے تھے، آملا، ملر، ڈیوپلیسی، روسو اور ڈومینی کے آﺅٹ ہونے کے باجود افریقی کپتان ہمیشہ کی طرح خطرناک موڈ میں نظر آئے اور لگتا تھا کہ میچ کو جتوا کر ہی واپس جائیںگے۔

مگر بارش کا خطرہ اور جنوبی افریقہ کی مشکل پوزیشن نے کپتان کو تیز کھیلنے پر مجبور کیا اور نتیجہ یہ نکلا کہ ٹاپ ایج سرفراز احمد کے محفوظ ہاتھوں میں چلا گیا اور اس وقت ہی پاکستان نے ایسی خوشی منائی جیسے میچ ختم ہوگیا ہے حالانکہ اس وقت 31 رنز درکار تھے جبکہ مورنے مورکل اور عمران طاہر کریز پر موجود تھے،مگر سات گیندوں بعد ہی پاکستان نے تاریخی فتح اپنے نام کرلی، جیسا میچ کے بعد ڈی ویلیئرز نے خود کہا " یہ مجھ پر تھا کہ آﺅٹ نہ ہوں مگر بدقسمتی سے میں آﺅٹ ہوگیا"۔