پاکستان

متنازع صدارتی حکم نامے کا نوٹیفکیشن ای سی پی کو نہ مل سکا

کمیشن کو سینیٹ انتخابات کے طریقہ کار میں تبدیلی کے متنازع صدارتی حکم نامے کو واپس لیے جانے کا نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا۔

اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو تاحال باضابطہ طور پر فاٹا کے لیے سینیٹ انتخابات کے طریقہ کار میں تبدیلی کے متنازع صدارتی حکم نامے کو واپس لیے جانے کا نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا۔

ای سی پی کے ایک سنیئر عہدیدار نے ڈان کو جمعے کو بتایا " ہم نے صدارتی حکم نامے کی واپسی سے متعلق رپورٹس کو دیکھا ہے مگر کمیشن کی جانب سے فاٹا کی چار نشستوں کے لیے انتخابات کیا نیا شیڈول اس وقت جاری ہوگا جب باضابطہ طور پر ہمیں اس سے آگاہ کیا جائے گا"۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ کمیشن کو نوٹیفکیشن پیر کو ملنے کا امکان ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا شیڈول کا اعلان اگلے روز کر دیا جائے گا تو ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ کوئی بڑا معاملہ نہیں کیونکہ فاٹا کی چار نشستوں کے لیے صرف گیارہ رکن قومی اسمبلی کے ووٹ کاسٹ کیے جانے کی ضرورت ہے، مگر اب کوئی جلدی نہیں کیونکہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا اہم الیکشن پہلے ہی ہوچکا ہے۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ چار نشستوں کے لیے انتخاب اگلے ہفتے کسی وقت ہوگا اگرچہ آئین کی شق 59(1)(b) صدر کو فاٹا کے آٹھ نشستوں کے انتخابات کے طریقہ کار کا اختیار دیتی ہے تاہم صدارتی حکم نامے کا وقت اور اس میں موجود سقم نے تنازع کو ابھار دیا ہے۔

فاٹا کی سات ایجنسیوں جنوبی وزیرستان، شمالی وزیرستان، کرم ایجنسی، خیبرایجنسی، اورکزئی ایجنسی، مہمند ایجنسی، باجوڑ ایجنسی اور ایک فرنٹیئر ریجن کے ایک ایک نشست مختص کی گئی ہے۔

اس وقت سینیٹ میں موجود چار سینیٹرز 2018 میں ریٹائر ہورہے ہین جن کا تعلق مہمند، باجوڑ، اورکزئی اور ایف آر ٹانک سے ہے، تاہم متنازع صدارتی حکم نامے کو جنوبی و شمالی وزیرستان، کرم اور خیبرایجنسیوں تک محدود رکھا گیا تھا اور مہمند، باجوڑ، اورکزئی اور فرنٹیئر ریجنز کے امیدواروں کو ریس سے باہر کردیا گیا تھا یہاں تک کہ ان کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے تھے۔

یہ کنفیوژن آخری منٹ میں جاری ہونے والے نوٹیفکیشن سے پیدا ہوا تھا جس کے نتیجے میں فاٹا کی چار خالی نشستوں کے انتخابات ملتوی ہوگئے تھے اور اگلے روز التواء کی مدت میں غیرمعینہ توسیع تک اضافہ کردیا گیا۔

ای سی پی نے اس حکم نامے کو شیڈول کے اعلان کے بعد اجراءکرنے پر اعتراض کیا تھا۔

ای سی پی عہدیدار نے بتایا کہ حکم نامے کو دستبردار کرائے جانے کے بعد انتخابات پرانے طریقہ کار کے مطابق ہوں گے۔

اس کا کہنا تھا کہ جن امیدواروں کے کاغذات نامزدگی پہلے ہی قبول کیے جاچکے ہیں انہیں نئے کاغذات جمع کرانے کی ضرورت نہیں۔

دوسری جانب ای سی پی کی جانب سے کنٹونمنٹ علاقوں میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول آئندہ ہفتے سامنے آنے کا امکان ہے جبکہ پولنگ 25 اپریل کو ہوسکتی ہے۔

ای سی پی نے تمام 43 کنٹونمنٹ علاقوں میں مراکز قائم کردیئے ہیں جہاں ووٹر فہرستیں سات دن تک لگی رہیں گی۔

ایک عہددیار نے بتایا کہ مارچ 2013 کے بعد کمپیوٹرائز شناختی کارڈز حاصل کرنے والے87 ہزار سے زائد افراد کو اپ ڈیپ ووٹر لسٹوں میں شامل کیا جائے گا۔

اسی طرح مارچ 2013 کے بعد سے دنیا سے گزر جانے والے چودہ ہزار افراد کے نام نکال دیئے جائیں گے۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ کنٹونمنٹ کے علاقوں کے ووٹرز انتخابی فہرستوں میں اپنا نام شناختی کارڈ نمبر 8300 پر ایس ایم ایس کرکے بھی دیکھ سکتے ہیں۔

خیبرپختونخوا سے آزاد امیدوار کے طور پر سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے والے امر احمد خان کی جانب سے دوبارہ گنتی کی پٹیشن پر ای سی پی نے متعلقہ ریٹرننگ افسر کو طلب کرلیا ہے۔

مسرت کان بیس مارچ کو کے پی میں جنرل نشستوں کے مکمل ریکارڈ کے ساتھ کمیشن کے سامنے پیش ہوں گے۔